پشاور (25 اگست 2025): بونیر میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب کے بعد مقامی لوگ نفسیاتی مسائل کا شکار ہونے لگے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں مون سون کے دوران کلاؤڈ برسٹ اور تباہ کن سیلابی ریلوں سے متاثر ہونے والے لوگوں میں نفسیاتی مسائل ابھرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
اس سلسلے میں بونیر سے تعلق رکھنے والے سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر عبد الشکور نفسیاتی مسائل کے شکار افراد کی بحالی کی کوششوں میں مصروف ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بیشونڑی، گوکند، قدر نگر، بٹائی اور سیلاب سے متاثر دیگر علاقوں کے لوگ نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔
ماہر نفسیات عبد الشکور نے بتایا کہ انھوں نے اب تک 120 سے زائد افراد کو سائیکلوجیکل فرسٹ ایڈ فراہم کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اور پاکستان سائیکاٹریک سوسائٹی ان کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔
9 تا 14 سالہ بچیوں کو سروائیکل کینسر ویکسین کی کتنی ڈوزز لگائی جائیں گی؟
ڈاکٹر عبد الشکور کے مطابق مقامی لوگوں کی نفسیاتی بحالی کے لیے انھیں مرد اور خواتین ماہر ڈاکٹروں کا تعاون بھی حاصل ہے، ان کا کہنا ہے کہ جب قدرتی آفت آتی ہے تو لوگ مختلف ذہنی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں، ایسی صورت حال میں بچوں کے ذہن پر زیادہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں کے لوگ بے چینی، گھبراہٹ، اور چڑچڑے پن جیسے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں، پہلے سے ذہنی طور پر کمزور لوگ ڈپریشن اور دیگر نفسیاتی مسائل کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔
ڈاکٹر عبد الشکور نے بتایا ’’ہم اس وقت لوگوں کو سائیکالوجیکل فرسٹ ایڈ فراہم کر رہے ہیں، بیشونڑی، قدر نگر، گوکند میں سیلاب سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں، متاثرہ بچوں کی بحالی کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘‘