کینیڈا، امریکا نے بھارتی سازش بے نقاب کرنے کی ٹھان لی

اوٹاوا: کینیڈین حکومت کے سرکاری ذرائع نے کہا ہے کہ بھارتی ایجنٹس کے ممکنہ طور پر سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کے حوالے سے کینیڈا نے امریکا کے ساتھ مل کر ’بہت قریبی سطح پر‘ کام کیا ہے۔

وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی پیر کو اعلان کیا تھا کہ مقامی انٹیلی جنس ایجنسیاں 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں نئی دہلی کے ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے ٹھوس الزامات پر سرگرمی سے تفتیش کررہی ہیں۔

معاملے کی حساسیت کے پیش نظر ایک آفیشنل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کینیڈا امریکا کے ساتھ اس معاملے پر بہت قریبی طور پر کام کر رہا ہے اور کل ہی یہ بات عوامی سطح پر بھی منکشف ہوچکی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کینیڈا کے قبضے میں موجود شواہد کو وقت آنے پر عوام اور ذرائع ابلاغ کے سامنے ظاہر کردیا جائے گا۔

جسٹن ٹروڈو نے رپورٹرز کو بتایا کہ یہ کیس اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہا ہے جب کہ انھوں نے بھارتی حکومت پر بھی زور دیا کہ اس معاملے پر سنجیدگی دکھائیں۔

امریکی حکام بھی اس حوالے سے کہہ چکے ہیں کہ وہ کینیڈا کی تحقیقات کی حمایت کرتے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر اہلکار نے کہا کہ ’ہم کینیڈین حکام سے قریبی رابطے میں ہیں اور ان الزامات پر کافی فکر مند ہیں۔ مکمل اور شفاف تحقیقات ہونا ضروری ہے، بھارتی حکومت سے درخواست ہے کہ تحقیقات میں تعاون کرے۔

اس حوالے سے کچھ لوگ جن میں کینیڈا کے کنزرویٹو اپوزیشن لیڈر، پیئر پوئیلیور بھی شامل ہیں، ٹروڈو پر زور دے رہے ہیں کہ وہ حکومت کے پاس موجود سکھ رہنما کے قتل کے ثبوت دکھائیں۔

واضح رہے کہ عالمی میڈیا پر اس بات کی گونج ہے کہ اس سال برٹش کولمبیا میں قتل ہونے والے سکھ رہنما کی ہلاکت میں بھارت کی ایجنسیاں ملوث ہیں۔