’اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت بند کی جائے‘ برطانوی سیاستدانوں کا مطالبہ

پی آئی اے) انتظامیہ نے برطانیہ کے لیے فلائٹ آپریشن

برطانوی سیاست دانوں نے وزیراعظم سے اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت بند کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

غیرملکی نیوز ایجنسی کے مطابق اسکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے وزیراعظم کیئراسٹارمر کو مشترکہ خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو اسلحے کی فروخت بند کی جائے۔

خط میں کیئر اسٹارمر سے پارلیمنٹ اجلاس بلانے اور اسرائیل پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

سیاستدانوں نے مشترکہ خط میں کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ انسانی ساختہ ہے جو روکا جا سکتا ہے برطانوی وزیراعظم سے فوری اقدام کر کے اسرائیل کو فوجی کارروائی روکنے پر مجبور کیا جائے۔

خط میں خوراک، پانی اور امداد غزہ پہنچانےکیلئے سفارتی اثرورسوخ استعمال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور زور دیا گیا ہے کہ غزہ میں جنگی جرائم، انسانیت کےخلاف جرائم اور نسل کشی کی تحقیقات کرائی جائیں۔

سیاستدانوں نے کہا کہ قحط، بچوں کےقتل عام اور عام شہریوں پر حملے ناقابل قبول ہیں تاریخ یاد رکھے گی کہ ہم خاموش رہے یا انسانیت کا ساتھ دیا۔

اس سے قبل برطانوی پارلیمنٹ کے 220 ارکان نے وزیراعظم کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کیا جائے۔

برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کانفرنس سے قبل فلسطین کی آزادی کی حمایت کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ برطانوی حکومت اگلے ہفتے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کرے۔

ارکان نے برطانیہ کے تاریخی کردار کے تناظر میں فلسطین کو تسلیم کرنے پر زور دیا ہے۔ برطانوی پارلیمان میں دہائیوں سے دو ریاستی حل پر اتفاق رائے موجود ہے۔

خط میں برطانیہ پر فلسطینی ریاست کی حمایت میں عملی قدم اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فلسطین کو تسلیم کرنا برطانیہ کی اقوام متحدہ میں ذمہ داری ہے۔ 2014 میں ہاؤس آف کامنز فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی قرارداد منظور کر چکا ہے۔

خط میں ارکان کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کی حمایت عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کی جائےگی، برطانیہ کی فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم کرنے سے عالمی سطح پر اثر پڑے گا۔ پاکستانی نژاد ممبران پارلیمنٹ نے بھی خط پر دستخط کئے۔