پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی ضد کو ملک کے مفاد سے بالاتر رکھا گیا ہے دنیا سے مل کر چلنا ہے یا نارتھ کوریا بننا ہے یہ ہمارا اپنا فیصلہ ہوگا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے پشاور کے ہائیکورٹ بار میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے۔ اس کا مقابلہ کوئی ایک سیاسی جماعت نہیں کر سکتی بلکہ سب نے مل کر کرنا ہے۔ جب ملک مشکل میں ہو تو سیاسی اختلافات بھول کر ایک ہو کر مسائل کا مقابلہ کیا جاتا ہے۔ سیاسی جماعتوں کی ضد کو ملک کے مفاد سے بالاتر رکھا گیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دنیا نے قبول کیا کہ پاکستان نے دہشتگردوں کی بیک بون توڑ دی تھی لیکن عوام اور پارلیمان سے پوچھے بغیر دہشتگرد تنظیموں سے بات چیت کی گئی اور سنگین دہشتگردی کے حملے میں ملوث دہشتگردوں کو جیلوں سے نکالا گیا، جب افغانستان میں طالبان حکومت آئی تو وہاں جیلوں سے بھی دہشت گرد چھوڑے گئے، عوام نے شہادتیں دے کر دہشتگردوں کو بھگایا تھا انہیں دوبارہ بلایا گیا اور اس ایک فیصلے کی وجہ سے آج ہمارے پولیس اور فوج کے جوان شہید ہو رہے ہیں۔ ملک وقوم، شہدا کے ورثا اور سانحہ اے پی ایس شہدا کو بتایا جائے کہ ان کے خون پر سودا کیسے ہوا اور کس نے کیا۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پورا پاکستان متحد ہو کر دہشتگردوں کا مقابلہ کرے گا تب ہی فتح ملے گی، اگر ہم آپس می ہی لڑتے رہیں گے تو دہشتگرد اس کا فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے ماضی میں ایک کروڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ گھروں جیسے کئی وعدے سنے ہوں گے اور اب بھی یہی سمجھ رہے ہوں گے کہ میں بھی وعدے ہی کر رہا ہوں لیکن پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے جو کہتی ہے وہ کر کے دکھاتی ہے، اس وقت مہنگائی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے لیکن ہم اسی طرح ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچتے رہے تو مہنگائی کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ ہمارے پاس اپنے وسائل ہیں، ہم نے دنیا سے مل کر چلنا ہے یا نارتھ کوریا بننا ہے یہ ہمارا اپنا فیصلہ ہوگا۔