Category: سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات

SCIENCE AND TECHNOLOGY NEWS IN URDU

  • خبردار! اسمارٹ فون آپ کی مخبری کررہے ہیں

    خبردار! اسمارٹ فون آپ کی مخبری کررہے ہیں

    کیا آپ جانتے ہیں کہ اینڈرائیڈ اور آئی فون ایپس آپ کی انتہائی حساس معلومات ایسی کمپنیوں کو فروخت کررہے ہیں جن کے پاس شاید ان معلومات کو نہیں ہونا چاہیے۔

    بی بی سی اردو کے مطابق ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایپل اور اینڈرائڈ سمارٹ فونز کے صارفین کی معلومات محفوظ نہیں ہیں اور ان فونز میں استعمال کی جانے والی بعض ایپس اپنے صارفین کی بہت سی معلومات تیسری پارٹیوں کو بھی فراہم کر رہی ہوتی ہیں۔

    تحقیق کے لیے میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی)، ہارورڈ یونیورسٹی اور کارنیگی میلن یونیورسٹی کے محققین نےگوگل پلے اور ایپل ایپ سٹور پر موجود 110 ایپس کا تجزیہ کیا۔

    انھوں نے یہ دیکھا کہ 73 فیصد اینڈرائڈ ایپس اپنے صارفین کے ای میلز اور ایڈریسز دوسروں کے ساتھ شیئر کرتی ہیں اور ایپل کی 47 فیصد ایپس ایسی ہیں جو اپنے صارف کے مقام کے متعلق معلومات شیئر کرتی ہیں۔

    محققین نے ایچ ٹی ٹی پی اور ایچ ٹی ٹی پی ایس پر ٹریفک ریکارڈ کی جو مختلف ایپس کے استعمال کے دوران وقوع پذیر ہوتی ہے اور خبررسائی کرتی ہے جس میں ذاتی قابلِ شناخت معلومات، ان کے برتاؤ کا مواد جیسے کہ سرچ ٹرمز اور لوکیشن ڈیٹا شامل ہیں۔

    انھوں نے دیکھا کہ اینڈروئڈ ایپس حساس معلومات اوسطاً 3.1 تیسری پارٹی ڈومینز کو بھیجتی ہیں جبکہ آئی اوایس ایپس 2.6 تیسری پارٹی ڈومینز سے منسلک ہوتی ہیں۔

    امکان ہے کہ آئی او ایس ایپس کے مقابلے میں زیادہ تر اینڈرائڈ ایپس ذاتی معلومات شیئر کرتی ہیں جیسے اینڈرائڈ ایپس نام (49 فیصد ایپس شیئر کرتی ہیں) اور پتہ (25 فیصد شیئر کرتی ہیں) جبکہ آئی او ایس ایپس 18 فیصد تک نام اور 16 فیصد تک ای میل ایڈریس شیئر کرتی ہیں۔

    محققین نے دریافت کیا کہ ہر 30 میں سے تین طبی (میڈیکل)، صحت اور فٹنس ایپس ایسی ہیں جن پر صارف جو کچھ سرچ کرتا ہے اور جو معلومات ذخیرہ کرتا ہے وہ اسے تیسری پارٹی سے شیئر کر دیتی ہیں۔

    اینڈرائڈ فون کی صحت کے بارے میں بنائی گئی ایک ایپ ’ڈرگز ڈاٹ کام‘ طبی معلومات تیسری پارٹی کے پانچ ڈومینز کے ساتھ شیئر کرتی ہے جس میں ڈبل کِلک ڈاٹ نیٹ اور گوگل سینڈیکیشن ڈاٹ کام نامی ویب سائٹیں شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ یہ مفروضہ بھی موجود ہے کہ بڑ ے ممالک کی سیکیورٹی ایجنسیاں اسمارٹ فونز کو سراغ رسا نی میں استعمال کررہی ہیں اور ان کے ذریعے صارفین کی نقل و حمل پر گہری نظر رکھی جارہی ہے۔

  • ڈے لائٹ سیونگ کا اختتام‘ گزرا وقت لوٹ آیا

    ڈے لائٹ سیونگ کا اختتام‘ گزرا وقت لوٹ آیا

    موسمِ سرما کے آغاز میں ایک ایسا کام ہوتا ہے جسے دنیا کے تما م تر ممالک میں ناممکن سمجھا جاتا ہے‘ دنیا کے بیشتر ممالک میں گزرا وقت لوٹ آئے گا۔

    جی ہاں ! دنیا کے بیشتر ممالک میں موسمِ سرما کے آغاز میں ڈے لائٹ سیونگ اختتام پذیر ہوتی ہے اور گھڑیوں کو ایک گھنٹہ پیچھے کردیا جاتا ہے‘ اس سبب امریکہ اور یورپ سمیت دنیا کےبیشتر ممالک میں میں رہنے والے آج ایک گھنٹہ زیادہ سو سکیں گے۔

    یہ تبدیلی امریکی وقت کے مطابق 6 نومبر کی رات 2 بجے عمل میں لائی جائے گی اور رات ۲ بجتے ہی انٹرنیٹ سے منسلک تمام گھڑیوں میں خود بخود وقت ایک گھنٹہ پیچھے ہوجائے گا۔ تاہم مشینی گھڑیوں میں یہ کام آ پ کو خود کرنا ہوگا۔

    حکومت کے مطابق رات دو بجے کا وقت اس لیے مقرر کیا گیا ہے کہ اس سے کاروبارِ زندگی میں کم سے کم خلل پڑتا ہے اور رات 12 بجے یہ کام اس لیے نہیں کیا جاتا کہ اس سے نا صرف گیاوقت لوٹ آئے گا بلکہ گزرادن بھی لوٹ آئے گا جو کہ اوقات کار میں خلل کا سبب بنے گا، نئے اوقات کار مارچ 2017 تک نافذ العمل رہیں گے۔

    اس عمل کا سہرا بنجمن فرینکلن کے سر بندھتا ہے جنہوں نے یہ خیال پیش کیا تھا کہ عوام اگرموسمِ بہار میں اپنی گھڑیا ں ایک گھنٹا آگے کردیا کریں تو وہ دن کی روشنی میں زیادہ سے زیادہ وقت کام کرسکیں گے اور توانائی کی بچت ہوگی۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ ماہرین آج تک یہ حتمی فیصلہ نہیں دے پائے کہ آیا اس عمل سے توانائی کی واقعی بچت ہوتی ہے یا یہ محض ایک مفروضہ ہے تاہم اس پر تحقیق جاری ہے۔

    پاکستان میں بھی 21ویں صدی کی پہلی دہائی میں یہ تجربہ کیا گیا تھا لیکن عوام کو درست طریقے سے آگاہی فراہم نہ کرنے کے سبب بجلی بچت کے بجائے اضافہ دیکھا گیا جس کی وجہ سے اس عمل کو ترک کردیا گیا۔

  • واٹس ایپ استعمال کرنے والوں کے لیے بری خبر

    واٹس ایپ استعمال کرنے والوں کے لیے بری خبر

    واٹس ایپ آج کل کی زندگی کا اہم حصہ بن چکا ہے۔ عزیز و اقارب، خاندان اور دنیا بھر میں پھیلے دوستوں سے رابطوں کا ایک اہم ذریعہ واٹس ایپ بھی ہے۔ لیکن اب واٹس ایپ انتظامیہ نے نیا اعلان کر کے لاکھوں افراد کو دھچکہ پہنچا دیا ہے۔

    واٹس ایپ کی جانب سے شائع کیے گئے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ 31 دسمبر کے بعد سے کئی اسمارٹ فونز میں واٹس ایپ دستیاب نہیں ہوسکے گا۔ بلاگ کے مطابق واٹس ایپ میں کئی تبدیلیاں کی جارہی ہیں اور اس میں نئے فیچرز شامل کیے جارہے ہیں جس کے بعد بعض اسمارٹ فونز اسے سپورٹ نہیں کرسکیں گے۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فونز کے پرانے ورژن میں اتنی صلاحیت نہیں ہوگی کہ وہ واٹس ایپ کو رکھ سکیں۔ بعض فونز میں واٹس ایپ موجود ہوگا مگر وہ اس کے کئی فیچرز فراہم نہیں کرسکے گا۔

    اتنظامیہ کے مطابق وہ اپنے صارفین کو مزید بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لیے واٹس ایپ کو اپ گریڈ کر رہے ہیں اور بعض موبائل فونز میں واٹس ایپ کی سہولیت نہ فراہم کرنے کا فیصلہ بہت مشکل سے کیا گیا، لیکن اپنے صارفین کا خیال رکھتے ہوئے انہیں یہ قدم اٹھانا پڑا۔

    بلاگ کے مطابق 31 دسمبر کے بعد ان موبائل فونز میں واٹس ایپ دستیاب نہیں ہوگا۔

    بلیک بیری

    whatsapp2

    نوکیا ایس 40

    whatsapp3
    نوکیا سمبیان ایس 60

    whatsapp4

    ونڈوز فون 7.1

    whatsapp5

    آئی فون 3 جی ایس یا آئی او ایس 6

    whatsapp6

    اینڈرائڈ 2.1 اور 2.2

    whatsapp7
    واضح رہے کہ واٹس ایپ کو 2009 میں بنایا گیا تھا اور 2014 میں فیس بک نے اسے خرید لیا تھا۔

  • چاند میں سترسال بعد آنے والی حیرت انگیزتبدیلی

    چاند میں سترسال بعد آنے والی حیرت انگیزتبدیلی

    کیا آپ نے کبھی ’سپرمون‘ یا ماہِ عظیم کا مشاہدہ کیا ہے ‘ یقیناً کیا ہوگا لیکن اس مہینے کا چاند آپ کو ایسا نظارہ دکھانے والا ہے جو آپ نے کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔

    جی ہاں رواں مہینے کی 14 تاریخ کو ہونے والا سپر مون سن 1948 سے اب تک کا سب سے بڑا چاند ہوگا یعنی کے لگ بھگ 70 سال بعد یہ نظارہ دیکھنے کو ملے گا۔

    moon-post-1

    اس سال نظر آنے والا سپر مون عام چاند سے 14 فیصد بڑا اور 30 فیصدزیادہ روشن ہوگا یعنی کہ چاند زمین کے جتنا قریب اس مہینے آئے گا اتنا گزشتہ ستر سالوں میں نہیں آیا اور نہ ہی 25 نومبر 2034 تک دوبارہ آئے گا۔

    امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ 14 نومبر کو ہونے والا یہ سپرمون نہ صرف 2016 کا سب سے بڑا چاند ہوگا بلکہ 21 ویں صدی میں ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا سپر مون ہوگا۔

    moon-post-3

    ماہرین کے مطابق سپر مون درحقیقت ایک بصری دھوکہ ہوتا ہے یعنی کہ چاند کا حجم تو اتنا ہی رہتا ہے جتنا کہ حقیقت میں ہے لیکن زمین کے بے حد نزدیک آجانے سے اپنی اصل سے زیادہ بڑا نظر آتا ہے۔

    moon-post-4

    ان کا کہنا ہے کہ جب چاند افق پر اتا ہے اور اسے کسی عمارت یا درخت کے ساتھ دیکھا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ آج کا چاند کتنا زیادہ بڑا اور روشن ہے‘ حالانکہ یہ ایک بصری دھوکہ ہے تاہم اس انتہائی دلفریب اور حسین منظر ہوتا ہے جس کا تجربہ کرنا یقیناً خوش آئند ہے۔

    بین الاقوامی وقت کے مطابق یہ اس سال کا سپر مون دوپہر ایک بج کر باون منٹ پر ہوگا یعنی کے پاکستان میں اس وقت شام چھ بج کر باون منٹ ہورہے ہوں گے اور موسمِ سرما کی وجہ سے اندھیرا چھا چکا ہوگا۔

    moon-post-5

    اگر آپ سپر مون کا مشاہدہ اس کے تمام تر حسن اور تابناکی کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں تو ابھی سے پلاننگ کر لیں ‘ شہروں سے باہر نکلیں اور ایسے علاقوں کا رخ کریں جہاں تاریکی زیادہ ہو ستارے روشن ہوں۔ اور اس مقصد کے لیے پاکستان کے شمالی علاقہ جات اورسندھ اور پنجاب کے بالائی علاقے اس کام کے لیے انتہائی موزوں جگہ ہے۔

    moon-post-2

  • زمین پرآج موجود انسانوں کی ماں کون؟

    زمین پرآج موجود انسانوں کی ماں کون؟

    کرہ ارض پر آج کے دور میں آباد تمام انسان ایک ہی خاتون کی اولاد ہیں اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ خاتون’اماں حوا‘ نہیں تھیں۔

    روئے زمین پر انسانی ارتقا ءکے دوران کچھ مواقع ایسے بھی آئے ہیں کہ انسانی نسل موسمی حالات یا شکاری جانداروں کی وجہ سے تقریباً ختم ہوتے ہوتے بچی اور کئی بار ایسے ادوار آئے کہ جب زمین پر صرف چند ہزار انسان بچے تھے۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہی بچ جانے والے انسانوں میں سےایک خاتون تھیں جن کو ’مایٹوکونڈریل حوا‘ کا نام دیا گیا ہے‘ جس کا سبب تمام انسانوں کے ڈی این اے کا انہی خاتون سے منسوب ہونا بتایا جارہا ہے ۔ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ خاتون حضرت آدمؑ اور اماں حوا کی ابتدائی نسلوں میں شامل رہیں ہوں گی۔

    ان کی خاص بات کیا تھی ؟

    جہاں ان کے بندر نما اجداد (نسناس) اور ان کے زمانے کے دوسرے انسانوں کی نسلیں معدوم ہوگئیں ، وہاں ان کی نسل چلتی رہی اور آج زمین پر موجود تمام انسان براہ راست ان کی اولاد ہیں ، ایک محتاط اندازے کے مطابق زمین پر موجود کل آبادی میں سے کم از کم پانچ ارب افراد مایٹو کونڈریل اماں حوا۔

    یہ ہمیں کیسے پتا چلا ؟

    انسانی خلیوں کے کچھ اعضاء کو مایٹوکونڈریا کہا جاتا ہے ، ان میں معمولی مقدار میں ڈی این اے ہوتا ہے ، یہ ڈی این اے صرف ماں کے ذریعے اگلی نسل کو ٹرانسفر ہو سکتا ہے ، اگر ہم زمین پر موجود تمام انسانوں کے مایٹوکوندریا کے ڈی این اے کا تجزیہ کریں تو ان کے تانے بانے کسی ایک خاتون سے ملتے ہیں جو آج سے ایک سے دو لاکھ برس قبل موجود تھیں۔

    ان کے دور کے انسانوں اور ان سے قبل کے انسانوں اورانسان نما جانداروں کے فاسلز کے ڈی این اے میں بہت ساری ایسی تبدیلیاں ہیں جو مختلف اجداد کا پتا دیتی ہیں لیکن یہ تمام تبدیلیاں مایٹوکونڈریل حوا کے بعد کی دوسری نسلوں میں بتدریج غائب ہوتی گئیں اور آج موجود نہیں ہیں ، آج صرف مایٹو کونڈریل حوا کے ڈی این اے کی نسلیں موجود ہیں۔

    اس وقت انسان کی بودوباش کیسی تھی ؟

    انسان غاروں میں رہتا تھا ، اس نے ابھی لکھنا پڑھنا اور غاروں میں تصویریں بنانا نہیں سیکھا تھا ، اس کا اندازِ زندگی جانوروںسے کچھ زیادہ مختلف نہ تھا اور اس نے ابھی پیچیدہ الفاظ میں گفتگو کرنا بھی نہیں سیکھا تھا۔

    سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ مایٹو کونڈریل حوا کرہ ارض پر انسانوں کی بالکل ابتدائی نسلوں سے تعلق رکھتی تھیں اورکسی نامعلوم قدرتی سبب کےتحت انسانی آبادی کے انتہائی کم تعداد میں رہ جانے کے بعد ان کی نسل کو فروغ ملا اوروہ موجودہ انسانوں کی جدہ قرار پائی گئیں۔

  • مسلسل 10 ماہ تک اڑنے والا پرندہ

    مسلسل 10 ماہ تک اڑنے والا پرندہ

    آسمان پر پرندوں کو اڑتے ہوئے دیکھنا ایک نہایت خوش کن نظارہ ہوتا ہے۔ رنگ برنگے پرندے اور ان کی چہچہاٹ ہماری فضا کا ایک حصہ ہیں اور ان کے بغیر ہمارے آسمان بہت ویران ہوجاتے ہیں۔

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا میں ایک پرندہ ایسا بھی ہے جو زمین پر اترے بغیر مسلسل 10 ماہ تک اڑ سکتا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گہرے رنگ کے پرندوں والا کامن سوئفٹ نامی یہ چھوٹا سا پرندہ سب سے زیادہ دیر فضا میں رہ سکنے والا پرندہ ہے۔ تحقیق کے مطابق یہ پرندے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ فضا میں گزارتے ہیں۔

    common-swift-2

    یہ تحقیق سوئیڈن میں کی گئی جہاں سوئیڈش سائنسدانوں نے اس نسل کے 13 پرندوں کی پشت پر ٹیکنالوجی سے مزین ایک چھوٹا سا بیگ پیک نصب کیا۔ صرف ایک گرام وزن کا حامل یہ بیگ پیک اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پرندہ فضا میں موجود ہے یا زمین پر ہے۔

    اس بیگ پیک سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی جانچ کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کامن سوئفٹ اپنے انڈے دینے کے موسم کے بعد ہجرت کر جاتے ہیں اور مستقل فضا میں رہتے ہیں، یہاں تک ان کا تولیدی موسم لوٹ آتا ہے اور اس وقت یہ ایک طویل عرصہ بعد زمین پر اترتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ تقریباً 10 ماہ کا عرصہ ہوتا ہے جو یہ مستقل فضا میں اڑتے ہوئے گزارتے ہیں۔ ان کے مطابق کچھ پرندے رات کے وقت زمیں پر اتر جاتے ہیں لیکن بیشتر تمام عرصہ فضا میں ہی رہتے ہیں۔

    common-swift-3

    لیکن زمین پر اترنے والے پرندوں کے ان 10 ماہ کا 99 فیصد سے زائد وقت فضا میں ہی گزرا۔ یہ اپنی خوراک بھی اسی طرح دوران پرواز حاصل کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کا تعین تو نہیں کرسکے کہ یہ پرندے سونے کے لیے کیا طریقہ کار اختیار کرتے ہیں، تاہم ان کا اندازہ ہے کہ سورج نکلنے سے کچھ دیر قبل اور بعد میں یہ اپنی پرواز دھیمی رکھتے ہوئے ذرا سی جھپکی لے لیتے ہوں گے۔

    ماہرین کے مطابق یہ اب تک معلوم پرندوں میں سے فضا میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والا پرندہ ہے۔

  • نوجوان نے اپنا نام تبدیل کر کے آئی فون 7 کرلیا

    نوجوان نے اپنا نام تبدیل کر کے آئی فون 7 کرلیا

    کیف: یوکرین کے مقامی اسٹور کی جانب سے مفت آئی فون دینے کا اعلان ہونے کے بعد اسمارٹ فون کا جنون رکھنے والے 20 سالہ نوجوان نے اپنا نام تبدیل کر کے آئی فون 7 کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مشرقی یورپ کے ملک یوکرین کے رہائشی نوجوان نے مقامی اسٹور کی جانب سے کیے جانے والے اعلان کے بعد اپنا نام تبدیل کر کے آئی فون 7 جیت لیا۔

    مقامی اسٹور کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ ایسے 5 افراد کو آئی فون 7 مفت فراہم کیا جائے گا جو اپنا نام اس سے منسوب کرلیں گے۔ اس ضمن میں اسمارٹ فون کا جنون رکھنے والے 20 سالہ نوجوان نے سرکاری دستاویزات میں اپنا نام تبدیل کروانے کی درخواست دی۔

    i-phone7

    الیگزنڈرٹورینو کی درخواست پر انتظامیہ نے اُس کا نام تبدیل کر کے آئی فون 7 رکھنے کی اجازت دے دی، نوجوان نے نام تبدیل ہونے کے بعد مقامی اسٹور کا رخ کیا اور اُن کو اپنی دستاویزات دکھائیں جس پر انہوں نے وعدے کے مطابق نوجوان کو نیا آئی فون 7 بالکل مفت دے دیا۔

    پڑھیں: دنیا کا سب سے چھوٹا اور سستا اسمارٹ فون متعارف

     بعد ازاں نوجوان نے غیرملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسمارٹ فون حاصل کرنے کے بعد میں اپنا نام تبدیل کرکے دوبارہ پرانا نام رکھ لوں گا کیونکہ میں الیگزنڈر ٹورینو کے نام سے شادی کرنا اور باپ بننا چاہتا ہوں‘‘۔

    دکان کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ’’ہم اپنی پیش کش پر قائم ہیں اور چار آئی فون 7 ایسے لوگوں کے لیے مختص کیے ہوئے ہیں جو اپنے نام اس سے منسوب کرلیں گے‘‘ ۔

    نوجوان کے گھر والوں نے نام تبدیل ہونے پر حیرانی کیا تاہم انہوں نے کہا کہ 850 ڈالر کا فون جیتنے کے لیے یہ ایک اچھا آئیڈیا ہے۔ اُن کی بہن نے کہا کہ اس بات کو تسلیم کرنا بہت مشکل ہے مگر زندگی میں سہولیات حاصل کرنے کے لیے کٹھن راستوں سے گزرنا ہوتا ہے۔

    خیال رہے یوکرین میں آئی فون 7 ، 850 امریکی ڈالر میں فروخت کیا جارہا ہے جبکہ اس ملک میں نام کی تبدیلی کے لیے صرف 2 امریکی ڈالر کے اخراجات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

  • انسانوں جیسا روبوٹ جسے پہچاننا مشکل

    انسانوں جیسا روبوٹ جسے پہچاننا مشکل

    بیجنگ: چین میں منعقدہ عالمی روبوٹ کانفرنس میں خاتون سے مماثلت رکھنے والا ایسا حیرت انگیز روبوٹ متعارف کرایا گیا جسے دیکھ کر خاتون اور روبوٹ میں تمیز کرنا مشکل ہے جسے خاتون روبوٹ کا نام بھی دیا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بیجنگ میں منعقدہ ’’ورلڈ روبوٹ کانفرنس 2016ء‘‘ میں لوگوں کی توجہ حاصل کرنے والا یہ روبوٹ ایک ادارے  نے تیار کیا ہےجسے ’’جیا جیا‘‘ کا نام دیا گیا ہے جو آپ سے بات کرسکتا ہے اور آپ کے چہرے کو پہچاننے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

    جیا جیا نامی روبوٹ خاتون سے منسوب ہے ، یہ خاتونی روبوٹ چہرے کی پہچان ، جنس کی امتیاز اور لوگوں کی عمر کے ساتھ ساتھ چہرے کے تاثرات بھی شناخت کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ اس میں ایسی ٹیکنالوجی شامل کی گئی ہے جو انسانی زبان اور چہرے کے تاثرات کو سمجھنے میں کافی حد تک مدد دیتی ہے۔

    robot-2

    ورلڈ روبوٹ کانفرنس میں پیش کیے جانے والے جیا جیا نے لوگوں کے سوالات کے جواب دیے اور ان کے تاثرات سمجھنے کے ساتھ ساتھ لوگوں سے باقاعدہ بات چیت بھی کی۔

    روبوٹ بنانے والی ٹیم کے سربراہ لوڈونگ چی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے اپنی کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ  یہ رواں سال کے ابتداء میں مکمل ہوگیا تھا تاہم ابھی بھی ہمیں مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔

    robot-4

    انہوں نے کہا کہ جیا جیا کو جب نمائش میں پیش کیا گیا تو اُس وقت کئی مسائل درپیش آئے جن میں چہرے کے تاثرات کو دیکھ کر قدرتی ردعمل دیکھنے میں مشکلات پیش آئیں چونکہ یہ تاثرات انسان کی خامیوں یا خوبیوں کو بیان کرتے ہیں۔

    پڑھیں: چین میں روبوٹس کی سالانہ کانفرنس کا تصویری احوال

     نمائش میں متعدد انسانی روبوٹس پیش کیے گئے تھے جو مختلف اہمیت کے حامل تھے، جس میں ایک بیٹ منٹ تھا جو انسانوں کے ساتھ مختلف کھیل کھیلنے میں مصروف تھا جبکہ بائیونک پرندوں اور تتلیوں کو بھی کانفرنس کا حصہ رکھا گیا تھا۔

    robot-5

    اس موقع پر ایک ایسا روبوٹ بھی پیش کیا گیا جو خطاطی کی صلاحیتوں سے لوگوں کو حیران کررہا ہے، اسے تیار کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، اگلے مرحلے میں یہ انسانوں کی نقل اتارنے اور آخری مرحلے پر یہ اُن کے متبادل کی صورت اختیار کرجائے گا۔

    robot-3

    یاد رہے کہ گزشتہ  برس بھی نمائش میں ایک خاتون روبوٹ کو پیش کیا گیا تھا جو اب ایک فلم میں مرکزی کردار بھی ادا کررہی ہے۔

  • گرین ٹیلنٹس ایوارڈ پاکستانی سائنس دان واصف فاروق کے نام

    گرین ٹیلنٹس ایوارڈ پاکستانی سائنس دان واصف فاروق کے نام

    برلن : پاکستان کے ایک سائنس دان واصف فاروق تحقیقی منصوبے کے لیے ’گرین ٹیلنٹس ایوارڈ’ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    صوبہ پنجاب کے ضلع سرگودھا سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ واصف پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں، واصف کا پروجیکٹ جرمنی میں ہونے والے ‘گرین ٹیلنٹس مقابلے 2016 ‘میں شامل کیا گیا۔

    wasif

    برلن میں ہونے والی گرین ٹیلنٹس ایوارڈ کی تقریب میں وزیر تعلیم اور تحقیق پروفیسر جوہانا وانکا نے بہترین تحقیقی منصوبہ پیش کرنے والے کامیاب سائنس دانوں کو ایوارڈ دیا۔

    جیوری نے واصف فاروق کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ انکا منصوبہ پاکستان میں قومی سطح پر گرین ہاوس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں مدد کرسکتا ہے، جس سے صنعتی شعبے میں اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔

    talent

    ڈاکٹر واصف فاروق کو بائیو فیول کی پیداوار کے لیے فوسل فیول پر انحصار کرنے والے کارخانوں اور بجلی گھروں میں سبز کائی سے تیار کردہ ٹیکنالوجی کے موثر استعمال کے منصوبہ پر جرمن وزارت برائے تعلیم اور تحقیق کا ریسرچ ایوارڈ دیا گیا ۔

    آٹھویں گرین ٹیلنٹس مقابلے میں دنیا کے 104 ممالک سے 750 امیدواروں نے اپنے تحقیقی منصوبے پیش کئے، جس میں سے 16 ممالک سے 25 امیدواروں کو گرین ٹیلنٹس ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    talent-1

    ڈاکٹر فاروق نے جنوبی کوریا میں کیمیکل کے شعبے اور بائیو مالیکولولر انجنیئرنگ سے ماسٹر اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ کئی سائنسی مطالعوں کے مصنف یا شریک مصنف ہیں اور ایک عرصے سے بائیو فیول کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے ’ایلجی‘ (خوردبینی جرثوموں) پر تحقیق کررہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : پاکستانی سائنسدان کی حیرت انگیزایجاد


    گریلینٹس ایوارڈ تین مرحلوں پر مشتمل ہوتا ہے، پہلے مرحلے میں دنیا بھر سے آئے ہوئے محققین کو پائیدار تحقیق کرنے والے معروف اداروں اور کمپنیوں کا دورہ کرایا جاتا ہے اور طلبہ سائنس فورم میں شرکت کرتے ہیں۔

    دوسرے مرحلے میں انفرادی تقرریوں کے مرحلے میں کامیاب طلبا اپنے پسند کے ماہرین اور سائنس دانوں سے ملاقات کرنے کے لیئے جرمنی کا دورہ کرتے ہیں۔

    تیسرے مرحلے میں انعام حاصل کرنے والے محققین کو گرین ٹیلنٹس کے منتخب کردہ ادارے میں تحقیقی منصوبے پر کام کرنے کے لیےآئندہ برس پھر سے مدعو کیا جاتا ہے۔

  • تعلیم کا فروغ، جنوبی کوریا نے 10 سولر سسٹم اسکول انتظامیہ کے حوالے کردیے

    تعلیم کا فروغ، جنوبی کوریا نے 10 سولر سسٹم اسکول انتظامیہ کے حوالے کردیے

    کراچی: جنوبی  کوریا کی جانب سے پاکستان میں تعلیم عام کرنے کیلئے ایک مہم کے تحت تعلیم اداروں میں نصب کرنے کے لیے دس سولر انرجی سسٹم نجی ادارے کے حوالے کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق  پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے کورین کمپنی کے نمائندوں اورکورین ٹریڈ کمیشن کے ڈائریکٹر نے نجی ادارے کو ایک تقریب میں تعلیمی اداروں کے لیے شمسی توانائی سے بجلی بنانے والا سسٹم انتظامیہ کے حوالے کیے۔

    اس موقع پر کوٹرا کے ڈا ئریکٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تعلیمی اداروں کے لیے مستقبل میں بھی تعلیم کے فروغ کے لیے تعاون جاری رہے گا، ہم پاکستان میں تعلیم کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

    یاد رہے سولر سسٹم شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان جہاں سورج سارا سال اپنی آب و تاب کے ساتھ چمکتا ہے یہ سسٹم ملک کے لیے بہت ثود مند ہے۔

    پاکستان جہاں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے مسائل عام ہے وہیں اس سسٹم کے نصب کیے جانے سےاس سنگین مسئلے پر باآسانی قابو پایا جاسکتا ہے۔