گلگت بلتسان کے وزیر اعلیٰ کا انتخاب 13 جولائی کو ہوگا اس حوالے سے سابق وزیر خزانہ جاوید منوا کی جانب سے بڑا دعویٰ سامنے آیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کے جعلی ڈگری کیس میں نا اہلی کے بعد 5 جولائی کو ہونے والے وزیراعلیٰ کے انتخاب کو عدالت نے روک دیا تھا بعد ازاں گزشتہ روز سپریم اپیلٹ کورٹ نے الیکشن شیڈول کی منظوری دی جس کے مطابق وزیراعلیٰ کا انتخاب 13 جولائی کو ہوگا جب کہ کاغذات نامزدگی 12 جولائی کو جمع کرائے جا سکیں گے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے راجا اعظم کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے اور پارٹی اسمبلی میں اپنی اکثریت کی بنیاد پر با آسانی اپنا وزیراعلیٰ لانے کے لیے پرامید ہے لیکن سابق وزیر خزانہ گلگت بلتستان نے اہم دعویٰ کر دیا ہے۔
جاوید منوا نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتسان کے الیکشن میں 12 سے 13 لوگ پی ٹی آئی کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے جی بی میں پی ٹی آئی میں دو گروپ بن چکے ہیں ایک فارورڈ بلاک ہے جب کہ ایک اہم خیال گروپ ہے اور ہم خیال گروپ کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو حالات ہیں میں نہیں سمجھتا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا امیدوار کامیاب ہوگا ان کے نامزد امیدوار کو 6 یا 7 سے زیادہ ووٹ نہیں ملیں گے۔
سابق وزیر نے کہا کہ میری رائے ہے کہ گلگت بلتستان میں اتحادی حکومت کی طرف جانا چاہیے، جی بی کی وفاق کیساتھ اچھی کوآرڈی نیشن کیلیے اتحادی حکومت ضروری ہے۔
واضح رہے کہ گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے جی بی کی 35 رکنی اسمبلی میں 17 اراکین کی سادہ اکثریت درکار ہے جب کہ وہاں پی ٹی آئی 22 اراکین کے ساتھ پہلے نمبر پر موجود ہے۔ جی بی اسمبلی میں پی پی کے 4 جب کہ ن لیگ کے تین اراکین موجود ہیں ان کے علاوہ اسلامی تحریک، مجلس وحدت مسلمین اور جے یو آئی کا بھی ایک ایک رکن ہے۔
دوسری جانب گلگت بلتستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر وفاق میں حکومتی اتحادی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں اختلاف سامنے آ چکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی وزیراعلیٰ جی بی کا عہدہ پی ٹی آئی کے فارورڈ بلاک کو دینا چاہتی ہے ساتھ ہی سینیئر وزیر سمیت اہم وزارتیں بھی فارورڈ بلاک کو دینے کی تجویز دی ہے تاہم ن لیگ نے گلگت بلتستان میں حکومت سازی کے معاملے پر یوٹرن لے لیا ہے۔