مستقبل قریب میں بھارت کو کیا مسائل درپیش ہونگے؟ تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے

سال دو ہزار پچاس تک دنیا کی آبادی کا نصف حصہ کن ممالک پر مشتمل ہوگا؟ اقوام متحدہ کی تہلکہ خیز رپورٹ سامنے آگئی۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق سال دوہزار تئیس میں بھارت چین کو پیچھے چھوڑ کر دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن جائے گا، اس وقت بھارت کی موجودہ آبادی 1.412 بلین ہے جب کہ چین کی آبادی 1.426 بلین ہے، اندازوں کے مطابق سال دوہزار پچاس تک بھارتی آبادی 1.668 بلین اور چین کی آبادی 1.317 بلین ہوگی۔Are Youth Unorthodox, Egalitarian And Unprejudiced? No Says A Survey! -  SheThePeople TVرپورٹ کے مطابق دو ہزار پچاس تک عالمی آبادی میں متوقع اضافے کا نصف سے زیادہ آٹھ ممالک میں مرکوز ہونے کی توقع ہے، جن میں بھارت اور پاکستان بھی شامل ہیں، اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سن دو ہزار پچاس تک بھارت میں مجموعی شرح پیدائش موجودہ شرح 2.01 سے کم ہو کر 1.78 رہ جائے گی۔

تاہم ماہرین نے بھارت کے لئے سنگین مسائل کی نشاندہی بھی کردی ہے، رپورٹ کے مطابق اگلی تین دہائیوں کے دوران عالمی افرادی قوت کا بائیس فیصد حصہ بھارت سے آنے کا امکان ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر زیادہ ہنر مند کارکنوں کو تربیت نہ دی گئی تو ملک میں بے روزگاری ایک ‘بہت بڑا مسئلہ‘ بن جائے گی، اس کے علاوہ بھارت کو درپیش چند بڑے مسائل درج ذیل ہیں۔

ہنرمند اور تربیت یافتہ افراد کی کمی

انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار پاپولیشن سائنسز سے وابستہ پروفیسر اپراجیتا چٹوپادھائے کا ماننا ہے کہ اگر ہنرمند تربیت کی فراہمی متناسب طور پر نہیں بڑھی تو بے روزگاری ایک بہت بڑا مسئلہ ہو گی۔Smart skills: Skilling rural youth in cutting-edge technologies | The  Financial Expressانہوں نے اس بات پر زور دیا کہ روزگار کی منڈی میں مزید لوگوں کو شامل کیا جائے اور آئندہ برسوں میں ترجیح بنیادوں پر اس کے لئے کام کیا جائے، خصوصی طور پر آئی ٹی، الیکٹرانکس اور گرین انرجی سمیت کئی دیگر شعبوں میں روزگار پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔

نوجوانوں میں بڑھتی بے روزگاری

بھارتی معیشت پر نظر رکھنے والے ادارے ‘سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی‘ کے مطابق بھارت میں سترہ ملین افراد جن میں سے نصف خواتین ہیں وہ ملازمت کرنا چاہتے ہیں، لیکن ملک کی حوصلہ شکن معاشی صورت حال کے باعث وہ ملازمت کی تلاش پر توجہ نہیں دے پا رہے۔

تعلیم اب روزگار کی ضمانت نہیں رہی اور اس کے ساتھ صاحب روزگار شہری بھی ملازمت کے عدم تحفظ اور طے شدہ کم از کم اجرت سے بھی کم تنخواہ ملنے کی شکایت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔Why India must rededicate itself to educating and skilling the youth- CSRBOXاس صورت حال میں چکرورتی کا کہنا ہے کہ مستقبل میں زیادہ تر نئی ملازمتوں کے لیے انتہائی ہنرمند افراد درکار ہوں گے، ہنرمند کارکنوں کی کمی کی وجہ سے بھارت بہتری کے امکانات سے فائدہ نہیں اٹھا پائے گا۔

چکرورتی کا کہنا تھا کہ بھارتی نوجوان غیر متناسب طور پر بے روزگاری کا بوجھ اٹھا رہے ہیں اور آنے والے برسوں میں اس پر بھی توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

عمر رسیدہ آبادی نظام پر ممکنہ بوجھ

بھارت کے قومی شماریاتی ادارے کے مطابق آئندہ ایک دہائی کے دوران عمر رسیدہ شہریوں کی تعداد موجودہ 138 ملین سے بڑھ کر 194 ملین تک پہنچ جائے گی، خدشہ ہے کہ عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں 41 فیصد ممکنہ اضافے سے ملکی عوامی بہبود کے نظام پر بوجھ بھی بہت بڑھ جائے گا۔India is ageing, but it's not spreading central funds evenly among the agedصحت عامہ کے ماہر جیکب جان کا کہنا ہے کہ بھارت میں صحت کے نظام ابتر ہے اور اسی لیے اس شعبے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، خاص طور پر ایک دہائی میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں اضافے کو پیش نظر رکھنا ہوگا۔