Category: سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات

SCIENCE AND TECHNOLOGY NEWS IN URDU

  • گوگل نے پاکستان میں اپنا سب سے طاقتور سرچ انجن ’’ AI موڈ‘‘ متعارف کرا دیا

    گوگل نے پاکستان میں اپنا سب سے طاقتور سرچ انجن ’’ AI موڈ‘‘ متعارف کرا دیا

    کراچی (26 اگست 2025): گوگل نے پاکستانی صارفین کے لیے انگریزی زبان میں اپنا سب سے طاقتور سرچ انجن اے آئی موڈ متعارف کرا دیا۔

    گوگل نے پاکستان میں انگریزی زبان میں AI موڈ متعارف کرا دیا ہے، جس کے ذریعے اس کا AI کی طاقت سے چلنے والا سب سے طاقتور سرچ انجن مقامی صارفین کو بھی دستیاب ہو گیا ہے۔ یہ AI موڈ پیچیدہ سوالات کے تیز تر اور جامع جوابات فراہم کرتا ہے۔

    گوگل نے اس اے آئی موڈ کو سال رواں کے اوائل میں سب سے پہلے امریکا میں متعارف کرایا تھا اور اب دنیا بھر میں پھیل رہا ہے۔ اس کی مقبولیت ان افراد میں بڑھ رہی ہے، جو اس کی رفتار، معیار اور تازہ ترین جوابات کو سراہتے ہیں۔

    AI موڈ اب پاکستان میں انگریزی زبان میں گوگل ایپ (اینڈرائیڈ اور iOS) پر، اور موبائل و ڈیسک ٹاپ ویب دونوں پر دستیاب ہے۔

    GEMINI 2.5 کا کسٹم ورژن کا اے آئی موڈ صارفین کو لمبے اور زیادہ پیچیدہ سوالات پوچھنے کی سہولت دیتا ہے جو اس سے قبل متعدد سرچز کے ذریعے ہی ممکن تھے۔ یہ ایک ہی وقت میں کئی سوالات کے تفصیلی جوابات دیتا ہے اور مزید تحقیق کے لیے کارآمد لنکس بھی فراہم کرتا ہے۔

    ابتدائی ٹیسٹرز نے ثابت کیا ہے کہ اس موڈمیں کئے گئے سوالات روایتی سرچ کے مقابلے میں پہلے ہی 2 سے 3 گنا زیادہ طویل ہیں اور اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ خاص طور پر تحقیقی کاموں جیسا کہ پروڈکٹس کا موازنہ کرنے، سفر کی منصوبہ بندی کرنے یا پیچیدہ HOW-TOSسمجھنے کے لیے بے حد مددگار ہے۔

    پاکستانی صارفین مختلف مواقع جیسا کہ سفر کی منصوبہ بندی، نظر ثانی، بچوں کی تعلیم میں مدد کے لیے اے آئی موڈ کو استعمال کر سکتے ہیں۔

    AI موڈ ایک query fan-out تکنیک استعمال کرتا ہے، جو آپ کے سوال کو ذیلی موضوعات میں تقسیم کر کے آپ کی جانب سے متعدد سرچز جاری کرتا ہے۔ اس طریقے سے سرچ پہلے سے کہیں زیادہ گہرائی میں ویب کو کھنگالتا ہے اور آپ کو شاندار اور انتہائی متعلقہ مواد تلاش کرنے میں مدد دیتا ہے۔

    اس تجربے کو منفرد بنانے والی بات یہ ہے کہ یہ جدید ماڈل کی صلاحیتوں کو گوگل کے بہترین معلوماتی نظام کے ساتھ یکجا کرتا ہے، اور یہ براہِ راست سرچ میں شامل ہے۔ صارفین نہ صرف اعلیٰ معیار کا ویب مواد حاصل کر سکتے ہیں بلکہ تازہ اور فی الفور ذرائع جیسا کہ نالج گراف اور اربوں مصنوعات کے شاپنگ ڈیٹا سے بھی استفادہ کر سکتے ہیں۔

  • واٹس ایپ کا آئی فون صارفین کیلیے اسٹیٹس سے متعلق زبردست فیچر متعارف

    واٹس ایپ کا آئی فون صارفین کیلیے اسٹیٹس سے متعلق زبردست فیچر متعارف

    (26 اگست 2025): مقبول میسجنگ پیلٹ فارم واٹس ایپ نے آئی فون استعمال کرنے والے اپنے صارفین کیلیے اسٹیٹس سے متعلق زبردست فیچر متعارف کروا دیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق واٹس ایپ آئی فون صارفین کیلیے ایک نئی اپ ڈیٹ متعارف کر رہا ہے جس کی مدد سے وہ اسٹیٹس اپ ڈیٹ کو تیز اور بغیر کسی رکاوٹ کے کر سکتے ہیں۔

    واٹس ایپ کی یہ نئی اپ ڈیٹ ایپ سٹور پر ورژن 25.22.83 پر دستیاب ہے جس میں (My Status) کا شارٹ کٹ واضح ہے۔ صارفین اب پلیٹ فارم کھولے بغیر تصاویر یا ویڈیوز اسٹیٹس پر پوسٹ کر سکتے ہیں۔

    اس سے قبل ایپ سے اسٹیٹس اپ ڈیٹ کرنے کیلیے کئی مراحل کی طے کرنے کی ضرورت پڑتی تھی۔

    آئی فون صارفین شیئر مینو سے (My Status) بٹن کو منتخب کر کے فوری طور پر اپنے منتخب کردہ میڈیا کو پلیٹ فارم کے سٹیٹس ایڈیٹر کو بھیج سکتے ہیں۔

    اگر کوئی کسی دوسرے ایپلی کیشن میں تصویر یا ویڈیو بناتا ہے اور اسے فوری طور پر شیئر کرنا چاہتا ہے تو وہ اب رکاوٹ کے بغیر ایسا کرنے کا اہل ہوگا۔

    یہ نیا فیچر فی الحال کچھ آئی فون صارفین کیلیے دستیاب ہے۔ اگر آپ بھی آئی او ایس یوزر ہیں اور ابھی تک یہ فیچر حاصل نہیں کیا تو آپ اسے آنے والے ہفتوں میں ایک نئی اپ ڈیٹ کے ساتھ حاصل کر لیں گے۔

  • اینڈرائیڈ اسمارٹ فون میں خود بخود تبدیلیاں، وجہ کیا ہے؟ جانیے (ویڈیو)

    اینڈرائیڈ اسمارٹ فون میں خود بخود تبدیلیاں، وجہ کیا ہے؟ جانیے (ویڈیو)

    کراچی (25 اگست 2025): حال ہی میں انڈرائیڈ اسمارٹ فونز میں کچھ تبدیلیاں ہوئی ہیں جس سے صارفین پریشان ہیں وجہ کیا جانیے اس خبر میں۔

    اس وقت ہر تیسرے شخص کے پاس انڈرائیڈ اسمارٹ فون ہے۔ تو اگر آپ بھی انڈرائیڈ اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں تو یقیناً گزشتہ دنوں کچھ ایسی تبدیلیاں دیکھی ہوں گی جو خود بخود رونما ہوئیں اور وہ بھی آپ سے پوچھے بغیر۔

    ایکس سمیت کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پاکستان اور انڈیا سمیت دنیا بھر کے صارفین نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ان کے انڈرائیڈ اسمارٹ فونز کی سیٹنگز خود بخود بدل گئی ہیں۔ جیسے اب کال ملاتے یا وصول کرتے ہوئے فون کا انٹرفیس یعنی ڈسپلے اور ڈیزائن ویسا نہیں جس کے وہ عادی ہیں۔

    ایک طرف اس تبدیلی نے بہت سے لوگوں کو شکوک و شبہات میں مبتلا کیا تو دوسری طرف کئی صارفین یہ سوال کرتے دکھائی دیے کہ ان کی اجازت کے بغیر ان کی سیٹنگز خود بخود کیسے بدل سکتی ہیں؟

    یہ کیوں ہوا اور اس سے صارف کی پرائیویسی کتنی متاثر ہوئی؟ اس حوالے سے آئی ٹی ایکسپرٹ کنول چیمہ نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں سیر حاصل گفگو کرتے ہوئے اس کی وجوہات بتائیں۔

    کنول چیمہ نے کہا کہ گوگل نے پورا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کیا ہے اور کمپنیاں صارف دوست بنانے کے لیے ایسی تبدیلیاں کرتی رہتی ہیں۔ ایسا پہلے بھی ہوتا رہا ہے، لیکن صارفین نے اس لیے محسوس نہیں کیا کہ اس میں زیادہ تبدیلیاں نہیں ہوئیں جب کہ اس بار سافٹ ویئر کی لُک اینڈ فیل میں بہت زیادہ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

    آئی ٹی ایکسپرٹ نے بتایا کہ جن کا موبائل فون آٹو اپ ڈیٹ پر لگا ہے، اس پر سافٹ ویئر خودبخود اپ ڈیٹ ہو گیا جب کہ جن کے موبائل فونز پر آٹو اپ ڈیٹ نہیں لگا، انہیں نوٹس بھیجا گیا اور اجازت لی گئی۔ تاہم اگر کسی کو اپنے موبائل فون کی پرانی لُک پسند ہے تو وہ سیٹنگ میں جا کر گو بیک ٹو اولڈ میں کلک کر کے پرانی سیٹنگ بحال کر سکتا ہے۔

    کنول چیمہ نے صارفین کے ان خدشات کی بھی نفی کی کہ اس سے ان کی پرائیویسی متاثر ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سافٹ ویئر کمپنی اپ ڈیٹ کے وقت کسی بھی صارف کے فون کا کانٹینٹ نہیں دیکھ سکتی اور نہ ان کے پاس جاتا ہے۔

    انہوں نے اس اپ ڈیٹ سے فون کی کارکردگی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ زیادہ تر اپ ڈیٹ فون کی بیٹری کو بہتر کرتے ہیں لیکن کچھ اپ ڈیٹ میں بہت زیادہ فیچرز ہوتے ہیں تو بہت زیادہ پرانے موبائل فون پر اس کا اثر پڑتا ہے۔ بیٹری کارکردگی متاثر اور فون سست ہو جاتے ہیں۔

     

  • آئی فون میں تبدیلی کے لیے ’ایپل‘ کا بڑا منصوبہ سامنے آگیا

    آئی فون میں تبدیلی کے لیے ’ایپل‘ کا بڑا منصوبہ سامنے آگیا

    اگلے مہینے ایپل کے آئندہ فلیگ شپ اسمارٹ فونز آئی فون 17 پرو اور آئی فون 17 پرو میکس لانچ ہونے والی ہے، لیکن اس سے قبل ہی ایپل صارفین کیلئے ایک بڑی خبر سامنے آئی ہے، بتایا جا رہا ہے کہ کمپنی نے اپنی آئی فون لائن میں تبدیلی کے لیے بڑا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔

    ایپل کے نئے منصوبے کیلئے تین سال کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ اسی دوران کمپنی 2026 میں اپنا پہلا فولڈ ایبل آئی فون لانچ کرے گی، ایپل کمپنی آئی فون لائن اَپ کو نئی شکل دینے جا رہی ہے اور اس کی شروعات آئی فون 17-ایئر سے ہوگی۔

    رپورٹ کے مطابق یہ کمپنی کا سب سے پتلا آئی فون ہوگا جو کہ اگلے مہینے لانچ کیلئے تیار ہے، اس سے بھی بڑی تبدیلی اگلے سال دیکھنے کو ملے گی، جب کمپنی اپنا پہلا فولڈایبل آئی فون لانچ کرے گی، یہ بک اسٹائل کا فون ہوگا اور گوگل اور سیمسنگ کے فولڈایبل فون کو سخت ٹکر دے گا۔

    رپورٹس کے مطابق پہلا فولڈ ایبل آئی فون چار کیمروں پر مشتمل ہوگا اس کے ریئر میں دو، اِنر اسکرین اور کور اسکرین پر ایک-ایک کیمرہ ہوگا، اس کے علاوہ اس فون میں سم کارڈ سلاٹ نہیں ہوگا، کنکٹیویٹی کے لیے اس میں ایپل اپنے اِن ہاؤس ماڈم کو استعمال کرے گا۔

    فولد ایبل فون میں فیس آئی ڈی کی جگہ ٹچ آئی دی جائے گی، فولڈ ہونے پر اس آئی فون کی موٹائی 9.5-9 ایم ایم رہ سکتی ہے، جبکہ اس کی قیمت کو لے کر باضابطہ طور پر ابھی کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہے لیکن یہ کہا جا رہا ہے کہ اسٹینڈرڈ آئی فون کے مقابلے میں اس کی قیمت زیادہ ہوگی۔

    واضح رہے کہ 2027 میں آئی فون کو 20 سال پورے ہو جائیں گے اور کمپنی اس موقع پر آئی فون میں بڑی تبدیلی کرے گی، 2027 میں آئی فون میں اسکوئر کارنر ملنے بند ہو جائیں گے۔

    رپورٹ کے مطابق نئے ڈیزائن کو لکوئڈ گلاس انٹرفیس کے حساب سے تیار کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ آن اسکرین ایلیمنٹ کو بھی راؤنڈ ایز دیے جا سکتے ہیں، ایسے میں 2027 ایپل کی آئی فون لائن اَپ کے لیے ایک بڑا سال ثابت ہو سکتا ہے۔

  • آسمانی بجلی کے بننے کی سائنسی حقیقت جانیے

    آسمانی بجلی کے بننے کی سائنسی حقیقت جانیے

    جب بھی مون سون کا موسم شروع ہوتا ہے تو کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارشیں ہوتی ہیں۔ ان بارشوں کے دوران آپ نے اکثر آسمان میں بجلی چمکتی دیکھی ہوگی، جس کے بعد ایک تیز آواز یعنی کڑک سنائی دیتی ہے۔ ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ جب موسم بہت خطرناک ہوتا ہے تو بجلیاں لگاتار کڑکراتی ہیں اور بہت زیادہ شور ہوتا ہے۔

    ناسا کا ارتھ سائنس ڈویژن، خاص طور پر گلوبل ہائیڈرولوجی اینڈ کلائمیٹ سینٹر (GHCC) اور زمین کا مشاہدہ کرنے والے نظام (EOS) کے مطابق بجلی درحقیقت ایک پیچیدہ مظہر ہے جس میں زمین کی سطح اور ماحول کے درمیان توانائی کا بڑے پیمانے پر تبادلہ ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں روشنی اور گرج چمک کی آواز آتی ہے جس کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں۔

    مون سون کے موسم میں بجلی کے چمکنے اور بننے کا عمل نہ صرف ایک قدرتی مظہر ہے بلکہ اس کے پیچھے ایک سائنس بھی ہے جسے سمجھنا بہت ضروری ہے۔

    بادلوں میں منفی اور مثبت چارج کیسے بنتا ہے؟


    بادل خاص طور پر Cumulonimbus یعنی طوفانی بادل، بجلی پیدا کرنے کی ایک ایسی قدرتی فیکٹری ہوتی ہے جس میں پانی کے قطرے، برف کے ذرات اور برفیلے کرسٹل بلندی پر تیز ہواؤں کے باعث آپس میں ٹکراتے رہتے ہیں۔ ان ٹکراؤ سے الیکٹرانز کا تبادلہ ہوتا ہے، جس سے چارج پیدا ہوتا ہے۔

    کسی دوسری کہکشاں سے ہمارے نظام شمسی میں داخل ہونے والا پراسرار شہابیہ

    ہلکے ذرات (مثلاً برف کے کرسٹل) مثبت چارج کے ساتھ بادلوں کے اوپر جاتے ہیں اور بھاری ذرات (مثلاً پانی کے بڑے قطرے) منفی چارج کے ساتھ نیچے جمع ہوتے ہیں۔ اس طرح بادلوں میں ایک الیکٹرک فیلڈ پیدا ہوتی ہے یعنی اوپر مثبت اور نیچے منفی چارج۔

    برقی میدان کیسے بجلی گراتی ہے؟


    جب بادلوں اور زمین کے درمیان برقی چارج کا فرق (Potential Difference) بہت زیادہ ہو جاتا ہے، تو ایک طاقت ور برقی میدان (Electric Field) پیدا ہوتا ہے۔ جب یہ برقی میدان ہوا کی قدرتی مزاحمت کو توڑ دیتا ہے، تو بادلوں سے زمین کی طرف آنکھ سے نظر نہ آنے والا ایک ایسا راستہ بنتا ہے جسے ’لیڈر اسٹروک‘ (Leader Stroke) کہا جاتا ہے۔ یہ لیڈر اسٹروک آہستہ آہستہ زگ زیگ ابتدائی برقی راستہ بناتا نیچے آتا ہے جو پیچھے آنے والی بجلی کے لیے راستہ فراہم کرتا ہے۔ جیسے ہی یہ لیڈر اسٹروک نیچے پہنچتا ہے، زمین سے ایک واپسی کا چارج (Return Stroke) تیزی سے واپس اسی راستے سے اوپر کی طرف جاتا ہے۔ یہی وہ زگ زیگ روشنی ہوتی ہے جو ہمیں نظر آتی ہے۔ یاد رہے کہ یہ پورا عمل مائیکرو سیکنڈز میں ہوتا ہے۔

    بادلوں کے اندر موجود مثبت اور منفی چارج فوراً آپس میں نہیں ٹکراتے، کیوں کہ ان کے درمیان ہوا کی مزاحمت اور فاصلہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے چارج فوری طور پر خارج نہیں ہو پاتا۔ لیکن جب چارج اتنا طاقت ور ہو جائے کہ وہ ہوا کی مزاحمت کو توڑ دے اور فاصلہ کم ہو جائے، تو مثبت اور منفی چارج آپس میں ٹکرا جاتے ہیں، اور چارج مکمل طور پر خارج ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں بجلی زور دار آواز کے ساتھ چمکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اکثر بادلوں کے اندر بھی بجلی کی چمک دیکھی ہوگی۔

    رفتار اور طاقت


    بادلوں سے زمین کی طرف راستہ بنانے والا لیڈر اسٹروک تقریباً 100 سے 300 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے حرکت کرتا ہے۔ جب کہ ریٹرن اسٹروک کی رفتار روشنی کی رفتار کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہوتی ہے، جو تقریباً 100,000 کلومیٹر فی سیکنڈ تک پہنچ سکتی ہے۔ آسمانی بجلی کی ایک چمک میں تقریباً ایک ارب وولٹ تک بجلی ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ روشنی کی رفتار تقریباً 300,000 کلومیٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے۔

    بادلوں سے زمین پر آنے والی آسمانی بجلی زیادہ تر بلند عمارتوں یا کھلے میدانوں پر گرتی ہے، کیوں کہ یہاں مثبت چارج نسبتاً زیادہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے بادلوں میں موجود منفی چارج فوراً اس سے ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ ایسے میں اگر کسی بلند عمارت یا کھلے میدان میں کوئی انسان یا جان دار موجود ہو تو وہ فوراً متاثر ہو سکتا ہے، کیوں کہ زمین پر موجود ہر چیز (درخت، عمارت، میدان، حتیٰ کہ انسان بھی) کسی نہ کسی حد تک برقی چارج رکھتی ہے یا خارج کر سکتی ہے۔

    انسانی جسم میں پانی موجود ہوتا ہے، جو ایک اچھا موصل (conductor) ہے۔ اسی وجہ سے اگر انسانی جسم کسی برقی ذریعے سے جُڑا ہو تو اس میں سے بجلی آسانی سے گزر جاتی ہے، جس سے جھٹکا لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسان یا دوسرے جان دار برقی جھٹکوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ذیل میں مزید آسانی کے لیے یہ چند نکات درج ہیں:

    1. بجلی کی تشکیل: بادل (کیومولونیمبس) پانی کی بوندوں، برف کے ذرات اور برف کے کرسٹل کے درمیان باہمی تصادم کے ذریعے بجلی پیدا کرتے ہیں۔

    2. الیکٹرک فیلڈ: چارجز کی علیحدگی بادل اور زمین کے درمیان ایک برقی میدان بناتی ہے۔

    3. لیڈر اسٹروک: بادل سے زمین تک ایک راستہ بنتا ہے، جس سے بجلی سفر کرتی ہے۔

    4. ریٹرن اسٹروک: زمین سے تیز خارج ہونے والا مادہ اوپر کی طرف سفر کرتا ہے، جس سے روشنی کی چمکیلی چمک پیدا ہوتی ہے۔

    5. رفتار: لیڈر اسٹروک (100-300 کلومیٹر فی سیکنڈ)، ریٹرن اسٹروک (100,000 کلومیٹر فی سیکنڈ)، روشنی کی رفتار (300,000 کلومیٹر فی سیکنڈ)

  • کسی دوسری کہکشاں سے ہمارے نظام شمسی میں داخل ہونے والا پراسرار شہابیہ

    کسی دوسری کہکشاں سے ہمارے نظام شمسی میں داخل ہونے والا پراسرار شہابیہ

    حال ہی میں ہمارے نظام شمسی میں بین النجوم خلا (Interstellar Space) سے ایک فلکیاتی آبجیکٹ داخل ہوا ہے، جسے 3I/ATLAS (C/2025 N1) کا نام دیا گیا ہے۔ اس سے قبل خلا کے اس مسافر کو عارضی طور پر A11pl3Z کا نام دیا گیا تھا۔

    اس کو پہلی بار یکم جولائی 2025 کو چلی میں اٹلس سروے ٹیلی اسکوپ کے ذریعے دریافت کیا گیا تھا۔ اس کے اگلے ہی دن، 2 جولائی 2025 کو، انٹرنیشنل آسٹرونومیکل یونین کے مائنر پلینٹ سینٹر نے باضابطہ طور پر اس کی بین النجوم شے کے طور پر تصدیق کر دی۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ کوئی عام دم دار ستارہ (شہابیہ) نہیں، بلکہ ایک ایسی خلائی چیز ہے جو کسی دوسرے ستارے کے نظام سے نکلی ہے اور لاکھوں سالوں سے خلا میں سفر کر رہی ہے۔ اس کی حیران کن رفتار اور خصوصیات نے دنیا بھر کے ماہرین فلکیات کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔

    فلکیات دانوں کا اندازہ ہے کہ یہ کسی ستارے کا چھوٹا سیارہ، کسی سیارے کا چاند، یا کسی ستارے کے گرد چکر لگانے والا ایک شہابیہ ہو سکتا ہے۔ اس کی چوڑائی تقریباً 12 سے 25 میل (تقریباً 20 کلو میٹر) ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، البتہ اگر اس کا زیادہ تر حصہ برف پر مشتمل ہوا تو اس کا سائز کم بھی ہو سکتا ہے۔

    دنیا کا سب سے بڑا مریخ سیارے کا پتھر 4.3 ملین ڈالرز میں نیلام

    ناسا کے مطابق، 3I/ATLAS کی سب سے حیران کن خصوصیت اس کی رفتار ہے۔ یہ تقریباً 150,000 میل فی گھنٹہ (240,000 کلو میٹر فی گھنٹہ) سے زیادہ کی رفتار سے سفر کر رہا ہے۔ یہ رفتار ناسا کے وائجر 1 خلائی جہاز سے چار گنا زیادہ تیز ہے، جو اسے ہمارے نظام شمسی میں اب تک دیکھی جانے والی تیز ترین اشیا میں سے ایک بناتی ہے۔

    ناسا کے سائنس دانوں نے تصدیق کی ہے کہ یہ واقعی کسی دوسرے ستارے کے نظام سے نکلا ہوا شہابیہ ہے جو لاکھوں سالوں سے خلا میں بھٹک رہا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی دوسری کہکشاں سے ہمارے نظام شمسی میں داخل ہونے والا کوئی شہابیہ سورج کے اتنے قریب آ رہا ہے۔

    سائنس دانوں کہ مطابق اکتوبر 2025 میں یہ مریخ کے قریب سے گزرے گا اور 30 اکتوبر کو سورج کے سب سے قریب 1.4 فلکیاتی اکائی (AU) کے فاصلے سے گزرے گا۔ اس دوران زمین سے اس کا فاصلہ تقریباً 150 ملین میل ہوگا، اور زمین کو اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ اگر یہ شہابیہ سورج کے قریب آ کر کافی روشن ہو جاتا ہے تو 2025 کے آخر یا 2026 کے شروع میں اسے امیچر ٹیلی اسکوپس (عام دوربینوں) کے ذریعے بھی دیکھا جا سکے گا۔ یہ فلکیات کے شوقین افراد کے لیے ایک نادر موقع ہوگا کہ وہ اس بین النجومی شہابیے کا مشاہدہ کر سکیں۔

     

  • واٹس ایپ کا زبردست اور منفرد فیچر متعارف کروانے کا اعلان

    واٹس ایپ کا زبردست اور منفرد فیچر متعارف کروانے کا اعلان

    پیغام رسانی کے لیے استعمال ہونے والی دنیا کی سب سے مقبول ایپلیکیشن واٹس ایپ نے ایک زبردست اور منفرد فیچر متعارف کروادیا۔

    ویب بیٹا انفو کی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ میں فیچر پر کام جاری ہے جس میں مس کالز کے لیے وائس کالز جیسے فیچر کی آزمائش کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

    یہ فیچر واٹس ایپ کے اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے بیٹا ورژن میں دیکھنے میں آیا ہے۔

    یہ پڑھیں: واٹس ایپ کا زبردست فیچر متعارف کروانے کا اعلان

    جب آپ کسی فرد کو واٹس ایپ پر کال کریں گے اور وہ اسے کسی وجہ سے اٹھا نہیں پایا تو میسجنگ ایپ میں ریکارڈ ووائس میسج کا شارٹ کٹ کال اگین اور کینسل بٹن کے ساتھ نظر آئے گا۔

    یہ آپشن اس فرد کے ساتھ چیٹ کے دوران بھی نظر آئے گا۔

    اس شارٹ کٹ سے آپ اس فرد کو فوری آڈیو میسجز بھیج سکیں گے جس نے کال پر جواب نہ دیا ہو۔

    ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اسے کب تک تمام صارفین کے لیے متعارف کروایا جائے گا جبکہ یہ فیچر ابھی بیٹا ورژن میں محدود صارفین کو دستیاب ہے۔

  • جی میل صارفین کیلیے جدید طرز کا نیا فیچر متعارف

    جی میل صارفین کیلیے جدید طرز کا نیا فیچر متعارف

    کیلیفورنیا : گوگل نے اینڈروئیڈ صارفین کے لیے جی میل میں دو بڑی اپ ڈیٹس ،متعارف کرائی ہیں جن میں "مارک ایز ریڈ” فیچر اور میٹریل 3 ایکسپریسیو ڈیزائن شامل ہے۔

    9 ٹو 5 گوگل کی رپورٹ کے مطابق میٹریل 3 ڈیزائن کو سب سے پہلے جون میں پیش کیا گیا تھا اور اب اسے جی میل کے سرچ بار کا حصہ بنایا گیا ہے

    چند صارفین کو یہ نیا ڈیزائن دستیاب ہوا تھا، جس میں ان باکس اور ای میلز کو الگ الگ کنٹینرز میں دکھایا گیا اور سوائپ کرنے پر نمایاں اینیمیشن شامل کی گئی تھیں۔

    اس اپ ڈیٹ کے تحت ہیمبرگر بٹن اور پروفائل سوئچر کو براؤزر سے ہٹا کر سرچ ویو کو بہتر بنایا گیا ہے تاکہ صارفین کو زیادہ سہولت مل سکے۔ تاہم یہ نیا ڈیزائن ابھی تمام صارفین کے لیے دستیاب نہیں ہے۔

    دوسری جانب جی میل کی اینڈرائیڈ ایپلی کیشن میں "مارک ایز ریڈ” فیچر گزشتہ ماہ جون کے آخر سے مرحلہ وار جاری کیا جا رہا تھا اور اب تازہ ترین ورژن (2025.08.04.x) میں یہ سہولت تمام ڈیوائسز پر دستیاب ہے۔

    یہ آپشن نوٹیفکیشن میں ڈیلیٹ/آرکائیو اور ریپلائی کے درمیان نظر آتا ہے، جو صارفین کے لیے ایک سہولت بخش اضافہ قرار دیا جا رہا ہے۔

  • پی ٹی اے کا پاس ورڈ سیکیورٹی کے لیے ہدایت نامہ جاری

    پی ٹی اے کا پاس ورڈ سیکیورٹی کے لیے ہدایت نامہ جاری

    پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے پاس ورڈ سیکیورٹی کے حوالے سے عوام کے لیے ہدایت نامہ جاری کردیا۔

    پی ٹی اے کے کی جانب سے جاری کردہ ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی خدمات اور ای میل اکاؤنٹس کے لیے پیچیدہ پاس ورڈ ضروری ہے۔

    ٹو فیکٹر تصدیق ضرور فعال کریں اور پاس ورڈ باقاعدگی سے تبدیل کرتے رہیں۔

    پاس ورڈ آپ کا پہلا دفاعی حصار ہے اسے مضبوط بنائیں۔ ایک مضبوط پاس ورڈ  ہی ذاتی ڈیٹا کو محفوظ اور سائبر خطرات سے دور رکھتا ہے۔

    ایک پاس ورڈ کو کئی اکاؤنٹس پر استعمال نہ کریں۔ڈکشنری کے الفاظ  اور تاریخ پیدائش جیسے کمزور پاس ورڈز سے اجتناب کریں۔

    پی ٹی اے نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ بڑے، چھوٹے حروف، اعداد اور خاص علامات ملا کر مضبوط پاس ورڈ بنائیں۔

  • واٹس ایپ : گروپ ایڈمنز کی آسانی کیلیے نئے فیچر کی آزمائش

    واٹس ایپ : گروپ ایڈمنز کی آسانی کیلیے نئے فیچر کی آزمائش

    دنیا بھر میں مقبول انسٹنٹ میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ کی انتظامیہ نے ایک نئے اور دلچسپ فیچر کی آزمائش شروع کردی ہے، جس کے تحت گروپ ایڈمنز کو مزید اختیار تفویض کیے جائیں گے۔

    اب گروپ ایڈمنز یہ فیصلہ کر سکیں گے کہ گروپ انوائٹ لنک اور اس سے منسلک کیو آر کوڈ صرف ایڈمنز تک محدود رہے گا یا تمام ممبران کے لیے بھی قابلِ رسائی ہو۔

    واٹس ایپ کی اپڈیٹس پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ویبٹا انفوکے مطابق واٹس ایپ پر گروپ انوائٹ لنک تک رسائی کے نئے فیچر کی آزمائش شروع کردی گئی ہے۔

    پہلے صرف گروپ ایڈمنز ہی انوائٹ لنک دیکھ اور شیئر کر سکتے تھے، لیکن اب بیٹا ٹیسٹرز کو یہ سہولت مل رہی ہے کہ اگر ایڈمن چاہیں تو گروپ کے تمام ممبران بھی لنک تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

    واٹس ایپ

    اس فیچر سے بڑے گروپس یا کمیونٹی چیٹس میں ہر بار ایڈمن سے لنک مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، جس سے وقت بچے گا اور ایڈمنز پر اضافی بوجھ بھی کم ہوگا۔

    یہ فیچر خاص طور پر ان گروپس کے لیے کارآمد ہوگا جو عوامی مقاصد کے لیے بنائے جاتے ہیں، مثلاً اسٹڈی گروپس، رضاکارانہ سرگرمیاں یا فین کمیونٹیز۔

    مثال کے طور پر اگر ایک استاد اپنے طلبہ کے لیے گروپ بناتا ہے تو وہ یہ اختیار دے سکتا ہے کہ طلبہ خود ہی اپنے ہم جماعتوں کو مدعو کرسکیں، بجائے اس کے کہ بار بار استاد سے لنک مانگا جائے۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ نئے فیچر کے تحت بھی ڈیفالٹ طور پر مذکورہ فیچر بند رہے گا، جس سے گروپ کی رازداری برقرار رہے گی۔

    ابھی مذکورہ فیچر تک محدود صارفین کو رسائی دی گئی ہے اور خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جلد ہی اس فیچر کو گروپ سیٹنگز کے ایڈمن ٹولز میں جلد شامل کرکے مزید صارفین کو بھی اس تک رسائی دے دی جائے گی۔