کینیڈا کا ایک خاندان ایک لا علاج بیماری کے سبب بینائی ختم ہونے سے قبل اہم فیصلہ کرتے ہوئے دنیا گھومنے نکل پڑا ہے۔
ایڈتھ لیمے اور ان کے شوہر سباسٹین پیلیٹیئر کا تعلق کینیڈا سے ہے، ایک دن ان پر یہ دل دہلا دینے والا انکشاف ہوا کہ ان کے 4 میں سے 3 بچوں کو ایک جینیاتی مرض (retinitis pigmentosa) لا حق ہے جس کی وجہ سے وہ آنے والے وقت میں بینائی سے محروم ہو سکتے ہیں۔
اس جوڑے کی 12 سالہ بیٹی میا، 7 سالہ بیٹے کولن اور 5 سالہ لیورنٹ میں بیماری کی تشخیص ہوئی تھی جب کہ 9 سالہ بیٹا لیو محفوظ قرار دیا گیا۔ ڈاکٹر نے انھیں مشورہ دیا کہ بینائی ختم ہونے سے قبل بچوں کو زیادہ زیادہ سے چیزیں اور تصاویر دکھائیں تاکہ اس طرح ان کی ’بصری یادیں‘ بن سکیں۔
اس تجویز سے بچوں کی ماں کے ذہن میں دنیا گھومنے کا خیال آیا، کہ کیوں نہ بچوں کو تصویر کی جگہ حقیقی چیزیں دکھائی جائیں جیسا کہ ہاتھی، کیوں کہ انھیں ایسی چیزوں کا تجربہ کرنا تھا جو گھر میں ممکن نہ تھا۔
یہ اس وقت کی بات ہے جب کرونا وبا عروج پر تھی، جس کی وجہ سے ان کا ورلڈ ٹور تاخیر کا شکار ہوا، لیکن آخر کار یہ 6 افراد مارچ 2022 کو سفر پر نکل پڑے، اور اب وہ دنیا گھوم رہے ہیں۔
اس خاندان نے سفر کا آغاز افریقی ملک نمیبیا سے کیا، جہاں انھوں نے ہاتھی، زیبرے اور زرافے دیکھے، جس کے بعد وہ زیمبیا اور تنزانیہ گئے، وہاں سے وہ ترکیہ پہنچے، پھر منگولیا سے ہوتے ہوئے انڈونیشیا چلے گئے۔
View this post on Instagram
سی سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈتھ لیمے نے کہا کہ ہمارے بچوں کو اپنی آنے والی زندگی میں جدوجہد کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے، کیوں کہ میا، کولن اور لیورنٹ کی بینائی مسلسل خراب ہو رہی ہے۔
یہ خاندان اپنے سفر کو سوشل میڈیا پر بھی شیئر کر رہا ہے، جس میں دنیا بھر کے لوگ دل چسپی لے رہے ہیں۔
اگرچہ اس جوڑے کو توقع ہے کہ سائنس ان کے بچوں کی بیماری کا کوئی حل ڈھونڈنے میں کامیاب ہو جائے گی، تاہم فی الوقت اس بیماری کا ابھی کوئی ایسا مؤثر علاج دستیاب نہیں جس سے بیماری سے نجات مل جائے یا اس کے بڑھنے کی رفتار کم ہو جائے۔