نیویارک (05 اگست 2025): جنگی طیارے بنانے والی کمپنی بوئنگ کے ورکرز نے کام چھوڑ دیا، ملازمین ہڑتال پر چلے گئے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کے اوائل میں بوئنگ کے جنگی طیارے اور ہتھیار تیار کرنے والے ہزاروں ورکرز ہڑتال پر چلے گئے، جس سے ایئرو اسپیس کمپنی کو دھچکا لگا ہے۔
اے پی کے مطابق اتوار کو مشینیں چلانے والوں اور ایئرو اسپیس ورکرز کی انٹرنیشنل ایسوسی ایشن کے تقریباً 3,200 مقامی ممبران نے ووٹ کے ذریعے ترمیم شدہ چار سالہ لیبر معاہدہ مسترد کیا اور اس کے بعد سینٹ لوئس، سینٹ چارلس، مسوری، الینوائے اور مسکوتا میں بوئنگ کمپنی کی فیکٹریوں میں ہڑتال کا آغاز ہو گیا۔
ورکرز یونین کے عہدے دار سیم سسینیلی نے ایک بیان میں کہا ’’بوئنگ کے ملازمین طیارے اور دفاعی نظام بناتے ہیں جو ہمارے ملک کو محفوظ رکھتا ہے، اس لیے یہ ورکرز بھی ایک ایسے ہی معاہدے کے مستحق ہیں جس سے ان کے خاندانوں کو تحفظ حاصل ہو، اور جس سے ان کی بے مثال مہارت کو تسلیم کیے جانے کی عکاسی ہو۔
لاس اینجلس میں پارٹی کے دوران فائرنگ، 2 افراد ہلاک، 6 زخمی
خیال رہے کہ مشینیں چلانے والے ماہرین نے مجوزہ معاہدے کو مسترد کر دیا تھا جس میں 4 سالوں میں اجرت میں 20 فی صد اضافہ اور 5,000 ڈالر توثیقی بونس شامل تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا میں بوئنگ کے 3 اہم پلانٹس پر مزدوروں کی ہڑتال شروع ہو گئی ہے، کیوں کہ انتظامیہ اور ورکرز کے درمیان تنخواہوں اور معاہدے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، بوئنگ انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پیش کش میں 40 فی صد اوسط تنخواہ میں اضافہ اور اضافی اوقات کا حل موجود تھا۔
کمپنی نے کہا ہڑتال کی پیشگی تیاری کر لی گئی ہے اور دیگر اسٹاف سے کام جاری رکھا جائے گا، تاہم دوسری طرف ہڑتال کی خبر پر بوئنگ کے حصص میں مندی، بعد میں معمولی بہتری اب بھی 0.26 فی صد نیچے ہے۔