حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد قائم عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کا قافلہ ٹریفک جام میں پھنس گیا۔
بنگلہ دیش میں ایک ماہ سے زائد جاری رہنے والی شورش حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اور ملک سے فرار ہونے کے بعد اب تھم گئی ہے اور ملک میں نظام زندگی معمول پر آنے لگے ہیں۔
عبوری حکومت کے نظام حکومت سنبھالنے کے ساتھ ہی ملک کے سرکاری ونجی ادارے، تعلیمی ادارے کھل چکے ہیں اور بازاروں کی رونقیں بھی آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہیں۔ سڑکوں پر ٹریفک رواں ہونے کے ساتھ ہی ٹریفک اہلکاروں نے بھی اپنی ذمے داریاں سنبھال لی ہیں۔
گزشتہ روز دارالحکومت ڈھاکا میں عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر یونس کا قافلہ ٹریفک جام میں پھنس گیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر یونس کا قافلہ ٹریفک جام میں پھنسا ہوا ہے جب کہ اس موقع پر چیف ایڈوائزر کی ذاتی سیکیورٹی ٹیم کے اہلکار ان کی گاڑی کے اردگرد کھڑے ہوئے ہیں۔
اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد بھی وہاں جمع ہوگئی جب کہ اسپیشل سیکیورٹی فورس کے افسرلاؤڈ اسپیکر پرلوگوں کوگاڑی کے قریب نہ آنے کی ہدایت کرتے رہے۔
واضح رہے کہ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کو بنگلہ دیش میں انقلابی تحریک چلانے والے طلبہ رہنماؤں کے مطالبے پر عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے اور انہوں نے عہدے کا چارج سنبھالنے کے فوری بعد وی وی آئی پی موومنٹ پروٹوکول لینے سے انکار کر دیا تھا۔