Author: ذولقرنین حیدر

  • بانی ایم کیوایم  سے لندن میں پوچھ گچھ کے لئے ایف آئی اے کی ٹیم تشکیل

    بانی ایم کیوایم سے لندن میں پوچھ گچھ کے لئے ایف آئی اے کی ٹیم تشکیل

    اسلام آباد : بانی ایم کیوایم سے لندن میں پوچھ گچھ کے لئے ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی گئی ، اسکارٹ لینڈیارڈکی جانب سےگرین سگنل ملتےہی ٹیم لندن روانہ ہوگی، ایف آئی اے نے برطانوی وکیل ٹوبےکی خدمات بھی حاصل کرلیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بانی ایم کیوایم کی لندن میں گرفتاری کے بعد ایف آئی اےکی تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی گئی، ڈائریکٹرانسداد دہشت گردی ونگ ٹیم کی سربراہی کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے ٹیم بانی ایم کیوایم سےمنی لانڈرنگ،نفرت انگیزتقاریرپرپوچھ گچھ کرے گی ، اسکارٹ لینڈیارڈکی جانب سےگرین سگنل ملتےہی ٹیم لندن روانہ ہوجائے گی۔

    ایف آئی اے نے برطانوی وکیل ٹوبے کی خدمات بھی حاصل کرلیں ہیں ، عدالت میں بانی ایم کیوایم کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی جائے گی۔

    یاد رہے اسکاٹ لینڈ یارڈ نے بانی ایم کیو ایم کو گرفتار کیا ، انھیں آج صبح 8 بجے ان کےگھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لیاگیا، گرفتاری کے بعد انھیں مقامی پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا ، نارتھ لندن میں چھاپے میں15 پولیس افسران نے حصہ لیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بانی ایم کیو ایم لندن میں گرفتار، اسکاٹ لینڈیارڈ کی تصدیق

    بعد ازاں اسکاٹ لینڈیارڈ نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ایم کیوایم کے ایک شخص کونفرت انگیزتقاریر پرگرفتار کیا ہے، گرفتارشخص کوساؤتھ لندن کےپولیس اسٹیشن میں رکھاگیاہے اور تفتیش کے دوران افسران پاکستانی حکام سے رابطے میں رہے، تفتیش کی نگرانی انسداد دہشت گردی حکام تفتیش کر رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اسکاٹ لینڈیارڈ سے کراچی ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے رابطہ کیا، ایف آئی اے نے ملزم کو حوالے کرنے سے متعلق شواہد سے آگاہ کیا، ایف آئی اے کی 3 رکنی ٹیم کی لندن روانگی کے لیے تیار ہے ، ایف آئی اے کومحکمہ داخلہ کے جواب کا انتظار ہے۔

    واضح رہے اگست 2016 میں کراچی پریس کلب کے باہر قائد ایم کیو ایم کی جانب سے پاکستان مخالف اشتعال انگیز تقریر کی گئی تھی، جس کے بعد مظاہرین نے اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ کر کے دفتری املاک کو شدید نقصان پہنچایا اور دفتر میں موجود اسٹاف کو بھی زدکوب کیا تھا۔

  • پارک لین کیس: نیب ٹیم نے بلاول بھٹو کو 32 سوالات پرمشتمل سوالنامہ دے دیا

    پارک لین کیس: نیب ٹیم نے بلاول بھٹو کو 32 سوالات پرمشتمل سوالنامہ دے دیا

    راولپنڈی :چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش کر بیان ریکارڈ کرادیا ، بلاول بھٹو سے پارک لین کمپنی کیس سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی اور 32 سوالات پرمشتمل سوال نامہ دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نیب ہیڈکوارٹرپہنچے ، جہاں نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے بلاول بھٹوسےتفتیش  کی ، بلاول بھٹو سے  30منٹ تک سوالات کیے گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے بلاول بھٹو سوالات کامناسب جواب نہ دے سکے، نیب ٹیم نے ان کو 32سوالات پرمشتمل سوال نامہ دیتے ہوئے  2 ہفتےمیں جوابات دینےکی ہدایت کی۔

    نیب ہیڈکوارٹر زکے باہر سے ایک پیپلزپارٹی کارکن گرفتار


    بلاول بھٹو کی نیب میں پیشی کے پیش نظر  سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، نیب ہیڈکوارٹر زکے باہر سے ایک پیپلزپارٹی کارکن گرفتار کرلیا۔

    پابندی کے باوجود پیپلزپارٹی کارکنان کی نیب ہیڈکوارٹرزجانےکی کوشش جاری رہی ، ایوب چوک پرپولیس نے پیپلزپارٹی کارکنان کو روکا اور کارکنان کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کا واٹر کینن کااستعمال کیا گیا۔

    ایوب چوک پر پیپلزپارٹی کارکنان نے نعرے بازی کی اور پولیس سےہاتھاپائی بھی ہوئی  جبکہ  حصارتوڑنےکی کوشش والےکارکنان پرپولیس کالاٹھی چارج کیا گیا جبکہ پولیس نےپیپلزپارٹی کے40کارکنان کوگرفتارکر کےتھانے منتقل کردیا ہے۔

    جیالوں کے اسلام آباد میں داخلے پر پابندی


    انتظامیہ جیالوں کے اسلام آباد میں داخلے پر پابندی پہلے ہی لگا چکی  ہے، انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا  تھاکہ دیگر شہروں سے آنے والے جیالوں کو اسلام آباد میں داخلے سے روکا جائے، پی پی کارکنوں کے اسلام آباد آنے سے حالات خراب ہوسکتے ہیں۔

     یاد رہے کہ اس سے قبل چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو نیب راولپنڈی میں 17 مئی اور بعد میں 24 مئی کو طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل 20 مارچ کو آصف زرداری اور بلاول بھٹو نیب کی تفتیشی ٹیموں کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ آج کی پیشی میں نیب کی 16 رکنی ٹیم نے ان سے پوچھ گچھ کی، بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بلاول نے کہا تھا امید کرتا ہوں آئندہ مجھے نیب نہیں بلائے گا۔

    نیب کی جانب سے پی پی رہنماؤں کو سوال نامہ فراہم کیا گیا تھا اور ہدایت کی گئی تھی کہ 3 سے 4 دن میں جوابات جمع کرائے جائیں۔

    خیال رہے کہ پارک لین جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ملزم سلیم فیصل آصف زرداری اور بلاول کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گیا، فیصل سلیم نے نیب کی تفتیشی ٹیم کو بیان دیا تھا کہ پارک لین کی انتظامیہ کے حکم پر تمام کام کیے، بلاول بھٹو اور آصف زرداری پارک لین کے 25 ، 25 فی صد پارٹنر ہیں۔

    واضح رہے پارک لین کیس میں اربوں روپےکی ترسیلات جعلی بینک اکاؤنٹس سے کی گئیں، آصف زرداری پرپارک لین کمپنی میں 1989 میں فرنٹ مین کے ذریعے خریداری کاالزام ہے۔

    ذرائع کا کہناتھا 2009 میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کمپنی کے شیئرہولڈر بنے،دونوں 25،25فیصد کےشیئر ہولڈر ہیں، آصف زرداری بطور کمپنی ڈائریکٹر اکاؤنٹس استعمال کرنےکااختیار رکھتے تھے جبکہ 2008 میں کمپنی کے دستاویز پر آصف زرداری کےبطور ڈائریکٹر دستخط موجود ہیں، پارک لین کمپنی نے قرضوں کی مد بھی بینکوں سے اربوں روپے لیے۔

  • چیئرمین نیب کے خلاف چلنے والی خبر حقائق کے منافی ہے، ترجمان

    چیئرمین نیب کے خلاف چلنے والی خبر حقائق کے منافی ہے، ترجمان

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو کے ترجمان نے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف چلنے والی خبر کی تردید کردی۔

    ترجمان نیب کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ نیوز ون پر چیئرمین نیب کے حوالے سے حقائق کے منافی، من گھڑت ، بے بنیاد اور جھوٹی خبر چلائی گئی جس کا مقصد جسٹس (ر) جاوید اقبال کی ساکھ کو مجروح کرنا ہے۔

    اعلامیے کے مطابق نیب نےدباؤ،بلیک میلنگ کوپس پشت رکھ کراپناکام کیا، ایک بلیک میلرگروہ کے2افرادکوگرفتار کیا اور اُن کے خلاف ریفرنسز کی منظوری بھی دی، بلیک میلرگروہ کے خلاف ملک بھر میں 42 مقدمات درج ہیں۔

    ترجمان کے مطابق گروہ کے لوگ نیب اور ایف آئی اے کے جعلی افسران بن کر لوگوں کو بلیک میل کرتے ہیں، نیوز ون کی خبر بھی بلیک میلنگ کے زمرے میں آتی ہے تاکہ ریفرنس سے فرار کا راستہ اختیار کیا جائے۔

    نیب ترجمان کے مطابق بلیک میلر گروہ  کا سرغنہ  فاروق کوٹ لکھپت جیل میں قید ہے جبکہ بقیہ ممبر بھی جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے، نیوز ون نے اپنی خبر کی تردید اور اسےحقائق کے منافی تسلیم کیا اور چیئرمین نیب سے دل آزاری پر معذرت بھی کی۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ نیوزون چینل کاسی ای او عمر کرپشن کیس میں نیب کی حراست میں ہے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیسز میں تحقیقات، آصف زرداری نے نیب میں بیان ریکارڈ کرادیا

    جعلی اکاؤنٹس کیسز میں تحقیقات، آصف زرداری نے نیب میں بیان ریکارڈ کرادیا

    اسلام آباد : سابق صدر آصف زرداری نے 8 ارب روپےکی مشکوک ٹرانزیکشن اور اوپل 225 میں ایک ارب روپے رشوت لینے کے الزام پر نیب کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری 2 انکوائریز میں طلبی پر نیب اولڈ ہیڈکواٹرز پہنچ گئے ، آصف زرداری کو مشکوک ٹرانزیکشن اور  اوپل 225 انکوائریز میں طلب کیا گیا ہے۔

    آصف زرداری سےآٹھ ارب روپےکی مشکوک ٹرانزیکشن اور زرداری گروپ پراوپل ٹوٹوفائیومشترکہ منصوبےمیں ایک ارب روپےرشوت لینے پر ڈیڑھ گھنٹہ تک تفتیش کی گئی.سابق صدر نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا اور روانہ ہوگئے۔

    نیب طلبی نوٹس میں کہا گیا تھا آصف زرداری نیب اولڈ ہیڈکواٹرز میں صبح 11بجے نیب مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کےسامنے پیش ہوں اور 8 ارب روپےکی مشکوک ٹرانزیکشن انکوائری میں بیان دیں جبکہ زرداری اوپل 225 مشترکہ منصوبے میں ایک ارب کےرشوت کےالزام پر بھی جواب دیں۔

    مزید پڑھیں :  آصف زرداری کی تمام کیسز میں عبوری ضمانت میں توسیع

    یاد رہے گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف جاری 6 انکوئریز اور کیسز میں عبوری ضمانت منظور کرلی تھی، جن میں جعلی اکاﺅنٹس کیس، پارک لین کیس، مشکوک ٹرانزیکشن انکوائری، اوپل 225 انکوئری اور توشہ خانہ ویکل انکوئری سمیت دیگر شامل تھے۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا نئے نئے طلبی کے نوٹسز آرہے ہیں، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا لگتا ہے طلبی اور ضمانتوں کا سیلاب آرہا ہے۔

    عدالت ع نے اوپل 225 انکوائری اور پارک لین کیس میں آصف زرداری کی 12 جون تک عبوری ضمانت منظور کی جبکہ توشہ خانہ ویکل انکوائری میں سابق صدر کی 20 جون تک عبوری ضمانت میں توسیع کردی گئی اور ہریش کمپنی کیس میں ان کی ضمانت میں 29 مئی تک توسیع کردی گئی۔

    علاوہ ازیں پارک لین ریفرنس میں انہیں 12 جون تک عبوری ضمانت میں توسیع جبکہ میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری کی ضمانت میں 30 مئی تک توسیع کردی تھی۔

  • پاک ایران سرحد پر باڑھ لگانے کا کام شروع کردیا گیا: کمانڈنٹ ایف سی بلوچستان

    پاک ایران سرحد پر باڑھ لگانے کا کام شروع کردیا گیا: کمانڈنٹ ایف سی بلوچستان

    اسلام آباد: کمانڈنٹ فرنٹیئر کورپس بلوچستان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بتایا کہ پاک ایران سرحد پر باڑھ لگانا شروع کردی گئی ہے جس کی ایران کی جانب سے مزاحمت کی جارہی ہے، جوابی کارروائی میں اب تک 15 شر پسندوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔ کمانڈنٹ ایف سی بلوچستان نے اجلاس کو بتایا کہ پاک ایران بارڈر پر باڑھ لگانا شروع کردی ہے، باڑھ لگانے پر ایران کی جانب سے مزاحمت کی جارہی ہے۔

    کمانڈنٹ ایف سی نے بتایا کہ بارڈر پر 3 سے 4 سال تک باڑھ لگانے کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔ پاک ایران بارڈر پر قلعے بھی بنائے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ حملہ کرنے والوں کے خلاف جوابی کارروائی کی ہے، جوابی کارروائی میں 15 شر پسند ہلاک ہوئے۔

    خیال رہے کہ 18 اپریل کو بلوچستان میں کوسٹل ہائی وے پر فائرنگ کر کے 14 افراد کو قتل کرنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں ملوث افراد کا بعد ازاں ایران سے آنے کا انکشاف ہوا تھا۔ واقعہ بزی ٹاپ کے قریب پیش آیا جہاں مقتولین کو بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ بزی ٹاپ واقعے میں لوگوں کو شناخت کر کے قتل کیا گیا، 18 اپریل کو ایرانی سرحد سے 15 سے 20 دہشت گرد داخل ہوئے۔

    وزیر خارجہ کے مطابق دہشت گردوں نے مکران کوسٹل ہائی وے پر بسوں کو روکا، دہشت گردوں نے باقاعدہ شناخت کر کے 14 افراد کو شہید کیا۔ دہشت گرد فرنٹیئر کور کی وردی پہن کر داخل ہوئے تھے۔ شہدا میں 10 پاک بحریہ، 3 پاک فضائیہ اور ایک کوسٹ گارڈ کا اہلکار شامل تھا۔

    دوسری جانب پاک افغان سرحد پر بھی باڑھ لگانے کے دوران یکم مئی کو ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جب شمالی وزیرستان میں سرحد پر باڑھ لگانے والی پاک فوج کی ٹیم پر سرحد پار سے حملہ کیا گیا۔

    الوڑہ کے مقام پر 60 سے 70 دہشت گردوں نے افغانستان کی حدود سے پاکستانی فوجیوں پر حملہ کیا۔ پاک فوج نے مؤثر جوابی کارروائی کر کے حملہ آوروں کو پسپا کردیا۔

    پاک فوج کی جوابی کارروائی میں کئی دہشت گرد مارے گئے جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے پاک فوج کے 3 جوان شہید اور 7 زخمی ہوگئے۔ شہید جوانوں میں لانس نائیک علی، لانس نائیک نذیر اور سپاہی امداد اللہ شامل ہیں۔

  • انٹرپول نے اسحاق ڈار کے ریڈوارنٹ کے لیے مزید دستاویزات مانگ لیں

    انٹرپول نے اسحاق ڈار کے ریڈوارنٹ کے لیے مزید دستاویزات مانگ لیں

    اسلام آباد : انٹرپول نے سابق وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے ریڈوارنٹ کے اجراءکے لئے مزید دستاویزات طلب کرلیں، جس کے بعد وزارت داخلہ کی نیب کو مطلوبہ دستاویزات کی فراہمی کی ہدایت کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرپول نے سابق وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے ریڈوارنٹ کے اجراءکےلئے مزید دستاویزات طلب کرلیں، اس سلسلے میں وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا ہے ۔

    ذرائع کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت کے حکم پر وزارت داخلہ نے سینیٹر اسحاق ڈار کے ریڈوارنٹ کی منظوری دی تھی اور اس کےلئے نیب کی طرف سے ارسال کیا گیا ریفرنس انٹرپول کو بھیج دیا گیا تھا۔

    وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کو ملزم کے ریڈوارنٹ کے اجراءکےلئے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی تھی۔

    ذرائع کے مطابق انٹرپول نے سینیٹر اسحاق ڈار کے ریڈوارنٹ کے اجراءکےلئے فراہم کی گئی دستاویزات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مزید دستاویزات طلب کرلی ہیں اور اس حوالے سے باضابطہ طور پر ایک خط وزارت داخلہ کو بھجوایا گیا ہے۔

    وزارت داخلہ نے انٹرپول کے خط کی روشنی میں نیب کو مطلوبہ دستاویزات کی فراہمی کی ہدایت کی ہے تا کہ ملزم کے ریڈ وارنٹ کے اجراءکو یقینی بناتے ہوئے انہیں برطانیہ سے پاکستان لایا جا سکے۔

    مزید پڑھیں : نیب نے نواز شریف کے بیٹوں اور اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے کی تیاریاں شروع کردیں

    یاد رہے فروری میں نیب ذرائع کا کہنا تھا بیرون ملک فرار شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز، داماد عمران علی یوسف، اسحاق ڈار اور سابق چیف جسٹس افتخار  چودھری کے داماد مصطفیٰ امجد سمیت مفرور ملزمان کو وطن واپس لانے کے لیے نیب نے ایک بار پھر انٹرپول سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب کے تمام بیوروز کو ہدایات جاری کر رکھی تھیں ، جس پر فرار ملزمان کی واپسی کے لیے اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔

    واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ پاکستان اسحاق ڈار کے خلاف نیب کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس زیر سماعت ہے، اسحاق ڈار 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات سے قبل طبیعت کی خرابی کے باعث لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد تاحال اسحاق ڈار لندن میں ہی مقیم ہے۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

  • پاکستان پوسٹ کی زبردست سروس، 50 ممالک میں سامان کی ترسیل 72 گھنٹوں میں ممکن ہوگی

    پاکستان پوسٹ کی زبردست سروس، 50 ممالک میں سامان کی ترسیل 72 گھنٹوں میں ممکن ہوگی

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ پاکستان پوسٹ کی 7 ممالک کے لیے متعارف کرائی گئی سروس کامیاب رہی اب ہم اس کا دائرہ پوری دنیا تک وسیع کرنے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان پوسٹ کل سے ای ایم ایس پلس سروس کا آغاز کرے گی جس کے تحت 72 گھنٹوں کے دوران ہی 50 ممالک تک سامان کی ترسیل ممکن ہوگی۔

     اُن کا کہنا تھا کہ ای ایم ایس پلس سروس کی سہولت سے امریکا، کینیڈ اور آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک میں سامان کی ترسیل 72 گھنٹوں میں ہوجائے گی جبکہ دیگر کمپنیوں کے مقابلے میں اخراجات بھی کم آئیں گے۔

    مزید پڑھیں: جرمن سفیر کی مراد سعید سے ملاقات، پاکستان پوسٹ کی کارکردگی کو سراہا

    وفاقی وزیر نے آگاہ کیا کہ 72 گھنٹوں میں سعودی عرب ، یو اے ای ، برطانیہ اور جاپان سمیت 55 ممالک میں سامان کی ترسیل بھی ممکن ہوگی، نادرا کے ساتھ پاکستان پوسٹ فرنچائز کی سروسز پیر سےفعال ہو جائیں گی۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ نئی سروس سے برآمدات، ای کامرس اور آن لائن بزنس کوفروغ ملےگا جبکہ چند ماہ میں فرنچائزز کی تعداد 15ہزار سے بڑھ جانےکےامکانات روشن ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: نادرا اور پاکستان پوسٹ کے درمیان معاہدہ

    یاد رہے کہ پاکستان پوسٹ آفس کی جانب سے 7 ممالک کے لیے سروس متعارف کرائی گئی تھی جسے لوگوں نے بہت پسند کیا اور بالخصوص جرمن سفیر مارٹن کوبلر تو اس کے متعرف بھی نکلے، انہوں نے پاکستان پوسٹ کے ذریعے ہی اپنے اہل خانہ کو سامان ارسال کیا۔

  • نیب نے سابق وفاقی وزیرخواجہ آصف کو طلب کرلیا

    نیب نے سابق وفاقی وزیرخواجہ آصف کو طلب کرلیا

    اسلام آباد: نیب راولپنڈی نے اثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نیب نے اثاثہ جات کیس میں رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف کو یکم اپریل کو طلب کرلیا۔

    ذرائع کے مطابق خواجہ آصف کوتمام ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کردی، نیب خواجہ آصف کے اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی لے چکا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف سے بیرون ملک جائیدادوں کے حوالے سے بھی پوچھ گچھ ہوگی۔

    قومی احتساب بیورو نے گزشتہ سال اکتوبر میں خواجہ آصف کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزام میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

    نیب نے خواجہ آصف اور ان کی فیملی سے تمام بینک اکاؤنٹس، قرض اور رقوم کی اندرون وبیرون ملک منتقلی کا ریکارڈ بھی طلب کیا تھا۔

    عثمان ڈار نے خواجہ آصف کی غیرملکی سرمایہ کاری کے ثبوت نیب کے حوالے کردیے

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 6 دسمبر کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے یوتھ افیئرز عثمان ڈار نے خواجہ آصف کے خلاف منی لانڈرنگ کے ثبوت نیب کو فراہم کیے تھے۔

    تحریک انصاف کے رہنما کی جانب سے خواجہ آصف کی غیرملکی سرمایہ کاری کا ریکارڈ بھی نیب حکام کے حوالے کیا تھا جس میں سابق وزیرخارجہ اور ان کی اہلیہ کے غیرملکی اکاؤنٹس میں بے نامی ٹرانزیکشنز کی تفصیلات بھی شامل تھیں۔

  • چیئرمین نیب کا بریگیڈیئر (ر )اسد منیر کی خود کشی کی وجوہات جاننے کے لئے انکوائری کا آغاز

    چیئرمین نیب کا بریگیڈیئر (ر )اسد منیر کی خود کشی کی وجوہات جاننے کے لئے انکوائری کا آغاز

    آباد: چیئرمین نیب جاوید اقبال نے بریگیڈیئر (ر )اسد منیر کی خود کشی سےمتعلق انکوائری کاآغاز کردیا اور نیب راولپنڈی نے تمام ریکارڈ بھی فراہم کر دیا، انکوائری کا مقصد خودکشی کی وجوہات جاننا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بریگیڈیئر (ر )اسد منیر کی خود کشی سےمتعلق انکوائری کاآغاز کردیا، چیئرمین نیب جاوید اقبال نے خود انکوائری کا آغاز کیا، نیب راولپنڈی نے تمام ریکارڈ فراہم کر دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے اسد منیر کے موبائل فون کا ڈیٹا بھی متعلقہ کمپنی سے طلب کرلیا گیا، ضرورت پڑنے پر اسد منیر کا موبائل فون بھی طلب کیاجاسکتاہے، انکوائری کا مقصد خودکشی کی وجوہات جاننا ہے۔

    گذشتہ روز چیئرمین نیب نے اسد منیر کے خودکشی کے معاملے کی تحقیقات خود کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے نیب راولپنڈی سے تمام متعلقہ ریکارڈ بھی طلب کرلیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیئرمین نیب کا اسد منیر کی خود کشی کی تحقیقات خود کرنے کا فیصلہ

    واضح رہے کہ بریگیڈیئر (ر) اسد منیر نے 14 مارچ کی شب پنکھے سے لٹک کر خودکشی کر لی تھی تاہم اسد منیر کی خود کشی کرنے کی فوری اور واضح وجہ سامنے نہیں آئی، البتہ خاندانی ذرائع نے دعویٰ‌ کیا تھا کہ اسد منیر نیب کی تفتیش کی وجہ سے پریشان تھے۔

    خاندانی ذرائع کے مطابق اسد منیر میڈیا پر چلنے والی خبروں پر کافی پریشان تھے، خودکشی سے ایک روز قبل نیب ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں اسد منیر کے خلاف ریفرنس دائر کرنےکی منظوری دی گئی تھی۔

    بریگیڈیئر اسد منیر کا پوسٹ مارٹم نہ ہونے کی وجہ سے قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی اور نہ ہی اہل خانہ نے کوئی مقدمہ درج کرایا۔

    بعد ازاں بریگیڈیئر (ر) اسد منیر کا خط سپریم کورٹ کو موصول ہوا، جس میں نیب کے رویے پر تنقید کی گئی تھی، چیف جسٹس آف پاکستان نے نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب سے جواب طلب کیا تھا۔