واشنگٹن: امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی جنگ پھر چھڑنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، صدر ٹرمپ کو اوٹاوا کے ساتھ تجارتی معاہدے کی توقع نہیں، جب کہ کینیڈین وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے میں جلد بازی نہیں کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے کہا ہے کہ ان کے کینیڈا کے ساتھ تجارتی تعلقات اچھے نہیں ہیں، انھوں نے یکم اگست کی ڈیڈ لائن دی تھی مگر لگتا ہے کینیڈا کو تجارتی مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔
دوسری طرف کینیڈا نے کسی بھی برے تجارتی معاہدے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنے نے کہا ہے کہ جلدی میں کوئی برا تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے۔
روئٹرز نے رپورٹ کیا کہ جمعہ کو ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ کے دورے کے لیے وائٹ ہاؤس سے نکلتے وقت صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے امریکا کینیڈا کے ساتھ مذاکراتی تجارتی معاہدے تک نہ پہنچ سکے، ہم یک طرفہ طور پر ٹیرف کی شرح مقرر کر سکتے ہیں۔
امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا
واضح رہے کہ دونوں ممالک یکم اگست سے قبل تجارتی معاہدے پر کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، واشنگٹن نے کہا ہے کہ امریکا-میکسیکو-کینیڈا تجارتی معاہدے میں شامل نہ ہونے والے تمام کینیڈین اشیا پر 35 فی صد ٹیرف لگا دیا جائے گا۔ ادھر کینیڈین وزیر اعظم نے پہلے ہی واضح کیا ہے کہ یکم اگست تک معاہدے کے امکانات کم ہیں۔