بی آر ٹی پشاور کی بسیں سستے داموں فروخت کرنے پر ترجمان کا بیان آگیا

گزشتہ کچھ دنوں سے یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ بی آر ٹی پشاور کی بسیں جو 14 ارب 33 کروڑ روپے میں خریدی گئی ہیں وہ اب 12 سال بعد محض 33 ہزار روپے میں نجی کمپنی کو مالکانہ حقوق میں دی جائیں گی۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی دستاویز کے مطابق 18 میٹر لمبی بسیں 288 روپے اور 12 میٹر لمبی بسیں 144 روپے میں فروخت کی جائیں گی۔ بسوں کی اتنی کم قیمت پر فروخت کی خبر سن کر ہر کوئی یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ حکومت یہ بسیں کیو کسی کمپنی کے حوالے کرے گی۔

حکومت نے نجی کمپنی کے ساتھ ایسا معاہدہ کیوں کیا اس حوالے سے ترجمان ٹرانس پشاور سے رابطہ کیا اور اس کی مکمل تفصیل جاننے کی کوشش ہے۔

مزید پڑھیں: پشاور بی آر ٹی نے بین الاقوامی ایوارڈ میں نامزدگی حاصل کرلی

ترجمان ٹرانس پشاور صدف کامل نے بتایا کہ دنیا میں جتنی بھی میٹرو بسیں ہیں ان کی عمر مکمل ہونے پر بسیں جس کمپنی کے ساتھ معاہدہ ہوتا ہے اسی کمپنی کو دی جاتی ہیں اور یہ بین الاقوامی طریقہ کار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بی آر ٹی پشاور بھی نجی کمپنی آپریٹ کر رہی ہے اور ان کے ساتھ 12 سال کا معاہدہ ہے، 12 سال بعد یہ بسیں ناکارہ ہو جاتی ہیں اور انہیں چلانا نقصان دہ ہوتا ہے، بسیں آپریٹ کرنا اور ان کی مرمت اس کمپنی کے ذمہ ہوتا ہے جس کے ساتھ معاہدہ ہو اور کمپنی کو فی کلو میٹر کے حساب سے ادائیگی کی جاتی ہے اور یہ تمام میٹرو کی پالیسی ہے۔

میٹرو بسوں میں سب سے کم ادائیگی 234 روپے فی کلو میٹر ہے اس سے کم کہیں پر نہیں ہے۔ بی آر ٹی پشاور کا جو معاہدہ ہے اس کے مطابق بسوں کی فی کلو میٹر ادائیگی 187 روپے ہے اور 47 روپے رعایت دی جاتی ہے۔

بی آر ٹی پشاور کی ایک بس اوسط سالانہ 70 ہزار کلو میٹر چلتی ہے جو 47 روپے کا فرق آتا ہے۔ اگر اس کا حساب لگا لیں تو 12 سال میں 40 ملین یعنی 4 کروڑ روپے بنتی ہے جو 47 روپے رعایت ہے بس کی قیمت اس سے مکمل ہو جاتی ہے۔