بنگلہ دیش کا ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ سے متعلق بڑا فیصلہ

بنگلہ دیش نے رواں سال اکتوبر میں ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی کرنی ہے تاہم بدلتی ملکی سیاسی صورتحال کے بعد اس نے اہم فیصلہ کیا ہے۔

بنگلہ دیش جہاں گزشتہ ہفتے حسینہ واجد کے 16 سالہ اقتدار کے عوامی احتجاج پر خاتمے کے بعد سیاسی حالات ابتر ہیں اور دنیا کے کئی ممالک اپنے شہریوں کے بنگلہ دیش جانے پر سفری پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔

تاہم بنگلہ دیش جس نے دو ماہ بعد اکتوبر میں ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی میزبانی کرنی ہے اور پہلی بار کسی آئی سی سی ایونٹ کی فل میزبانی کا موقع ملا ہے اس کو مختلف ممالک کے اس فیصلے سے تشویش ہے اور اسے میگا ایونٹ کی میزبانی چھن جانے کا خطرہ بھی لاحق ہو گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش نے ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کی میزبانی کے حقوق برقرار رکھنے کے لیے اقوام متحدہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں نوجوانوں اور کھیلوں کے مشیر آصف محمود نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ سے ان ممالک کے بارے میں بات کریں گے جنہوں نے اپنے شہریوں کے بنگلہ دیش جانے پر سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔

 

واضح رہے کہ آسٹریلیا، برطانیہ، بھارت اور نیوزی لینڈ کی حکومتوں نے اپنے شہریوں کو بنگلا دیش کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے جب کہ ہفتے کے روز آئی سی سی نے بورڈز کو مطلع کیا تھا کہ وہ بنگلہ دیش کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور ٹورنامنٹ کو کہیں اور منتقل کرنے سمیت تمام آپشنز پر غور کرے گا۔

آصف محمود نے کہا کہ سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے کچھ مسائل ہیں اور ہم اس سلسلے میں بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر یونس سے بات کریں گے۔ وہ کھیلوں سے محبت کرنے والے ہیں اور امید ہے وہ اس معاملے کو حل کر لیں گے۔

بنگلہ دیش میں سیاسی تبدیلی کے بعد بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ بھی بڑے بحران سے گزر رہا ہے ارو ان کے صدرنظم الحسن جو سابق وزیر کھیل بھی ہیں، 5 اگست کو عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے لاپتہ ہیں جب کہ سیاسی تعلق رکھنے والے کئی بورڈ ڈائریکٹرز بھی منظر عام سے غائب ہیں۔