Category: سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات

SCIENCE AND TECHNOLOGY NEWS IN URDU

  • دنیا بھر میں سورج گرہن کی خوبصورت تصاویر

    دنیا بھر میں سورج گرہن کی خوبصورت تصاویر

    سال 2016 کا دوسرا سورج گرہن کل یکم ستمبر کو دیکھا گیا۔

    اس گرہن کو سعودی عرب، یمن، انڈونیشیا، آسٹریلیا اور افریقی ممالک میں دیکھا گیا تاہم بھارت، بنگلہ دیش، بھوٹان، سری لنکا، پاکستان اور دیگر ممالک میں نہیں دیکھا جا سکا۔

    1

    2

    مڈغاسکر، عرب، وسطی افریقہ اور ملحقہ علاقوں میں سورج گرہن زیادہ نمایاں ہوا۔

    3

    ان میں سے بعض مقامات پر مکمل سورج گرہن ہوا۔

    4

    اس گرہن کو آگ کے گولے یا رنگ آف فائر کا نام دیا گیا۔

    5

    سائنسدانوں کے مطابق سورج گرہن اس وقت لگتا ہے جب چاند دوران گردش زمین اور سورج کے درمیان آجاتا ہے جس کی وجہ سے سورج کا مکمل یا کچھ حصہ دکھائی دینا بند ہو جاتا ہے۔

    6

    اس صورت میں چاند کا سایہ زمین پر پڑتا ہے۔

    7

    مکمل سورج گرہن ایک علاقے میں تقریباً 370 سال بعد دوبارہ آسکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ 7 منٹ 40 سیکنڈ تک برقرار رہتا ہے۔

    8

    9

    البتہ جزوی سورج گرہن کو سال میں کئی دفعہ دیکھا جا سکتا ہے۔

  • آبی آلودگی سے دنیا بھر کی آبادی طبی خطرات کا شکار

    آبی آلودگی سے دنیا بھر کی آبادی طبی خطرات کا شکار

    دنیا بھر کے دریاؤں میں بڑھتی آلودگی 30 کروڑ افراد کے لیے مختلف بیماریوں کا خدشہ پیدا کر رہی ہے جبکہ کئی ممالک میں یہ ماہی گیری اور زراعت کو بھی متاثر کر رہی ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں آبی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث 30 کروڑ افراد کو صحت کے سنگین مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔

    pollution-2

    رپورٹ کے مطابق 16.4 کروڑ افراد افریقہ، 13.4 کروڑ ایشیا اور لاطینی امریکا میں 2.5 کروڑ افراد گندے پانی سے ہونے والی بیماریوں کے خطرے کا شکار ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 3.4 ملین افراد گندے پانی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ان بیماریوں میں ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس، ڈائریا اور ہیضہ شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

    اس کی سب سے بڑی وجہ انسانی فضلہ کی پینے کے پانی میں ملاوٹ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے لیے نہ صرف سیوریج کے نظام کو بہتر کرنا ضروری ہے بلکہ پینے کے پانی کو بھی ٹریٹ (صفائی) کرنے کی ضرورت ہے۔

    pollution-3

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ماحولیات یو این ای پی کی سائنسدان جیکولین میک گلیڈ کا کہنا ہے کہ صاف پانی ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور یہ انسانی صحت اور انسانی ترقی کے لیے بے حد ضروری ہے۔ لیکن اگر ہم آبی آلودگی کو نہ روک سکے تو ہم صاف پانی کے حصول میں ناکام ہوجائیں گے۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ فیکٹریوں کا فضلہ اور ضائع شدہ فصلوں کی دریاؤں میں تلفی پانی کی آلودگی میں اضافہ کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ بعض ممالک کی 90 فیصد آبادی پینے کے پانی کے لیے دریاؤں اور جھیلوں پر انحصار کرتی ہے۔

    po-4

    اسی طرح ماہی گیری کا شعبہ جو دنیا بھر کے 21 ملین افراد کا ذریعہ روزگار ہے پر بھی منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے جبکہ آلودہ پانی سے زراعت کے باعث فصلوں کی پیداوار میں بھی کمی ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف ذرائع سے تلف کیے جانے والے پانی کو سمندروں اور دریاؤں میں جانے سے پہلے ٹریٹ کیا جانا یا اس کی صفائی کرنا ضروری ہے۔

  • رواں سال کا دوسرا سورج گرہن، احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    رواں سال کا دوسرا سورج گرہن، احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    سال 2016 کا دوسرا سورج گرہن آج یکم ستمبر کو ہے۔ گرہن پاکستان میں نہیں دیکھا جاسکے گا۔

    سا ل 2016 کا دوسرا سورج گرہن آج یک ستمبر کو ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اس کا آغاز صبح 11 بج کر 13 منٹ (پاکستانی وقت) پر ہوگا جو شام 5 بج کر 1 منٹ تک جاری رہے گا۔ گرہن کا دورانیہ 5 گھنٹے اور 46 منٹ تک ہوگا۔

    se-4

    اس گرہن کو سعودی عرب، یمن، انڈونیشیا، آسٹریلیا اور افریقہ میں دیکھا جاسکے گا تاہم بھارت، بنگلہ دیش، بھوٹان، سری لنکا، پاکستان اور دیگر ممالک میں نہیں دیکھا جا سکے گا۔ مڈغاسکر، عرب، وسطی افریقہ اور ملحقہ علاقوں میں سورج گرہن زیادہ نمایاں ہوگا اور ان میں سے بعض مقامات پر مکمل سورج گرہن ہوگا۔

    سائنسدانوں کے مطابق سورج گرہن اس وقت لگتا ہے جب چاند دوران گردش زمین اور سورج کے درمیان آجاتا ہے جس کی وجہ سے سورج کا مکمل یا کچھ حصہ دکھائی دینا بند ہو جاتا ہے۔ اس صورت میں چاند کا سایہ زمین پر پڑتا ہے۔

    مکمل سورج گرہن ایک علاقے میں تقریباً 370 سال بعد دوبارہ آسکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ 7 منٹ 40 سیکنڈ تک برقرار رہتا ہے۔ البتہ جزوی سورج گرہن کو سال میں کئی دفعہ دیکھا جا سکتا ہے۔

    se-5

    انسانی تاریخ کا سب سے منفرد مکمل سورج گرہن 11 اگست 1999 کے روز ہوا تھا جسے پاکستان سمیت دنیا کے کئی گنجان آباد شہروں میں دیکھا گیا تھا۔ اکثر گنجان آباد شہروں سے دیکھا جانے والا اگلا مکمل سورج گرہن چار سو سال بعد ہوگا۔

    کینیا میں مقامی داستانوں کے مطابق سورج گرہن اس وقت وقوع پذیر ہوتا ہے جب چاند سورج کو کھانا شروع کرتا ہے۔

    وہ افراد جو سورج گرہن کے دوران سیلفی لینا چاہتے ہیں وہ اس سے پرہیز کریں کیونکہ ماہرین امراض چشم کے مطابق سورج گرہن کے دوران سیلفی کھینچنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    se-2

    ان کا کہنا ہے کہ سورج گرہن کے دوران سورج کی بنفشی شعاعیں اس قدر طاقتور ہوتی ہیں کہ وہ آنکھ کی پتلی کو جلاسکتی ہیں جس کے سبب آنکھ کو مستقل نقصان پہنچ سکتا ہے یہاں تک کہ بینائی بھی جاسکتی ہے۔

    برطانوی کالج برائے امراض چشم کے ماہر ڈینیئل ہارڈی مین کا کہنا ہے کہ سیلفی لینے کے دوران خود کو کیمرے سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش میں آنکھ کا براہ راست سورج سے رابطہ ہونے کا اندیشہ ہے جس کے اثرات انسانی آنکھ پر انتہائی مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔

    فرانسیسی ادارے کے مطابق کیمرے کے ذریعے سورج گرہن کو دیکھنے کی کوشش بھی انسانی آنکھ کے لئے ضرر رساں ہے۔

    :سورج گرہن کے دوران احتیاطی تدابیر

    سورج گرہن کے دوران مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    se-1

      سیلفی لینے سے پرہیز کریں۔

    سن گلاسز مت لگائیں۔

    دھوپ میں کمپیوٹر کی سی ڈی لے کر نکلنے سے گریز کریں۔

    طبی ایکسرے ہاتھ میں لے کر دھوپ میں نکلنے سے پرہیز کریں۔

    گرہن کے دوران استعمال کیے جانے والے خصوصی چشمے استعمال کریں۔

    se-3

    واضح رہے کہ رواں سال 2 چاند اور 2 سورج گرہن رونما ہوچکے ہیں۔ پہلا سورج گرہن 9 مارچ اور دوسرا یکم ستمبر کو ہے، جبکہ پہلا چاند گرہن 23 مارچ اور دوسرا 18 اگست کو ہوچکا ہے۔


  • کلائمٹ چینج سے کافی کی پیداوار میں کمی کا خدشہ

    کلائمٹ چینج سے کافی کی پیداوار میں کمی کا خدشہ

    میلبرن: ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کافی اگانے والے علاقوں کو متاثر کر سکتا ہے جس کے باعث 120 ملین افراد بے روزگار ہوسکتے ہیں۔

    آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے مشترکہ کلائمٹ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کلائمٹ چینج دنیا بھر کی زراعت کو متاثر کر رہا ہے جن میں سے ایک کافی کے بیجوں کی فصل بھی ہے۔ کافی کی پیداوار متاثر ہونے سے 120 ملین افراد کا روزگار متاثر ہوگا جو اس زراعت سے وابستہ ہیں۔

    coffee-2

    یہ افراد وسطی امریکا کے غیر ترقی یافتہ ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ان کا واحد ذریعہ روزگار کافی کے بیچوں کو اگانا اور ان کی تجارت کرنا ہے۔

    کافی کی سب سے زیادہ پیداوار دینے والے ممالک میں سے ایک تنزانیہ میں 2.4 کروڑ افراد اس روزگار سے وابستہ ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گرمی کے موسم میں یہاں درجہ حرارت میں ہر 1 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ کے بعد کافی کی فی ہیکٹر پیداوار میں 137 کلو گرام کمی آئی ہے۔

    اس لحاظ سے سنہ 1960 سے اب تک کافی کی پیداوار میں نصف کمی آچکی ہے۔

    یہی صورتحال وسطی امریکی ملک گوئٹے مالا میں بھی ہے جہاں 2012 میں سخت گرمی سے کافی کے پتے خراب ہونے کے باعث اس کی پیداوار میں 85 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    coffee-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وسطی امریکی ملک نکارا گوا 2050 تک اپنی کافی کی فصل مکمل طور پر کھو سکتا ہے جبکہ تنزانیہ میں 2060 تک کافی کی پیداوار میں خطرناک حد تک کمی آجائے گی۔

    اسی طرح کافی کی ایک قسم ’جنگلی کافی‘ کی پیداوار 2080 تک مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ یہ قسم جینیاتی طور پر کافی میں مختلف ذائقے پیدا کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کافی کو کلائمٹ چینج کے اثرات سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ کافی کی فصلوں کو خط استوا سے دور ان علاقوں میں اگایا جائے جہاں کلائمٹ چینج اتنی شدت سے اثر انداز نہیں ہورہا۔ لیکن چونکہ کافی کے پودے بڑے اور پھلدار ہونے میں کافی عرصہ لیتے ہیں لہٰذا فی الحال یہ تجویز قابل عمل نظر نہیں آتی۔

    coffee-4

    واضح رہے کہ تیزی سے بدلتا دنیا کا موسم جسے کلائمٹ چینج کہا جاتا ہے دنیا کے لیے بے شمار خطرات کا سبب بن رہا ہے اور اس سے عالمی معیشت، زراعت اور امن و امان کی صورتحال پر شدید منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے۔ ماہرین کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات بھی 2050 تک معدوم ہوجائے گی۔

    کلائمٹ چینج اور گلوبل وارمنگ سے متعلق مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں *

  • قطب شمالی کی برف گلابی کیوں ہو رہی ہے؟

    قطب شمالی کی برف گلابی کیوں ہو رہی ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں قطب شمالی کی برف گلابی ہورہی ہے؟

    گلابی یا شربتی رنگ کی ’واٹر میلن سنو‘ کہلائی جانے والی یہ برف آنکھوں کو تو بے حد خوبصورت لگتی ہے لیکن درحقیقت یہ ایک بڑے خطرے کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔

    قطب شمالی کی برف گلابی اس وقت ہوتی ہے جب برف میں پرورش پانے والی کائی تابکار شعاعوں کو اپنے اندر جذب کرلیتی ہے۔ اس کا نتیجہ برفانی گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی صورت میں نکلتا ہے۔

    pink-1

    یہ عمل اونچائی پر واقع علاقوں جیسے قطب شمالی اور گرین لینڈ میں پیش آتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ عمل ایک سنگین صورتحال کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ قطب شمالی کی برف کا گلابی ہونا ظاہر کرتا ہے کہ گلیشیئرز کا ’البیڈو‘ اثر اپنی صلاحیت کھو رہا ہے۔

    البیڈو افیکٹ کا مطلب گلیشیئرز کا سورج کی شعاعوں کو منعکس کرنا ہے۔ سخت برف سے بنے ہوئے گلیشیئرز پر جب سورج کی روشنی پڑتی ہے تو وہ اس سے ٹکرا کر واپس آسمان کی طرف پلٹتی ہے۔ اگر یہ عمل نہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ گلیشیئر ان شعاعوں کو جذب کر رہا ہے۔

    pink-2

    اس کے کئی نقصانات ہیں۔ ایک یہ گلیشیئرز پگھل کر عالمی سمندروں کی سطح میں اضافہ کریں گے جس سے سیلابوں کا خطرہ ہے۔ دوسرا سورج کی روشنی   کے واپس آسمان میں نہ جانے سے زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا اور دنیا کے مختلف ممالک میں گرمی بڑھے گی۔

    دوسری جانب برف پگھلنے سے یہاں موجود جانور جیسے برفانی ریچھ، برفانی لومڑی وغیرہ کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

    یہ عمل گلیشیئر میں ’سرخ کائی‘ کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے۔ گلیشیئر میں جتنی زیادہ سرخ الجی یا کائی موجود ہوگی اتنا ہی وہ گلیشیئر سورج کی روشنی جذب کرے گا۔

    اس کی مثال ہم یوں لیتے ہیں کہ گرمیوں کے موسم میں گہرے رنگ کے کپڑے پہننے سے منع کیا جاتا ہے کیونکہ گہرے رنگ سورج کی روشنی کو زیادہ جذب کرتے ہیں نتیجتاً پہننے والے کو شدید گرمی لگنے لگتی ہے۔

    arctic-3

    اس کے برعکس ہلکے رنگ کے کپڑے سورج کی شعاعوں کو روک کر اسے منعکس کرتے ہیں یعنی واپس پھینک دیتے ہیں۔

    اسے ہم ایک سائیکل بھی کہہ سکتے ہیں۔ سورج کی روشنی گلیشیئرز میں جذب ہوکر سرخ الجی پیدا کرے گی اور سرخ الجی سورج کی مزید روشنی کو اپنے اندر جذب کرے گی یوں گلیشیئر پگھلنے کی رفتار میں اضافہ ہوتا جائے گا۔

    واضح رہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کے باعث قطب شمالی کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔ ناسا نے قطب شمالی میں تیزی سے پگھلتی برف کی ایک ویڈیو بھی جاری کی اور بتایا کہ رواں برس مارچ سے اگست کے دوران قطب شمالی کے سمندر میں ریکارڈ مقدار میں برف پگھلی۔

    pink-4

    پاکستان بھی کلائمٹ چینج کے شکار ممالک میں سے ایک ہے جہاں موجود 5000 گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جس کے باعث شمالی علاقوں کو شدید سیلابوں کا خطرہ لاحق ہے۔

  • آسمانی بجلی گرنے سے 300 بارہ سنگھے ہلاک

    آسمانی بجلی گرنے سے 300 بارہ سنگھے ہلاک

    اوسلو: ناروے میں ایک پارک میں آسمانی بجلی گرنے سے 300 سے زائد بارہ سنگھے ہلاک ہوگئے۔

    واقعہ ناروے کے جنوبی علاقہ میں واقعہ جنگلی حیات کی حفاظت کے لیے بنائے گئے پارک میں پیش آیا۔ انتظامیہ کے مطابق علاقہ میں کئی دن سے طوفان جاری تھا اور شدید آسمانی بجلی کڑکنے کے باعث یہ حادثہ پیش آیا۔

    rd-3

    ناروے کے انسپکٹر برائے تحفط قدرت کا کہنا ہے کہ بارہ سنگھے خراب موسم میں ڈر کر ایک ساتھ جمع ہوجاتے ہیں اور یہی عادت ان کی ہلاکت کا سبب بنی۔

    rd-2

    ان کا کہنا تھا کہ آسمانی بجلی گرنے کے باعث جانوروں کی ہلاکت کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں تاہم اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا یہ پہلا واقعہ ہے، ’یہ ایک بہت ہی افسوسناک بات ہے‘۔

    rd-1

    ماہرین جنگلی حیات نے اس حادثے کو ایک غیر معمولی قدرتی آفت قرار دیا ہے۔

    اس سے چند دن قبل بھارت میں بھی آسمانی بجلی گرنے سے 38 بھیڑوں کی ہلاکت کا واقعہ سامنے آچکا ہے۔

  • ایسی پیکنگ جسے کھایا جا سکتا ہے

    ایسی پیکنگ جسے کھایا جا سکتا ہے

    یہ ایک بہت عام سی بات ہے کہ آپ نے کوئی چیز بازار سے خریدی، اس کے گرد لپٹا پلاسٹک کھول کر پھینک دیا اور اس چیز کو استعمال کرلیا۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ پھینکا جانے والا پلاسٹک ہماری زمین کو کس قدر شدید نقصانات پہنچا رہا ہے؟

    پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جو ختم نہیں ہوتا۔ اگر اسے ایک ہزار سال بھی زمین میں دبائے رکھا جائے تب بھی یہ زمین میں حل ہو کر اس کا حصہ نہیں بنتا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

    pl-3

    ساحلوں پر پھینکی جانے والی پلاسٹک کی بوتلیں اور تھیلیاں سمندر میں چلی جاتی ہیں جس سے سمندری حیات کی بقا کو سخت خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ اکثر سمندری جانور پلاسٹک کے ٹکڑوں میں پھنس جاتے ہیں اور اپنی ساری زندگی نہیں نکل پاتے۔ اس کی وجہ سے ان کی جسمانی ساخت ہی تبدیل ہوجاتی ہے۔

    کچھ سمندری حیات پلاسٹک کو کھا بھی لیتی ہیں جس سے فوری طور پر ان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    pl-2

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ ایک کھرب پلاسٹک کی تھیلیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ تھیلیاں استعمال کے بعد پھینک دی جاتی ہیں جو کروڑوں ٹن کچرے کی شکل میں ہماری زمین کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔

    pl-1

    انہی خطرات کو کم کرنے کے لیے امریکا میں ماہرین ’خوردنی پیکنگ‘ پر کام کر رہے ہیں۔

    امریکن کیمیکل سوسائٹی کے ماہرین پلاسٹک کے متبادل کے طور پر ایسی چیزوں کی پیکنگ بنانے پر کام کر رہے ہیں جنہیں انسان یا جانور کھا سکتے ہیں۔ اگر اسے پھینک دیا جائے تب بھی یہ مختصر عرصہ میں حل ہو کر زمین کا حصہ بن سکتی ہے یوں یہ کچرے اور آلودگی میں اضافہ کا سبب نہیں بنے گی۔

    pl-5

    یہ پیکنگ دودھ کے پروٹین سے تیار کی جائے گی اور یہ وہی کام کرے گی جو پلاسٹک سر انجام دیتا ہے۔ یہ آکسیجن کو جذب نہیں کرسکے گی لہٰذا اس کے اندر لپٹی چیز خراب ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہوگا۔

    اس پیکنگ کے اندر کافی یا سوپ کو پیک کیا جاسکے گا۔ استعمال کرتے ہوئے اسے کھولے بغیر گرم پانی میں ڈالا جاسکتا ہے جہاں یہ پیکنگ بھی پانی میں حل ہوجائے گی۔ چونکہ یہ پروٹین ہی سے بنی ہے لہٰذا یہ صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوگی۔

    pl-4

    pl-6

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں زمین کی بڑھتی آلودگی میں کمی کے لیے یہی خوردنی پیکنگ استعمال کی جائے گی۔

    اس سے قبل برطانیہ میں بھی پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال کو کم کرنے کے لیے اس پر ٹیکس عائد کردیا گیا جس کے بعد رواں برس پلاسٹک بیگز کے استعمال میں 85 فیصد کمی دیکھی گئی۔

  • ٹوئٹر نے دہشتگردی کو فروغ دینے پر 2لاکھ سے زائد اکاونٹس بند کردیئے

    ٹوئٹر نے دہشتگردی کو فروغ دینے پر 2لاکھ سے زائد اکاونٹس بند کردیئے

    کیلیفورنیا : سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ میں دو لاکھ سے زائد ایسے اکاونٹس بند کردیئے گئے ہیں، جو سوشل میڈیا کے زریعے دہشتگردوں کو فروغ دے رہے تھے۔

    twiter-a

    ٹویٹر کی جانب سے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ہم ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں اس بات پر قائم رہیں گے کہ اپنے ادارے کو دہشتگرد کے لیئے استعمال نہ ہونے دیں، اس لئے گزشتہ چھے ماہ میں دو لاکھ پینتیس ہزار ایسے اکاونٹس بند کیئے گئے ہیں، جو کسی بھی طرح سے دہشتگردی کو فروغ دے رہے تھے۔

    ویب سائٹ حکام کے مطابق یہ اقدام سوشل میڈیا پر دہشتگردی کی حمایت بڑھ جانے کے بعد اٹھایا گیا، جن میں سوشل میڈیا کو دہشتگردوں کی مدد کے لیئے استعمال کرنا سامنے آیا تھا تاہم ابھی ہمارا کام مکمل نہیں ہوا اور ایسے تمام اکاونٹس کو بند کر دیں گے، جو ویب سائٹ کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ ٹوئٹرانتظامیہ نے 2015 میں 3 لاکھ 60 ہزار ایسے مشتبہ اکاؤنٹس بند کئے تھے، جن کے بارے یہ شکایات موصول ہوئیں کہ یہ اکاؤنٹس دہشت گرد اور انتہاپسند تنظیموں اور ان کی کارروائیوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں بھی سوشل میڈیا کے غلط استعمال بارے سائبرکرائم ایکٹ منظورکیا جاچکا ہے جس کے تحت ایسے افرادکو سزادی جاسکتی ہے

  • قطب شمالی میں برف پگھلنے کی رفتار میں خطرناک اضافہ

    قطب شمالی میں برف پگھلنے کی رفتار میں خطرناک اضافہ

    عالمی خلائی ادارے ناسا نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں قطب شمالی کے سمندر میں پگھلتی ہوئی برف کو دکھایا ہے۔ ناسا کے مطابق رواں برس مارچ سے اگست کے دوران قطب شمالی کے سمندر میں ریکارڈ مقدار میں برف پگھلی۔

    ماہرین کے مطابق 2016 ایک گرم سال تھا۔ رواں برس مئی اور جولائی کے مہینہ میں درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال کے بقیہ ماہ 2014 اور 2015 سے بھی زیادہ گرم ہونے کا خدشہ ہے جس کی وجہ ایل نینو اور گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں اضافہ ہے۔ ایل نینو بحر الکاہل کے درجہ حرارت میں اضافہ کو کہتے ہیں جس کے باعث پوری دنیا کے موسم پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    درجہ حرارت میں اس اضافہ کا اثر قطب شمالی پر بھی پڑ رہا ہے جہاں موجود برف تیزی سے پگھلنی شروع ہوگئی۔

    قطب شمالی یا بحر منجمد شمالی کے بیشتر حصے پر برف جمی ہوئی ہے۔ یہاں آبی حیات بھی کافی کم ہیں جبکہ نمکیات دیگر تمام سمندروں کے مقابلے میں سب سے کم ہیں۔

    arctic-2

    اس کا رقبہ 14,056,000 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کے ساحل کی لمبائی 45 ہزار 389 کلومیٹر ہے۔ یہ تقریباً چاروں طرف سے زمین میں گھرا ہوا ہے جن میں یورپ، ایشیا، شمالی امریکہ، گرین لینڈ اور دیگر جزائر شامل ہیں۔

    کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کا اثر بحر منجمد پر بھی پڑا ہے۔ شدید گرمی کے باعث اس کے گلیشیئرز کی برف پگھلنی شروع ہوگئی ہے جس سے ایک تو سطح سمندر میں اضافے کا خدشہ ہے، دوسری جانب یہاں پائی جانے والی جنگلی حیات جیسے برفانی ریچھ وغیرہ کی بقا کو بھی سخت خطرات لاحق ہیں۔

    مزید پڑھیں: برفانی سمندر کو بچانے کے لیے پیانو کی پرفارمنس

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال میں گرمیوں کے موسم کے درجہ حرارت میں تو اضافہ ہوا ہی، مگر اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ برس کا موسم سرما بھی اپنے اوسط درجہ حرارت سے گرم تھا۔ یعنی موسم سرما میں قطب شمالی کا جو اوسط درجہ حرارت ہے، گزشتہ برس وہ اس سے 2 سے 3 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

    arctic-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہوتی تیز رفتار صنعتی ترقی اور اس کے باعث گیسوں کے اخراج اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے اب تک قطب شمال کے برفانی رقبہ میں 620,000 میل اسکوائر کی کمی ہوچکی ہے۔

  • پوکے مون کھیلتے ہوئے ٹرک ڈرائیور نے خاتون کو کچل دیا

    پوکے مون کھیلتے ہوئے ٹرک ڈرائیور نے خاتون کو کچل دیا

    ٹوکیو: جاپان میں ایک ٹرک ڈرائیور نے موبائل پر پوکے مون گو گیم کھیلتے ہوئے دو خواتین کو کچل دیا جن میں سے ایک ہلاک اور دوسری شدید زخمی ہوگئی.

    تفصیلات کےمطابق جاپان میں ٹرک ڈرائیور کو غلفت برتنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے اور اس نے بتایا کہ گیم کی وجہ سے اس کا دھیان بٹ گیا تھا اور حادثہ پیش آیا.

    جاپانی کمپنی کے ساتھ مل کر پوکے مون گو گیم تیار کرنے والی کمپنی نیانٹک انکارپوریشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ گیم میں ایک فیچر متعارف کرارہے ہیں جس کے تحت جیسے ہی موبائل فون تھامے ہوئے شخص کی رفتار تیز ہوگی ایک ونڈو کھل جائے گی جو اس سے پوچھے گی کہ آپ ڈرائیونگ تو نہیں کررہے.

    یاد رہے کہ پوکے مون گو متعارف ہوتے ہی دنیا بھر میں بے حد مقبول ہوگیا تھا اور ’پوکے مون گو‘ میں صارفین کو دنیا کے حقیقی مقامات پر مونسٹرز کو تلاش کرنا ہوتا ہے.

    اپنے موبائل فون پر دیکھتے ہوئے حقیقی دنیا میں مونسٹرز کی تلاش کے دوران لوگ اکثر کسی چیز سے ٹکرا جاتے ہیں یا ان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آجاتا ہے.

    *ایران نے پوکے مون گو گیم کھیلنے پر پابندی لگادی

    یاد رہے کہ ایران نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ملک میں ویڈیو گیم ’پوکے مون گو‘ کھیلنے پر پابندی عائد کردی.

    *مقبول ترین موبائل ویڈیو گیم ’پوکی مون گو‘ کھیلنا حرام قرار

    واضح رہے کہ اس سے قبل ایک سعودی عالم پوکے مون گیم کھیلنے کے خلاف فتویٰ بھی جاری کرچکے ہیں۔