Category: سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات

SCIENCE AND TECHNOLOGY NEWS IN URDU

  • مائیکروسافٹ نے اسکائپ کی سروس بند کرنے کا اعلان کر دیا

    مائیکروسافٹ نے اسکائپ کی سروس بند کرنے کا اعلان کر دیا

    معروف ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے کروڑوں صارفین رکھنے والی اپنی مشہور زمانہ ویڈیو کالنگ سروس اسکائپ کو مئی 2025 سے بند کرنے کا اعلان کر دیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اسکائپ کسی زمانے میں دنیا کی سب سے مقبول ویب سائٹس میں سے ایک تھی جہاں لوگ کمپیوٹر کے ذریعے پوری دنیا میں دوستوں اور اہل خانہ کو مفت وائس کال کیا کرتے تھے۔

    اگرچہ مذکورہ سروس فراہم کرنے والی دیگر کمپنیاں بھی موجود ہیں لیکن لوگوں کو کمپیوٹر سے کمپیوٹر کالز مفت کرنے کی اجازت دے کر اس نے خوب پذیرائی حاصل کی۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اسکائپ نے اعلان کیا کہ صارفین اپنے تمام چیٹس اور رابطوں کیلیے Microsoft Teams میں سائن ان کر سکتے ہیں۔

    اسکائپ کو پہلی بار 2003 میں ریلیز کیا گیا تھا، پھر اس کو 2011 میں ٹیک دیو نے 8.5 بلین ڈالر میں خریدا تھا۔

    ویڈیو کالنگ سروس بند ہونے کی خبر پر ایک صارف نے اپنے خیالات کا اظہار کیا کہ میرا سب سے اچھا دوست اور میں اسکائپ پر بہت سی اچھی یادیں شیئر کرتے ہیں، تقریباً میری نوجوانی کا ایک اور دوست کھونے کو ہے۔

    جیسے جیسے واٹس ایپ اور فیس بک میسنجر کی مقبولیت میں اضافہ ہوا اسکائپ کا استعمال کم ہوتا گیا۔

    اسکائپ کی بندش کی خبر کے اعلان پر مائیکروسافٹ نے جیف ٹیپر کا ایک بلاگ پوسٹ شائع کیا گیا جو کمپنی کے ایپس اور پلیٹ فارمز کے صدر ہیں۔

    بلاگ میں انہوں نے کہا کہ کمپنی TEAMS پر توجہ مرکوز کرنے کیلیے اپنی مفت خدمات کو ہموار کرنا چاہتی ہے، اسکائپ صارفین کے پاس اب ایک انتخاب ہے کہ مائیکروسافٹ TEAMS پر جائیں یا اپنے اسکائپ ڈیٹا کو ایکسپورٹ کریں۔

  • واٹس ایپ نے 84 لاکھ بھارتیوں کے اکاؤنٹس بلاک کردیے

    واٹس ایپ نے 84 لاکھ بھارتیوں کے اکاؤنٹس بلاک کردیے

    پیغام رسانی کے لیے دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے پلیٹ فارم واٹس ایپ نے 1 ماہ کے دوران 8.4 ملین (84 لاکھ) سے زائد بھارتی واٹس ایپ اکاؤنٹس بلاک کردیئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مذکورہ کارروائی واٹس ایپ کی پیرنٹ کمپنی میٹا کی جانب سے جعلی سرگرمیوں کے پیشِ نظر عمل میں لائی گئی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق واٹس ایپ کو اگست 2024ء کے دوران 10 ہزار 707 صارفین کی جانب سے شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں سے 93 فیصد شکایات پر فوری طور پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔

    میٹا نے بھارت میں تقریباً 8.45 ملین بھارتی واٹس ایپ اکاؤنٹس انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت بند کیے ہیں۔

    واضح رہے کہ واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ اکاؤنٹ پر پابندی صارفین کی جانب سے فراڈ اور مشکوک سرگرمیوں کی اطلاعات سامنے آنے پر لگائی گئی ہے، جبکہ اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا مقصد پلیٹ فارم کی سالمیت کے تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔

    اس سے قبل انسٹنٹ میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ میں صارفین کے اکاؤنٹس پر دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس شامل کرنے کے فیچر کی آزمائش کا آغاز کردیا گیا۔

    فی الحال انتظامیہ کی جانب سے بزنس صارفین کو اپنی ویب سائٹ یا دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس شامل کرنے کی سہولت دی جارہی ہے، تاہم عام صارفین کو اس سے قبل یہ سہولت میسر نہیں تھی۔

    دولہے سے واٹس ایپ گفتگو کے بعد دلہن نے شادی منسوخ کردی

    اب واٹس ایپ کی جانب سے عام صارفین کو بھی یہ فیچر فراہم کرنے پر کام شروع کیا گیا ہے اور اس کی آزمائش جاری ہے۔

  • ٹریفک جام کا توڑ تیار، اُڑنے والی کار حقیقت بن گئی! کامیاب آزمائش کی ویڈیو جاری

    ٹریفک جام کا توڑ تیار، اُڑنے والی کار حقیقت بن گئی! کامیاب آزمائش کی ویڈیو جاری

    سڑکوں پر دوڑنے والی کار ٹریفک جام میں اڑان بھرنے کو تیار ہے امریکی کمپنی نے اس کی پہلی اڑان کی کامیاب آزمائش کی ویڈیو جاری کر دی ہے۔

    آپ نے کاریں سڑکوں پر فراٹے بھرتی دیکھی ہوں گی۔ کار کا سفر تیز رفتار اور آرام دہ ہوتا ہے تاہم ٹریفک جام میں پھنس جائیں تو یہی سفر اذیت کا باعث بن جاتا ہے اور بعض اوقات تو اہم کام التوا کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    ماہرین عرصہ دراز سے ایسی کار بنانے کی کوششوں میں مصروف تھے کہ جو سڑکوں پر دوڑنے کے بجائے ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر کی طرح اڑ سکیں۔ تاکہ ٹریفک جام میں سفر اذیت ناک ہونے کے بجائے مزید پر لطف ہو جائے اور لوگ بروقت اپنی منزل پر پہنچ سکیں۔

    اب ٹریفک جام سے نجات اور کار میں فضائی سفر کا خواب حقیقت بننے کے قریب ہے کیونکہ امریکی کمپنی ’الیف ایروناٹکس‘ نے حال ہی میں اپنی پہلی اڑنے والی کار کی کامیاب آزمائش کر کے اس کی ویڈیو جاری کی ہے۔

    اس ویڈیو میں کار کو ٹریفک جام میں پھنس جانے یا سڑک پر آگے کوئی رکاوٹ آنے پر زمین سے فضا میں بلند ہوتے، ٹریفک جام اور رکاوٹوں کو کامیابی سے عبور کرتے دکھایا گیا ہے۔ جو بھی یہ ویڈیو دیکھ رہا ہے، وہ اس نئی ایجاد کو دیکھ کر حیران ہو رہا ہے۔

    اس حیرت انگیز کار کی پہلی تاریخی کامیاب پرواز کی آزمائش 19 فروری کو کی گئی ہے۔ یہ ایسی کار ہے، جس کو جب چاہیں آپ سڑک پر چلائیں اور ٹریفک میں پھنس جائیں تو اسے اُڑائیں۔

    تاہم یہ کار صرف اڑتی ہی نہین بلکہ اس کی قیمت بھی آپ کے ہوش اڑا دے گی۔ رپورٹ کے مطابق اس کار کی ابتدائی قیمت 3 لاکھ ڈالر لگ بھگ ساڑھے 8 کروڑ پاکستانی روپے ہے۔

    یہ کار 354 کلومیٹر تک سڑک پر چل سکتی ہے اور ایک بار چارج کرنے پر 177 کلومیٹر تک فضا میں پرواز بھی کر سکتی ہے۔

    کمپنی نے ٹرائل کے لیے ایک پروٹو ٹائپ استعمال کیا جو Alef Model Zero کا انتہائی ہلکا ورژن تھا۔

    ایلف کے سی ای او جم ڈاکوونی نے کہا کہ یہ ڈرائیونگ اور فلائٹ ٹیسٹ حقیقی دنیا کے شہری ماحول میں ٹیکنالوجی کا ایک اہم ثبوت ہے۔

    ماہرین کے مطابق، اگر یہ گاڑی تجارتی طور پردستیاب ہو گئی تو یہ ٹریفک کے مسائل کو کم کرنے میں ایک انقلابی پیش رفت ثابت ہوگی۔

    https://urdu.arynews.tv/this-frog-is-named-after-an-oscar-winning-actor/

  • ایپل میں 20 ہزار نئی ملازمتوں کے مواقع

    ایپل میں 20 ہزار نئی ملازمتوں کے مواقع

    ایپل کی جانب سے امریکا میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جائے گی اور جس کے بعد 20 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہونے کی توقع ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایپل امریکا میں آئندہ چار سالوں میں 500 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا اور اس اس اقدام سے 20 ہزار ملازمتیں پیدا ہونے کی توقع ہے، ایپل کی جانب سے اب تک کی یہ سب سے بڑی سرمایہ کاری ہوگی۔

    یہ اعلان ایپل کے سی ای او ٹم کک اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی میٹنگ کے بعد کیا گیا ہے جو امریکی کمپنیوں پر اپنی پیداوار کو واپس لانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

    ٹرمپ نے چینی درآمدات پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دی جس سے چین میں اسمبل ہونے والی ایپل کی مصنوعات پر نمایاں اثر پڑے گا۔

    ایپل 2026 تک ٹیکساس میں ایک چوتھائی ملین مربع فٹ فیکٹری شروع کرے گا جس کی توجہ مصنوعی ذہانت کے سرورز کی تعمیر پر مرکوز ہے۔

    کمپنی مشی گن میں ایک سپلائر اکیڈمی ہیوسٹن میں سرور بنانے کی ایک نئی سہولت بھی تیار کرے گی اور موجودہ امریکی سپلائرز کے ساتھ اخراجات میں اضافہ کرے گی۔

    اس اسٹریٹجک سرمایہ کاری کا مقصد ایپل کے منافع کے مارجن کو برقرار رکھنا اور صارفین کے لیے قیمتوں میں اضافے سے بچنا ہے۔

    کمپنی نے تاریخی طور پر اپنا زیادہ تر ہارڈ ویئر چین میں تیار کیا ہے لیکن حالیہ برسوں میں کچھ پیداوار کو امریکا منتقل کر رہی ہے۔

  • ’’سیاروں کی پریڈ‘‘ انسانی آنکھ، قدرت کا یہ نا قابل فراموش نظارہ کب دیکھ سکے گی؟

    ’’سیاروں کی پریڈ‘‘ انسانی آنکھ، قدرت کا یہ نا قابل فراموش نظارہ کب دیکھ سکے گی؟

    آپ نے انسانوں کا مارچ پاسٹ اور پریڈ کئی بار دیکھی ہوگی مگر قدرت آپ کو دکھانے جا رہی ہے سیاروں کی پریڈ جس کو دیکھنے کے لیے تیار ہو جائیں۔

    ہمارے نظام شمسی کے زمین سمیت 8 سیارے زہرہ، مریخ، مشتری، زحل، یورینس، نیپچون اور عطارد ہیں۔ یہ تمام سیارے مختلف رفتار سے سورج کے گرد گردش کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ ان کے وجود میں آنے سے جاری ہے۔

    تاہم قدرت ان سات سیاروں کی پریڈ دیکھنے کا منفرد موقع انسان کو فراہم کر رہی ہے جو 28 فروری کو افق پر دیکھا جا سکے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سات سیارے زہرہ، مریخ، مشتری، زحل، یورینس، نیپچون اور عطارد 28 فروری کو ایک قطار میں آسمان پر دکھائی دیں گے۔ اس فلکیاتی منظر کو سائنس کی زبان میں پلانیٹ پریڈ (سیاروں کی پریڈ) کہا جاتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ان میں سے چار سیاروں عطارد، زہرہ، مشتری اور زحل کو تو انسان بغیر کسی دوربین یا بائنیکیولر کے اپنی آنکھ سے دیکھ سکیں گے جبکہ یورینس، مریخ اور نیپچون کو دیکھنے کے لیے ایک چھوٹی دوربین کی ضرورت ہوگی۔

    سیاروں کی پریڈ کا یہ واقعہ گزشتہ ماہ جنوری میں اس ووقت سے شروع ہوا جب 21 سے 29 جنوری تک زہرہ، مریخ، مشتری، یورینس اور نیپچون آسمان پر ایک ہی قطار میں منسلک ہوئے۔

    اب 28 فروری کو اس میں مرکری کے اضافے کے ساتھ، صف بندی اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے۔

    یہ خوبصورت نظارہ امریکا، میکسیکو، کینیڈا، بھارت، پاکستان سمیت کئی ممالک میں دیکھا جا سکے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ نایاب واقعہ 28 فروری 2025 کے 15 سال بعد 2040 میں دوبارہ رونما ہوگا۔

    واضح رہے کہ ہمارے نظام شمسی میں سورج سے سب سے قریب سیارہ عطارد ہے جس کا سورج کے گرد ایک چکر 88 دن میں مکمل ہوتا ہے۔ زمین 365 دن جب کہ نیپچوں کو سب سے زیادہ 165 سال ایک چکر مکمل کرنے میں لگتے ہیں۔

    تاہم مختلف رفتار سے گردش کرنے کے بعد یہ تمام سیارے بعض اوقات ایک قطار میں آ جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے یہ خوبصورت اور نایاب منظر دیکھنے کا ملتا ہے۔

    یہ دلفریب نظارہ کیسے دیکھا جائے؟

    اس نا قابل فراموش فلکیاتی نظارے کو دیکھنے کے لیے سب سے پہلے تو آسمان صاف یعنی ابر آلود نہیں ہونا چاہیے۔ دوسرا آپ کو شہر کی مصنوعی روشنیوں سے دور ایک قدرے تاریک علاقہ تلاش کرنا ہوگا، جہاں سے یہ نظارہ آپ کو اپنی تمام دلفریبی کے ساتھ واضح نظر آئے گا۔

  • اے آئی روبوٹ نے اچانک تماشائیوں پر حملہ کر دیا، دل دہلا دینے والی ویڈیو وائرل

    اے آئی روبوٹ نے اچانک تماشائیوں پر حملہ کر دیا، دل دہلا دینے والی ویڈیو وائرل

    اے آئی روبوٹ نے ایک نماش کے دوران اچانک تماشائیوں پر حملہ کر دیا، جس کی دل دہلا دینے والی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔

    سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے، جس میں چین میں ایک فیسٹیول میں مصنوعی ذہانت سے چلنے والا ایک انسان نما روبوٹ دکھایا گیا ہے، جو اچانک شائقین کے قریب آتا ہے اور انھیں مارنے کی کوشش کرتا ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیکیورٹی نے فوراً حرکت میں آ کر روبوٹ کو قابو کیا اور اسے پیچھے ہٹا دیا۔

    ایلون مسک کا جدید ترین اے آئی ماڈل ” گروک تھری ” لانچ ، کون سے فیچرز شامل ؟

    ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ سافٹ ویئر کی ممکنہ خرابی کی وجہ سے پیش آیا ہے، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ روبوٹ کی یہ بے قابو حرکت جان بوجھ کر حملہ کرنے کی بجائے، محض سسٹم کی خرابی ہو سکتی ہے۔

  • واٹس ایپ صارفین کو ایک اور سہولت دینے کا فیصلہ

    واٹس ایپ صارفین کو ایک اور سہولت دینے کا فیصلہ

    انسٹنٹ میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ میں صارفین کے اکاؤنٹس پر دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس شامل کرنے کے فیچر کی آزمائش کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    فی الحال انتطامیہ کی جانب سے بزنس صارفین کو اپنی ویب سائٹ یا دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس شامل کرنے کی سہولت دی جارہی ہے، تاہم عام صارفین کو اس سے قبل یہ سہولت میسر نہیں تھی۔

    اب واٹس ایپ کی جانب سے عام صارفین کو بھی یہ فیچر فراہم کرنے پر کام شروع کیا گیا ہے اور اس کی آزمائش جاری ہے۔

     اپڈیٹس پر نظر رکھنے والی معروف ویب سائٹ کے مطابق ایپلیکیشن میں دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے لنکس شامل کرنے کے فیچر کی آزمائش مخصوص صارفین کے لیے کی جا رہی ہے، تاہم جلد ہی اس فیچر کو مزید واٹس ایپ صارفین تک پہنچانے کا امکان ہے۔

    اس نئے فیچر کے تحت واٹس ایپ کا ہر عام صارف اپنے پروفائل میں مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے لنکس شامل کرنے کے قابل ہو جائے گا۔

    جس طرح فیس بک اکاؤنٹ پر انسٹاگرام، ایکس (ٹوئٹر) اور دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو جوڑا جا سکتا ہے، اسی طرح واٹس ایپ پر بھی یہ سہولت دستیاب ہو گی۔

    آزمائشی مرحلے میں فی الحال انسٹاگرام اکاؤنٹ کا لنک شامل کرنے کی اجازت دی گئی ہے، لیکن یہ توقع کی جا رہی ہے کہ مکمل طور پر فیچر کے لانچ ہونے پر دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس جیسے ایکس (ٹوئٹر) اور فیس بک وغیرہ کے لنکس بھی شامل کرنے کا آپشن دستیاب ہوگا۔

    مزید پڑھیں : واٹس ایپ صارفین خبردار، لنک پر کلک کیے بغیر بھی فون ہیک ہو سکتا ہے

    یاد رہے کہ سوشل میڈیا کمپنی میٹا کی زیرِ ملکیت مقبول میسیجنگ پلیٹ فارم واٹس ایپ کے مطابق دو درجن ممالک میں تقریباً 90 صارفین کو مبینہ طور پر اسپائی ویئر کا استعمال کرتے ہوئے ہیکرز نے نشانہ بنایا۔

    ان صارفین میں صحافی اور سول سوسائٹی کے ارکان بھی شامل ہیں جنہیں ہیکنگ کیلیے سافٹ ویئر تیار کرنے والی اسرائیلی کمپنی ’پیراگون سلوشنر‘ کی زیرِ ملکیت ہیکنگ ٹول سے نشانہ بنایا گیا۔

  • ایلون مسک کا جدید ترین اے آئی ماڈل ” گروک تھری ” لانچ ، کون سے  فیچرز شامل ؟

    ایلون مسک کا جدید ترین اے آئی ماڈل ” گروک تھری ” لانچ ، کون سے فیچرز شامل ؟

    امریکی ارب پتی بزنس مین ایلون مسک کی کمپنی ایکس کی جانب سے لانچ کئے جانے والے ” گروک تھری ” میں کون سے ایسے فیچرز ہیں جو اسے دیگر اے ٹولز سے ممتاز کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ارب پتی بزنس مین ایلون مسک کی کمپنی ایکس نے اپنا جدید ترین اے آئی ماڈل ” گروک تھری ” لانچ کردیا۔

    ان کا دعوی ہے کہ "گروک تھری” اب تک کا سب سے ذہین اے آئی ماڈل ہے، جس نے چیٹ جی پی ٹی، ڈیپ سیک سمیت دیگراے آئی ٹولزکو پیچھے چھوڑدیا

    اے آئی ماڈل کی بڑی خصوصیت جو اسے دوسرے اے آئی ٹولز سے ممتاز کرتی ہے، وہ یہ ہے کہ گروک تھری صرف سوالات کے جوابات دینے تک محدود نہیں بلکہ یہ انسان کی طرح سوچتا ہے، ناقدانہ رائے دیتا ہے اورمسائل کا بہترین حل پیش کرتا ہے۔

    لائیو ڈیمونسٹریشن میں ایلون مسک نے” گروک تھری” کا موازنہ چیٹ جی پی ٹی، ڈیپ سیک سمیت دیگر معروف اے آئی ٹولز سے کیا، جس نےکوڈنگ، ریاضی، اور سائنٹیفک ریزننگ میں ان ماڈلز کو پیچھے چھوڑا۔

    اس میں شامل کمپیوٹیشنل پاوراپ گریڈیشن دیگر تمام اے آئی ماڈلز سے دس گنا زیادہ پروسیسنگ صلاحیت فراہم کرتی ہے، گروک تھری کی ایک نمایاں خصوصیت اس کا نیا اے آئی ڈیپ سرچ انجن ٹول ہے، جو صارفین کوروایتی سرچ رزلٹس سے کہیں بہترنتائج دیتا ہے۔

    گوروتھری کی کوڈنگ کی صلاحیت بھی حیرت انگیز ہے، کوڈنگ کے لیے اس ماڈل کے استعمال سے انجینئرز کے سیکڑوں گھنٹے بچ گئے۔

    مستقبل کے حوالے سے ایلون مسک نے اے آئی ماڈل کے مزید اپ گریڈڈ ورژن کا بھی اشارہ دیا، جس میں وائس بیسڈ ورژن بھی شامل ہوگا۔

    فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ کیا ایلون مسک گروک تھری کو دیگر اے آئی ماڈلز کی طرح محدود فیچرز کےساتھ مفت دستیاب کرنےکا ارادہ رکھتے ہیں لیکن اب تک صرف ’ایکس‘ کےپریمیم پلس صارفین ہی گروک تھری تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

  • فیس بک لائیو میں بڑی تبدیلی متعارف

    فیس بک لائیو میں بڑی تبدیلی متعارف

    میٹا نے ایک اہم اپڈیٹ کا اعلان کیا ہے، 19فروری سے تمام فیس بک لائیو ویڈیوز صرف 30 دنوں کے لیے دستیاب ہوں گی۔

    فیس بک سے متعلق خبریں فراہم کرنے والی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق میٹا کی جانب سےایک اہم تبدیلی لانے کا اعلان کیا گیا ہے جو ان افراد کے لیے اہمیت کی حامل ہے جو لائیو ویڈیو اسٹریمنگ کے شوقین ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق اب لائیو ویڈیوز کو سوشل میڈیا نیٹ ورک پر صرف 30 دن تک کے لیے اسٹور کیا جائے گا اور اس کے بعد ڈیلیٹ کر دیا جائے گا۔ مذکورہ ویڈیوز اس سے قبل لامحدود عرصے تک محفوظ رہتی تھیں۔

    video download

    میٹا نے اس اپ ڈیٹ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر لوگ فیس بک لائیو ویڈیوز پہلے چند ہفتوں میں دیکھتے ہیں اس لیے ہم ان ویڈیوز کے اسٹوریج کے دورانیے کو اپ ڈیٹ کر رہے ہیں۔

    پہلے فیس بک لائیو ویڈیوز غیر معینہ مدت تک محفوظ رہتی تھیں، لیکن میٹا نے مشاہدہ کیا کہ بہت کم صارفین پرانی لائیو اسٹریمز دیکھتے ہیں۔

    اس تبدیلی کے نتیجے میں میٹا آئندہ چند مہینوں میں 30 دن سے زیادہ پرانی تمام فیس بک لائیو ویڈیوز کو مرحلہ وار ہٹا دے گا۔

    ویڈیوز ڈیلیٹ ہونے سے قبل صارفین کو نوٹیفکیشن بھیجا جائے گا اور انہیں 90 دن کی مہلت دی جائے گی تاکہ وہ پرانی لائیو ویڈیوز کو کہیں اور محفوظ کرسکیں۔

    صارفین ان ویڈیوز کو اپنی ڈیوائسز میں ڈاؤن لوڈ کرسکیں گے، کلاؤڈ اسٹوریج میں ٹرانسفر کرسکیں گے یا کسی ریل کی شکل میں تبدیل کرسکیں گے۔

    فیس بک پیج کن خلاف ورزیوں پر بند ہوسکتا ہے؟

    فیس بک پر صارفین کی جانب سے کچھ ایسی پوسٹ شیئر کردی جاتی ہیں جو پیج بند ہونے یا محدود ہونے کا سبب بن سکتی ہیں صارفین چند ہدایات پر عمل کرکے اپنا پیج محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    مارک زکر برگ کی جانب سے شیئر ہونے والی تحریر میں بتایا گیا تھا کہ اگر کسی بھی صارف نے کسی دوسرے شخص کو نقصان پہنچانے والا دھمکی آمیز مواد شیئر کیا تو اس کی اطلاع اور صارف کی مکمل معلومات قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی دی جاسکتی ہے۔

  • زمین پر موجود زندگی کو درپیش ممکنہ خطرات کیا ہیں؟

    زمین پر موجود زندگی کو درپیش ممکنہ خطرات کیا ہیں؟

    تحریر: ملک شعیب

    نظام شمسی کے 8 سیاروں میں سے، زمین ترتیب کے لحاظ سے تیسرا چٹانی سیارہ ہے اور مشاہدہ کائنات میں صرف زمین ہی واحد سیارہ ہے جہاں زندگی موجود ہے۔ زمین پر زندگی کیسے وجود میں آئی، معدنیات کیسے وجود میں آئے، پانی کہاں سے آیا، مقناطیسی میدان کیسے بنا، فضاء کیسے بنی، پہاڑ کیسے بنے، سمندر کیسے وجود میں آئے، آتش فشاں کیسے بنے، دریا کیسے بنے اور جنگلات کیسے وجود میں آئے؟ یہ سب الگ الگ موضوعات ہیں۔

    آج میں اپنے سیارے زمین کو لاحق خطرات اور اس پر پھلنے پھولنے والی زندگی پر بات کروں گا۔

    زمین کو اپنے آغاز ہی سے بہت سی سختیوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اپنی ابتدا میں یہ بہت گرم تھی لیکن آہستہ آہستہ ٹھنڈی ہوتی چلی گئی اور پھر مختلف موسمی اور ارضیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرتے ہوئے اس قابل ہوئی کے زندگی نے اس پر جنم لیا۔ لیکن آج انسانی آبادی میں مسلسل اضافے، سائنسی ترقی اور وسائل کے بے دریغ استعمال کے باعث زمین اپنا قدرتی وجود آہستہ آہستہ کھو رہی ہے۔ قدرت کا ایک ایسا نظام ہے جو توازن برقرار رکھتا ہے اور اس میں خلل ڈالنے والی ہر شے کو تباہ کر دیتی ہے۔

    تاہم، ہماری زمین کو اس وقت متعدد خطرات کا سامنا ہے جو درج ذیل ہیں:

    1۔ ماحولیاتی آلودگی:

    اس وقت زمین کو سب سے زیادہ نقصان ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ بنیادی طور پر فضائی آلودگی، جو مختلف گیسوں پر مشتمل ہوتی ہے، اور انسانی صحت اور ماحولیات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ یہ آلودگی زمین کی فضا میں موجود اوزون لہر کو کم زور کر رہی ہے اور زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ مزید برآں، آبی اور زمینی آلودگی بھی زمینی نظام کے لیے خطرہ بن رہی ہے۔

    2۔ موسمیاتی تبدیلی:

    بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ مختلف خطوں کو سمندر کی سطح میں اضافے اور موسم کی تبدیلیوں (جیسے لا نینا اور ال نینو) کی وجہ سے بے وقت بارشوں، طوفانوں اور خشک سالی جیسے خطرات کا سامنا ہے۔

    3۔ جنگلات کی کٹائی:

    جنگلات کی بڑھتی ہوئی کٹائی اور خشک سالی آگ کا باعث بن رہی ہے۔ یہ زمین کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافے اور زمین کے ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے والے جنگلی حیات اور پھول دار پودوں کے غائب ہونے کا باعث بن رہا ہے۔ یہ عمل ماحولیاتی توازن کو تباہ کر رہا ہے۔

    4۔ آبادی میں اضافہ:

    زمین پر آبادی میں مسلسل اضافہ کرہ ارض کے وسائل پر دباؤ ڈال رہا ہے، جس کے نتیجے میں خوراک، پانی اور توانائی جیسے وسائل میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

    5۔ قدرتی وسائل کا استحصال:

    آبادی میں اضافے کی وجہ سے قدرتی وسائل تیزی سے ختم ہو رہے ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والی خشک سالی کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار کم ہو رہی ہے۔ پانی کا اندھا دھند استعمال زیر زمین ذخائر کو ختم کر رہا ہے، جس سے ارضیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔

    6۔ بڑھتی ہوئی صنعتی اور سائنسی ترقی:

    سائنسی ترقی نے جہاں انسانیت کو فائدہ پہنچایا ہے، وہیں اس سے ماحولیات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ صنعتی آلودگی اور خلا میں بھیجے گئے مختلف خلائی مشنز کا رہ جانے والا ملبہ (جو زمین کے گرد چکر لگا رہا ہے) زمین پر زندگی کے لیے اہم خطرات کا باعث ہے۔

    7۔ جوہری خطرات:

    جوہری ہتھیاروں کے مسلسل پھیلاؤ اور جوہری توانائی کا استعمال زمین پر موجود ہر طرح کی زندگی کے لیے شدید خطرہ ہے۔

    8۔ شہابیوں کا خطرہ:

    مریخ اور مشتری کے درمیان موجود سیارچوی پٹی میں موجود میٹیورائٹس، جن کا سائز ایک میٹر سے 800 کلومیٹر یا اس سے زیادہ ہے، زمین کے لیے خطرہ ہیں۔ یہ شہاب ثاقب زمین کے مدار میں داخل ہو سکتے ہیں اور ممکنہ طور پر کرہ ارض کو تباہ کر سکتے ہیں، جیسا کہ ماضی میں الکا کے اثرات کی وجہ سے ڈائنوسار کے معدوم ہونے کا ثبوت ہے۔

    زمین پر ان بڑھتے ہوئے مسائل کی وجہ سے ہمارے سیارے پر زندگی شدید خطرے میں ہے۔ اگر حکومتوں نے ماحولیاتی اور ارضیاتی سائنس دانوں کی طرف سے اجاگر کیے گئے خطرات پر توجہ نہیں دی، تو وہ وقت دور نہیں جب زمین پر موجود زندگی سسك سسك کر ختم ہو جائے گی۔