Author: ذولقرنین حیدر

  • ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کیلیے کینیا جانیوالی ٹیم وطن واپس پہنچ گئی

    ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کیلیے کینیا جانیوالی ٹیم وطن واپس پہنچ گئی

    سینیئر صحافی ارشد شریف شہید کے قتل کیس کی تحقیقات کے لیے پاکستان سے کینیا جانے والی تحقیقاتی ٹیم وطن واپس پہنچ گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈی جی آئی بی محمد شاہد اور ڈی آئی جی ایف آئی اے اطہر جاوید پر مشتمل دو رکنی ٹیم جو ارشد شریف شہید کے قتل کیس کی تحقیقات کے لیے دو ہفتے قبل کینیا روانہ ہوئی تھی اپنی تحقیقات مکمل کرکے اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔

    مذکورہ ٹیم کینیا میں تحقیقات کے حوالے سے اپنی رپورٹ مرتب کرکے وزارت داخلہ کو پیش کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے پاکستان سے جانے والی ٹیم نے کینیا میں دو ہفتے قیام کے دوران کرائم سین اور قتل کے محرکات کا جائزہ لیا، ٹیم نے کینیا کے پولیس افسران اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی ملاقاتیں کرکے اس حوالے سے معلومات اکٹھی کیں۔

    پاکستان سے جانے والی تحقیقاتی ٹیم میں اس کیس میں سامنے آنے والے دو افراد وقار احمد اور خرم سے بھی تفتیش کی ہے اور اس سلسلے میں ان دونوں کو باقاعدہ ایک لیٹر بھی لکھا جس میں ان سے اس اپارٹمنٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج مانگی گئی جہاں ارشد شریف اپنے قتل سے قبل دو ماہ تین دن تک مقیم رہے۔

    تحقیقاتی ٹیم نے اس کے علاوہ مذکورہ دونوں افراد نے ان کے ٹریننگ سینٹر اور اس میں کام کرنے والے تمام ملازمین کی مکمل تفصیلات اور جو لوگ ارشد شریف کے کینیا میں قیام کے دوران ان سے ملاقاتیں کرتے رہے ان افراد کی فہرست بھی طلب کی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے سینیئر صحافی اور ہر دلعزیز اینکر ارشد شریف گزشتہ ماہ 16 اور 17 اکتوبر کی درمیانی شب مقامی پولیس کی گولی لگنے سے شہید ہوگئے تھے۔

    واقعے کے بعد کینیا پولیس کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ وقوعہ کے وقت ایک بچے کے اغوا کی اطلاع تھی جس کی تلاش کے لیے سڑک بند اور گاڑیوں کی تلاشی جاری تھی، اسی دوران غلط شناخت کے باعث ارشد شریف پولیس کی گولی کا شکار ہوگئے۔

    ارشد شریف کی شہادت کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں صحافتی تنظیموں سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد، سیاسی وسماجی، انسانی حقوق کی تنظیموں، اوور سیز پاکستانیوں نے بھرپور احتجاج کیا تھا جب کہ امریکا سمیت متعدد ممالک نے اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

  • سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان سے پہلے معاملات کو حتمی شکل دینے کا مشن ، بلاول بھٹو کل سعودی عرب روانہ ہوں گے

    سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان سے پہلے معاملات کو حتمی شکل دینے کا مشن ، بلاول بھٹو کل سعودی عرب روانہ ہوں گے

    اسلام آباد : وزیرخارجہ بلاول بھٹو کل 2 روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچیں گے، جہاں وہ سعودی ہم منصب سمیت اہم سعودی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان سے پہلے ممعاملات کو حتمی شکل دینے کے مشن پر وزیرخارجہ بلاول بھٹو کل 2 روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچیں گے۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ بلاول بھٹوسعودی ہم منصب سےملاقات کریں گے ، دورے کے دوران بلاول بھٹو دیگر اہم سعودی شخصیات سےبھی ملاقاتیں کریں گے۔

    یاد رہے سفارتی ذرائع کے مطابق محمد بن سلمان کا نومبر کے تیسرے ہفتے میں دورہ پاکستان متوقع ہے۔ سعودی ولی عہد کے 21 نومبر کو دورہ پاکستان پر پہنچنے کا امکان ہے۔

    روان ہفتےکے آخر میں سعودی عرب کی خصوصی سیکیورٹی ٹیم پاکستان پہنچے گی۔ سعودی سیکیورٹی ٹیم ایم بی ایس کے دورے پر انتظامات کا جائزہ لے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے میں پاکستان کو 4.2 ارب ڈالرز کے اضافی بیل آؤٹ پیکج ملنےکی توقع ہے۔ محمد بن سلمان کےدورےمیں پاکستان میں مضبوط سرمایہ کاری متوقع یے۔

    دورے میں متعدد پاک سعودی پیٹرولیم معاہدوں کو آخری شکل دی جارہی ہے۔ سعودی عرب کی جانب سےآئل ریفائنری کے قیام پر معاہدہ بھی متوقع ہے۔

    سعودی عرب گوادر میں جدید آئل ریفائنری کے قیام میں مدد کرےگا۔ سعودی حکمت عملی پرپاکستان کی حمایت سے سعودی عرب خوش ہے۔

  • سعودی ولی عہد رواں ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے

    سعودی ولی عہد رواں ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے

    سعودی ولی عہد و وزیر اعظم محمد بن سلمان رواں ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق محمد بن سلمان کا نومبر کے تیسرے ہفتے میں دورہ پاکستان متوقع ہے۔ سعودی ولی عہد کے 21 نومبر کو دورہ پاکستان پر پہنچنے کا امکان ہے۔

    روان ہفتےکے آخر میں سعودی عرب کی خصوصی سیکیورٹی ٹیم پاکستان پہنچے گی۔ سعودی سیکیورٹی ٹیم ایم بی ایس کے دورے پر انتظامات کا جائزہ لے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے میں پاکستان کو 4.2 ارب ڈالرز کے اضافی بیل آؤٹ پیکج ملنےکی توقع ہے۔ محمد بن سلمان کےدورےمیں پاکستان میں مضبوط سرمایہ کاری متوقع یے۔

    دورے میں متعدد پاک سعودی پیٹرولیم معاہدوں کو آخری شکل دی جارہی ہے۔ سعودی عرب کی جانب سےآئل ریفائنری کے قیام پر معاہدہ بھی متوقع ہے۔

    سعودی عرب گوادر میں جدید آئل ریفائنری کے قیام میں مدد کرےگا۔ سعودی حکمت عملی پرپاکستان کی حمایت سے سعودی عرب خوش ہے۔

  • گورنر ہاوس پنجاب کی سیکورٹی رینجرز کو دینے پر غور

    گورنر ہاوس پنجاب کی سیکورٹی رینجرز کو دینے پر غور

    پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے احتجاج کے بعد گورنر ہاوس پنجاب کی سیکورٹی وفاق کو دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    زرائع کے مطابق گورنر ہاوس لاہور کا انتظام وفاق کو دینے کی تجویز دیدی گئی ہے۔ گورنر ہاوس کی سیکورٹی رینجرز یا ایف سی کو دی جا سکتی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/imran-khan-pti-protest-police-arrest-04/

    گورنر ہاوس لاہور میں وفاقی پولیس بھی تعینات کرنے پر غور ہو رہا ہے۔ تجویز آج لاہور میں گورنر ہاوس کے باہر ہونے والے احتجاج کے باعث دی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں سے رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے۔ اداروں کی حتمی رائے کے بعد وفاقی اداروں کی سیکورٹی تعینات کرنے پر فیصلہ کیا جائے گا۔

  • عمران خان پر قاتلانہ حملے کیخلاف ملک گیر احتجاج، متعدد مظاہرین گرفتار

    عمران خان پر قاتلانہ حملے کیخلاف ملک گیر احتجاج، متعدد مظاہرین گرفتار

    اسلام آباد: سندھ: پنجاب: خیبرپختونخوا: سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف پی ٹی آئی کا ملک گیر احتجاج جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف سندھ، پنجاب، کے پی سمیت ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنان سراپا احتجاج بن گئے۔

    کراچی کے علاقے شارع فیصل پر پی ٹی آئی کارکنان پر پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی ہے جس سے خواتین اور بچے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ پولیس کی جانب سے متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    ادھر پنجاب کے مختلف علاقوں بورے والا، ساہیوال، بہاولنگر میں بھی پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے بہاولنگر میں مین بائی پاس روڈ ٹائر جلا کر ٹریفک کے لیے بلاک کردیا۔

     مظاہرین نے ملتان روڈ، لاری اڈا پر قومی شاہراہیں بلاک کردیں جبکہ جی ٹی روڈ پر بھی کارکنان دھرنا دے کر بیٹھ گئے ہیں۔

    مانسہرہ میں رکن قومی اسمبلی صالح محمد خان کی قیادت میں ایکسپریس وے پر احتجاج جاری ہے بٹل کے مقام پر ٹول پلازہ کے دونوں اطراف سے ایکسپریس وے بند کردی گئی ہے۔

    پی ٹی آئی رکن اسمبلی شیلنگ کے دوران زخمی، اسپتال منتقل

    پی ٹی آئی رکن اسمبلی راجہ اظہر نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شیلنگ کے دوران ان کے سر پر چوٹ لگی ہے پولیس اہلکار انہیں اپنی موٹرسائیکل پر جناح اسپتال منتقل کر کررہے ہیں۔

    فیض آباد کو مستقل بند کرنے پر غور

    پولیس نے فیض آباد کو راولپنڈی کی طرف سے مستقل بند کرنے پر غور شروع کردیا ہے.

    ذرائع کا کہنا ہے کہ راولپنڈی انتظامیہ مظاہرین کو اسلام آباد آنے سے روکنے میں ناکام رہی ہے جبکہ فیض آباد کو بند کرنے سے کاروبار اور آمدورفت شدید متاثر ہوگی۔

    آخری اطلاعات آنے تک پولیس نے پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنان کو رہا کردیا تھا ، واضح رہے کہ کارکنان کو شاہراہ فیصل پر احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

     

     

  • پی ٹی آئی لانگ مارچ، اسلام آباد میں سب جیل قائم

    پی ٹی آئی لانگ مارچ، اسلام آباد میں سب جیل قائم

    تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے پیشِ نظر اسلام آباد میں سب جیل قائم کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے شرکا سے نمٹنے کے لیے ترتیب دی گئی حکمت عملی پر عملدرآمد کرتے ہوئے امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔

    جیل خانہ جات قانون کے تحت اسلام آباد میں سب جیل قائم کر دی گئی ہے۔ انڈسٹریل ایریا سی آئی اے بلڈنگ کو سب جیل قرار دیا گیا ہے۔

    صورتحال خراب ہونے پر گرفتار افراد کو سب جیل میں رکھا جائے گا۔ اسلام آباد سب جیل میں قیدیوں اور عمارت کی سیکورٹی ذمہ داری اسلام آباد پولیس کی ہوگی۔

    چیف کمشنر کی جانب سے سب جیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق جیل میں موجود قیدیوں کا ریکارڈ گریڈ 17 کے پولیس افسر کے پاس ہو گا۔

    نوٹفیکشن کی کاپیاں متعلقہ اداروں کو ارسال کر دی گئی ہیں۔

  • پی ٹی آئی مارچ سے نمٹنے کیلیے انسداد دہشتگردی اسکواڈ طلب

    پی ٹی آئی مارچ سے نمٹنے کیلیے انسداد دہشتگردی اسکواڈ طلب

    تحریک انصاف کے اسلام آباد جانب جاری لانگ مارچ سے نمٹنے کی تیاریاں جاری ہیں۔

    ذرائع اسلام آباد پولیس کے مطابق وفاقی پولیس نے مارچ میں مسلح اشخاص سے نمٹنے کے لیے مسلح اہلکار تعینات کرنے کی منظوری طلب کر لی ہے۔

    اسلام آباد پولیس نے وفاقی پولیس سے کہا ہے کہ پی ٹی آئی لانگ مارچ میں مسلح جتھوں سے نمٹنے کے لیے کیو آر ایف تعینات کی جاے۔

    وزارت داخلہ سے مسلح انسداد دہشتگردی اسکواڈ اور سینیئر آفیسرز تعیناتی کی اجازت طلب کی گئی ہے۔

    اسلام آباد پولیس نے اپیل کی ہے مارچ سے قریبی فاصلے پر مسلح انسداد دہشتگردی اسکواڈ کی تعیناتی کریں مارچ کے شرکا فورس پر فائرنگ کرنے کی صورت کیو آر ایف فوری حرکت میں لائی جائے گی۔

  • کرونا وبا کے بعد ہمارے طلبہ کا چین واپس جانے کا مطالبہ پورا ہو رہا ہے: سفارتی حکام

    کرونا وبا کے بعد ہمارے طلبہ کا چین واپس جانے کا مطالبہ پورا ہو رہا ہے: سفارتی حکام

    اسلام آباد: سفارتی حکام نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان سب سے بڑا پل چین میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ ہیں، کرونا وبا کے بعد ہمارے ان طلبہ کا واپس جانے کا مطالبہ پورا ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے حوالے سے اعلیٰ سفارتی حکام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری کوشش ہے کہ ہمارے طلبہ کی تعداد چین میں سب سے زیادہ غیر ملکی طلبہ کے طور پر بحال ہو جائے۔‘

    سفارتی حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی شراکت داری اسٹریٹیجک نوعیت کی شراکت داری ہے، وزیر اعظم کے دورے کے دوران کوئی بڑا معاہدہ نہیں ہوگا، لیکن ہماری باہمی انڈرسٹینڈنگ ہوگی، اس وقت چین اپنے اگلے 5 سالہ منصوبے کو حتمی شکل دے رہا ہے۔

    حکام نے بتایا کہ وزیر اعظم کو دورے کی دعوت چینی صدر شی جی پنگ کی طرف سے ثمر قند میں ہونے والی ملاقات میں دی گئی تھی، مارچ 2020 کے بعد یہ پاکستان کا پہلا اعلیٰ سطح کا دورہ ہے، اور چین کی کمیونسٹ پارٹی کانگریس کے بعد یہ کسی سربراہ کا پہلا دورہ چین ہے۔

    وزیراعظم شہباز شریف کے دورے سے قبل چین کا اہم فیصلہ

    سفارتی ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو وزیر اعظم کی تمام ملاقاتوں میں متوقع طور پر موجود ہوں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پاکستان چین کی طرف سے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹوز پر بھی بات کرے گا، یو این میں تعاون اور اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی اصلاحات پر بھی بات کی جائے گی، پاکستان سیکیورٹی کونسل میں مستقل ممبران کے اصول کے خلاف ہے، ہم یو ایف سی یعنی یونائیٹیڈ فار چینج گروپ کے رکن ہیں، اور چین ہمارے ساتھ ہے۔

    سفارتی حکام کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کے دورے میں سی پیک منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لے کر انھیں آگے بڑھایا جائے گا۔

  • پی ٹی آئی عہدیدارن کی گرفتاری کے لیے چھاپے

    پی ٹی آئی عہدیدارن کی گرفتاری کے لیے چھاپے

    عمران خان کی زیرقیادت لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے سے قبل پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی عہدیدارن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس نے ٹی آئی کے مقامی عہدیداروں کے گھروں پر چھاپے مارے ہیں۔ پولیس کو لانگ
    مارچ کےلئے فنڈز اکٹھےکرنے یا دینے والوں کی تلاش ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چھاپے راجہ خرم نواز اور راجہ ذوالقرنین کے ڈیروں پر مارے گئے۔ پولیس کو 23مقامی عہداروں کی تلاش ہےجن کی لسٹ سامنےآئی ہے۔

    چھاپوں کی اطلاع سےقبل ہی مقامی عہدایدار نامعلوم مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔ پولیس کی لسٹ میں سرگرم کارکنوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

    لسٹ میں راجہ قیصرنیاز اللہ نیازی،جمیل عباسی، زوہیب خان، راجہ محمد بابر، نثار اور دیگر کا نام شامل ہے۔ پولیس مطلوبہ افراد کے حوالے سے معلومات اکٹھی کر رہی ہے۔

  • گوانتانامو بے جیل میں 19 سال سے قید پاکستانی شہری رہائی کے بعد گھر پہنچ گیا

    گوانتانامو بے جیل میں 19 سال سے قید پاکستانی شہری رہائی کے بعد گھر پہنچ گیا

    اسلام آباد: امریکا کی گوانتانامو بے جیل میں 19 سال سے قید پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کو رہا کردیا گیا جس کے بعد وہ اپنے گھر کراچی پہنچ گئے، انہیں سنہ 2003 میں بنکاک ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ گوانتانامو بے جیل میں قید پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کو رہا کر دیا گیا، گوانتانامو بے جیل سے رہا ہونے کے بعد سیف اللہ پراچہ پاکستان پہنچ گئے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ نے سیف اللہ پراچہ کی وطن واپسی کے لیے وسیع انٹر ایجنسی عمل مکمل کیا، خوشی ہے بیرون ملک زیر حراست پاکستانی شہری بالآخر اپنے خاندان سے مل گیا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سیف اللہ پراچہ کو امریکی سی آئی اے نے جولائی سنہ 2003 میں بنکاک ایئر پورٹ سے حراست میں لیا تھا۔

    بعد ازاں انہیں افغانستان کے بگرام ایئر بیس پر منتقل کیا گیا جہاں انہیں بتایا گیا کہ انہیں القاعدہ کو معاونت فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    حراست میں لیے جانے کے بعد ستمبر 2004 تک سیف اللہ پراچہ کو افغانستان میں بگرام کے فضائی اڈے پر واقع حراستی مرکز میں قید رکھا گیا اور پھر گوانتانامو بے کی امریکی جیل منتقل کر دیا گیا۔

    گوانتا نامو میں وہ 17 سال تک قید میں رہنے والے واحد قیدی تھے جن پر نہ تو کوئی فرد جرم عائد کی گئی ہے اور نہ ہی ان پر مقدمہ چلایا گیا، ان کی اپنے گھر واپسی اب 19 برس بعد ہو رہی ہے۔