وفاقی وزیر قانون نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی حمایت کردی

حکومت کا آئینی ترامیم کے معاملے پر بارایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

اسلام آباد : وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی حمایت کردی اور کہا ایڈہاک ججز چیف جسٹس نے نہیں جوڈیشل کمیشن نے مقرر کرنے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری رائے میں سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز تعینات ہونے چاہئیں، ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی آئین اجازت دیتا ہے ، ایڈہاک ججزچیف جسٹس نے نہیں جوڈیشل کمیشن نےمقرر کرنے ہیں۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ جوڈیشل سسٹم کی اصلاحات کیلئے آئینی ترمیم کے حق میں ہوں، چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کی خبریں درست نہیں۔

پنشن بل کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ پنشن بل زیادہ ہونے سےسرکاری ملازمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی بحث نےجنم لیا، دنیا بھر میں سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد میں اضافہ ہوا ہے۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ پنشن کی مد میں حکومت کو بھاری رقم ادا کرنا پڑتی ہے، جوڈیشری سمیت سرکاری ملازمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز زیر غورتھی۔

انھوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے، اپریل کے آخر یا مئی میں چیف جسٹس سےجوڈیشل کمیشن میٹنگ پرملاقات ہوئی تھی، اس وقت چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کامعاملہ بھی زیر بحث آیا۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ چیف جسٹس نے کہا مدت ملازمت کی توسیع میں دلچسپی نہیں، جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت کی توسیع کی تجویزسے متفق تھے، جسٹس منصور نے کہا تھا چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے۔

مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے ایک جماعت کومضبوط ہونے کا موقع دیا گیا ، 8ججز نے مخصوص نشستوں کے کیس میں آئین کو ری رائٹ کیا، جن ایم پی ایز کو بغیر سنےگھر بھیجا گیا وہ بھی ریویو میں آرہے ہیں۔

آرٹیکل 6 کے معاملے پر وزیر قانون نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں پر آرٹیکل 6 لگانے کا معاملہ پارلیمنٹ میں لایا جا سکتا ہے، تحریک انصاف تحریک عدم اعتماد پراجلاس طلب نہیں کر رہی تھی، تحریک عدم اعتماد کیلئےاجلاس طلب کرنے کیلئے عدالت سے رجوع کیا گیا، تحریک عدم اعتماد کےبعداسمبلیاں تحلیل کرکےتحریک انصاف نے آئینی خلاف ورزی کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں پر آرٹیکل 6 کا جینوئن کیس ہے، عدالت نےبھی کہا تحریک انصاف نے اسمبلیاں تحلیل کرکےغیر آئینی اقدام کیا، آرٹیکل 6کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث ہو سکتی ہے، پچھلے سال پی ٹی آئی پر پابندی نہ لگانے کا فیصلہ سیاسی ماحول برقرار رکھنے کیلئےکیاتھا۔