اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عدلیہ ہو یا سیاستدان کو سب کو تحمل کا رویہ اپنانا چاہیے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم، کابینہ، سیکریٹریز کو یہاں بٹھا دیا جائے گا یہ کہنا غیرمناسب ہے، ججز کا اپنا کوڈ آف کنڈکٹ ہے ہمیں بھی آئینی ذمہ داری نبھانی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا ہی اچھا ہو سنسنی پھیلانے کے بجائے عدالت احکامات جاری کرے، جوابات آئیں پھر جو بھی آئین و قانون کے تحت حکم جاری کریں آپ کی مرضی ہے، یہ بولنا کہ کابینہ اجلاس یہاں بٹھاؤں گا یہ پارلیمان کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے، آئین میں درج ہے جو ڈیوٹیز ایگزیکٹو اور پارلیمان کی ہیں وہ اپنی حدود میں کام کریں اگر اداروں کے کام اور حکومتی امور کورٹ روم میں ہونے ہیں تو نظام کیسے چلے گا۔
اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ اس وقت خوفناک چیلنجز کا سامنا ہے ایسی صورتحال میں ان چیزوں کا ملک متحمل نہیں ہوسکتا، یا تو کہیں کہ ملک میں امن ہے کبھی بم دھماکے نہیں ہوں گے، جوان شہید نہیں ہوں گے؟ مسنگ پرسنز کے واقعات حکومت کی ذمہ داری ہے، ایک دو واقعات ہوتے ہیں عدالت اس پر ضرور حکم جاری کریں۔
وزیر قانون نے کہا کہ عدالت سے جو ریمارکس کی رپورٹنگ ہوتی ہے وہ نامناسب ہے، عدالت آرڈر پاس کرے اگر عمل نہ ہو تو اس کا طریقہ کار موجود ہے، عدالتی حکم پر عمل نہ ہو تو متاثرہ فریق نظرثانی اپیل کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان پر آرٹیکل 199 بالکل واضح ہے، مقدمات قانون و آئین کے تحت چلنے چاہئیں۔