بابوسر میں سیلابی ریلوں سے 2 مساجد شہید

بابوسر سیاح ریسکیو

چلاس: ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ بابوسر میں سیلابی ریلوں سے 2 مساجد شہید ہو گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان نے یہ افسوس ناک خبر دی ہے کہ بابوسر میں سیلابی ریلے میں دو مساجد بھی شہید ہو گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بابوسر میں بڑی تعداد میں سیاح سیلابی ریلوں کے باعث مشکل حالات میں پھنس گئے ہیں، اور 100 سے زائد سیاحوں کو تھک بابوسر کے لوگوں نے گھروں میں پناہ دی،۔

انھوں نے بتایا سیاحوں کا گھروں سے رابطہ مواصلاتی نظام نہ ہونے کے باعث منقطع ہے، تاہم پھنسے سیکڑوں سیاح خیریت سے ہیں، جب کہ لاپتا سیاحوں کی تلاش جاری ہے، رات کی تاریکی سے سرچ آپریشن متاثر ہوا تھا، صبح دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔

ترجمان نے کا کہنا تھا کہ شہر کے تمام ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز سیاحوں کے لیے مفت کھول دیے گئے ہیں، 200 سے زائد سیاح چلاس منتقل کر دیے گئے ہیں، جن کے اپنے گھروں سے رابطے بھی بحال ہو گئے ہیں۔


گلگت بلتستان میں سیلاب میں لاپتا سیاحوں کے لیے سرچ آپریشن جاری، 5 افراد کی لاشیں مل گئیں


واضح رہے کہ شاہراہ بابوسر ٹاپ میں ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے اور لاپتہ افراد کو تلاش کیا جا رہا ہے، پاک فوج بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہی ہے، ضرورت پڑنے پر فوج کے تعاون سے ہیلی کاپٹر کو بھی ریسکیو آپریشن کے لیے استعمال کیا جائے گا، دوسری طر سیلاب سے متاثرہ سڑکوں کو ایمرجنسی بنیادوں پر بحال کرنے کا کام جاری ہے۔

چلاس سیلابی ریلے میں بہنے والی گاڑیوں میں سوار ایک فیملی کا تعلق سیالکوٹ سے ہے، متاثرہ فیملی 2016 میں لودھراں شفٹ ہو گئی تھی، خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 ملازمین سمیت فیملی کے 17 افراد گاڑی میں گئے تھے، ابھی تک خاتون سمیت 3 افراد لاپتا ہیں۔