Category: سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات

SCIENCE AND TECHNOLOGY NEWS IN URDU

  • جہازوں کا شور وہیل مچھلی کی صحت پر منفی اثرات کا باعث

    جہازوں کا شور وہیل مچھلی کی صحت پر منفی اثرات کا باعث

    ایک نئی تحقیق کے مطابق بحری جہازوں اور کشتیوں سے پیدا ہونے والا شور وہیل مچھلی کی غذائی عادات میں تبدیلی کر رہا ہے اور ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 10 وہیل مچھلیوں کے اندر سینسرز لگائے۔ ان سینسرز کی مدد سے سمندر کے اندر مختلف آوازیں اور وہیل مچھلیوں کی نقل و حرکت ریکارڈ کی گئی۔

    مزید پڑھیں: مچھلیاں انسانی چہروں کو شناخت کرسکتی ہیں

    سائنسدانوں نے دیکھا کہ وہیل مچھلی کے شکار کرنے کے دوران اگر جہاز کی تیز آواز آئے تو یہ شکار اور وہیل دونوں کو متاثر کرتی ہے اور وہیل مچھلیاں چند لمحوں کے لیے کچھ کرنے کے قابل نہیں ہوتی۔

    whale-1

    ماہرین کے مطابق کھلے پانیوں میں چونکہ مستقل جہازوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے لہٰذا یہ مستقل بنیادوں پر وہیل مچھلیوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

    واضح رہے کہ وہیل مچھلیاں کو ایک عرصہ سے جہازوں کے شور کا سامنا ہے اور ماہرین کے مطابق وہیل کی کچھ نسلوں نے اب اس شور سے مطابقت پیدا کرلی ہے۔

  • کلائمٹ چینج کے باعث امریکی فوجی اڈے خطرے کی زد میں

    کلائمٹ چینج کے باعث امریکی فوجی اڈے خطرے کی زد میں

    واشنگٹن: حال ہی میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کے باعث امریکا کے مشرقی ساحل پر قائم فوجی اڈوں کو تباہی کا سخت خطرہ لاحق ہے۔

    ایک غیر سرکاری تنظیم یونین آف کنسرنڈ سائنٹسٹ نے امریکی ساحلوں پر قائم 18 فوجی اڈوں کا تجزیہ کیا۔ یہ فوجی اڈے عسکری لحاظ سے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ کلائمٹ چینج کے باعث امریکا میں مستقل آنے والے سمندری طوفان اور سطح سمندر میں اضافہ ان فوجی اڈوں، ان کے تحت چلائے جانے والے آپریشنز اور یہاں موجود تنصیبات کو متاثر کرے گا۔

    جاری کی جانے والی رپورٹ کو ’امریکی فوج سطح سمندر میں اضافے کا پہلا شکار‘ کا نام دیا گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق 2050 تک یہ اڈے سیلاب سے 10 گنا زیادہ متاثر ہوں گے اور ان میں سے کچھ ایسے ہوں گے جو روز پانی کے تیز بہاؤ یا سیلاب کا سامنا کریں گے۔

    ان 18 اڈوں میں سے 4، جن میں کی ویسٹ کا نیول ایئر اسٹیشن، اور جنوبی کیرولینا میں میرین کورپس ڈپو شامل ہیں، صدی کے آخر تک اپنا 75 سے 95 فیصد رقبہ کھودیں گے۔

    حکام کے مطابق پینٹاگون ان تمام خطرات سے واقف ہے اور کلائمٹ چینج کے خلاف مؤثر اقدامات اٹھانا چاہتا ہے لیکن حال ہی میں امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی نے ایک بل پاس کروالیا ہے جس کے تحت پینٹاگون کو ماحولیات سے مطابقت پیدا کرنے کی حکمت عملی یعنی کلائمٹ ایڈاپٹیشن اسٹریٹجی کے لیے مالی معاونت روک دی گئی ہے۔

  • آسٹریلیامیں آن لائن جرائم کے خلاف خصوصی سائبر یونٹ کا قیام

    آسٹریلیامیں آن لائن جرائم کے خلاف خصوصی سائبر یونٹ کا قیام

    سڈنی: آسٹریلیاکی حکومت نے آن لائن دہشت گردی کی مالی معاونت،منی لانڈرنگ اور مالی فراڈ کی شناخت کے لے ایک سائبر انٹیلی جنس یونٹ قائم کی ہے.

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے قدامت پسند وزیراعظم میلکم ٹرن بل کی جانب سے ماہرسائبر یونٹ کے قیام کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا گیا.جس کا مقصد ملک کی سائبر سیکورٹی کو بہتر بنانے اور کاروباری طبقے کو جدید دو کے سائبر حملوں سے محفوظ بنانا ہے.

    وزیر انصاف مائیکل کینان کا کہنا تھا کہ سائبر یونٹ کے ذریعے ملک میں منی لانڈرنگ سمیت دیگر مجرمانہ نیٹ ورک کے خلاف کارروائی اور مالی سائبر جرائم کی تفتیش کرے گا.

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ موجودہ دور میں سائبر کرائم کے ذریعے دہشت گردوں اور ان کی مجرمانہ کارروائیوں کو مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے.

    یاد رہے کہ اس سے قبل رواں سال بنگلہ دیشی سینٹرل بینک کے فیڈرل ریزو بینک نیویارک کے اکاؤنٹ سے سے نامعلوم ہیکرز نے 1 ارب ڈالر چرانے کی کوشش کی.

    واضح رہے کہ ہیکرز نیویارک میں بنگلہ دیشی سینٹرل بینک کے اکاؤنٹ سے آٹھ کروڑ دس لاکھ ڈالزریزل کمرشل بینکنگ کارپوریشن (آرسی بی سی) کے چار اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے.

  • گلوبل وارمنگ سے پینگوئن کی نسل کو خطرہ

    گلوبل وارمنگ سے پینگوئن کی نسل کو خطرہ

    واشنگٹن: ایک نئی تحقیق کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یا گلوبل وارمنگ سے برفانی علاقوں میں رہنے والا پرندہ پینگوئن شدید متاثر ہوگا۔

    امریکی ریاست ڈیلاویئر کی یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پینگوئن دنیا میں صرف انٹارکٹیکا کے خطے میں پائے جاتے ہیں جو گلوبل وارمنگ کے باعث متضاد اثرات کا شکار ہے۔

    penguins-2

    انٹارکٹیکا کا مغربی حصہ گلوبل وارمنگ کے باعث تیزی سے پگھل رہا ہے اور اس کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    دوسری جانب انٹارکٹیکا کے دیگر حصوں میں گلوبل وارمنگ کا اثر اتنا زیادہ واضح نہیں۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے آپ کیا کرسکتے ہیں؟

    مزید پڑھیں: معدومی کا شکار جانور اور انہیں لاحق خطرات

    تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ انٹارکٹیکا کے وہ پانی جو گرم ہو رہے ہیں وہاں سے پینگوئنز کی آبادی ختم ہو رہی ہے اور وہ وہاں سے ہجرت کر رہے ہیں۔ اس کی بہ نسبت وہ جگہیں جہاں انٹارکٹیکا کا درجہ حرارت معمول کے مطابق ٹھنڈا ہے وہاں پینگوئنز کی آبادی مستحکم ہے اور اس میں اضافہ ہورہا ہے۔

    penguins-3

    ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2060 تک پینگوئنز کی آبادی میں 20 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے جبکہ اس صدی کے آخر تک یہ معصوم پرندہ مکمل طور پر معدوم ہوسکتا ہے۔

    penguins-4

    واضح رہے کہ اس سے قبل ماہرین متنبہ کر چکے ہیں کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 تک معدوم ہوجائے گی۔ حال ہی میں کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل کی معدومی کی بھی تصدیق کی جاچکی ہے۔

  • اردو ادب کے قارئین کے لیے خوشخبری، نئی موبائل ایپ آگئی

    اردو ادب کے قارئین کے لیے خوشخبری، نئی موبائل ایپ آگئی

    اردو ادب لکھنے اور پڑھنے کے دلدادہ افراد کے لیے خوشخبری، مارکیٹ میں آگئی ہے ایک ایسی موبائل ایپ جو کہ قاموس کی سہولت فراہم کرے گی۔

    اردوتھسارس ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ نے اب لانچ کردی ہے اپنی موبائل ایپ جس سے کسی بھی لفظ کے ہم معنی الفاظ اور مترادفات اب آپ کی انگلیوں پر ہے۔

    یہ ویب سائٹ اور موبائل ایپ کتاب نامی ایک پاکستانی سافٹ وئیر ڈیویلپر کمپنی اور پبلشنگ ہاؤس نے تیار کی ہے جس کا مقصد اردو کے قارئین کو جدید دور سے ہم آہنگ کرنا ہے۔

    فی الحال ا س سروس کے لیے چالیس ہزار منفرد الفاظ اور بیس ہزار سے زائد ان کے ہم معنی الفاظ کا ذخیرہ مرتب کیا گیا ہے اور کمپنی کی جانب سے روز مرہ کی بنیاد پر ڈیٹا بیس اپڈیٹ کیا جارہا ہے۔

    کمپنی کے ڈیویلپر جلد ہی ایک ڈکشنری بھی تیار کریں گے اور ساتھ ہی ساتھ سائنس ، آرٹس، قانون، تجارت، اور دیگرشعبہ ہائے زندگی سےتعلق رکھنے والی مخصوص لفظی تراکیب کو بھی موبائل ایپ کا حصہ بنائیں گے۔

    کتاب نامی یہ کمپنی جلد ہی بچوں کے لیے بھی ایک ٹول لانچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں بچوں اورطالب علموں کے لیے ان کی مادری زبان کو بہتر طریقےسے بولنے ، لکھنے اور سمجھنے کے لیے بہت کچھ ہوگا۔

    اس ایپ کی تیاری میں پانچ سال لگے ہیں اور ماہرین اردو ادب و لسانیات جناب ڈاکٹر تحسین فراقی، ڈاکٹر معین نظامی، محمد سلیم الرحمان، اور ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی کی معاونت شامل ہے۔

  • بیجنگ:چینی انجینئرز کی انوکھی بس، ٹریفک جام کا مسئلہ حل

    بیجنگ:چینی انجینئرز کی انوکھی بس، ٹریفک جام کا مسئلہ حل

    بیجنگ : چینی انجینئرز نے کارنامہ کر دکھایا اور ٹریفک جام کا حل نکال لیا، انجینئرز نے سڑک پر چلتی گاڑیوں کے اوپر سے گزرنے والی بس تیار کرلی۔

    چند ماہ قبل جب انوکھی بس کا ڈیزائن پیش کیا گیا تو کسی کو یقین بھی نہ تھا کہ بس اتنی جلد خواب سے حقیقت بن کر سڑک پر رواں دواں ہوگی لیکن چینی انجینئرز نے کمال مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے بس تیار کرلی۔

    bus-1

    بس کی ٹیسٹ ڈرائیو کیلئے سڑک کے دونوں جانب خصوصی ٹریک بنایا گیا، تین سو میٹر طویل ٹریک پر بس نے کامیاب سفر طے کیا، منصوبے کو ٹرانزٹ ایلیویٹڈ بس کا نام دیا گیا ہے۔

    bus-3

    دو میٹر بلند بس بناء ٹریفک میں پھنسے سڑک پر چلتی گاڑیوں کے اوپر سے گزر سکے گی، برقی توانائی سے چلنے والی بس میں تین سو سے زائد مسافروں کی گنجائش ہے۔
    china-1

    BUS POST 2

    منصوبے کے چیف انجینئر کا کہنا ہے کہ بس سے نہ صرف ٹریفک کا مسئلہ حل ہوگا بلکہ جگہ کی بھی بچت ہوگی، بس کے تمام فنکشنز سب وے طرز کے ہیں، منصوبے پرسب وے کے مقابلے میں پانچ گنا کم لاگت آئے گی۔

  • ریو 2016: فضائی و آبی آلودگی کے باعث کھلاڑیوں کی صحت کو سخت خطرہ

    ریو 2016: فضائی و آبی آلودگی کے باعث کھلاڑیوں کی صحت کو سخت خطرہ

    ریو ڈی جنیرو: کھیلوں کی دنیا کا سب سے بڑا عالمی میلہ اولمپکس کل سے برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں شروع ہو رہا ہے جس کے لیے کئی ممالک کی ٹیمیں ریو پہنچ چکی ہیں جبکہ مزید ٹیموں کی آمد جاری ہے۔ انتظامیہ کے مطابق فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنایا جارہا ہے جبکہ اولمپک پارک تک میٹرو سروس کا آغاز بھی ہوگیا ہے۔

    تاہم ماہرین ریو ڈی جنیرو کی فضائی اور آبی آلودگی سے تشویش کا شکار ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ یہ آلودگی ایتھلیٹس کی صحت کو شدید متاثر کرے گی۔

    rio-2

    برازیل کے ایک وائرولوجسٹ ڈاکٹر فرنینڈو اسپکلی کے مطابق برازیل اور برازیل کے باہر سے آنے والے تمام افراد اس آلودگی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کے خطرے کا شکار ہیں۔

    ریو ڈی جنیرو کا پانی اس قدر آلودہ ہے کہ صرف تین گھونٹ سے زائد پانی بھی جسم میں جانے کی صورت میں لوگ مختلف بیماریوں کا شکار بن سکتے ہیں۔

    ریو کے ساحلی مقامات اپانیما اور کوپکے بانا پر جانے والے سیاح بھی بدترین خطرات کا شکار ہیں۔

    rio-4

    یونیورسٹی آف فلوریڈا کی ڈاکٹر ویلری ہارووڈ کہتی ہیں، ’ساحل پر جانا ایک خوشگوار تفریح ہے مگر احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔ بچوں کو ریت میں کھیلنے کے دوران ان کے منہ میں ریت نہ جانے دیں، اور اپنا سر (نہاتے ہوئے) پانی کے اندر نہ کریں‘۔

    ماہرین کے مطابق ریو کے پانی میں کھلاڑیوں کے لیے نقصان دہ وائرسوں کی تعداد اس مقدار سے 1.7 ملین دگنی ہے جو امریکا اور یورپ میں خطرناک تصور کی جاتی ہے۔ یہاں پائے جانے والے بیکٹریا کو ’سپر بیکٹریا‘ کے درجہ میں رکھا جاتا ہے۔

    اولمپک کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ دن میں 4 بار پانی کو ٹیسٹ کر رہے ہیں۔

    rio-5

    تاہم کچھ کھلاڑی اس سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ ایک ایتھلیٹ کے مطابق، ’جب آپ پانی میں تیر رہے ہوتے ہیں تو یہ ناممکن ہے کہ پانی آپ کے منہ میں نہ جائے‘۔

    ایک برازیلین کھلاڑی کا کہنا ہے، ’مجھے اب تک اس پانی سے کچھ نہیں ہوا۔ میں ٹھیک ہوں، زندہ سلامت ہوں‘۔

    دوسری جانب فضائی آلودگی کی حالت بھی اس سے مختلف نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ریو کی فضا پانی سے بھی زیادہ آلودہ ہے۔ ریو ڈی جنیرو میں ہر سال 12 ملین کے قریب افراد آلودہ فضا کے باعث مختلف پیچیدگیوں اور بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    ان میں پھیپھڑوں کا کینسر، امراض قلب، فالج اور استھما جیسی بیماریاں شامل ہیں۔

    rio-6

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی اور آبی آلودگی کے باعث غیر ملکی کھلاڑیوں کے گیسٹرو میں مبتلا ہونے کا سخت خطرہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریو ڈی جنیرو کسی صورت اس قسم کے کھیلوں کے مقابلوں کے لیے مناسب نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ ریو اولمپک گیمز 5 اگست سے شروع ہوں گے جو 21 اگست تک جاری رہیں گے۔ ریو 2016 میں مختلف ممالک کی ریکارڈ 206 قومی اولمپک کمیٹیوں کے 10 ہزار 500 سے زائد کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔

  • دنیا کے ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    دنیا کے ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کے سب سے زیادہ ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    ماحولیاتی کارکردگی کی فہرست مرتب کرنے والا ادارہ ای پی آئی اے دو شعبوں میں کارکردگی دیکھتے ہوئے اپنی فہرست مرتب کرتا ہے۔ ایک انسانی صحت کے تحفظ اور دوسرے ماحول یا ایکو سسٹم کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات۔

    اس فہرست میں 4 یورپی ممالک فن لینڈ، آئس لینڈ، سوئیڈن اور ڈنمارک ابتدائی 4 پوزیشنز پر ہیں البتہ ان ممالک کا پڑوسی ملک ناروے اپنے بے تحاشہ کاربن اخراج اور زراعت میں فرسودہ طریقوں کے باعث پیچھے ہے۔

    finland-4

    فہرست میں دسویں نمبر پر فرانس ہے۔ نویں پر مالٹا، آٹھویں پر یورپی ملک ایسٹونیا، ساتویں پر پرتگال، چھٹے پر اسپین اور پانچویں پر سلووینیا شامل ہے۔

    چوتھے نمبر پر ڈنمارک ہے جو اپنے ماحول کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی معیشت میں بہتری لا رہا ہے جسے گرین گروتھ کا نام دیا گیا ہے۔

    تیسرے نمبر پر موجود ملک سوئیڈن میں پینے کے پانی کو محفوط کرنے اور استعمال شدہ پانی کو ٹھکانے لگانے کی بہترین حکمت عملیوں پر عمل ہورہا ہے۔

    دوسرے نمبر پر آئس لینڈ ہے جو اپنی توانائی کی تمام ضروریات قابل تجدید ذرائع (ری نیو ایبل) جیسے شمسی ذرائع سے پورا کرتا ہے۔

    finland-2

    فہرست کے مطابق دنیا کا سب سے زیادہ ماحول دوست ملک فن لینڈ ہے۔

    فن لینڈ نے ماحولیاتی شعبہ میں بے حد ترقی کی ہے جس کی بنیاد کاربن سے پاک ملک بنانے کے لیے اقدامات تھے۔ ان اقدامات سے فن لینڈ کی صحت، توانائی اور ماحولیات کے شعبہ میں بہتری آئی، آبی حیات، جنگلی حیات اور ان کی پناہ گاہوں کو محفوظ بنانے میں مدد ملی جبکہ فضائی آلودگی میں کمی اور آبی ذخائر میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بڑی عالمی معیشتیں جو صنعتی شعبہ میں روز بروز ترقی کر رہی ہیں اس فہرست میں بہت نیچے ہیں کیونکہ ان ممالک کا ماحول بدترین خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔ اس کی ایک مثال چین ہے جو فہرست میں 109ویں درجہ پر ہے۔

    finland-3

    اس سے قبل عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں فضائی آلودگی کے باعث ایک لاکھ کی آبادی میں سے 164 افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ چین اپنی ایندھن کی ضروریات زیادہ تر کوئلے سے پوری کرتا ہے اور یہی اس کی فضائی آلودگی اور بدترین ماحولیاتی خطرات کی بڑی وجہ ہے۔

  • آسٹریلیا اپنی ’جگہ‘ بدل چکا ہے

    آسٹریلیا اپنی ’جگہ‘ بدل چکا ہے

    سڈنی: لوگ تو اپنی جگہیں بدلتے رہتے ہیں۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سنا کہ ملک بھی اپنی جگہ سے حرکت کریں اور اپنی جگہ بدل لیں؟ ایسا ہوچکا ہے۔ ہماری دنیا میں موجود سمندر میں گھرا ملک آسٹریلیا اپنی جگہ سے حرکت کر رہا ہے۔

    اس کی تصدیق آسٹریلیا کے حکومتی سائنسی ادارے نے کی ہے۔ ان کے مطابق آسٹریلیا اپنے جغرافیہ میں ایک میٹر کی تبدیلی کر چکا ہے جس کے بعد عالمی سمت شناسی کے سیٹلائٹ سسٹم میں بھی اس کی جگہ کی تبدیلی ضروری ہے۔

    aus-1

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کے باعث اب مختلف ٹیکنالوجیز میں درد سری کا سامنا ہوگا۔ جیسے بغیر ڈرائیور کی کار جس میں محل وقوع کو فیڈ کردیا جاتا ہے اور وہ اسی فیڈ کیے ہوئے ڈیٹا کے مطابق حرکت کرتی ہیں۔

    australia

    آسٹریلیا کے سائنسی ادارے جیو سائنس آسٹریلیا کے ڈین جاسکا کے مطابق، ’ہمیں آسٹریلیا کے طول بلد اور عرض بلد میں تبدیلی کرنی ہوگی تاکہ عالمی نیوی گیشن (سمت شناسی) سیٹلائٹ اس کے مطابق آسٹریلیا کا ڈیجیٹل نقشہ فراہم کر سکے‘۔

    aus-2

    آسٹریلیا اپنی ٹیکٹونک پلیٹوں کی حرکت کی وجہ سے ہر سال 7 سینٹی میٹر شمال کی جانب حرکت کر رہا تھا اور ماہرین کے مطابق اس حرکت سے مطابقت پیدا کرنی ضروری ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ 2020 تک آسٹریلیا اپنے جغرافیہ میں 1.8 میٹر کی تبدیلی کرچکا ہوگا۔ ان کے مطابق تازہ ترین اور بالکل درست ڈیٹا یکم جنوری 2017 سے دستیاب ہوگا۔

  • ماحولیاتی تبدیلی جنگوں کی وجہ بن سکتی ہے، ماہرین

    ماحولیاتی تبدیلی جنگوں کی وجہ بن سکتی ہے، ماہرین

    برلن: آب و ہوا میں تبدیلی ایک جانب موسم بگڑنے سے قدرتی آفات اور خشک سالی کا خدشہ ہے تو دوسری جانب ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ ملکوں اور گروہوں کے درمیان تنازعات اور جنگوں کی وجہ بھی بن سکتی ہے.

    تفصیلات کےمطابق جرمنی میں پوٹس ڈیم انسٹی ٹیوٹ آف کلائمیٹ امپیکٹ ریسرچ کے مطابق آب و ہوا میں تبدیلی سے ملکوں کے درمیان تنازعات اور جنگیں ہوسکتی ہیں.

    ماہرین نے یہ دلچسپ انکشاف بھی کیا ہے کہ دو مختلف آبادیوں والے خطّوں اور ممالک کے درمیان تنازعات عین اسی وقت جنم لیتے ہیں جب کوئی قدرتی آفت درپیش ہوتی ہے اور انہیں موسمیاتی تبدیلیوں کا ادراک بھی نہیں ہوتا.

    ماہرین کے مطابق موحولیاتی تبدیلی براہِ راست جنگ کی وجہ تو نہیں بنے گی لیکن پرانے خوابیدہ مسائل کو دوبارہ چھیڑنے کی وجہ بن سکتی ہے.

    ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس مطالعے کا معاشروں پر براہِ راست اطلاق نہیں کیا جاسکتا تاہم اس مطالعے میں 1980 سے 2010 تک قدرتی آفات سے ہونے والے مالی نقصان کاجائزہ بھی لیا گیا ہے لیکن اسی دوران ممالک کے درمیان رونما ہونے والے جھگڑوں کو بھی نوٹ کیا گیا ہے.

    واضح رہے کہ ماہرین کے مطابق خشک سالی،پانی کے مسائل اور قدرتی وسائل پر دباؤ دو گروہوں کے درمیان وسائل کی جنگ چھیڑسکتے ہیں اور خصوصاً شمالی اور وسط افریقہ اور ایشیا میں بھی یہ تنازعات سر اٹھا سکتے ہیں.