Category: سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات

SCIENCE AND TECHNOLOGY NEWS IN URDU

  • مستقبل کی ہوا‘ آلودگی سے پاک ہوگی

    مستقبل کی ہوا‘ آلودگی سے پاک ہوگی

    ایمسٹر ڈیم: دنیا کے گنجان آباد شہروں میں صنعتوں اور گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں اور آلودگی دنیا کے اکثر ممالک میں لوگوں کو بیمار کررہی ہے اس کے لیے دنیا کا سب سے بڑا ویکیوم کلینر بنایا گیا ہے جو ہوا کو اپنے اندر جذب کرکے اسے پاک صاف کرکے فضا کو صاف کرتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا میں فضائی آلودگی اس سطح پر جاپہنچی ہے کہ دنیا کی 90 فیصد آبادی ’’گندی ہوا‘‘ میں سانس لینے پر مجبور ہے جو ان میں کئی امراض کی وجہ بن رہا ہے۔

    ہالینڈ کی ایک کمپنی نے ایسا ویکیوم کلینر طرز کا فلٹر تیار کیا ہے جس کی لمبائی 8 میٹر ہے اور اسے عمارتوں کی چھتوں پر لگا کر اطراف کی ہوا کو صاف کرنےکے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔

    کمپنی کے مطابق یہ ہوائی فلٹر 300 میٹر قطر میں 4 میل کی دوری اور 7 کلومیٹر اوپر کی جانب موجود ہوا کو کھینچ کر انہیں صاف رکھ سکتا ہے۔ اندازہ ہے کہ ایک گھنٹے میں یہ 8 لاکھ مکعب میٹر ہوا کو صاف کرسکتا ہے اور آلودگی کے چھوٹے ذرات کو 100 فیصد صاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    اس ویکیوم کلینیر کے ایک جانب سے ہوا اندر داخل ہوتی ہے اور دوسری جانب سے صاف ہوا باہر نکلتی ہے۔ اس میں دھویں، آلودگی اور کاربن کے ذرات پھنس جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہوائی جہاز سے خارج ہونے والی آلودگی دماغی امراض کی وجہ بن سکتی ہے جس کے ثبوت موجود ہیں۔انداز ہ ہے کہ ہوائی آلودگی سے پوری دنیا میں 60 لاکھ سے زائد افراد ہر سال لقمہ اجل بن رہے ہیں۔

    چین کے شہر بیجنگ میں بھی ایسے بڑے بڑے ٹاور لگائے گئے ہیں جو ہوا کو صاف کرتے ہیں اور آلودگی جذب کرتے ہیں۔ ایک ٹاور ایک گھنٹے میں 1,059,440مکعب فٹ ہوا صاف کرتا ہے۔

  • طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    سورج کے بغیر ہماری دنیا میں زندگی ناممکن ہے۔ اگر سورج نہ ہو تو ہماری زمین پر اس قدر سردی ہوگی کہ کسی قسم کی زندگی کا امکان بھی ناممکن ہوگا۔

    ہمارے نظام شمسی کا مرکزی ستارہ سورج روشنی کا وہ جسم ہے جس کے گرد نہ صرف تمام سیارے حرکت کرتے ہیں بلکہ تمام سیاروں کے چاند بھی اس سورج سے اپنی روشنی مستعار لیتے ہیں۔

    مختلف سیاروں پر دن، رات اور کئی موسم تخلیق کرنے کا سبب سورج ہماری زمین سے تقریباً 14 کروڑ سے بھی زائد کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور اس تک پہنچنا تقریباً ناممکن ہے، کیونکہ آدھے راستے میں ہی سورج کا تیز درجہ حرارت ہمیں پگھلا کر رکھ دے گا۔

    زمین پر سورج کے طلوع اور غروب ہونے کا منظر نہایت دلفریب ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ دوسرے سیاروں پر یہ نظارہ کیسا معلوم ہوگا؟

    ایک امریکی ڈیجیٹل آرٹسٹ رون ملر نے اس تصور کو تصویر کی شکل دی کہ دوسرے سیاروں پر طلوع آفتاب کا منظر کیسا ہوگا۔ دیکھیے وہ کس حد تک کامیاب رہا۔


    سیارہ عطارد ۔ مرکری

    1

    سیارہ عطارد یا مرکری سورج سے قریب ترین 6 کروڑ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا یہاں کا درجہ حرارت دیگر تمام سیاروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ یہاں پر طلوع آفتاب کے وقت سورج نہایت قریب اور بڑا معلوم ہوتا ہے۔


    سیارہ زہرہ ۔ وینس

    2

    سورج سے قریب دوسرے مدار میں گھومتا سیارہ زہرہ سورج سے 108 ملین یا دس کروڑ کلومیٹر سے بھی زائد فاصلے پر ہے۔ اس کی فضا موٹے بادلوں سے گھری ہوئی ہے لہٰذا یہاں سورج زیادہ واضح نظر نہیں آتا۔ یہاں کی فضا ہر وقت دھندلائی ہوئی رہتی ہے۔


    سیارہ مریخ ۔ مارس

    3

    ہماری زمین سے اگلا سیارہ (زمین کے بعد) سیارہ مریخ سورج سے 230 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لیکن اس سے سورج کے نظارے پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔


    سیارہ مشتری ۔ جوپیٹر

    4

    سورج سے 779 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سیارہ مشتری کی فضا گیسوں کی ایک موٹی تہہ سے ڈھکی ہوئی ہے۔ یہاں پر سورج سرخ گول دائرے کی شکل میں نظر آتا ہے۔


    سیارہ زحل ۔ سیچورن

    5

    سورج سے 1.5 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع زحل کی فضا میں برفیلے پانی کے ذرات اور گیسیں موجود ہیں۔ یہ برفیلے کرسٹل بعض دفعہ سورج کو منعکس کردیتے ہیں۔ کئی بار یہاں پر دو سورج نظر آتے ہیں جن میں سے ایک سورج اصلی اور دوسرا اس کا عکس ہوتا ہے۔


    سیارہ یورینس

    6

    سورج سے 2.8 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر سیارہ یورینس سورج سے بے حد دور ہے جس کے باعث یہاں سورج کی گرمی نہ ہونے کے برابر ہے۔


    سیارہ نیپچون

    7

    نیپچون سورج سے 4.5 بلین کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور اس کی سطح برفانی ہے۔ اس کے فضا میں برف، مٹی اور گیسوں کی آمیزش کے باعث یہاں سورج کی معمولی سی جھلک دکھائی دیتی ہے۔


    سیارہ پلوٹو

    8

    پلوٹو سیارہ جسے بونا سیارہ بھی کہا جاتا ہے سورج سے سب سے زیادہ 6 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہاں پر سورج کی روشنی ہمیں ملنے والی سورج کی روشنی سے 16 سو گنا کم ہے، اس کے باوجود یہ اس روشنی سے 250 گنا زیادہ ہے جتنی روشنی ہمارے چاند کی ہوتی ہے۔


     

  • واٹس ایپ کا ویڈیو کالنگ  فیچر متعارف

    واٹس ایپ کا ویڈیو کالنگ فیچر متعارف

    کیلیفورنیا: موبائل اپیلیکشن واٹس ایپ کی انتظامیہ نے تحریری پیغامات، وائس کالز کے بعد ویڈیو کال کا فیچر متعارف کروادیا جو عارضی طور پر صرف اینڈرائیڈ صارفین کے لیے ہے تاہم اس کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق موبائل فون کی معروف سماجی ایپلیکشن واٹس ایپ نے صارفین کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے انیڈرائیڈ بیٹا ورژن متعارف کروادیا ہے جو ویڈیو کال کے فیچر کے ساتھ ہے۔

    چونکہ ابھی یہ فیچر ٹسٹینگ کے لیے متعارف کروایا گیا ہے اس لیے انتظامیہ کی جانب سے اس کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا مگر یہ ورژن اینڈرائیڈ اسٹور پر موجود ہے۔ بیٹا ورژن ڈاؤن لوڈ ہونے کے بعد صارف کے واٹس ایپ پر وائس کال کے ساتھ ’’ویڈیو کال‘‘ کا آپشن نمودار ہوجاتا ہے۔

    پڑھیں:  واٹس ایپ سسٹم میں جلد ’’جی آئی ایف‘‘ فیچر شامل ہوجائے گا

     ویڈیو کال پر کلک کر کے صارف اس سہولت کو حاصل کرسکتے ہیں تاہم ٹیسٹنگ فیچر استعمال کرنے والے صارفین نے بار بار کال منقطع ہونے کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔ یہ خصوصی ورژن اینڈرائیڈ ’’گوگل‘‘ پلے اسٹور پر "WhatsApp Messenger "Beta کے نام سے موجود ہے۔

    واٹس ایپ کا یہ فیچر جلد آئی فون اور اینڈرائیڈ استعمال کرنے والے عام صارفین کی دسترس میں بھی ہوگا تاہم خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس فیچر کے آنے سے دیگر ویڈیو کالنگ موبائل سافٹ وئیر والی کمپنیوں کو معاشی طور پر دھچکا لگے گا۔

    مزید پڑھیں: واٹس ایپ کے بہترین فیچرز

     یاد رہے اس وقت مائیکروسافٹ کے تحت چلنے والے موبائل اور کمپیوٹر ایپلیکشن ’’اسکائپ‘‘ سرفہرست ہے تاہم واٹس ایپ کا باقاعدہ ورژن آنے کے بعد دیکھا یہ جائے گا کہ اسکائپ اپنی جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب رہتا ہے یا نہیں۔
  • خلا میں موجود خلا نوردوں کے لیے زمین سے کھانے کی ترسیل

    خلا میں موجود خلا نوردوں کے لیے زمین سے کھانے کی ترسیل

    میامی: زمین کے مدار سے دور آسمان کی وسعتوں میں قائم عالمی خلائی اسٹیشن پر موجود خلا نوردوں کے لیے پہلی بار خوراک اور دیگر اشیائے ضرورت بھیجی گئی ہیں۔ 2.5 ٹن خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ ایک بے نام خلائی کارگو شپ کے ذریعہ بھیجیں گئی۔

    دو سال قبل عالمی خلائی اسٹیشن کے اس حصہ کے قیام سے لے کر اب تک یہ پہلی ترسیل ہے جو زمین والوں نے خلا نوردوں کے لیے کی ہے۔ خلائی اسٹیشن پر موجود خلا نوردوں نے روبوٹک بازو کے ذریعہ اس کارگو کیپسول کو کھینچ کر آپریشن مکمل کیا۔

    یہ کارگو شپ اب نومبر تک خلائی اسٹیشن پر ہی رہے گا جس کے دوران خلا نورد اس میں اپنا کچراڈالیں گے۔ جس کے بعد اسے واپس زمین کے مدار میں بھیج دیا جائے گا۔

    یہ خلائی اسٹیشن ہر 90 منٹ میں زمین کا چکر مکمل کرتا ہے جبکہ اس پر کام کرنے کے لیے 3 روسی، 2 امریکی اور ایک جاپانی خلانورد ہمہ وقت موجود ہیں۔

    cargo-2

    عالمی خلائی اسٹیشن اس وقت خلا میں موجود سب سے بڑی جسامت ہے جو بعض اوقات زمین سے بھی بغیر کسی دوربین کے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ اسٹیشن چاند اور مریخ پر بھیجے جانے والے خلائی مشنز کو معاونت فراہم کرتا ہے۔

  • فوٹو گرافرز کے لیے کوڈک کا مخصوص فون متعارف

    فوٹو گرافرز کے لیے کوڈک کا مخصوص فون متعارف

    واشنگٹن: کیمرے بنانے والی معروف کمپنی کوڈک نے اینڈائیڈ اسمارٹ فون متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے جس کا کیمرہ رزلٹ 21 میگا پکسل اور یہ موبائل پروفیشنل فوٹو گرافرز کے لیے کارآمد ثابت ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کیمروں کی دنیا میں تہلکہ مچانے والی کمپنی کوڈک نے ایسا اینڈرائیڈ موبائل فون متعارف کروانے کا اعلان کیا جسے کوڈک ایکٹرا کا نام دیا گیا ہے۔

    kodak-2

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس موبائل کا ڈیزائن 1941 میں پیش کیے جانے والے کیمرے کی طرح ہے جس میں 21 میگا پکسل رئیر کیمرہ نصب کیا گیا ہے، کمپنی کا دعویٰ ہے کہ کیمرے کی تصاویر کا رزلٹ پروفیشنل فوٹو گرافرز کی طرح اور آئی فون 7 سے کافی بہتر ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: دنیا کا سب سے چھوٹا اور سستا اسمارٹ فون متعارف

     کوڈک کے لیے یہ فون ایک کمپنی بل اٹ نے تیار کیا ہے جن کا کہنا ہے کہ یہ فون عام افراد کے لیے نہیں بلکہ فوٹو گرافرز کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، اس فون میں مخصوص کیمرہ ایپلیکشنز بھی شامل کی گئی ہیں جو ڈی ایس ایل آر کی طرح معیاری تصاویر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

    kodak-1

    کوڈک ایکٹرا  نے اس فون کے لیے تیار کی جانے والی کیمرہ اپلیکیشنز کو ایک عام ڈی ایس ایل آر کیمرے میں استعمال کرکے دیکھا اور اس کے بقول نتیجہ حیران کن رہا۔

    kodak-3

    اس فون کی اسکرین 5 انچ ایچ ڈی ہوگی جبکہ 32 جی بی میموری، 4 کے ویڈیو بنانے کی صلاحیت اور ہلیو ایکس 20 پراسیسر وغیرہ اس کے دیگر نمایاں فیچرز ہیں۔جس کی قیمت 449 برطانوی پاﺅنڈز مقرر کی گئی ہے اور یہ رواں سال دسمبر میں سب سے پہلے یورپ میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔

  • چین میں روبوٹس کی سالانہ کانفرنس کا تصویری احوال

    چین میں روبوٹس کی سالانہ کانفرنس کا تصویری احوال

    بیجنگ: چین میں سالانہ روبوٹس کانفرنس کا آغاز ہوگیا۔ مختلف اقسام کے روبوٹس سے سجے میلے میں باتیں کرنے والے روبوٹ توجہ کا مرکز بنے رہے۔

    7

    بیجنگ میں روبوٹس کی سالانہ کانفرنس کا آغاز ہوگیا۔ کانفرنس میں مختلف منفرد روبوٹ پیش کیے گئے۔

    2

    ان میں روبوٹک مچھلی نئی تخلیقی کاوش ہے جو پانی کی آلودگی کا جائزہ لینے اور زیر آب تصاویر کھینچنے کے لیے بنائی گئی ہے۔

    1

    کانفرنس میں باتیں کرنے والا روبوٹ سب کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔

    4

    میلے میں ورکنگ روبوٹس میں فٹبال کھیلنے والے روبوٹس بھی نظر آئے جن کے میچ سے سب خوب لطف اندوز ہوئے۔

    3

    6

    ایک ڈانسنگ روبوٹ نے بھی لوگوں کو تھرکنے پر مجبور کردیا۔

    5

    آرٹسٹ روبوٹ نے شرکا کی تصویر کشی کی۔

    8

    کانفرنس میں سائنس دانوں اور طالب علموں کے علاوہ عام افراد کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس 25 اکتوبر تک جاری رہے گی۔

  • دنیا کا سب سے چھوٹا اور سستا اسمارٹ فون متعارف

    دنیا کا سب سے چھوٹا اور سستا اسمارٹ فون متعارف

    بیجنگ: چین کی موبائل کمپنی نے دنیا کا سب سے چھوٹا اسمارٹ فون متعارف کروادیا جس کی اسکرین کا سائز صرف 1.54 انچ اور قیمت صرف 30 ڈالرزمقرر کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیکنالوجی کی دنیا میں بڑھتی ہوئی ترقی کو دیکھتے ہوئے چینی ماہرین نت نئی ایجادات میں مصروف ہیں، اسمارٹ فون استعمال کرنے والے صارفین کی جانب سے ڈیوائس کے سائز اور حجم کی شکایات کو مد نظر رکھتے ہوئے وی فون نے دنیا کا سب سے چھوٹا اسمارٹ فون متعارف کروایا۔

    smallest-1

    جن لوگوں کو اسمارٹ فونز کی بڑی اسکرینوں سے مشکلات درپیش تھیں اُن کے لیے یہ نیا اسمارٹ فون انتہائی کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کی اسکرین کا سائز دیگر فونز کے مقابلے میں بہت کم صرف 1.54 انچ ہے۔

    smallets

    اسمارٹ ڈیوائس میں تین بٹن دئیے گئے ہیں جن میں سے ایک پاور اوردیگر دو بٹنز اور دو ورچوئیل بٹنز دئیے گئے ہیں جبکہ فون میں ایک اسپیکر اور مائیکروفون بھی ہے تاہم موسیقی سننے کے لیے بلیوٹوتھ استعمال کرنا ہوگی۔

    smallest-3

    دنیا کے سب سے چھوٹے اسمارٹ فون کو وی فون ایس 8 کا نام دیا گیا ہے جس میں بلٹ ان ایف ایم ریڈیو، دل کی دھڑکن بتانے والا سنسر، پیڈو میٹر جبکہ اس کی ریم 64 ایم بی اور اسٹوریج 380 ایم بی کے علاوہ اس میں دیگر نمایاں فیچرز شامل ہیں۔

    smallets-3

    دنیا کا سب سے چھوٹا اور سستا فون دو رنگوں میں فی الحال صرف چین میں فروخت کے لیے پیش کیا جارہاہے جس کی قیمت صرف 30 ڈالر یعنی پاکستانی روپے سے حساب سے 3 ہزار ہوگی۔

  • پتھر کے دور میں دانتوں کی تکلیف کا علاج کیسے؟

    پتھر کے دور میں دانتوں کی تکلیف کا علاج کیسے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پتھر کے دور میں انسان دانتوں میں سرمئی رنگ کے ایک نایاب پتھر کے ذریعہ سوراخ کیا کرتے تھے جو اس زمانے میں دانتوں کی تکالیف کا انتہائی مؤثر علاج سمجھا جاتا تھا۔

    ماہرین آثار قدیمہ نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں واقع قدیم تہذیبی شہر مہر گڑھ سے ایک دانت برآمد کیا جو پتھر کے زمانے کا تقریباً 9 ہزار سال قدیم ہے۔

    قبرستان سے ملنے والے اس دانت کے تجزیے سے پتہ چلا کہ اس دور میں ماہر دندان دانتوں کی تکالیف دور کرنے کے لیے دانتوں میں سرمئی رنگ کے ایک نایاب پتھر کے ذریعہ سوراخ کر دیا کرتے تھے۔

    teeth-3

    اس پتھر کو تراش کر نوکیلی شکل دی جاتی تھی، اس کے بعد اس سے دانت میں ڈرل کیا جاتا تھا جس سے دانت کا تکلیف کا شکار اور سڑا ہوا حصہ نکل کر باہر آجایا کرتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق یہ طریقہ علاج حیرت انگیز نتائج دیتا تھا اور دانتوں کے ان ٹشوز کو اکھاڑ پھینکتا تھا جو تکلیف کا باعث بنتے تھے۔ ان کے تجزیوں کے مطابق اس علاج کے فوری بعد مریض کچھ بھی چبانے کے قابل ہوتا تھا۔

    ماہرین کو یہاں سے ایسے 4 دانت ملے جن میں کسی خرابی کے شواہد نظر آئے اور ان میں اس پتھر کے ذریعہ کیے گئے سوراخ دکھائی دیے۔

    teeth-2

    واضح رہے کہ مہر گڑھ کی تہذیب وادی سندھ کی تہذیب سے بھی قدیم ہے جو 7 سے 9 ہزار سال قبل کے درمیانی عرصے میں موجود تھی۔ ماہرین کے مطابق اس تہذیب میں زراعت کے ابتدائی آثار ملے تھے اور یہاں گندم، کپاس، اور جو کاشت کی جاتی تھی۔

    اس تہذیب کے آثار صوبہ بلوچستان میں واقع کچی میدان کے قریب واقع ہیں۔

  • مریخ کی جانب بھیجی جانے والی خلائی گاڑی لاپتہ

    مریخ کی جانب بھیجی جانے والی خلائی گاڑی لاپتہ

    مریخ پر زندگی ڈھونڈنے کی تلاش ایک عرصہ سے جاری ہے اور اس سلسلے میں یورپ نے ایک اور کوشش کے تحت روبوٹک گاڑی مریخ کی جانب روانہ کی تاہم وہ گاڑی لاپتہ ہوگئی۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ’سکیا پریلی‘ نامی یہ روبوٹک گاڑی مریخ پر اترنے سے قبل اپنا سراغ کھو بیٹھی اور زمین پر موجود ماہرین سے اس کا رابطہ ٹوٹ گیا۔

    مریخ پر ایک سال گزارنے کے بعد کیا ہوگا؟ *

    اس تحقیقاتی روبوٹک گاڑی کو زمین سے 50 کروڑ کلومیٹر کے سفر کے بعد بدھ کو مریخ پر پہنچنا تھا لیکن سیارے کی سطح پر اترنے کے مقررہ وقت سے ایک منٹ قبل اس سے ریڈیو سگنل وصول ہونا بند ہوگئے۔

    esa-2

    یورپی خلائی ایجنسی مصنوعی سیاروں کی مدد سے اس خلائی گاڑی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاہم اس سلسلے میں تاحال کوئی کامیابی نہیں مل سکی۔

    خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ روبوٹک گاڑی مریخ کی سطح پر گر کر تباہ ہوگئی ہے لیکن اس کو بھیجنے والی خلائی ایجنسی اس بارے میں کوئی مصدقہ بات کہنے سے کترا رہی ہے۔

    خلائی ایجنسی کے ماہرین اور انجینئرز مسلسل اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خلائی گاڑی کا زمین سے رابطہ کیوں ٹوٹا اور اس کے بعد اسے وہاں کیا حادثہ پیش آیا۔ ترجمان کے مطابق ایک روز میں واضح صورتحال سامنے آجائے گی۔

    اس سے قبل یورپی خلائی ایجنسی کی جانب سے 13 سال پہلے 2003 میں بھی ایک خلائی مشن بیگل 2 مریخ کی جانب بھیجا گیا تھا تاہم یہ مشن ناکام رہا۔

    بیگل 2 کو مریخ کی سطح پر اترنے کے فوراً بعد تکنیکی خرابی کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے باعث وہ اپنا مشن انجام نہیں دے سکا۔

    خلائی مخلوق کو بلانا خطرناک اور زمین کی تباہی کا سبب *

    موجودہ مشن کے تحت بھیجی جانے والی خلائی گاڑی کا بنیادی مقصد مریخ کی زمین کی سطح میں سوراخ کر کے وہاں زندگی کے آثار کا کھوج لگانا تھا۔

  • موبائل فون کو چارج کرنے کے لیے اسمارٹ لباس تیار

    موبائل فون کو چارج کرنے کے لیے اسمارٹ لباس تیار

    بیجنگ: چینی انجینئرز نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک ایسا لباس متعارف کروادیا ہے جو سورج کی شعاعوں کو جذب کر کے ایمرجنسی کی صورت میں موبائل فون چارج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی ماہرین نے ٹیکنالوجی دور میں نیا انقلاب برپا کیا اور عوام کے سب سے زیادہ استعمال والی چیز موبائل فون کی چارجنگ ختم ہونے کا مسئلہ حل کرتے ہوئے ایک ایسا لباس تیار کیا ہے جو شدید ضرورت کے وقت موبائل چارج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    پڑھیں:  موبائل فون کی بیٹری جلد ختم کرنے والی وجوہات

     ماہرین نے اس ایجاد کی ضرورت اُس وقت محسوس جب عوام کی جانب سے موبائل فون کی چارجنگ ختم ہونے کی شکایات میں اضافہ دکھائی دیا تھا تو اسے دور کرنے کے لیے چینی یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے سرتوڑ کوشش کیں اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک نئی ایجاد ’’چارجنگ لباس‘‘ تیار کیا۔جو سورج کی شعاعوں کو  جذب کر کے موبائل فون چارج کرسکتا ہے۔

    قبل ازیں بھی سائنسی دنیا میں اس طرح کے کپڑے اور لباس منظر عام پر آچکے ہیں تاہم تاریخ میں یہ ایجاد منفرد اس لیے ہے کہ اس کپڑے کو دیگر کپڑوں کی طرح کاٹا اور سیا جاسکتا ہے۔

    charging-cloth

    اس کپڑے کو بنانے والے انجینئر کا کہنا ہےکہ اسے بڑے پیمانے پر کسی کارخانے میں آسانی سے تیار کیا جاسکتا ہے، اس سے اسمارٹ فون کےعلاوہ کھال پر چپکنے والے طبی آلات کو بہت سہولت سے چارج کیا جاسکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: اردو ادب کے قارئین کے لیے خوشخبری، نئی موبائل ایپ آگئی

    اس ضمن میں چینی انجینئروں نے 2 طرح کا کپڑا بنایا ہے جن میں ایک میں ٹائٹانیئم یا مینگنیز پالیمر کو زنگ آکسائیڈ اور ایک الیکٹرولائٹ ( برقیرہ) لگایا ہے بعد ازاں پالیمر کو تانبے سے ڈھانپا گیا ہے جو سولر (شمسی) سیل کا کام کرتا ہے جبکہ دوسرے قسم کے کپڑے میں ٹائٹانیئم اور ٹائٹانیئم نائٹریٹ، کاربن کی پتلی تہہ اور ایک الیکٹرو لائٹ شامل کیا گیا ہے۔