اسلام آباد: توشہ خانہ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی کو اڈیالہ سے بنی گالہ سب جیل منتقل کر دیا گیا۔
چیف کمشنر اسلام آباد نے بنی گالہ میں بانی پی ٹی آئی کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے بعد مجرمہ کو منتقل کیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جیل اور اسلام آباد پولیس کے اہلکار بنی گالہ سب جیل تعینات کر دیے گئے، جیل کا عملہ گھر کے اندر جبکہ اسلام آباد پولیس کے اہلکار گھر کے باہر تعینات ہوں گے۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی 14، 14 سال قید کی سزا
آج توشہ خانہ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید کی سزا سنائی گئی جبکہ دونوں کو کسی بھی عوامی عہدے کیلیے 10 سال کیلیے نااہل قرار دیا گیا۔ اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت نے دونوں پر 787 ملین روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی حاضری لگائی اور استفسار کیا آپ کا 342 کا بیان کہاں ہے؟ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میرا بیان میرے کمرے میں ہے، مجھے تو صرف حاضری کیلیے بلایا تھا۔ اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ فوری طور اپنا بیان جمع کروادیں اور عدالتی وقت خراب نہ کریں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ کو کیا جلدی ہے، کل بھی جلدی میں سزا سنا دی گئی، میرے وکلا ابھی آئے نہیں، وکلا آئیں گے تو ان کو دکھا کر جمع کراؤں گا، میں صرف حاضری کیلیے آیا ہوں۔ یہ کہتے ہوئے وہ کمرہ عدالت سے چلے گئے۔ سابق وزیر اعظم کے جانے کے بعد جج نے فیصلہ سنایا۔
توشہ خانہ کیس کا پس منظر
بانی پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ سے تحائف کو فروخت کرنے کا الزام ہے، چار اگست دوہزار بائیس کو اسپیکر قومی اسمبلی نے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا۔
محسن شاہ نواز رانجھا سمیت پی ڈی ایم کے پانچ ارکان قومی اسمبلی نے اسپیکر سے درخواست کی تھی، جس میں آرٹیکلز باسٹھ تریسٹھ کے تحت نااہلی کا مطالبہ کیا گیا۔
سات ستمبر دوہزار بائیس کو بانی پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو تحریری جواب دیا، جس میں بتایا گیا کہ دوہزار اٹھارہ سے دوہزار بائیس تک اٹھاون تحائف موصول ہوئے، جنہیں باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم ادا کرکے خریدا۔
اکیس اکتوبر دوہزار بائیس کو الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل قرار دیا، فیصلہ میں کرمنل کمپلینٹ فائل کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔
پندرہ دسمبر دوہزار بائیس کو توشہ خانہ فوجداری کیس ایڈیشل سیشن جج ظفر اقبال نے قابل سماعت قراردیا، جس کے بعد نو جنوری دوہزار تئیس کو ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کیس دوبارہ قابل سماعت قرار دیا، جہاں ستائیس سماعتوں میں چیئرمین پی ٹی آئی ایک دفعہ بھی پیش نہیں ہوئے.
دس مئی دوہزار تئیس کو نیب حراست میں عمران خان کو پولیس لائنز سے عدالت لایا گیا اور فرد جرم عائد ہوئی، بارہ جولائی دوہزار تئیس کو توشہ خانہ فوجداری کیس میں ٹرائل کا اہم مرحلہ شروع ہوا۔
پانچ اگست کو اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے تین سال قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
بعد ازاں انتیس اگست دوہزار تئیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا معطل کرتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دیا۔