کوئٹہ: قبائلی جرگے نے بارکھان واقعے پر کارروائی کے لیے حکومت کو 2 روز کی مہلت دے دی اور کہا لاشوں کو نظرانداز کیا تو تمام قبائل کوئٹہ میں اکھٹے احتجاج کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق بارکھان واقعے پر کوئٹہ میں ایوان قلات میں پرنس آغاعمرکی زیرصدارت قبائلی جرگہ ہوا۔
جرگےمیں بلوچستان کےمختلف قبائل کےسردار،ان کےنمائندے شریک ہوئے ، جرگے میں مری اتحاداوردھرنےکے رہنما نے بھی شرکت کی۔
سینیٹرپرنس آغاعمراحمدزئی نے کہا کہ تمام سرداروں اورنوابوں سے جرگے کیلئے رابطہ کیا گیا، سرداریاپھران کےنمائندےاس جرگےمیں شریک ہیں۔
جرگےمیں بارکھان میں ماں،اس کےبیٹوں کے قتل سے متعلق مشاورت جاری کی گئی۔
منعقدہ قبائلی جرگے میں جنرل سیکرٹری مری اتحاد نوراحمدبنگلزئی نے کہا کہ چاہتےہیں5مغوی بچوں کوبازیاب کرایا جائے، واقعےکی وجہ سے خود کوسردارکہنے میں شرم محسوس ہورہی ہے۔
نوراحمدبنگلزئی کا کہنا تھا کہ واقعےمیں ملوث افراد سے مکمل لاتعلقی اختیارکی جائے۔
قبائلی جرگےمیں انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے جہانگیرمری نے کہا کہ ایک عورت نےقرآن اٹھاکرہم سب کوللکارا ہے، ایسےسردارکوہٹائیں جس نےبلوچوں کی تاریخ داغدارکی۔
جہانگیرمری کا کہنا تھا کہ آج اس ظلم پر سب کو مل کر آواز اٹھانا ہوگی، مغوی بچوں کی بازیابی کےلیے زور لگانا ہوگا۔
جرگے نے حکومت کو کارروائی کےلیے دو روز کی مہلت دے دی، سینیٹر پرنس آغااحمد زئی نے کہا زرگ، خاتون اور بچے کو تو جنگ میں بھی معافی ہوتی ہے ، حکومت نے واقعے کو مذاق سمجھا، لاشوں کونظرانداز کیا تو تمام قبائل کوئٹہ میں اکھٹے احتجاج کریں گے۔