Author: ذولقرنین حیدر

  • پی ڈی ایم کو ریڈ زون میں احتجاج اور دھرنے کی اجازت نہیں ملی

    پی ڈی ایم کو ریڈ زون میں احتجاج اور دھرنے کی اجازت نہیں ملی

    پی ڈی ایم کو آج سپریم کورٹ کے خلاف ریڈ زون میں احتجاج اور دھرنے کی اجازت نہ مل سکی اور پولیس نے ریڈ زون جانیوالے راستے بند کر دیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے اس کے باوجود پی ڈی ایم سربراہ آج سپریم کورٹ کے خلاف ریڈ زون میں احتجاج اور دھرنے کے فیصلے پر قائم ہیں تاہم انتظامیہ نے پی ڈی ایم کو آج ریڈ زون میں احتجاج اور دھرنے کی اجازت نہیں دی ہے اور پولیس نے ریڈ زون جانے والے تمام راستے بند کر دیے ہیں۔

    وفاقی پولیس نے احتجاج کے لیے آنے والے قافلوں کو سرینا چوک پر روک دیا ہے جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ ریڈ زون جانے کے لیے سرینا چوک کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزرا اسحاق ڈار اور رانا ثنا اللہ بھی پی ڈی ایم سربراہ فضل الرحمان سے پیر کو سپریم کورٹ کے باہر احتجاج نہ کرنے کی دو بار درخواست کر چکے ہیں تاہم فضل الرحمان احتجاج پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انہوں نے دونوں بار یہ درخواست مسترد کر دی ہے۔ دھرنا کہاں دیا جائے گا اس کا فیصلہ پی ڈی ایم اتحادیوں سے مشاورت کرکے کرے گی۔

    آج کے احتجاج کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ اب فیصلہ عوام کی عدالت میں ہوگا۔ کارکنوں کے قافلے روانہ ہوچکے ہیں۔ آج کے احتجاج اور دھرنے میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے بھرپور شرکت کا اعلان کیا ہے۔ اے این پی نے شرکت سے انکار کر دیا ہے جب کہ ایم کیو ایم نے فیصلہ رابطہ کمیٹی پر چھوڑ دیا ہے۔

    احتجاج اور دھرنے میں شرکت کے لیے جلوسوں کے روٹ کے مطابق جے یو آئی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے قافلے براستہ مری روڈ اسلام آباد جائیں گے۔ جے یو آئی کا فیض آباد پہنچے گا جہاں دیگر قافلے مرکزی قافلے میں شامل ہو کر اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔ پی پی کے کارکنان علامہ اقبال پارک کے باہر جمع ہوں گے۔

    دوسری جانب پی ڈی ایم کے احتجاج میں شرکت کے لیے کراچی، پشاور، مالاکنڈ، خان پور، سیالکوٹ، چونیاں، تاندلیانوالہ، چشتیاں، خیبر ودیگر شہروں سے قافلے اسلام آباد کی جانب گامزن ہیں۔

    پی ڈی ایم کے سپریم کورٹ کے خلاف احتجاج کے باعث راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے اور مری روڈ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کے حکم نامے پر عمل نہیں ہوسکا۔ عدالت عظمیٰ آج الیکشن کے حوالے سے ہی ایک درخواست کی بھی سماعت کرے گا۔

  • راولپنڈی اسلام آباد : ہنگامہ آرائی میں ہونے والی مالی نقصان کی رپورٹ جاری

    راولپنڈی اسلام آباد : ہنگامہ آرائی میں ہونے والی مالی نقصان کی رپورٹ جاری

    ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے راولپنڈی اسلام آباد میں ہونے والی ہنگامہ آرائی میں نقصانات کے اعداد و شمار کی رپورٹ جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتجاج اور توڑ پھوڑ کے معاملے پر وفاقی پولیس نے تفصیلات جاری کردی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ پُرتشدد مظاہروں کے دوران 25کروڑ روپے کی سرکاری املاک کو نقصان پہنچا۔

    اسلام آباد پولیس کے مطابق مظاہرین نے ایس پی انڈسٹریل ایریا کے دفتر سمیت 12گاڑیوں اور34موٹر سائیکل جلائیں، ایس پی نوشیر وان ،اے ایس پی عبدالعلیم اور اے ایس پی اسد علی زخمی ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تھانہ ترنول، تھانہ سنگجانی اور تھانہ رمنا پر مسلح مظاہرین حملہ آور ہوئے، جس کے نتیجے میں 11ایف سی اہلکار اور 71 پولیس افسران و جوان پر تشدد مظاہروں میں زخمی ہوئے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی میں ملوث شرپسند عناصر کے خلاف 26 مقدمات درج کیے گئے ہیں، اسلام آباد پولیس نے پر تشدد کارروائیوں میں ملوث 564 افراد کو حراست لیا۔

    اس کے علاوہ ضلعی انتظامیہ راولپنڈی کی جانب سے نقصانات کے اعدادو شمار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی میں مظاہروں کے دوران سرکاری و نجی املاک کو10کروڑ کا نقصان پہنچا۔

    رپورٹ کے مطابق حمزہ کیمپ کی عمارت پر پتھراؤ ، جلاؤ گھیراؤ سے6 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، سکستھ روڈ میٹرو بس اسٹیشن کے نقصان کا تخمینہ 6کروڑ روپے مالیت لگایا گیا ہے، فیض آباد میٹرو بس اسٹیشن کے نقصان کا تخمینہ5 لاکھ ورپے ہے۔

    ضلعی انتظامیہ کے مطابق ریس کورس ٹریفک پولیس عمارت کے نقصان کا تخمینہ6لاکھ60ہزار ہے، لیاقت باغ میں پولیس کے 15 خدمت مرکز کے نقصان کا تخمینہ1 لاکھ روپے ہے، سگنلز اور پی ایچ اے کی املاک کے نقصان کا تخمینہ 5 لاکھ ہے، پولیس کی 20 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا جس کا تخمینہ لگانا باقی ہے۔

  • اسلام آباد سے گرفتار تحریک انصاف کارکنان پر مزید 8 مقدمات درج

    اسلام آباد سے گرفتار تحریک انصاف کارکنان پر مزید 8 مقدمات درج

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے، پارٹی کے اسلام آباد سے گرفتار کارکنان پر مزید 8 مقدمات درج کرلیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے تحریک انصاف کارکنان پر مزید 8 مقدمات درج کرلیے گئے۔

    کارکنان پر تھانہ رمنا، ایس پی انڈسٹریل ایریا کے دفتر پر حملے کے مقدمات دہشت گردی دفعات کے تحت درج کیے گئے ہیں، تھانے پر حملے اور توڑ پھوڑ کا مقدمہ رمنا اور ایس پی آفس کا مقدمہ تھانہ شمس کالونی میں درج کیا گیا ہے۔

    مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے 4 لیپ ٹاپس، 8 کمپیوٹرز، 5 پرنٹرز، 12 موٹر سائیکلیں و دیگر سامان لوٹا اور آگ لگائی، ملزمان نے ایس پی دفتر میں 30 لاکھ مالیت کے جنریٹر کو بھی آگ لگائی۔

    سرکار کی مدعیت میں درج مقدمات میں دہشت گردی سمیت 12 سنگین دفعات شامل ہیں۔

    ایس پی آفس پر حملے میں تحریک انصاف کے ضلعی رہنما عامر مغل سمیت 10 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، دونوں مقدمات میں 500 کے قریب نامعلوم ملزمان شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کرلیا گیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

    3 روز میں ملک بھر میں پارٹی کے متعدد رہنماؤں اور سینکڑوں کارکنان کو گرفتار کیا گیا، صرف اسلام آباد سے 9 سے 12 مئی کے دوران 493 مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

  • عمران خان کی آمد سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیکیورٹی ہائی الرٹ

    عمران خان کی آمد سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیکیورٹی ہائی الرٹ

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں آمد سے قبل سیکیورٹی ہائی الرٹ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں آمد سے قبل پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکار تعینات کردیئے گئے۔

    عمران  خان کی کورٹ روم نمبر 1 میں ممکنہ آمد سے قبل واک تھرو گیٹ نصب کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ احکامات کی روشنی میں سابق وزیر اعظم عمران خان آج 11 بجے تک ہائیکورٹ پیش ہونگے۔

    عمران خان کی جانب سے ہمایوں دلاور جج کی تبدیلی کیلئے درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق سماعت کریں گے۔

    عمران خان کی 3 اور درخواستوں پر جسٹس عامر فاروق سماعت کریں گے جس میں عمران خان کی جانب سے خواجہ حارث اور بیرسٹر گوہر علی پیش ہونگے۔

  • پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان اور اعجاز چوہدری کو گرفتار کرلیا گیا

    پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان اور اعجاز چوہدری کو گرفتار کرلیا گیا

    اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان اور سینیٹر اعجاز چوہدری کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان اور سینیٹر اعجاز چوہدری کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ دونوں رہنماؤں کو کچھ دیر بعد اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔

     واضح رہے کہ اس سے قبل گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں شاہ محمود قریشی ، اسد عمر اور فواد چوہدری کو اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    اسلام آباد کیپٹل پولیس کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ جلاؤ گھیراؤ اور پرتشدد مظاہروں پر اکسانے والوں کے خلاف کارروائیاں ہو رہی ہیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ تمام گرفتاریاں قانونی تقاضوں کو مکمل کر کے عمل میں لائی گئیں ہیں، مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں، عوام میں افواہ اور اشتعال پھیلانے سے گریز کریں۔

    یاد رہے کہ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد میں گلگت بلتستان ہاؤس سے گرفتار کیا گیا، اس سے پہلے فواد چوہدری کو سپریم کورٹ کے باہر سے اور اسد عمر کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس: نیب نے عمران خان کو شامل تفتیش کرلیا

    القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس: نیب نے عمران خان کو شامل تفتیش کرلیا

    اسلام آباد : نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو سوالنامہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس، قومی احتساب بیورو نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو شامل تفتیش کرلیا۔

    نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے عمران خان کو سوالنامہ دے دیا ، جس میں پوچھا گیا ہے کہ دسمبر2019میں برطانیہ سے غیرقانونی رقم کی واپسی کی منظوری کیلئے سمری کیوں تیار کرائی؟

    سوالنامے میں پوچھا گیا کہ دسمبر2019میں برطانیہ سےرقم کی واپسی کو سرنڈر کرنے کی منظوری کیوں دی ؟ اور ملزمان سےبدلےمیں القادریونیورسٹی کی زمین اوردیگرمالی فائدے کیوں لیے ؟

    نیب نے سوال کیا کہ اعلیٰ ترین عوامی عہدے پر بیٹھ کر اختیارات کاناجائز استعمال کیوں کیا ؟ اختیارات کا ناجائزاستعمال کرکے ملزمان سے مالی فائدے کیوں حاصل کئے؟

    سوالنامے کے مطابق برطانیہ سے غیر قانونی رقم ملزمان کو واپس کرکے مجرمانہ عمل کیوں کیا؟ اور برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی سے خط و کتابت اور ایسٹ ریکوری یونٹ کی سمری کو خفیہ کیوں رکھا گیا ؟

    گذشتہ روز احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کا القادر ٹرسٹ کیس میں 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا، نیب نے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

  • پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو گرفتار کرلیا گیا

    پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو گرفتار کرلیا گیا

    اسلام آباد: پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود کو قریشی کو نقص امن کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق شاہ محمود قریشی کو ریڈ زون سے گرفتار کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری اسد عمر کو بھی اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

    واضح رہے کہ سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گزشتہ روز گرفتاری کے بعد سے ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنوں کا احتجاج جاری ہے جس میں متعدد سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔

    دوسری جانب پنجاب اور خیبرپختونخوا کے بعد وفاقی دارالحکومت میں فوج طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کی اجازت پر ضلعی انتظامیہ فوج کو خط لکھے گی۔

    ذرائع کے مطابق سرینگر ہائی وے کی صورتحال پر رینجرز اور اےٹی ایس کمانڈوز کو ٹا سک دے دیا گیا ہے۔ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ سری نگر ہائی وے فوری ایکشن کر کے کلیئر کرایا جائے جب کہ سرینگرہائی وے سے ایئرپورٹ تک روڈ کو خالی کرانے کا حکم دیا گیا ہے

  • اسلام آباد میں فوج طلب کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد میں فوج طلب کرنے کا فیصلہ

    پنجاب اور خیبرپختونخوا کے بعد وفاقی دارالحکومت میں فوج طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر فوج طلب کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے وزارت داخلہ سے اجازت مانگ لی ہے۔

    وزارت داخلہ کی اجازت پر ضلعی انتظامیہ فوج کو خط لکھے گی۔

    ذرائع کے مطابق سرینگر ہائی وے کی صورتحال پر رینجرز اور اےٹی ایس کمانڈوز کو ٹا سک دے دیا گیا ہے۔ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ سری نگر ہائی وے فوری ایکشن کر کے کلیئر کرایا جائے جب کہ سرینگرہائی وے سے ایئرپورٹ تک روڈ کو خالی کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔

    سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گزشتہ روز گرفتاری کے بعد سے ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنوں کا احتجاج جاری ہے جس میں متعدد سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔

    امن وامان کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے پنجاب میں وزارت داخلہ نے فوج تعیناتی کی منظوری دے دی ہے تاہم اب خیبر پختونخوا میں بھی فوج طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اس حوالے سے خیبر پختونخوا میں فوج طلب کرنے کے لیے ریکوزیشن جمع کرا دی گئی ہے اور یہ فیصلہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔

  • عمران خان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    عمران خان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کا القادر ٹرسٹ کیس میں 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا ہے نیب نے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کا القادر ٹرسٹ کیس میں محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا ہے اور ان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔ نیب کی جانب سے عمران خان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

    سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت احتساب عدالت میں ہوئی تھی۔ جس میں نیب نے ان کے چودہ روزہ ریمانڈ کی درخواست کی تھی۔ عدالت نے ڈپٹی پراسیکیورٹر اور عمران خان کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو اب سنایا گیا ہے۔

    اس سے قبل عمران خان کو پولیس لائن ہیڈ کوارٹر میں قائم احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مقدمے کی سماعت کی جب کہ عمران خان کی نمائندگی ان کے وکلا خواجہ حارث، بیرسٹر علی گوہر اور ایڈووکیٹ علی بخاری نے کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ یہ کرپشن کا معاملہ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے ذریعے پکڑا گیا اور عمران خان کو گرفتاری کے وقت وارنٹ دیے گئے تھے۔

    اس موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ انہیں گرفتار کرتے وقت نہیں بلکہ نیب آفس پہنچنے کے بعد وارنٹ گرفتاری دیے گئے تھے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عمران خان کے وکلا کو دستاویز دینے کی یقین دہانی کرائی اور عدالت کو آگاہ کیا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے کرپشن کی تحقیقات کیں، رقم پاکستانی حکومت کے بجائے ایڈجسٹس کی گئیں۔

    عدالت میں عمران خان کے وکلا نے سابق وزیراعظم کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کر دی اور خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے قانونی پہلو پر بات کروں گا کہ ان کی گرفتاری قانون کے مطابق نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کی زمین پر بلڈنگ بنی ہوئی ہے اور اس ٹرسٹ میں لوگ مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ٹرسٹ کا ایک لیگل پرسن ہوتا ہے جو پبلک آفس ہولڈر نہیں ہوتا جب کہ عمران خان اس وقت پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں۔

    عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کہہ رہا ہے کہ ہم نے ریکارڈ اکٹھا کرنا ہے، جو بھی پیسے آئے تھے وہ کابینہ کی منظوری سے آئے تھے۔

    عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے نیب کی ریمانڈ دینے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے رینجرز نے گرفتار کیا تھا۔ ان کی گرفتاری نیب کے القادر ٹرسٹ کیس میں عمل میں لائی گئی تھی اور گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین کو نیب راولپنڈی آفس منتقل کر دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں آج صبح انہیں پولیس لائن ہیڈ کوارٹر منتقل کرکے اس جگہ کو سب جیل کا درجہ دیا گیا اور وہاں میڈیا سمیت تمام غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع ہے۔ پولیس لائن کے مرکزی دروازے کی سیکیورٹی انتہائی سخت جب کہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس لائن ہیڈ کوارٹر کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اس کے علاوہ وہاں آنے والے راستوں پر کنٹینر لگا دیے گئے ہیں۔

    سماعت کے آغاز سے قبل عمران خان نے اپنے وکلا سے ملاقات کی اور ان سے کیس سے متعلق مشاورت بھی کی تھی۔

    اس سے قبل پولیس لائن ہیڈ کوارٹر میں ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی تھی جس میں ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے عمران خان پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم سابق وزیراعظم نے صحت جرم سے انکار کر دیا تھا۔

  • عمران خان کیخلاف القادر ٹرسٹ اراضی کیس کا فیصلہ محفوظ

    عمران خان کیخلاف القادر ٹرسٹ اراضی کیس کا فیصلہ محفوظ

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس میں جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو کچھ دیر بعد سنایا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف احتساب عدالت میں سماعت ہوئی۔ نیب نے عمران خان کے چودہ روزہ ریمانڈ کی درخواست کی۔ عدالت نے ڈپٹی پراسیکیورٹر اور عمران خان کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔

    اس سے قبل عمران خان کو پولیس لائن ہیڈ کوارٹر میں قائم احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مقدمے کی سماعت کی جب کہ عمران خان کی نمائندگی ان کے وکلا خواجہ حارث، بیرسٹر علی گوہر اور ایڈووکیٹ علی بخاری نے کی۔

    سماعت کے موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی، اسپیشل پراسیکیوٹر رافع مقصود ، پراسیکیوٹر سردار ذوالفقار اور نیب کے انویسٹی گیشن آفیسر میاں عمر ندیم بھی عدالت میں موجود ہیں۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ یہ کرپشن کا معاملہ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے ذریعے پکڑا گیا اور عمران خان کو گرفتاری کے وقت وارنٹ دیے گئے تھے۔

    اس موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ انہیں گرفتار کرتے وقت نہیں بلکہ نیب آفس پہنچنے کے بعد وارنٹ گرفتاری دیے گئے تھے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عمران خان کے وکلا کو دستاویز دینے کی یقین دہانی کرائی اور عدالت کو آگاہ کیا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے کرپشن کی تحقیقات کیں، رقم پاکستانی حکومت کے بجائے ایڈجسٹس کی گئیں۔

    عدالت میں عمران خان کے وکلا نے سابق وزیراعظم کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کر دی اور خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے قانونی پہلو پر بات کروں گا کہ ان کی گرفتاری قانون کے مطابق نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کی زمین پر بلڈنگ بنی ہوئی ہے اور اس ٹرسٹ میں لوگ مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ٹرسٹ کا ایک لیگل پرسن ہوتا ہے جو پبلک آفس ہولڈر نہیں ہوتا جب کہ عمران خان اس وقت پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں۔

    عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کہہ رہا ہے کہ ہم نے ریکارڈ اکٹھا کرنا ہے، جو بھی پیسے آئے تھے وہ کابینہ کی منظوری سے آئے تھے۔

    عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے نیب کی ریمانڈ دینے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے رینجرز نے گرفتار کیا تھا۔ ان کی گرفتاری نیب کے القادر ٹرسٹ کیس میں عمل میں لائی گئی تھی اور گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین کو نیب راولپنڈی آفس منتقل کر دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں آج صبح انہیں پولیس لائن ہیڈ کوارٹر منتقل کرکے اس جگہ کو سب جیل کا درجہ دیا گیا اور وہاں میڈیا سمیت تمام غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع ہے۔ پولیس لائن کے مرکزی دروازے کی سیکیورٹی انتہائی سخت جب کہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس لائن ہیڈ کوارٹر کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اس کے علاوہ وہاں آنے والے راستوں پر کنٹینر لگا دیے گئے ہیں۔

    سماعت کے آغاز سے قبل عمران خان نے اپنے وکلا سے ملاقات کی اور ان سے کیس سے متعلق مشاورت کی۔