ریو ڈی جنیرو: برکس ممالک نے آئی ایم ایف کے مخصوص نظام پر سوال اٹھا دیا ہے، رہنماؤں نے مانیٹری فنڈ میں ناگزیر اصلاحات کی بات کی۔
تفصیلات کے مطابق برازیل میں ہونے والی ترقی پذیر ممالک کے برکس سمٹ کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس میں عالمی تجارت، مالیاتی اصلاحات، اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر اہم مؤقف اپنایا گیا ہے۔
برکس گروپ کے وزرائے خزانہ نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) میں اصلاحات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ آئی ایم ایف کا موجودہ کوٹہ اور ووٹنگ نظام عالمی اقتصادی حقائق کی عکاسی نہیں کرتا۔
برکس مطالبے میں ووٹنگ کے حقوق کی ایک نئی تقسیم اور فنڈ کی قیادت کے لیے یورپی انتظامیہ ہونے کی روایت کا خاتمہ بھی شامل تھا، اس گروپ کے وزرائے خزانہ نے پہلی بار مشترکہ بیان میں مجوزہ اصلاحات پر اتفاق کیا، اس سلسلے میں دسمبر میں آنے والی آئی ایم ایف کے جائزے کے اجلاس میں اس مشترکہ تجویز پر بات کی جائے گی۔
اعلامیے کے مطابق برکس رہنماؤں نے ایران پر امریکی و اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ وہ غزہ کو ریاست فلسطین کا حصہ تسلیم کرتے ہیں، اعلامیے میں امریکا کی یک طرفہ تجارتی محصولات پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ امریکا کے یکطرفہ اقدامات عالمی تجارتی اصولوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔
اسرائیل حماس مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم
برکس رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ غزہ میں تشدد کا سلسلہ فوری طور پر ختم ہونا چاہیے، رہنماؤں نے کہا فلسطین میں منصفانہ جامع حل کے ذریعے دیرپا امن کا حصول ضروری ہے۔
برکس اعلامیے میں رہنماؤں نے کہا کہ وہ امریکا اور اسرائیل کے ایران پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں، اور غزہ کو ریاست فلسطین کا حصہ تسلیم کرتے ہیں۔