Category: سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی

سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات

SCIENCE AND TECHNOLOGY NEWS IN URDU

  • کلائمٹ چینج کے باعث جنوبی ایشیائی ممالک میں تنازعوں کا خدشہ

    کلائمٹ چینج کے باعث جنوبی ایشیائی ممالک میں تنازعوں کا خدشہ

    برسلز: سابق فوجی افسران نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر جنوبی ایشیا میں مختلف تنازعوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے 3 سابق فوجی افسران نے ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی ہے جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ تینوں ممالک مل بیٹھ کر کلائمٹ چینج سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے پائیدار منصوبوں پر کام کریں اور علاقائی تعاون میں اضافہ کریں، دوسری صورت میں یہ تینوں ممالک آپس میں مختلف تنازعوں کا شکار ہوجائیں گے جس سے ان 3 ممالک میں بسنے والے کروڑوں افراد کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔

    report-3

    یہ رپورٹ گلوبل ملٹری ایڈوائزری کونسل آن کلائمٹ چینج کی جانب سے شائع کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مصنفین پاکستان کے لیفٹننٹ جنرل (ر) طارق وسیم غازی، بنگلہ دیش کے میجر جنرل (ر) اے این ایم منیر الزماں اور بھارت کے ایئر مارشل (ر) اے کے سنگھ ہیں۔

    report
    رپورٹ کے مصنفین

    رپورٹ کے مطابق مشترک آبی ذخائر کی تقسیم اور گلیشیئرز پر سے اپنی افواج ہٹانا پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان موجود کئی تنازعوں سے بچاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم

    واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کا رقبہ دنیا کے کل رقبہ کا 4 فیصد ہے جبکہ اس کی 1.7 آبادی دنیا کی کل آبادی کا 20 فیصد حصہ ہے۔ یہ خطہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے دنیا کا کمزور ترین اور شدید خطرات میں گھرا ہوا خطہ ہے۔

    یہ خطہ سیاسی طور پر عدم استحکام کا شکار ہے۔ یہی نہیں اس خطہ میں علاقائی تناؤ بھی پائے جاتے ہیں جن میں پاکستان اور بھارت سرفہرست ہیں۔

    report-4

    رپورٹ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ایئر مارشل (ر) اے کے سنگھ نے بتایا، ’جنوبی ایشیا میں آنے والے حالیہ سیلاب صرف ایک مثال ہیں کہ کلائمٹ چینج کس طرح جنوبی ایشیائی ممالک کی معیشتوں کو درہم برہم کرسکتا ہے۔ اس کا سب سے واضح اثر تو بے روزگاری کی صورت میں سامنے آیا ہے‘۔

    ان کے مطابق یہ اثرات آگے چل کر شدت پسندی اور منظم جرائم کا سبب بنیں گے جس سے موجودہ تنازعوں میں اضافہ ہوگا، جبکہ دیگر کئی نئے تنازعہ پیدا ہوجائیں گے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آبی ذخائر کو مناسب طریقے سے تقسیم کرنا جنوبی ایشیا میں امن و استحکام قائم رکھنے کا واحد حل ہے۔ پاکستان چند ہی عشروں میں پانی کی کمی کا شکار ممالک میں شامل ہوچکا ہے، جبکہ بھارت کی کئی ریاستوں میں اچانک پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

    flood-2

    پاکستان کے لیفٹننٹ جنرل (ر) طارق وسیم غازی نے اس رپورٹ کو ’افواج کی جانب سے امن کے لیے ایک کوشش‘ کا نام دیا ہے۔

    اس سے قبل ورلڈ بینک بھی اپنی ایک رپورٹ میں متنبہ کرچکا ہے کہ کلائمٹ چینج اور پانی کی کمی کچھ ممالک کی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی میں 2050 تک 6 فیصد کمی کردے گی۔ پانی کی قلت کے باعث مشرق وسطیٰ کو اپنی جی ڈی پی میں 14 فیصد سے بھی زائد کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

  • شارجہ کی ماحول دوست مسجد

    شارجہ کی ماحول دوست مسجد

    شارجہ: شارجہ میں ایک مسجد میں ماحول دوست خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں جس کے بعد اب یہ مسجد 37 فیصد توانائی کی بچت کرتی ہے۔

    متحدہ عرب امارات کی 5000 مساجد میں سے ایک مسجد، مسجد التوبہ کو 6 ماہ کے پائلٹ پروجیکٹ کے تحت ماحول دوست مسجد میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

    اس مسجد میں توانائی کی بچت کرنے والے 5 آلات کو نصب کیا گیا اور صرف 6 ماہ میں اس سے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے۔ جنوری 2016 تک اس مسجد میں بجلی کے استعمال میں 37 فیصد کمی آئی۔ یہاں پر بجلی کی کھپت میں 778 کلو واٹ کمی دیکھنے میں آئی۔ یہ تناسب کسی بھی جگہ پر گرمیوں کے موسم میں توانائی کی بچت کی بلند ترین سطح ہے۔

    ماحول دوست پورٹیبل اے سی ’ایوا پولر‘ تیار *

    یہاں پر بجلی کی بچت کے لیے اسمارٹ تھرمو سٹیٹ نصب کیے گئے جو کہ پچھلے 3 سال سے متحدہ عرب امارات میں مقامی طور پر تیار کیے جا رہے ہیں۔

    شارجہ کے محکمہ مذہبی امور نے انجینیئرز کو اس پروجیکٹ کی نگرانی و مشاہدے کے لیے مقرر کیا ہے تاکہ مشرق وسطیٰ میں مساجد توانائی کی بچت کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔

    حکومت کا ماحول دوست پیٹرول متعارف کرانے کا فیصلہ *

    مساجد میں اکثر نمازی اس بات کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ نماز کے وقت شدید گرمی ہوجاتی ہے کیونکہ اے سی کو صحیح وقت پر کھولا نہیں جاتا۔ یہ تھرمو سٹیٹ روزانہ کی بنیاد پر نماز کے وقت، اور اے سی کے ٹھنڈا کرنے کی مدت کو مدنظر رکھتے ہوئے اے سی کو چلا دیتے ہیں جس سے بجلی کی بچت بھی ممکن ہے اور نمازی تکلیف سے بھی بچ جاتے ہیں۔

    ان تھرمو سٹیٹ کی مؤثر کارکردگی کے لیے انہیں ’آٹو اذان‘ کے آلات سے بھی منسلک کیا گیا ہے۔ چونکہ اذان کا وقت ہر روز مختلف ہوتا ہے اور روزانہ 7 سے 10 منٹ کا فرق آجاتا ہے تو اسی فرق کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ آلات اے سی کو مقررہ وقت پر کھول دیتے ہیں۔

    بجلی سے چلنے والا ماحول دوست رکشہ سڑکوں پر رواں دواں *

    اس پروجیکٹ پر تقریباً 200 ڈالر کی رقم خرچ کی جارہی ہے۔ ملک بھر کی تمام مساجد کی انتظامیہ کے لیے ممکن نہیں کہ وہ اپنی مساجد کو ماحول دوست بنائیں۔ البتہ پروجیکٹ شروع کرنے والی تنظیم ہنی ویل انوائرنمنٹ اینڈ انرجی سلوشن کے جنرل مینیجر دلیپ سنہا کے مطابق پروجیکٹ پر جو رقم خرچ کی جائے گی، وہ بجلی کے بلوں میں کمی کے بعد 3 ماہ میں ہی وصول ہوجاتی ہے۔

    پروڈکٹ مارکیٹنگ مینیجر محمد التاول کے مطابق کئی مساجد کی انتظامیہ نے اس پروجیکٹ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان کے مطابق انہوں نے ان آلات کی تنصیب کو نہایت سادہ رکھا ہے اوراسے نصب کرنے میں کسی قسم کے تار استعمال نہیں ہوتے۔

    ماحول دوست کاغذ جس پر بار بار لکھا جا سکتا ہے *

    ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکومت اس قسم کے دیگر کئی منصوبوں پر کام کر رہی ہے اور بہت جلد ایسے پروجیکٹس شاپنگ مالز اور اسکولوں میں بھی شروع کردیے جائیں گے تاکہ مشرق وسطیٰ کے گرم موسم سے مطابقت کرتے ہوئے توانائی کی زیادہ سے زیادہ بچت کو ممکن بنایا جا سکے۔

  • مئی کا مہینہ گرم ترین قرار

    مئی کا مہینہ گرم ترین قرار

    واشنگٹن: ماہرین نے رواں برس مئی کو زمین کا گرم ترین مہینہ قرار دیا ہے۔ ناسا کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق کرہ شمالی میں رواں برس گرم ترین موسم بہار ریکارڈ کیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق قطب شمالی میں اس بار غیر معمولی گرمی دیکھی گئی جس کے باعث بحر الکاہل اور گرین لینڈ میں برف معمول سے پہلے پگھلنی شروع ہوگئی۔ الاسکا میں گرم ترین موسم بہار ریکارڈ کیا گیا جبکہ فن لینڈ کے موسم میں دنیا کے دیگر حصوں کے مقابلے میں 3 سے 5 ڈگری اضافہ دیکھا گیا۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    جنیوا کے ورلڈ کلائمٹ ریسرچ پروگرام کے ڈائریکٹر ڈیوڈ کارلسن کے مطابق موسم میں یہ تغیر ایک الارمی صورتحال ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی ایک وجہ ایل نینو بھی ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج اور پانی کی قلت سے مختلف ممالک کی جی ڈی پی میں کمی

    ایل نینو اس وقت واقع ہوتا ہے جب بحر الکاہل میں پانی غیر معمولی گرم ہو جاتا ہے اور دنیا بھر میں موسمی بگاڑ کا باعث بنتا ہے، جس کے نتیجے میں خشک سالی اور سیلاب آسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی ہیٹ ویو: اسے ہوّا مت بنائیں

    البتہ ماہرین صرف ایل نینو کو اس کی وجہ قرار دینے سے انکاری ہیں۔ ال نینو کے باعث آسٹریلیا کے 53 فیصد حصہ میں گرم ترین موسم خزاں ریکارڈ کیا گیا تاہم سائنسدانوں کے مطابق اس کی بنیادی وجہ گرین ہاؤس گیسز کا اخراج ہی ہے۔

    اس سے قبل اپریل کو بھی تاریخ کا گرم ترین اپریل قرار دیا گیا تھا۔

  • ہوشیار! کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم

    ہوشیار! کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم

    کینبرا: سائنسدانوں نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل معدوم ہوچکی ہے۔

    بریمبل کے میلومیز نامی یہ چھوٹا چوہا گریٹ بیریئر ریف کا مقامی ممالیہ ہے اور انسانی افعال کے باعث موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کی وجہ سے اس کی نسل مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔ یہ کلائمٹ چینج کے باعث معدوم ہونے والی پہلا ممالیہ ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے کاربن اخراج کو ٹھوس بنانے کا طریقہ

    ماہرین کے مطابق یہ معدومی صرف ایک آغاز ہے، کلائمٹ چینج اور ماحولیاتی تبدیلیاں دنیا کے ہر جاندار کے لیے ایک خطرہ بن چکی ہیں۔

    برمبل کے نامی یہ چوہا آسٹریلیا کے کوئنز لینڈ کے شمالی ساحل پر پایا جاتا ہے۔ یہ ایک کم آبادی والا ممالیہ تھا جبکہ اسے بیریئر ریف کا مقامی ممالیہ کہا جاتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق اس چوہے کی معدومی کی وجہ سطح سمندر کا بلند ہونا ہے۔ یہ علاقہ سمندر میں پانی میں اضافے کی وجہ سے کئی بار زیر آب آ چکا ہے جس ک باعث کئی چوہے ڈوب کے مر گئے جبکہ ان کے رہنے کے ٹھکانے بھی تباہ ہوگئے۔

    ماہرین نے حتمی طور پر اس نسل کو معدوم قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ اب ان کی دوبارہ افزائش کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج اور پانی کی قلت سے مختلف ممالک کی جی ڈی پی میں کمی

    مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ سے گردوں کے امراض میں اضافے کا خطرہ

    واضح رہے کہ کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تغیر اور گلوبل وارمنگ یعنی عالمی حدت میں اضافے کی وجہ سے 1901 سے لے کر 2010 تک سمندروں کی سطح میں 20 سینٹی میٹر کا اضافہ ہوچکا ہے۔

    اتنا اضافہ پچھلے 60 ہزار سال کی تاریخ میں بھی نہیں دیکھا گیا البتہ آسٹریلیا کے ساحلوں پر صرف 1993 سے 2014 تک کے عرصہ میں یہ اضافہ دگنی مقدار میں دیکھنے میں آیا ہے۔

  • کہکشاں کے نظروں سے اوجھل ہونے کا خدشہ

    کہکشاں کے نظروں سے اوجھل ہونے کا خدشہ

    حال ہی میں جاری کیے جانے والے ایک عالمی نقشہ کے مطابق دنیا میں روشنیوں کا طوفان آسمان کی خوبصورت کہکشاں کے نظارے کو ہماری نگاہوں سے اوجھل کردے گا۔

    کہکشاں یا ’ملکی وے‘ کا نظارہ دنیا کے بعض حصوں میں کبھی کبھی دکھائی دیتا ہے اور یہ نہایت حسین ںظارہ ہوتا ہے۔ یہ نظارہ خلا نوردوں کے شوق اور مصوروں، شاعروں اور موسیقاروں کے فن کو مہمیز کرتا ہے۔ لیکن حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ہم اس شاندار نظارے سے محروم ہوجائیں گے۔

    mw-3

    تحقیق کے مطابق 60 فیصد یورپی، 80 فیصد شمالی امریکی جبکہ سنگاپور، کویت اور مالٹا کی تمام آبادی مصنوعی روشنیوں کی وجہ سے اس نظارے کو نہیں دیکھ سکتی۔

    تحقیق کے سربراہ کے مطابق یہ ہماری دنیا کے ایک ثقافتی خزانے کی محرومی ہوگی۔

    mw-5

    ایک اور محقق جان ملٹن کے مطابق ایک وسیع ’سڑک‘ کا نظارہ جس کی گرد سونے جیسی ہے اور جس کا فرش ستاروں کا ہے، محض مصنوعی روشنیوں کے باعث ہم سے چھن جائے گا۔

    ان کے مطابق مصنوعی روشنیوں کے باعث ہماری زمین کے گرد ایک دھند لپٹ چکی ہے جس کے باعث ہم کہکشاں اور چھوٹے ستاروں کو دیکھنے سے محروم ہوگئے ہیں۔

    mw-4
    ایک خلا نورد کو خلا سے زمین ایسی نظر آتی ہے

    محققین کے مطابق ہماری سڑکوں کے کنارے لگی اسٹریٹ لائٹس، ہمارے گھروں اور عمارتوں کی روشنیاں آسمان کی طرف جا کر واپس پلٹتی ہیں جس کے بعد یہ فضا میں موجود ذروں اور پانی کے قطروں سے ٹکراتی ہے۔ ان کے ساتھ مل کر یہ روشنیاں ہمارے سروں پر روشنی کی تہہ سی بنا دیتی ہیں جس کی وجہ سے حقیقی آسمان ہم سے چھپ سا جاتا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ رات کا آسمان ہمارے قدرتی ثقافتی ورثہ ہے اور یہ ہم سے چھن رہا ہے۔

    mw-2

    دنیا میں مصنوعی روشنیوں کا بڑھتا استعمال پہلے ہی باعث تشویش ہے۔ اس سے قبل بھی ایک تحقیق کی گئی تھی جس سے پتہ چلا کہ مصنوعی روشنیاں پرندوں کی تولیدی صحت پر بھی اثر انداز ہو رہی ہیں جس سے ان کی آبادی میں کمی واقع ہونے کا خدشہ ہے۔

  • مائیکرو سافٹ کا لنکڈ ان کو خریدنے کا فیصلہ

    مائیکرو سافٹ کا لنکڈ ان کو خریدنے کا فیصلہ

    نیویارک: مائیکرو سافٹ نے سماجی رابطوں کی مقبول ویب سائٹ لنکڈ ان کو خریدنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ مائیکرو سافٹ 26.2 ارب ڈالرز کے عوض لنکڈ ان کو خرید رہی ہے۔

    اس سے قبل فیس بک بھی اسی طرح مقبول میسجنگ ایپ واٹس ایپ کو 19 ارب ڈالرز کے عوض خرید چکا ہے۔

    لنکڈ ان کا ڈیٹا لیک ہونے کا خطرہ *

    مائیکرو سافٹ کا ارادہ ہے کہ اس سوشل نیٹ ورک کو اپنی ایپس اور سروسز جیسے آفس، اسکائپ وغیرہ کا حصہ بنالے۔ مائیکرو سافٹ کا کہنا ہے کہ وہ لنکڈ ان کی خود مختاری کو برقرار رکھے گی جبکہ موجودہ سی ای او جیف وائنیر بھی اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

    اس حوالے سے معاہدہ رواں سال کسی بھی وقت ہوجائے گا۔

    سائبر دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کی مائیکرو سافٹ کو مباحثے کی دعوت *

    مائیکرو سافٹ کے چیف ایگزیکٹو ستیہ ناڈیلا کا کہنا ہے کہ لنکڈ ان پروفیشنل افراد کی دنیا کو آپس میں جوڑنے میں بہترین کام کر رہی ہے اور اس کے ساتھ مل کر ہم اس سائٹ کی ترقی کو تیزی سے آگے لے جاسکتے ہیں۔

    لنکڈ ان کے صارفین کی تعداد 433 ملین ہے اور اسے کیریئر اور پروفیشنل ازم کے حوالے سے ایک اہم پلیٹ فارم سمجھا جاتا ہے۔

  • واٹس ایپ سسٹم میں جلد ’’جی آئی ایف‘‘ فیچر شامل ہوجائے گا

    واٹس ایپ سسٹم میں جلد ’’جی آئی ایف‘‘ فیچر شامل ہوجائے گا

    نئی دہلی : دنیا کی مقبول ترین میسجنگ سروس ’’واٹس ایپ‘‘ جلد اپنے صارفین کے لیے اینی میٹڈ جی آئی ایف سپورٹ پیش کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق دی نیکسٹ ویب کٹنگ کی جانب سےکیے گئے ٹوئٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ واٹس ایپ انتظامیہ جلد ٹوئٹرکی  طرز پر جے آئی ایف فارمیٹ کو متعارف کروادے گی۔

    قبل ازیں فیس بک انتظامیہ نے اس سہولت کو متعارف کروایا تھا جس کے بعد وائبر انتظامیہ کی جانب اس سروس کو متعارف کروایا گیا تھا۔

    whatsapp-gif

    دوسری جانب واٹس ایپ انتظامیہ کی جانب سے اس سروس کے حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا تاہم انتظامیہ اپنے صارفین کو اسکائپ طرز کی ویڈیو سروس مہیا کرنے کے لیے ورکنگ کررہی ہے۔

    مزید پڑھیں : واٹس ایپ کے بہترین فیچرز

    یاد رہے گزشتہ ماہ واٹس ایپ کی جانب سے فیچرڈ کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے میسنجز سہولت کو ونڈوز اور میک او ایس صارفین کے لیے پیش کیا گیا تھا، اس سروس کے ذریعے صارف کسی بھی کمپیوٹر میں واٹس ایپ صارف استعمال کرسکتے ہیں۔

  • کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے کاربن اخراج کو ٹھوس بنانے کا طریقہ

    کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے کاربن اخراج کو ٹھوس بنانے کا طریقہ

    واشنگٹن: سائنسدانوں نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو زیر زمین گہرائی میں پمپ کرنے کے بعد اسے پتھر میں تبدیل کر کے کلائمٹ چینج یعنی ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کا نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔

    یہ تجربہ آئس لینڈ میں کیا گیا جہاں کاربن کو پانی کے ساتھ مکس کر کے اسے زمین میں گہرائی تک پمپ کیا گیا۔ اسے اتنی گہرائی تک پمپ کیا گیا جہاں آتش فشاں کے ٹھوس پتھر موجود ہوتے ہیں اور وہاں یہ فوری طور پر ٹھوس پتھر میں تبدیل ہوگیا۔

    co2-1

    تحقیق کے سربراہ جرگ میٹر کے مطابق کاربن کا اخراج اس وقت دنیا کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اور اس کے نقصانات سے بچنے کا واحد حل یہی ہے کہ اسے ٹھوس شکل میں تبدیل کرلیا جائے۔

    کاربن ڈائی آکسائیڈ اس وقت گلوبل وارمنگ یعنی عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ ہے اور سائنسدان ایک عرصے سے کاربن کو محفوظ کرنے یعنی’کاربن کیپچر اینڈ اسٹوریج ۔ سی سی ایس پر زور دے رہے ہیں۔

    اس سے قبل کاربن کو مٹی کی چٹانوں کے نیچے دبانے کا تجربہ کیا گیا لیکن اس میں خطرہ یہ تھا کہ وہاں سے کسی بھی وقت لیکج شروع ہوسکتی تھی۔

    co2-2

    آئس لینڈ کے ہیلشیڈی پلانٹ میں شروع کیا جانے والا یہ پروجیکٹ ’کارب فکس پروجیکٹ‘ کہلاتا ہے جو آئس لینڈ کے دارالحکومت کو بجلی بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ پلانٹ سالانہ 40 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ استعمال کرتا ہے۔ 2012 میں یہاں 250 ٹن کاربن کو پانی کے ساتھ زیر زمین پمپ کرنے کا عمل شروع کیا گیا تھا۔

    سائنسدانوں کا خیال ہے کہ زمین کے لیے نقصان دہ مائع کو ٹھوس بنانے میں کئی سو یا کئی ہزار سال لگ سکتے ہیں تاہم اب تک جو بھی مائع زیر زمین پمپ کیا جاچکا ہے اس کا 95 فیصد حصہ 2 سال میں سفید پتھر میں تبدیل ہوچکا ہے۔

    co2-3

    تحقیق میں شامل ایک پرفیسر کے مطابق اس کامیابی سے انہیں بہت حوصلہ ملا ہے اور اب وہ سالانہ 10 ہزار ٹن کاربن زیر زمین پمپ کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کے ماہر آب مارٹن اسٹٹ کے مطابق اس طریقہ کار سے کاربن کی ایک بڑی مقدار کو محفوظ طریقہ سے پتھر میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ ماحولیاتی تبدیلی یا کلائمٹ چینج اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ اس وقت دنیا کی بقا کے لیے 2 اہم ترین خطرات ہیں۔ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق کلائمٹ چینج کئی ممالک کی معیشت پر برا اثر ڈالے گی جبکہ اس سے دنیا کو امن و امان کے حوالے سے بھی شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے۔

  • زخموں سے بہتے خون کو فوری روکنے کی سرنج تیار

    زخموں سے بہتے خون کو فوری روکنے کی سرنج تیار

    حادثات میں زخمی ہونے والے اکثر افراد اسپتال پہنچنے سے قبل ہی زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے جاں بحق ہوجاتے ہیں تاہم اب امریکی ماہرین نے تحقیق کے بعد ایسی سرنج تیار کی ہے جس کے ذریعے بہتے ہوئے خون کو فوری طور پر روکا جاسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس سرنج  میں موجود ایکس اسٹیٹ اسپنچ موجود ہے جو گہرے زخم سے بہنے والے خون کو صرف 20 سیکنڈ کے اندر روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس سرنج کو خون والے حصے پر لگا نے سے اسپنچ خون سے ملتے ہی پھول کر اپنے اصل حجم سے 20 فیصد بڑے ہوکر خون کو روکنے میں کردار ادا کرتا ہے۔

    m

    زخم والے حصے پر لگانے سے سرنج میں موجود اسپنچ جسم کے اندر چلے جاتے ہیں، ذرات کو مریض کے جسم سے واپس باہر نکالنے کے لیے  ان پر خاص نشان موجود ہیں جن کی ایکسرے میں آسانی سے نشاندہی ہوجاتی  ہے۔

    امریکی ماہرین نے گاڑیوں کے پنکچر کو ٹھیک کرنے کے لیے استعمال ہونے والے طریقے سے متاثر ہوکر یہ سرنج بنائی ہے، جس کے ذریعے خون بہنے کے عمل کو فوری طور روکا جاسکتا ہے مگر اس کا زخم صحیح ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔

    ابتدائی مرحلے میں اس سرنج کو خاص طور پر جنگ میں حصہ لینے والے فوجیوں کے لیے تیار کیا گیا تھا تاکہ گولی لگنے کی صورت میں بہتے ہوئے خون کو فوری طور پر روک کر جان بچائی جاسکے  تاہم اب یہ عام افراد کے استعمال کے لیے مارکیٹ میں ’’ایکس اسٹیٹ تھرٹی‘‘ کے نام سے دستیاب ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی ادارے ایف ڈی اے نے بھی اس کے کارآمد ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

  • مارک زکر برگ کے اکاؤنٹس ہیک ہوگئے

    مارک زکر برگ کے اکاؤنٹس ہیک ہوگئے

    نیویارک: فیس بُک کے بانی مارک زکر برگ کے سوشل اکاؤنٹس ہیک ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ’اورمائن ٹیم‘ نامی ہیکرز کے ایک گروپ نے مارک زکر برگ کا ٹوئٹر اور پن ٹرسٹ کا اکاؤنٹ ہیک کرلیا۔

    ہیکرز گروپ نے دعویٰ کیا کہ اس نے مارک زکر برگ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک ٹوئٹر کے ذریعے رسائی حاصل کی، جس کے بعد اس گروپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل کردیا گیا۔ اورمائن ٹیم کا دعویٰ ہے کہ اکاؤنٹس کی ہیکنگ لنکڈ ان کے پاسورڈ کے ذریعے ممکن ہوئی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل لنکڈ ان صارفین کو متنبہ کر چکا ہے کہ اگر انہوں نے 2012 کے بعد اپنا پاس ورڈ تبدیل نہیں کیا ہے تو ان کا ذاتی ڈیٹا خطرے کا شکار ہے۔

    لنکڈ ان کے مطابق 2012 میں لنکڈ ان کے ڈیٹا چوری ہوجانے کے بعد ان صارفین کے اکاؤنٹس کو ہیک کرنا آسان ہوگیا ہے جو مختلف سائٹس کے لیے ایک پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں۔