بلاول بھٹو نے والد اور نواز شریف کی سیاست پر اعتراض کردیا

بلاول بھٹو

اسلام آباد : وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے والداورنوازشریف کی سیاست پراعتراض کردیا اور کہا نواز اور زرداری صاحب کو ایسے فیصلے لینے چاہییں، جس سے میرے اور مریم نواز کے لیے آگے چل کرسیاست آسان ہو مشکل نہ ہو۔

تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو کا قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوان کارکن رہنا میرے لیے اعزاز  کی بات ہے، ہمیشہ کوشش کی ہے کہ اپنےاسلاف کےنظریےپرعمل پیراہوں، ہم نےہمیشہ مہذب انداز مین اپنا نقطہ نظرپیش کیا ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ گالی گلوچ اوربدتہذیبی ہماری سیاست نہیں، شایدایک دو دفعہ ایساہواہوگاکہ ہم اپنےبڑوں کی امیدوں پر پورا نہیں اترے، اپوزیشن میں رہتےہوئےبھی ہم جمہوری دائرےمیں رہتےتھے، ہم نےجب بھی احتجاج کیا،ذہن میں ہوتاتھاکہ سسٹم کو کوئی نقصان ہواور ایساکوئی کام نہ ہوجس سےجمہوریت کونقصان ہو۔

وزیرخارجہ نے والد اور نوازشریف کی سیاست پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری اور نواز شریف کو ایسے فیصلے کرنا چاہئیں، جس سے میرےاورمریم کیلئے آگے سیاست آسان ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے ہمارےبڑوں نےفیصلہ کیاہےکہ جوتیس سال انہوں نےسیاست بھگتی ہےویسے ہی ہم بھی کریں نوجوان ہماری روایتی سیاست سےتنگ آ چکےہیں، نوجوان اب کسی پربھروسہ نہیں کرتے، ایسارویہ رکھیں جس سےنوجوانوں کی امید برقرار رہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ تحریک عدم اعتمادکےذریعےہم نےسلیکٹڈوزیراعظم کوگھربھیجا،ساری جماعتوں کےاتحادکی وجہ سےتاریخی عدم اعتماد کو کامیاب کرایا، ہماری کوشش تھی سویلین اداروں کومضبوط،پارلیمان کاوقاربحال کریں، اب تاریخ فیصلہ کرےگی کہ اس کوشش میں ہم کامیاب رہےیانہ رہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کاکام ہےکہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی نشاندہی کرے، اپوزیشن کوبھی سوچناچاہیےکہ ہمارے اقدام سےجمہوریت کوکوئی نقصان نہ ہو لیکن بدقسمتی سےہمیں ایسی اپوزیشن ملی جس کوجمہوریت،پارلیمان کی فکرنہیں تھی، اس اپوزیشن جماعت نےوہ ریڈلائن کراس کی جوتاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری پر انھوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی گرفتارہوچکےہیں یہ مکافات عمل ہے، بچپن سے دیکھا ہے سیاستدان یا ایوان میں ہوتا ہے یا جیل میں ہوتا ہے۔

بلاول بھٹو نے روز دیا کہ نیامیثاق جمہوریت نہیں توپرانےمیثاق جمہوریت پر ہی چلناچاہیے، وہ جماعتیں جوپارلیمان میں نہیں انہیں بھی میثاق جمہوریت کاپابندبناناہوگا، سیاسی جماعتوں کیساتھ دیگراسٹیک ہولڈرزکوبھی میثاق جمہوریت کاپابندکرناہوگا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرناہےکہ پارلیمانی عوام چلائیں گےیاچیف جسٹس چلائیں گے، ہمیں رولزآف گیم ایسے بنانے ہوں گے، جس پر سب جماعتوں کو چلنا ہوگا اور ایسے رولز بنانے پڑیں گے کہ ادارےاپنےآئینی دائرہ اختیارمیں کام کریں۔