چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر متعلقہ ادارے کو واپس نہیں کیا، اعظم نذیر تارڑ

چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر متعلقہ ادارے کو واپس نہیں کیا، اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سائفر کو سابق وزیر اعظم نے اپنی تحویل میں لیا اور جلسے میں لہرایا، چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر متعلقہ ادارے کو واپس نہیں کیا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ سائفر کا قومی سلامتی کو پس پشت ڈال کر بے دریغ استعمال کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا، کلاسیفائیڈ دستاویز کو پبلک نہیں کیا جا سکتا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سابق وزیر قانون نے سائفر معاملے کو اسمبلی فلور پر منفی انداز میں استعمال کیا جبکہ سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے فلور پر معاملہ عجیب و غریب انداز میں پیش کیا، صدر مملکت عارف علوی نے اسمبلی توڑی تو سپریم کورٹ نے بحال کیا۔

انہوں نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ سامنے رکھتے ہوئے ایف آئی اے سائفر کے معاملے پر انکوائری کرے گا تحقیقات میرٹ اور قانون کے مطابق ہوگی، سائفر کیس کو آئین و قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، کلاسیفائڈ ڈاکیومنٹ کو ذاتی مفاد میں استعمال کیا گیا تو سزا 14 سال ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سائفر کی تحقیقات کا معاملہ ایف آئی اے بجھوایا گیا تھا لیکن جب چیئرمین پی ٹی آئی کو طلب کیا گیا تو انہوں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، اب چیئرمین پی ٹی آئی کو ایف آئی اے نے 25 جولائی کو طلب کر رکھا ہے، سارا پاکستان جانتا ہے کہ سائفر کا ایک کھیل کھیلا گیا، تحریک عدم اعتماد سے بچنے کیلیے سائفر کو بیساکھی کے طور پر استعمال کیا گیا۔

عام انتخابات سے متعلق اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ الیکشن کیلیے میری یا کسی وزارت کی رائے کی ضرورت نہیں، آئین میں ہے کہ اسمبلی مدت کرتی ہے تو 60 روز میں الیکشن ہوں گے، اگر کسی وجہ سے اسمبلی تحلیل ہوئی تو الیکشن میں 90 روز میں ہوں گے۔

وزیر قانون نے کہا کہ اسمبلی تحلیل کے فیصلے کے بعد پہلا کام وفاقی کابینہ تحلیل کرنا ہوتا ہے، نگراں وزیر اعظم کی تعیناتی تک وزیر اعظم شہباز شریف کام کرتے رہیں گے، اسمبلی تحلیل یا مدت مکمل ہونے سے پہلے نگراں وزیر اعظم کیلیے مشاورت نہیں ہو سکتی۔