امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کے معاہدے کو محفوظ بنانے کے لیے نیتن یاہوں کی کوششوں کو ناکافی قرار دینے پر حماس نے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
صدر بائیڈن کے ریمارکس کا جواب دیتے ہوئے حماس کے سینیئر اہلکار سامی ابو زہری کا کہنا ہے کہ یہ بیان اس بات کا اعتراف ہے کہ اسرائیل کے رہنما کوششوں کو کمزور کر رہے ہیں۔
ابو زہری نے کہا کہ مستقل جنگ بندی اور غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء کی کسی بھی تجویز کو مثبت طور پر قبول کیا جائے گا۔
https://urdu.arynews.tv/biden-comments-acknowledge-netanyahu-undermining-deal-hamas/
صدر بائیڈن نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو حاصل کرنے کے لیے کافی کوشش کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ وہ غزہ میں قید یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے حتمی تجویز پیش کرنے کے قریب ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے ہفتے کے آخر میں غزہ سے چھ اسیروں کی لاشیں برآمد کیں جن میں ہرش گولڈ برگ پولن نامی ایک 23 سالہ امریکی اسرائیلی بھی شامل تھا۔
اس نے بائیڈن انتظامیہ کی غزہ جنگ بندی کی حکمت عملی پر تنقید کو جنم دیا اور اسرائیلیوں کی طرف سے نیتن یاہو پر بقیہ اسیروں کو واپس لانے کے لیے دباؤ بڑھایا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ان کے خیال میں نیتن یاہو یرغمالیوں کے معاہدے کو محفوظ بنانے کے لیے کافی کام کر رہے ہیں تو بائیڈن نے کہا کہ "نہیں۔”