بی جے پی حکومت نے اسکولوں میں سبزی اور گوشت خوری پر طلبہ کو تقسیم کر دیا

بھارتی ریاست مہاراشٹر میں بی جے پی حکومت نے سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو سبزی اور گوشت خوری کی بنیاد پر تقسیم کر دیا ہے۔

بی جے پی کی حکومت مودی کی قیادت میں بھارت میں تقسیم در تقسیم اور نفرت کے بیج بو رہی ہے اور اب اس کی ریاستی حکومت نے بھی اسکول طلبہ کو کھانے کی بنیاد پر تقسیم کر دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مہاراشٹر میں بی جے پی اور شندے وپوار کی اتحادی حکومت نے سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو گوشت اور سبزی خور کی بنیاد پر تقسیم کرتے ہوئے ان کے اسکول کارڈ پر الگ الگ رنگ کے شناختی نشانات لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سبزی خور طلبہ کے آئی ڈی کارڈ پر سبز اور گوشت خور طلبہ کے کارڈز پر سرخ نشانات لگائے جائیں گے اور اس حوالے سے ریاستی حکومت نے اسکولوں کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ اس فیصلے کو فوری طور پر نافذ کرنے کا پروگرام بنائیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد ’پردھان منتری پوشن شکتی یوجنا‘ کے تحت طلبا کو دیے جانے والے پھلوں اور انڈوں کی تقسیم کو بہتر بنانے کے لیے ایسا کیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل مہاراشٹر کے اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے اعلان کیا تھا کہ بچوں کے دوپہر کے کھانے میں غذائیت والی اشیا شامل کرنے کے لیے کچھ دیگر کھانے کی چیزیں بھی شامل کی گئی ہیں۔ جو طالب علم ویجٹیرین یعنی کہ سبزی خور ہیں انہیں کیلے، اور جو طالب علم نان ویجیٹیرین یعنی کہ گوشت خور ہیں انہیں انڈے دیے جائیں گے۔ لیکن گزشتہ روز محکمہ تعلیم کی جانب سے نئی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

انڈین ایکسپریس میں شائع خبر کے مطابق ریاستی حکومت کے اس فیصلے پرسخت تنقید کی جا رہی ہے۔ ماہرین تعلیم نے اسے غیر ضروری درجہ بندی قرار دیا ہے۔ ماہر تعلیم وسنت کلپانڈے کا کہنا ہے کہ طلبہ کو کھانے کی بنیاد پر تقسیم کرنا باعث تشویش ہے۔ حکومتی اسکیم کو اس تقسیم کے بغیر بھی نافذ کیا جا سکتا ہے۔