وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ قصائی کو قصائی کہنے پر پورے بھارت میں احتجاج کیا گیا، جب میں قاتل کو قاتل اور قصائی کو قصائی کہتا ہوں تو انہیں اعتراض ہوتا ہے۔
باغ آزاد کشمیر میں جسلہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پوری دنیا تسلیم کر چکی ہے کہ کشمیر کا مسئلہ عالمی ہے، جب تک اس کے عوام اپنی قسمت کا فیصلہ خود نہیں کریں گے تب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا، جب اقوام متحدہ جاتا ہوں تو یاد دلاتا ہوں کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کا نہیں، یہ مسئلہ سب سے پہلے کشمیر پھر انٹرنیشنل دنیا کیلیے ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی وجہ سے دنیا تسلیم کر چکی کشمیر کا مسئلہ انٹرنیشنل ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کشمیر کی بات کرتا ہوں تو جواب میں بھارتی نمائندے ہمیں دہشتگرد قرار دیتے ہیں، کشمیریوں کی رائے شماری کی بات کرتے ہیں تو جواب ملتا ہے آپ دہشتگردوں کی بات کر رہے ہو، جب ہم کشمیریوں کی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں اسامہ بن لادن کی بات کر رہے ہو، جب کشمیریوں کی جدوجہد کی بات کرتے ہیں تو وہ ہمیں کیسے دہشتگرد کہہ سکتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت سارے مسلمانوں کو دہشتگرد سمجھتے ہیں، ہم اپنا مؤقف دنیا کے سامنے رکھتے رہیں گے، جب ہم انہیں جواب دیتے ہیں تو وہ مشکل میں آ جاتے ہیں، وہ مجھے شہید بینظیر بھٹو کے بیٹے کو دہشتگرد کہتے ہیں، اصل میں انہیں عادت ہے کہ سچ نہیں بولنا۔
وزیر خارجہ نے گزشتہ سال نیو یارک میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بھارت کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن تو مر چکا لیکن گجرات کا قصائی زندہ ہے، گجرات کا قصائی بھارت کا وزیر اعظم بن چکا ہے، موجودہ بھارتی حکومت ہٹلر سے متاثر ہے، مودی حکومت گاندھی کے قاتلوں کے نظریے پر یقین رکھتی ہے۔
’پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بیرون ملک سے معاونت کی گئی۔ دہشت گرد عناصر کو ہمارے ہمسایہ ملک سے معاونت مل رہی ہے۔ جوہر ٹاؤن لاہور دھماکے میں بھارتی مداخلت کے ناقابلِ تردید ثبوت ہیں۔‘