Author: ذولقرنین حیدر

  • وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا

    وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا

    وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے پنجاب میں الیکشن سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ اقلیتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے سنائے گئے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اقلیتی ہے جو قابل عمل نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب میں الیکشن التوا کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست کی کئی روز سماعت کے بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کے 22 مارچ کے فیصلے کا کالعدم قرار دے دیا ہے۔

    سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصلہ سنایا اور الیکشن کمیشن کے 22 مارچ کے فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اس فیصلے کا کوئی قانونی اختیار نہیں تھا، آئین اور قانون الیکشن کمیشن کوتاریخ میں توسیع کی اجازت نہیں دیتا۔

    سپریم کورٹ نے معمولی تبدیلی کیساتھ انتخابی شیڈول بحال کردیا اور کہا الیکشن کمیشن کےغیر آئینی فیصلےسے13دن ضائع ہوئے، الیکشن پروگرام میں ترامیم کی جائے۔

    سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ پنجاب میں 14مئی کو انتخابات ہوں گے، کاغذات نامزدگی 10اپریل تک جمع کرائے جائیں جبکہ حتمی فہرست 19 اپریل تک جاری کی جائے گی اور انتخابی نشانات20 اپریل کو جاری کئے جائیں گے۔

    سپریم کورٹ نے حکومت کو 10 اپریل تک فنڈز مہیا کرنے اور 21 ارب جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو فنڈ کی وصولی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کردی اور کہا فنڈز نہ جمع کرانےکی صورت میں عدالت مناسب حکم جاری کرے گی۔

    خیبرپختونخوا میں الیکشن کے حوالے سے سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے حوالے سے وکیل نے دلائل نہیں دیئے، خیبرپختونخواکے حوالے سے الگ پٹیشن دائر کی جائے، عدالت اس پر مناسب حکم جاری کرے گی،گورنرخیبر پختونخوا کے وکیل کیس سے الگ ہوگئے، خیبرپختونخوا الیکشن کے حوالے سےدوبارہ رجوع کیا جائے۔

    سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ نگراں پنجاب حکومت ،چیف سیکریٹری ، آئی جی سیکیورٹی پرمعاونت کریں اور صوبائی حکومت بھی الیکشن کمیشن کےساتھ تعاون کرے جبکہ وفاقی حکومت آئینی ذ مہ داری پوری کرے اور ساتھ ہی الیکشن کمیشن کومکمل تعاون اور سہولت فراہم کرے۔

  • عمران خان کے خلاف مقدمات پر بنائی گئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری

    عمران خان کے خلاف مقدمات پر بنائی گئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف دائر مقدمات پر بنائی گئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    جاری نوٹی فیکیشن کے مطابق جے آئی ٹی انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت بنائی گئی ہے جو عمران خان پر اسلام آباد میں درج چار مقدمات کی تفتیش کرے گی۔

    نوٹی فیکیشن کے مطابق جے آئی ٹی پانچ افسران پر مشتمل ہوگی، جے آئی ٹی کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی پنجاب ذوالفقار حمید کریں گے جبکہ وفاقی پولیس کے ڈی آئی جی اویس احمد جے آئی ٹی میں شامل ہوں گے۔

    اسکے علاوہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے افسران بھی شامل ہونگے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل وفاقی حکومت نے دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی تحقیقات کے لئے اعلی سطحی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: حکومت کا عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات پر اعلیٰ سطحی جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

    جے آئی ٹی کا اقدام گزشتہ روز اتحادی جماعتوں کے اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں کیا گیا، جے آئی ٹی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں پر درج مقدمات کی انکوائری کرے گی۔

    جے آئی ٹی جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں پولیس پر تشدد کی تحقیقات کرے گی اور ریاستی اداروں کے خلاف عوام کو اکسانے، تشدد پر بھڑکانے کے ذمہ داروں کو تعین کرے گی۔

  • عمران خان کی پیشی کتنے کروڑ روپے میں پڑی؟ پولیس رپورٹ تیار

    عمران خان کی پیشی کتنے کروڑ روپے میں پڑی؟ پولیس رپورٹ تیار

    اسلام آباد: عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی پر توڑ پھوڑ کے معاملے کا تخمینہ پولیس نے لگالیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد پولیس نے نقصان کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پیشی کے دوران ڈیڑھ کروڑ سے زائد مالیت کی گاڑیاں توڑی گئیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کے کھانے کے لیے آٹھ لاکھ روپے خرچ ہوئے جبکہ سیکیورٹی کے لیے لائے گئے کنٹینر اسلام آباد پولیس کو 18 لاکھ روپے میں پڑے۔

    ابتدائی رپورٹ کے مطابق فیصل آباد اور چکوال پولیس کی گاڑیوں پر پانچ لاکھ سے زائد اخراجات آئے، فیول کی مد میں پولیس نے دس لاکھ روپے خرچ کیے۔

    مشتعل مظاہرین کو روکنے کے لیے سات لاکھ کے شیل استعمال کیے گئے جبکہ ان اخراجات میں زخمی پولیس اہلکاروں کے اخراجات شامل نہیں۔

    واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس میں گزشتہ دنوں عمران خان جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوئے تھے جس پر عدالت نے ان کی ضمانت 30 مارچ تک منظور کرلی تھی۔

  • توشہ خانہ کیس، نیب نے عمران خان کو طلب کر لیا

    توشہ خانہ کیس، نیب نے عمران خان کو طلب کر لیا

    توشہ خانہ کیس میں نیب راولپنڈی نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو کل طلب کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطاب قومی احتساب بیورو راولپنڈی نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں کل طلب کرلیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نیب نے عمران خان کو طلبی کا ثمن بھی بھجوا دیا ہے جس میں انہیں کل نیب راولپنڈی میں طلب کیا گیا ہے اور ساتھ ہی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ہمراہ اس کیس سے متعلقہ دستاویز بھی لائیں۔

    نیب راولپنڈی کی جانب سے عمران خان کو طلب کیے جانے کا یہ دوسرا نوٹس ہے۔ اس سے قبل بھی پی ٹی آئی چیئرمین کو اس حوالے سے نوٹس دیا گیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ نیب لاہور نے توشہ خانہ کیس میں کل عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی طلب کیا ہے۔

  • عمران خان پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

    عمران خان پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان پر انسداد دہشتگردی کے تحت تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان پر انسداد دہشتگردی کے تحت تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ تھانہ رمنا کے ایس ایچ او کی مدعیت میں جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں عمران خان کی پیشی کے معاملے پر درج کیا گیا ہے۔

    اس مقدمے میں عمران خان کے ساتھ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں علی امین گنڈا پور، مراد سعید، شبلی فراز، عمر ایوب، حسان نیازی، حماد اظہر، خرم نواز، فرخ حبیب، عامر کیانی، کرنل ریٹائرڈ عاصم، عمر سلطان اور اسد قیصر کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمے کے متن میں درج ہے کہ ملزمان نے ملزمان نے جوڈیشل کمپلیکس کو چاروں طرف سے گھیرا اور اس کے شیشے بھی توڑے۔ سرکاری گاڑیوں اور پولیس ملازمین کی موٹر سائیکلیوں کو آگ لگائی گئی۔

    ایف آئی آر کے مطابق ملزمان وائر لیس سیٹ، پستول، نقدی بھی چھین کر لے گئے۔ پولیس ملازمین سے 8 اینٹی رائٹ کٹس بھی چھینی گئیں۔

    پی ٹی آئی کارکنان نے جوڈیشل کمپلیکس کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی اور کمپلیکس کو چاروں اطراف سے گھیر لیا، آہنی باڑ کو توڑا۔ اس دوران پولیس اہلکاروں پر تشدد بھی کیا۔ جلاؤ گھیراؤ کیا گیا اور جی الیون پر پولیس چیک پوسٹ کو آگ لگائی گئی۔

    مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں پر پٹرول بم سے حملہ کیا گیا۔ تھانہ گولڑہ کے ایس ایچ او کی سرکاری گاڑی کو توڑا گیا۔ سرکاری گاڑی سے 9 ایم ایم پستول، وائرلیس اور 20 ہزار روپے چوری کیے گئے۔

    ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے 38 پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے پتھر اور پولیس پر حملے میں استعمال مواد برآمد کر لیا گیا۔

  • عمران خان کی پیشی سے پہلے حکومت خوفزدہ، اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ

    عمران خان کی پیشی سے پہلے حکومت خوفزدہ، اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ

    پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی پیشی سے قبل حکومت خوفزدہ ہوگئی اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جس کے مطابق پرائیویٹ کمپنیوں، سیکیورٹی گارڈز یا کسی شخص کے اسلحہ لے کر چلنے پر پابندی ہوگی۔

    ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی چلاتے وقت اپنی گاڑی کا ملکیتی ثبوت ساتھ رکھیں، شہری جی الیون ون اور جی ٹین ون کی طرف غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ شہری شناختی دستاویزات ہمراہ رکھیں اور چیکنگ میں تعاون کریں۔

    دوسری جانب توشہ خانہ کیس کی سماعت میں عمران خان کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی پلان مرتب کرلیا گیا ہے۔

    پولیس کا بتانا ہے کہ پانچ ہزار پولیس اہلکار سیکیورٹی کے فرائض سر انجام دیں گے جبکہ پنجاب پولیس بھی جوڈیشل کمپلیکس میں تعینات رہے گی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ کسی غیرمتعلقہ شخص کے داخلے پر پابندی عائد ہوگی صرف پاسز رکھنے والے افراد ہی جوڈیشل کمپلیکس میں جاسکیں گے۔

    جوڈیشل کمپلیکس کے دونوں اطراف کی سڑکوں کو بھی بند کردیا گیا ہے جبکہ ہر قسم کے احتجاج یا جلوس پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔

  • عمران خان کی گرفتاری کیلیے لاہور جانیوالی اسلام آباد پولیس کو نئی ہدایات

    عمران خان کی گرفتاری کیلیے لاہور جانیوالی اسلام آباد پولیس کو نئی ہدایات

    پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے لیے زمان پارک آنے والی اسلام آباد پولیس کو لاہور میں ہی رکنے کی ہدایت کر دی گئی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے لیے زمان پارک آنے والی اسلام آباد ٹیم کو لاہور میں ہی رکنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کو دیگر مقدمات میں گرفتار کرنے کیلیے مشاورت جاری ہے اور ان کی گرفتاری کے حوالے سے پنجاب حکومت سے بھی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ زمان پارک میں وفاقی پولیس کوروکنے والے کارکنوں کیخلاف مقدمے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

    اسلام آباد پولیس کی ٹیم پنجاب پولیس کے ہمراہ زمان پارک کے قریب موجود ہے اور اعلیٰ حکام کی ہدایات کے منتظر ہے۔

    واضح رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل توشہ خانہ کیس میں عدالتی وارنٹ لے کر اسلام آباد پولیس کی ٹیم عمران خان کی رہاشگاہ زمان پارک لاہور پہنچی تاہم کارکن اس کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن گئے۔ پولیس کی ٹیم وارنٹ وصول کراکے واپس لوٹ گئے ہیں۔

    وارنٹ وصول ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ نوٹس میں گرفتاری کا حکم نہیں ہے تاہم آئی جی سندھ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ نوٹس میں عمران خان کو گرفتار کرنے کا حکم ہے اور پولیس انہیں گرفتار کرکے ساتھ لے جائے گی۔

    عمران خان کو گرفتار کرنے کا حکم ہے، آئی جی اسلام آباد

    دوسری جانب اس واقعے کے بعد رہنما اور کارکنوں کی بڑی تعداد زمان پارک پہنچ گئی ہے اور عمران خان کی حفاظت کیلیے کمر بستہ ہوگئی ہے۔

  • عمران خان کی گرفتاری کیلیے ٹیم لاہور پہنچی ہے، ترجمان اسلام آباد پولیس

    عمران خان کی گرفتاری کیلیے ٹیم لاہور پہنچی ہے، ترجمان اسلام آباد پولیس

    ترجمان اسلام آباد پولیس نے تصدیق کی ہے کہ وفاق سے پولیس کی ٹیم پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے لیے لاہور پہنچی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد پولیس زمان پارک لاہور پہنچ گئی ہے۔ وفاقی پولیس کی ٹیم ایس پی سٹی اسلام آباد حسین طاہر کی سربراہی میں پہنچی ہے۔

    کارکنوں کا شدید ردعمل کے بعد ایس آئی ندیم نے کہا تھا کہ وہ عمران خان کی گرفتاری نہیں بلکہ عدالتی نوٹس وصول کرانے آئے ہیں تاہم ترجمان اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے اس بات کی تردید کردی ہے۔

    ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ عدالتی احکامات پر عمران خان کی گرفتاری کیلیے ٹیم لاہور پہنچی ہے اور لاہور پولیس کے تعاون سے تمام کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو گرفتار کرنے نہیں آئے، سب انسپکٹر ندیم

    ترجمان کے مطابق اسلام آباد پولیس اپنی حفاظت میں عمران خان کو اسلام آباد منتقل کریگی۔ قانون سب کے لیے برابر ہے اس لیے جو بھی عدالتی احکامات میں رکاوٹ ڈالے گا اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

  • الیکشن کمیشن نے پنجاب میں انتخابات کیلیے تاریخیں تجویز کر دیں

    الیکشن کمیشن نے پنجاب میں انتخابات کیلیے تاریخیں تجویز کر دیں

    الیکشن کمیشن نے پنجاب میں عام انتخابات کے لیے تاریخیں تجویز کر دی ہیں اور اس حوالے سے صدر مملکت کو خط بھی ارسال کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے پنجاب میں انتخابات کیلیے تجویز کردی ہیں اور اس حوالے سے صدر مملکت کو خط بھی ارسال کر دیا ہے جس میں پنجاب میں الیکشن کے لیے 30 اپریل سے 7 مئی تک کی تاریخیں تجویز کی گئی ہیں۔

    چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں ممبران الیکشن کمیشن اور سیکریٹری نے شرکت کی۔

    اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط ارسال کر دیا ہے جس میں پنجاب میں عام انتخابات کے لیے 30 اپریل سے 7 مئی تک کی تاریخیں تجویز کی گئی ہیں۔

    اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے آئینی و قانونی فرائض انجام دینے کیلیے تیار ہے جب کہ اس حوالے سے گورنر خیبر پختونخوا کو بھی خط لکھ دیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے دونوں صوبوں میں انتخابات کے اخراجات کا تخمینہ 30 ارب روپے لگایا ہے اور اس حوالے سے آج وزارت خزانہ سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اداروں کے عدم تعاون پر الیکشن کمیشن اختیارات کا استعمال کرے گا اور ان کے خلاف آرٹیکل 220 کا استعمال کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی میں انتخابات کی تاریخ سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں دونوں صوبوں میں 90 روز میں الیکشن کرانے کے احکامات جاری کیے تھے۔

  • ہائی کورٹ آمد پر ہنگامہ آرائی : عمران خان سمیت  21 رہنماؤں کیخلاف ایک اور مقدمہ درج

    ہائی کورٹ آمد پر ہنگامہ آرائی : عمران خان سمیت 21 رہنماؤں کیخلاف ایک اور مقدمہ درج

    اسلام‌ آباد : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے21رہنماؤں کیخلاف ایک اورمقدمہ درج کرلیا گیا ، مقدمےمیں دہشت گردی، کار سرکارمیں مداخلت اورمزاحمت کی دفعات شامل کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ہائی کورٹ آمد پر ہنگامہ آرائی کے معاملے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے 21 رہنماؤں کیخلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا۔

    مقدمے میں پی ٹی آئی کے 250 کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا ہے اور مقدمے میں دہشت گردی، کار سرکار میں مداخلت اور مزاحمت کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

    مقدمے کے متن میں کہا ہے کہ عمران خان ہجوم کو لیکر جوڈیشل کمپلیکس پہنچے، کارکنان نے ہاتھوں میں اسلحہ، ڈنڈے اور جھنڈے پکڑ رکھے تھے۔

    متن میں کہا گیا کہ ہجوم نےپی ٹی آئی رہنماؤں کی قیادت میں ہائیکورٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی ، ہجوم نے پولیس اور دیگر کوجان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور سیف کیمروں، بینچز سمیت سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

    راجہ خرم، مراد سعید، علی نواز، عامرکیانی ، فرخ حبیب سمیت دیگر مقدمے میں شامل ہیں ، جوڈیشل کمپلیکس اور ہائی کورٹ ہنگامہ آرائی کے الگ الگ مقدمات درج کئے گئے ہیں۔