پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ 26 نومبر سے قبل بانی کی رہائی سے متعلق پیش رفت کے قریب تھے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا ہے کہ 26 نومبر سے قبل بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے متعلق پیش رفت کےقریب تھے۔ ابتدائی مذاکرات میں پیش رفت ہو جاتی تو بڑا بریک تھرو ہوتا، لیکن افسوس معاملات آگے نہ چل سکے، تاہم بات چیت کا دروازہ کھلا رکھنا چاہیے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ایک ماہ بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے آیا ہوں۔ ان سے ملاقات کے نتیجے میں کوئی نہ کوئی حل نکل سکتا ہے۔ اگر ملاقات ہو گئی تو ان سے حکومت کی مذاکراتی پیشکش پر بات کروں گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں مصافحہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں بات کرنی چاہیے، لیکن عمران خان نے حکومتی مذاکرات کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا۔ ان کا موقف تھا کہ اگر حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو پہلے کوئی مثبت اقدامات ہونے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی فوری رہائی ہو۔ اگر رہائی نہیں ہو رہی تو کم سے کم رسائی کا موقع دینا چاہیے۔ آگے بڑھنے کے لیے سختیاں نہیں ہونی چاہئیں۔ بانی سے ملاقات ہوگی تو اسیران کے خط پر بھی گفتگو ہوگی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ فی الحال ہمارا کسی قسم کا کوئی بیک ڈور ڈائیلاگ نہیں چل رہا۔ ہم نے مذاکرات سے راہ فرار اختیار نہیں کی اور تحریک چلانا ہمارا آئینی حق ہے۔ مولانا فضل الرحمان سے اتحاد نہ ہو سکا لیکن راہیں بھی جدا نہیں کیں۔
بیرسٹر گوہر نے پنجاب اسمبلی سے پی ٹی آئی کے 26 اراکین کی رکنیت معطلی کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیا ہم کے پی اسمبلی میں بھی ایسا ہی کریں۔ ہمیشہ آئین اور قانون کا راستہ اپنانا چاہیے اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کو بھی قانونی راستہ اختیار کرنا چاہیے تھا۔