Category: سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات

SCIENCE AND TECHNOLOGY NEWS IN URDU

  • بھارت: اے ٹی ایم استعمال کرنے والوں کیلئے بری خبر

    بھارت: اے ٹی ایم استعمال کرنے والوں کیلئے بری خبر

    آج کے جدید دور میں لوگ بینک سے رقم نکلوانے کے بجائے اے ٹی ایم پر زیادہ انحصار کرتے ہیں، مگر اب بھارت میں اے ٹی ایم سے بار بار پیسے نکالنے کے عادی افراد کے لئے ایک بری خبر سامنے آگئی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق یکم مئی 2025 سے اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے پر زیادہ چارجز کاٹے جائیں گے، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی جانب سے بھی بینکوں کو اے ٹی ایم انٹرچینج فیس میں اضافے کو منظوری دے دی گئی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اب ہوم بینک نیٹ ورک کے علاوہ اے ٹی ایم سے پیسہ نکالنا یا بیلنس چیک کرنا پہلے کے مقابلے میں مہنگا ثابت ہونے والا ہے۔

    پہلے جب صارفین ہوم بینک کی جگہ دوسرے بینک کے اے ٹی ایم سے رقم نکلواتے تھے تو 17روپے کی کٹوتی ہوتی تھی، جو کہ اب اضافے کے ساتھ 19 روپے پر پہنچ گئی ہے۔

    دوسرے بینکوں کے اے ٹی ایم سے بیلنس چیک کرنے پر پہلے 6 روپے کاٹے جاتے تھے جسے بڑھا کر اب 7 روپے کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ دوسرے بینک کے اے ٹی ایم سے ٹرانجیکشن فیس تبھی وصول کی جائے گی، جب فری ٹرانجیکشن کی لمٹ ختم ہو جائے گی۔

    بھارت کے میٹرو شہروں میں ہوم بینک کے علاوہ دوسرے بینکوں کے اے ٹی ایم سے فری ٹرانجیکشن کی لمٹ 5 ہے جب کے غیر میٹرو شہروں میں فری ٹرانجیکشن کی لمٹ 3 ہے۔

    اے آئی چیٹ باٹ ”چیٹ جی پی ٹی“ کے استعمال کا بڑا نقصان سامنے آ گیا

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیشنل پیمنٹ کارپوریشن آف انڈیا (این ٹی پی سی) کے ذریعہ بھیجے گئے اے ٹی ایم فیس میں اضافے کی تجویز کو آر بی آئی کی جانب سے بھی منظور کرلیا گیا ہے۔

  • اے آئی چیٹ باٹ ”چیٹ جی پی ٹی“ کے استعمال کا بڑا نقصان سامنے آ گیا

    اے آئی چیٹ باٹ ”چیٹ جی پی ٹی“ کے استعمال کا بڑا نقصان سامنے آ گیا

    آج کل ہر کوئی اے آئی چیٹ باٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ استعمال کر رہا ہے تاہم اس کا مسلسل اور زیادہ استعمال کا بڑا نقصان سامنے آ گیا ہے۔

    سائنس وٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کے بعد اب اے آئی چیٹ باٹ ’’چیٹ جی پی ٹی‘‘ ہماری روزہ مرہ کی زندگی میں شامل ہوتا جا رہا ہے اور ہر عمر کا انسان اس کا استعمال کرنے لگا ہے۔

    تاہم ایک حالیہ تحقیق جو اوپن اے آئی اور ایم آئی ٹی میڈیا لیب نے مشترکہ طور پر کی ہے۔ اس میں یہ سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ اے آئی چیٹ باٹ ”چیٹ جی پی ٹی“ (ChatGPT) کے باقاعدہ اور زیادہ استعمال کرنے والے افراد میں تنہائی بڑھنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

    چیٹ جی پی ٹی کو لانچ ہوئے دو سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے اور یہ عالمی سطح پر مقبول ہو چکا ہے، جسے ہر ہفتے 40 کروڑ سے زائد افراد استعمال کرتے ہیں۔

    اگرچہ یہ پلیٹ فارم ایک اے آئی ساتھی کے طور پر متعارف نہیں کرایا گیا، لیکن کچھ صارفین اس کے ساتھ جذباتی طور پر جُڑ جاتے ہیں، جس کی بنیاد پر یہ تحقیق کی گئی۔

    تحقیق کیسے کی گئی؟

    ماہرین نے تحقیق کے لیے دو طریقے اپنائے۔ پہلے مرحلے میں، لاکھوں چیٹس اور آڈیو تعاملات کا تجزیہ کیا گیا، جبکہ 4,000 سے زائد صارفین سے ان کے چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ طرزِ عمل پر سوالات کیے گئے۔

    دوسرے مرحلے میں، ایم آئی ٹی میڈیا لیب نے 1,000 افراد کو ایک چار ہفتے کے تجربے میں شامل کیا، جس میں شرکاء کو روزانہ کم از کم پانچ منٹ تک چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ گفتگو کرنے کو کہا گیا۔

    نتائج کیا نکلے؟

    تحقیق کے مطابق، اگرچہ تنہائی اور سماجی تنہائی کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں، لیکن وہ شرکا جو چیٹ جی پی ٹی پر زیادہ بھروسہ کرتے اور ”جذباتی طور پر جُڑتے“ نظر آئے، ان میں دوسروں کی نسبت تنہائی کے زیادہ آثار پائے گئے۔

    مطالعہ میں بتایا گیا کہ یومیہ زیادہ استعمال، خواہ کسی بھی انداز یا گفتگو کی نوعیت میں ہو، زیادہ تنہائی، انحصار اور غیر معمولی استعمال سے جُڑا ہوا تھا، جبکہ سماجی میل جول میں کمی دیکھی گئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن یہ گفتگو کا آغاز کرنے میں مدد دے سکتی ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی صارفین کی ذہنی صحت پر کیا اثر ڈال سکتی ہے۔

    تحقیق میں شامل اوپن اے آئی کے سیفٹی ریسرچر جیسن فانگ کا کہنا تھا، ہم ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں، لیکن ہمارا مقصد یہ سمجھنا ہے کہ ہم کن اثرات کو ماپ سکتے ہیں اور مستقبل میں ان کے طویل مدتی اثرات کیا ہوں گے۔

    یہ تحقیق اس وقت سامنے آئی ہے جب اوپن اے آئی نے GPT-4.5 ماڈل متعارف کرایا ہے، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ اپنے پیشرو اور حریف ماڈلز کے مقابلے میں زیادہ ذہین اور جذباتی طور پر حساس ہے۔

  • ٹیکنالوجی کی ترقی کے باوجود سمندروں کی دریافت میں رکاوٹیں کیوں؟ اہم معلوماتی تحریر

    ٹیکنالوجی کی ترقی کے باوجود سمندروں کی دریافت میں رکاوٹیں کیوں؟ اہم معلوماتی تحریر

    پانی سے ہی زندگی ہے اور تازہ پانی بقا، صحت، خوراک کی پیداوار، اقتصادی استحکام اور ماحولیاتی توازن کے لیے ناگزیر ہے۔

    زراعت عالمی میٹھے پانی کا تقریباً 70 فی صد استعمال کرتی ہے، آب پاشی فصل کی نشوونما کو سہارا دیتی ہے اور خوراک کی پیداوار کو یقینی بناتی ہے۔ پانی کی کمی سے غذائی تحفظ کو خطرہ ہوتا ہے، جو ممکنہ طور پر قحط، اور سماجی و اقتصادی عدم استحکام کا باعث بنتا ہے۔

    پانی کی کمی صحت کے شدید مسائل یا اموات کا باعث بن سکتی ہے جب کہ صاف میٹھے پانی تک رسائی پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو روکتی ہے جیسا کہ ہیضہ، پیچش، جو کہ اموات کی بڑی وجوہ میں شامل ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں صفائی کی ناکافی سہولیات ہیں۔

    اسی طرح پانی کا استعمال صنعتوں میں کولنگ، اور توانائی کی پیداوار کے لیے بھی ہوتا ہے (مثلاً، ہائیڈرو الیکٹرک پاور، تھرمل پلانٹس)۔ پانی کی قلت سپلائی چینز اور انرجی گرڈز میں خلل ڈال سکتی ہے اور زرعی و صنعتی پیداوار، افرادی قوت کی صحت کو محدود کر کے معاشی ترقی میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

    میٹھے پانی کی کمی


    حالاں کہ پانی پر بڑے پیمانے پر جنگیں نہیں ہوئی ہیں، تاہم یہ اکثر وسیع تر تنازعات میں ایک اہم عنصر، اسٹریٹجک ہدف، یا آلہ رہا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ تازہ پانی کے ذخائر میں کمی ہو رہی ہے، اور ریسرچ اسٹڈیز اور رپورٹس میٹھے پانی کی دست یابی میں کمی کی نشان دہی کرتی ہیں۔ آبادی میں مسلسل اضافے کے باعث میٹھے پانی کے محدود وسائل پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور آنے والے وقتوں میں طلب میں اصافہ اور سپلائی میں کمی کی وجہ سے حکومتوں، صنعتوں اور سول سوسائٹیوں کو پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    کھارا پانی


    دوسری طرف کھارا پانی یعنی کہ سمندروں کی اچھی صحت کا براہ راست تعلق انسانی بقا، معاشی استحکام اور ماحولیاتی توازن سے ہے۔ سمندر ہمیں آکسیجن فراہم کرتا ہے، غذا دیتا ہے، گرمی کو جذب کر کے ماحول میں توازن بناتا ہے، اور بخارات کی صورت میں بارشیں برساتا ہے۔ عالمی تجارت کا 90 فی صد سمندری راستوں سے ہوتا ہے، جو معیشتوں کو جوڑتا ہے اور وسائل کی تقسیم کو فعال کرتا ہے۔

    بچپن سے ہم سنتے آ رہے ہیں کہ ہماری زمین کا 3 فی صد حصہ پانی اور صرف ایک فی صد خشکی پر مشتمل ہے۔ امریکی سرکاری ادارے نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (NOAA) کے مطابق زمین کا 71 فی صد حصہ پانی اور 29 فی صد خشکی پر مشتمل ہے، لیکن ہماری یہ معلومات عام طور سے یہیں تک محدود ہوتی ہے۔


    کون سا سمندر کہاں واقع ہے، کن ممالک کی سرحدیں کس سمندر سے ملتی ہیں؟ مکمل معلومات


    امریکی سائنسی ایجنسی ’’یو ایس جیولوجیکل سروے‘‘ (USGS) کے مطابق زمین کے 71 فی صد پانی میں سے 97 فی صد کھارے پانی یعنی کہ سمندری پانی اور صرف 3 فی صد میٹھے پانی پر مشتمل ہے۔ اس میٹھے پانی میں سے بھی 68 فی صد سے زیادہ برف اور گلیشیئرز میں بند ہے، جب کہ مزید 30 فی صد میٹھا پانی زیر زمین ہے۔

    سطح کے تازہ پانی کے ذرائع جیسا کہ دریا اور جھیلیں صرف 22,300 کیوبک میل (93,100 مکعب کلومیٹر) پر مشتمل ہیں، جو کہ کُل پانی کے ایک فی صد کا تقریباً 1/150 واں حصہ ہے۔ اس طرح تمام میٹھے پانی کا صرف 1.2 فی صد سے تھوڑا زیادہ سطح کا حصہ ہمیں میسر ہے، جو ہماری زندگی کی زیادہ تر ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ہم یہ بھی سنتے آ رہے ہیں کہ مستقبل میں جنگیں پانی پر ہوں گی۔

    سمندروں کی نقشہ سازی اور نئی انواع


    کھارے پانی کی بات کریں تو امریکی حکومتی ادارے نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن کے مطابق سمندروں کا 80 فی صد سے زیادہ حصہ بغیر نقشے کے، غیر مشاہدہ شدہ اور غیر دریافت شدہ ہے اور یہ کہ 91 فی صد سمندری انواع کی درجہ بندی ابھی ہونا باقی ہے۔

    بیلجیم کے ادارے ورلڈ رجسٹر آف میرین اسپیسیز (WoRMS) کے مطابق اب تک تقریباً 2 لاکھ 42,500 سمندری انواع دریافت کی جا چکی ہیں۔ اس رجسٹر میں ان ناموں کا یہ اندراج دنیا بھر سے سائنس دانوں نے کیا ہے اور ہر سال تقریباً 2000 نئی سمندری انواع کا اندارج اس رجسٹر میں ہوتا رہتا ہے۔

    سوال یہ ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی اتنی ترقی کرنے کے باوجود آخر اب تک سمندروں کا 80 فی صد سے زیادہ حصہ غیر دریافت شدہ کیوں ہے؟

    غیر دریافت شدہ سمندر


    اس راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے ناسا کے گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر کے ماہر بحریات ڈاکٹر جین کارل فیلڈمین سمندروں کے تحفظ کی سب سے بڑی بین الاقوامی تنظیم ’اوشیانا‘ کو بتاتے ہیں: ’’سمندر کی گہرائیوں میں پانی کا شدید دباؤ اور سرد درجہ حرارت تلاش کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔‘‘

    فیلڈ مین نے اوشیانا کو مزید بتایا کہ سمندر کی تہہ تک جانے کے مقابلے میں خلا میں جانا بہت آسان ہے۔ سمندر کی سطح پر انسانی جسم پر ہوا کا دباؤ تقریباً 15 پاؤنڈ فی مربع انچ ہے اور خلا میں زمین کے ماحول کے اوپر دباؤ کم ہو کر صفر ہو جاتا ہے، جب کہ غوطہ خوری کرنے یا پانی کے اندر موجود گاڑی میں سواری کر کے گہرائیوں میں جانے پر دباؤ بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔

    انھوں نے اب تک سمندر کی سب سے گہری دریافت شدہ جگہ ماریانا گھاٹی (Mariana Trench) کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ماریانا گھاٹی کے نیچے غوطہ لگانے پر، جو تقریباً 7 میل (11.265 کلو میڑ) گہری ہے، سطح کے مقابلے میں تقریباً ایک ہزار گنا زیادہ دباؤ محسوس ہوتا ہے۔ یہ دباؤ انسانی جسم پر 50 جمبو جیٹ رکھے جانے کے وزن کے برابر ہے۔

    سمندر کی گہرائیوں میں شدید دباؤ، سرد درجہ حرارت اور مکمل اندھیرا، ان چیلنجوں سے ماہرین بحریات جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کتنی جلدی نمٹ کر سمندروں کو دریافت کر پاتے ہیں یہ تو صرف وقت ہی بتا سکتا ہے۔

  • جی میل صارفین کیلیے اہم خبر، جدید سہولت متعارف

    جی میل صارفین کیلیے اہم خبر، جدید سہولت متعارف

    انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے بھی اپنی ای میل سروس جی میل کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کا مزید ایک نیا ٹول متعارف کرا دیا۔

    تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا کے معروف ترین سرچ انجن گوگل  نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جی میل میں پرانی اور مطلوبہ ای میلز کو جلد اور بہتر انداز میں تلاش کرنے کا اے آئی فیچر پیش کردیا گیا ہے۔

    اے آئی فیچر صارفین کو پرانی ای میلز جلد تلاش کرنے میں معاونت فراہم کرے گا۔ یہ نیا فیچر نہ صرف صارف کو پرانی مطلوبہ ای میلز تلاش کرنے میں مدد فراہم کرے گا بلکہ وہ ملتی جلتی ای میلز بھی صارف کو تلاش کر کے دے گا۔

    علاوہ ازیں اے آئی ٹول تلاش کیے گئے الفاظ پر نظر رکھتے ہوئے نہ صرف پرانی ای میلز کے نتائج فراہم کرے گا بلکہ کسی بھی ادارے یا شخص کی جانب سے آنے والی یا انہیں بھیجی جانے والی ای میلز کے نتائج بھی فراہم کرے گا۔

    گوگل کی جانب سے بتایا گیا کہ اے آئی فیچر پر فوری طور پر تمام صارفین کو رسائی حاصل نہیں ہوگی تاہم آنے والے دنوں میں تمام جی میل صارفین کو اے آئی سرچ ٹول تک رسائی دے دی جائے گی۔

    مذکورہ ٹول سے قبل بھی جی میل نے ای میل میں میل لکھنے میں مدد دینے کا جیمنائی اے آئی ٹول پیش کیا تھا، علاوہ ازیں اس سے قبل بھی جی میل میں متعدد اے آئی ٹولز پیش کیے جاچکے ہیں۔

    اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں گوگل نے اینڈرائیڈ صارفین کیلئے نیا فیچر متعارف کرایا تھا، مذکورہ اپڈیٹ صارفین کے ای میل ایڈریس کو زیادہ محفوظ بنا سکتی ہے۔

    اینڈرائیڈ جی میل ایپ میں ایک بڑی تبدیلی لائی گئی تھی، جس میں اکثر صارفین کسی کانٹیکٹ کو غلط ایڈریس فیلڈ میں ڈال دیتے ہیں تو اب اسے ڈیلیٹ یا دوبارہ انٹر کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

    گوگل ورک اسپیس کے آفیشل بلاگ پوسٹ میں اس فیچر کا اعلان کیا گیا تھا، یہ اپڈیٹ ای میل ایڈریسز کو غلطی سے پھیلنے سے روک سکتی ہے۔

  • آئی فون کی قیمتوں‌ کے حوالے سے اہم خبر

    آئی فون کی قیمتوں‌ کے حوالے سے اہم خبر

    کاروباری ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف پلان کے نفاذ کے بعد آئی فون کی قیمتوں‌ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

    آئی فونز کے صارفین کو اس بات کا خدشہ لاحق ہو گیا ہے کہ کیا امریکی صدر ٹرمپ کے اقدامات کی وجہ سے ان کے پسندیدہ سیل فونز کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔

    ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ان ممالک پر ٹیرف لگانے جا رہے ہیں جو امریکی اشیا پر زیادہ ٹیکس لگاتے ہیں، ہندوستان بھی ایسے ہی ممالک میں سے ایک ہے، کیوں کہ وہ طویل عرصے سے الیکٹرانکس اور آٹوموبائل جیسی اشیا پر بھاری درآمدی محصولات لگا رہا ہے۔

    بھارت میں آئی فون 16 پرو اور 16 پرو میکس جیسے ماڈلز نہ صرف برآمد کیے جاتے ہیں بلکہ اسمبل بھی کیے جاتے ہیں، ہندوستان میں بنائے گئے آئی فونز امریکا میں ڈیوٹی فری جاتے ہیں، جس سے ایپل کو لاگت کا فائدہ ملتا ہے، تاہم امریکا کی نئی پالیسی کے تحت ہندوستانی الیکٹرانکس پر 16.5 فی صد ٹیرف لگایا جا سکتا ہے جو کہ بھارت کی طرف سے امریکی الیکٹرانکس پر عائد ٹیکس کے برابر ہوگا۔


    واٹس ایپ ہیک ہونے سے بچانے کے لیے صارفین کو ہدایت جاری


    اس ٹیرف سے ایپل کی برآمدی لاگت بڑھ سکتی ہے، اگر ایپل اس بڑھتی ہوئی لاگت کو امریکی صارفین تک نہیں پہنچاتا، تو یہ کمپنی کے عالمی منافع کے مارجن کو متاثر کر سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیرف کا نشانہ برآمدات ہوں گے لیکن ہندوستان میں آئی فون کی قیمتیں بھی متاثر ہو سکتی ہیں، امکان ہے کہ ایپل آئی فونز کی قیمتوں میں اضافہ کر دے گی۔

    واضح رہے کہ امریکا کی نئی جوابی ٹیرف پالیسی ٹرمپ کے بیان کے مطابق 2 اپریل 2025 سے نافذ ہوگی۔

  • ’’ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں‘‘، مزید 2 کروڑ 60 لاکھ کہکشائیں دریافت، حیرت انگیز ویڈیو

    ’’ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں‘‘، مزید 2 کروڑ 60 لاکھ کہکشائیں دریافت، حیرت انگیز ویڈیو

    سائنسدانوں نے مزید 2 کروڑ کہکشائیں دریافت کر لیں یورپین اسپیس ایجنسی نے اسپیس ٹیلی اسکوپ یوکلیڈ سے لیا گیا پہلا ڈیٹا جاری کر دیا۔

    ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔ سائنسدانوں کی کائنات کی کھوج رنگ لے آئی اور مزید کروڑوں نئی کہکشائیں دریافت کر لی گئی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیاکے مطابق یورپین اسپیس ایجنسی نے اسپیس ٹیلی اسکوپ یوکلیڈ سے لی گئی تصاویر اور پہلا سروے ڈیٹا جاری کر دیا ہے۔

    اس ویڈیو سروے میں مزید کروڑوں کہکشائیں دریافت کی گئی ہیں۔ ای ایس اے کے مطابق یوکلیڈ مشن میں آسمان کے 3 حصوں کے گہرے مشاہدے میں 2 کروڑ 60 لاکھ کہکشائیں دریافت کی گئیں۔

    ای ایس اے نے دریافت ہونے والی کہکشاوں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی جاری کی ہیں، جنہیں دیکھنے والے حیران رہ گئے۔

    یورپین اسپیس ایجنسی کے مطابق کہکشاؤں کی نئی دریافت محض شروعات ہے، یوکلڈ مشن مکمل ہونے پر کہکشاؤں کا ایک کیٹلاگ بھی تیار ہو گا۔

     

  • واٹس ایپ ہیک ہونے سے بچانے کے لیے صارفین کو ہدایت جاری

    واٹس ایپ ہیک ہونے سے بچانے کے لیے صارفین کو ہدایت جاری

    کیسپرسکی نے صارفین کو واٹس ایپ ہیک ہونے سے بچانے کے لیے ہدایات جاری کردیں۔

    کیسپرسکی کا کہنا ہے کہ صارف کا میسجنگ ایپ  اکاؤنٹ سائبر کرمنلز کے لیے بھی دلچسپی کا باعث ہو سکتا ہے۔ چوری شدہ  واٹس ایپ اکاؤنٹس کو مختلف قسم کی مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جن میں دھوکہ دہی، بلیک میلنگ  سے لے کر مالی فراڈ کے لیے جدید ترین اسکیموں تک شامل ہیں۔

    سائبر جرائم پیشہ افراد مسلسل واٹس ایپ اکاؤنٹس تلاش کرتے ہیں اور ان تک رسائی حاصل کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں۔

    سائبر جرائم پیشہ افراد کے واٹس ایپ  اکاؤنٹ پر کنٹرول حاصل کرنے کے دو طریقے ہیں: وہ  ‘ لنکڈ ڈیوائس  کی خصوصیت کا استعمال کرتے ہوئے کسی موجودہ اکاؤنٹ میں ایک اور ڈیوائس شامل کر سکتے ہیں یا وہ اکاؤنٹ کو اپنی ڈیوائس پر اس طرح دوبارہ رجسٹر کر سکتے ہیں جیسے صارف نے نیا فون خریدا ہو۔

    پہلی صورت میں صارف معمول کے مطابق واٹس ایپ کا استعمال کرتا رہتا ہے، لیکن مجرموں کو تمام حالیہ گفتگو تک بھی رسائی حاصل ہوتی ہے۔ دوسری صورت میں، صارف اپنے ذاتی اکاؤنٹ تک رسائی کھو دیتا ہے۔ لاگ ان کرنے کی کوشش کرتے وقت واٹس ایپ اسے مطلع کرتا ہے کہ اکاؤنٹ پہلے سے ہی کسی اور ڈیوائس پر استعمال میں ہے اور حملہ آور اس کے بعد اکاؤنٹ کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔

    کیسپرسکی کے لیے پاکستان میں ٹیکنالوجی ایکسپرٹ حفیظ عزیز کا کہنا ہے کہ ‘فوری میسنجر میں اکثر ہماری زندگیوں اور رشتوں کے بارے میں ذاتی معلومات اور کام کے بارے میں تفصیلات شامل ہوتی ہیں بعض صورتوں میں اگر آپ کو کوئی غیر معمولی سرگرمی نظر آتی ہے جیسے کہ آپ نے جو پیغامات نہیں بھیجے ہیں یا اگر آپ کے دوست آپ کے اکاؤنٹ سے آنے والے عجیب و غریب پیغامات کے بارے میں شکایت کرتے ہیں تو یہ ضروری ہے کہ آپ کے فون کے دیگر تمام اقدامات کے علاوہ آپ کی پرائیویسی کی حفاظت کے لیے اقدامات کریں۔

    آپ کے واٹس ایپ اسٹیٹس کی اپ ڈیٹ یا سوشل نیٹ ورکس  کے ذریعے یا کال کر کے دوستں اور قریبی کو مطلع کریں۔

    ہیک کیے گئے اکاؤنٹ سے آنے والے پیغامات پر بھروسہ نہ کرنے اور پیسے نہ بھیجنے کی تنبیہ بھی کریں۔ واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک ہونے سے بچنے کے لیے صارف کو چاہیے کہ وہ واٹس ایپ میں  ڈبل  تصدیق کو فعال کرے اور اپنا پن کوڈ  یاد رکھے۔

    اکاؤنٹ کی  ریکوری کے لیے ایک بیک اپ ای میل  ترتیب دیں، اگر آپ پہلے ہی ای میل ایڈریس شامل کر چکے ہیں تو اپنے ای میل اکاؤنٹ میں لاگ ان کریں اور اپنے پاس ورڈ کو مضبوط، منفرد میں تبدیل کریں۔

    اسے محفوظ طریقے سے ذخیرہ کرنے کے لیے پاس ورڈ مینیجر کا استعمال کریں جیسے کیسپرسکی پاس ورڈ منیجر۔ اگر آپ کا اسمارٹ فون یا کمپیوٹر میلویئر سے متاثر ہے تو واٹس ایپ میں کسی بھی حفاظتی اقدامات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ لہٰذا اپنے تمام آلات پر  کیسپرسکی پریمیئم جیسے جامع تحفظ کو انسٹال کرنا یقینی بنائی۔

  • پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کی منظوری کے حوالے سے اہم خبر

    پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کی منظوری کے حوالے سے اہم خبر

    اسلام آباد: پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کی منظوری مزید تاخیر کا شکار ہو گئی ہے، وزارت آئی ٹی نے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے مزید 14 دن کا وقت مانگ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت کی جانب سے سینیٹ کی آئی ٹی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کی منظوری مزید تاخیر کا شکار ہو گئی ہے۔

    وزارت آئی ٹی نے کہا ہے کہ پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کا نظر ثانی شدہ مسودہ شراکت داروں کے ساتھ شیئر کر دیا ہے، اور ان کی جانب سے ملنے والا فیڈ بیک فی الحال زیر غور ہے۔


    اسٹار لنک کی سروسز پاکستان میں کب تک دستیاب ہوں گی؟ وزارت آئی ٹی کی جانب سے اہم خبر


    وزارت کے مطابق بل کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے اہم شقوں پر مشاورت جاری ہے، دو ہفتوں میں ڈیٹا پروٹیکشن بل کے مسودے کو حتمی شکل دے دی جائے گی، اور پھر حتمی مسودے کو بین الوزارتی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

    آئی ٹی وزارت کا کہنا ہے کہ بل کو اصولی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ اور سرکاری اسٹیک ہولڈرز کے سامنے پیش کیا جائے گا، اور تمام قانونی تقاضے اور پراسس مکمل کرتے ہوئے ڈیٹا پروٹیکشن بل کو منظور کرایا جائے گا۔

  • ’’دنیا کا پہلا تھری ڈی ریلوے اسٹیشن‘‘ صرف 6 گھنٹوں میں تعمیر ہوگا، کس ملک کا کارنامہ؟

    ’’دنیا کا پہلا تھری ڈی ریلوے اسٹیشن‘‘ صرف 6 گھنٹوں میں تعمیر ہوگا، کس ملک کا کارنامہ؟

    حیران کرتی تیز رفتار ترقی کے باعث اب دنیا میں پہلا تھری ڈی ریلوے اسٹیشن قائم ہونے جا رہا ہے اور وہ بھی صرف 6 گھنٹے کی قلیل مدت میں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق دنیا میں پہلی بار ایک ریلوے اسٹیشن تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یہ انقلابی ریلوے اسٹیشن جاپان میں تعمیر کیا جائے گا اور وہ بھی رواں ماہ صرف 6 گھنٹے کے مختصر وقت میں مکمل کیا جائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق دنیا کا پہلا تھری ڈی ریلوے اسٹیشن اوساکا شہر کے جنوب میں 60 میل دوری پر واقع علاقے Wakayama میں 108 اسکوائر فٹ رقبے پر پھیلے نئے ریلوے اسٹیشن کو تعمیر کیا جائے گا۔

    اس کام کا آغاز 25 مارچ کو وہاں کے پرانے ریلوے اسٹیشن سے آخری ٹرین کے روانہ ہونے کے بعد ہوگا۔

    جاپان ریلوے گروپ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ریلوے اسٹیشن کے لیے تعمیراتی سامان کو تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی سے تیار کیا جائے گا اور پھر اسے تعمیراتی مقام پر پہنچا کر 6 گھنٹوں کے اندر اسمبل کر دیا جائے گا۔

    جاپان ریلوے کے بیان میں یہ واضح تو نہیں کیا گیا کہ ایک گمنام ریلوے اسٹیشن کو دنیا کے پہلے تھری ڈی ریلوے اسٹیشن کی تعمیر کے لیے کیوں منتخب کیا گیا۔ تاہم یہ بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے سے ہمیں مستقبل میں ماحول دوست مٹیریل اور جدید ٹیکنالوجیز سے دیگر خطوں میں تعمیراتی منصوبوں کے لیے مدد ملے گی۔

  • خلاء میں پھنسے خلاء بازوں کی 9 ماہ بعد زمین پر بحفاظت واپسی

    خلاء میں پھنسے خلاء بازوں کی 9 ماہ بعد زمین پر بحفاظت واپسی

    گزشتہ برس جون سے خلاء میں پھنسے ہوئے دو خلاء بازوں سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور کی زمین پر بحفاظت واپسی ہوگئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) میں سوار 58 سالہ سنیتا ولیمز اور 62 سالہ بوچ ولمور خلاء میں 8 دنوں کے ارادے سے پہنچے تھے، مگر اسٹار لائنر خلائی جہاز میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے گزشتہ ساڑھے 9 ماہ سے خلاء میں پھنسے ہوئے تھے۔

    رپورٹس کے مطابق دونوں خلاء بازوں کو اسپیس ایکس کے کریو ڈریگن خلائی جہاز کے ذریعے ریسکیو کرلیا گیا۔

    ناسا کے کریو-10 مشن کے تحت 4 خلاء بازوں میں ناسا کے این میک کلین اور نکول آئرس، جاپان کے تاکویا اونیشی اور روس کے کریل پیسکوف شامل تھے، جنہیں آئی ایس ایس بھیجا گیا۔

    ناسا کا 4 خلاء بازوں پر مشتمل کریو-10 مشن خلاء میں پھنسی سنیتا اور ولمور کو 286 دنوں کے بعد آج صبح بحفاظت واپس زمین پر لے کر پہنچ گیا ہے، خلاء باز اسپیس ایکس کے کیپسول میں فلوریڈا کے ساحل پر بحفاظت اُتر چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ دونوں نے خلاء میں اپنے 9 ماہ مکمل کئے ہیں، ان کے ساتھ روس اور جاپان کے خلائی مسافر بھی اسپیس اسٹیشن میں پھنسے ہوئے تھے۔

    ’2029 میں انسان مریخ پر قدم، 2031 میں انسانی بستیاں آباد ہوں گی‘

    اس مشن کا مقصد آٹھ دن تک جاری رہنا تھا لیکن ایک تکنیکی خرابی کی وجہ سے خلابازوں کی واپسی میں طویل تاخیر ہوگئی، جس سے یہ مشن مزید ماہ تک بڑھا دیا گیا۔