Category: کاروباری خبریں

پاکستان اور دنیا بھر سے آنے والی کاروباری خبریں تجارت

پاکستان اور دنیا بھر سے آنے والی تازہ ترین خبریں پڑھنے کے لئے اے آر وائی نیوز کے تجارت سیکشن پر آئیں

Business News in Urdu – Business News Pakistan

 

تجارت کی خبریں

  • پاکستان میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، فی تولہ سونا کتنے کا ہوگیا؟

    پاکستان میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، فی تولہ سونا کتنے کا ہوگیا؟

    کراچی(23 جولائی 2025): پاکستان میں فی تولہ سونے کی قیمت میں آج  بڑا اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 3700 روپے کا اضافہ ہوا اور فی تولہ کی قیمت 3 لاکھ 64 ہزار 900 روپے پر پہنچ گئی۔

    اسی طرح 10گرام سونا 3171 روپے اضافے سے 3 لاکھ 12 ہزار 842 روپے کا ہوگیا، عالمی مارکیٹ مارکیٹ میں سونا 37 ڈالر اضافے سے 3424 ڈالر کا ہو گیا۔

    پاکستان میں آج ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی قیمت

    واضح رہے کہ سونا خریدنا روایتی طور پر محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے جس کی قیمت افراط زر، سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے اوقات میں بڑھ جاتی ہے۔

    اسے صدیوں سے کرنسی اور دولت کی شکل کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے، جب سرمایہ کار دوسرے اثاثوں کے بارے میں غیر یقینی محسوس کرتے ہیں، تو وہ اکثر سونا خریدے ہیں۔

    پاکستان میں گزشتہ برس سونے کی قیمت کے تعین کے طریقہ کار میں تبدیلی کی گئی تھی، جس کے تحت سونے کی قیمت انٹرنیشنل مارکیٹ ریٹ سے 20 ڈالر فی اونس زیادہ مقرر کی گئی۔

    سونے سے 200 فی صد منافع، ہر کاروبار پر سبقت مل گئی

  • 1000 روپے کے نئے نوٹ کی وائرل ویڈیو، حقیقت کیا ہے؟

    1000 روپے کے نئے نوٹ کی وائرل ویڈیو، حقیقت کیا ہے؟

    کراچی(23 جولائی 2025): سوشل میڈیا پر 1000 روپے کے نئے ڈیزائن کے کرنسی نوٹ کی ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہو رہی ہیں جس کی حقیقت سامنی آگئی ہے۔

     گزشتہ کئی دنوں سے ایک صارف کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے 1000 روپے کے نئے ڈیزائن کے کرنسی نوٹ جارہی کیے ہیں۔

    فیس بک پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 1000 روپے کے نئے کرنسی نوٹ جاری کیے ہیں، جو جدید ڈیزائن اور جدید ترین سیکیورٹی اور پرنٹنگ ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔

    تاہم اب اس کی حقیقت سامنے آگئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے مرکزی بینک کی جانب سے 1000 روپے کا نیا کرنسی نوٹ جاری نہیں کیا گیا۔

    اے ایف پی کے مطابق اسٹیٹ بینک بتایا کہ زیرِ گردش 1000 روپے کی نئی کرنسی سے متعلق آن لائن دعوے جھوٹے ہیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 1000 روپے کا نیا ڈیزائن کردہ کرنسی نوٹ جاری نہیں کیا۔

    پاکستان کی مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ اس طرح کی خبر میں درست معلومات، حقائق کی جانچ پڑتال اور اپ ڈیٹس کے لیے براہ کرم مرکزی بینک کے آفیشل ویب سائٹ اور سوشل میڈیا چینلز سے رجوع کریں۔

  • ’’پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم جلد 1 ارب ڈالرز تک پہنچ جائے گا‘‘

    ’’پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم جلد 1 ارب ڈالرز تک پہنچ جائے گا‘‘

    کراچی: شہر قائد میں تعینات بنگلا دیش کے ڈپٹی ہائی کمشنر محبوب العالم نے کہا ہے کہ جلد ہی پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان تجارتی حجم 1 ارب امریکی ڈالرز تک پہنچ جائے گا۔

    کراچی میں تعینات ڈپٹی ہائی کمشنر بنگلادیش محبوب العالم کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں کا آغاز بھی جلد ہوگا، پاکستان میں بنگلا دیشی مصنوعات کے فروغ کے لیے بھی سنگل کنٹری نمائش کا انعقاد کیا جائے گا۔

    لاڑکانہ کے دورے کے موقع پر لاڑکانہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، لاڑکانہ پریس کلب اور آرٹس کونسل آف لاڑکانہ میں تاجروں، صنعت کاروں، صحافیوں، فنکارو ں اور سرکاری افسران سے ملاقات میں بنگلا دیش کے ڈپٹی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ تجارت، ثقافت اور صحافت کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔


    سونے سے 200 فی صد منافع، ہر کاروبار پر سبقت مل گئی


    انھوں نے پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان تجارت میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو تجارتی نمائشوں اور تجارتی وفود کے تبادلوں میں تیزی لانا ہوگی، انھوں نے ستمبر 2025 میں ڈھاکا میں منعقد ہونے والی تیسری میڈ ان پاکستان نمائش، نومبر 2025 میں لیدر مصنوعات کی نمائش اور جنوری 2026 میں ڈھاکا میں ہونے والی بین الاقوامی تجارتی نمائش کا ذکر کرتے ہوئے لاڑکانہ کے تاجروں کو ان نمائشوں میں شرکت کی دعوت بھی دی۔

    پاکستانیوں کو بنگلا دیش کے ویزا کے اجرا میں حائل مشکلات کے حوالے سے ڈپٹی ہائی کمشنر نے یقین دلایا کہ کراچی میں بنگلہ دیشی مشن تمام پاکستانی تجارتی وفود کے لیے ترجیحی ویزا کو یقینی بنائے گا۔

  • سونے سے 200 فی صد منافع، ہر کاروبار پر سبقت مل گئی

    سونے سے 200 فی صد منافع، ہر کاروبار پر سبقت مل گئی

    پاکستان میں سونے میں کی گئی سرمایہ کاری نے اتنا حیران کن منافع حاصل کیا ہے کہ شیئر مارکیٹ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ 6 برسوں میں سونے نے سرمایہ کاری کے معاملے میں شیئر مارکیٹ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، مئی 2019 میں سونے کی قیمت تقریباً 30 ہزار روپے فی 10 گرام تھی، لیکن جون 2025 میں اس کی قیمت ایک لاکھ روپے فی 10 گرام سے بھی تجاوز کر گئی۔

    چھ سال میں سونے نے 200 فی صد سے زیادہ منافع دے کر شیئر مارکیٹ پر بھی سبقت حاصل کر لی، جب کہ اسی دوران نِفٹی-50 نے تقریباً 120 فی صد کا منافع دیا۔

    سونے کی ان مسلسل اور بے پناہ بڑھتی قیمتوں کی وجہ کیا ہے؟


    ماہرین نے چند اہم عوامل کی نشان دہی کی ہے، جن میں یہ شامل ہیں:

    عالمی سطح پر معاشی غیر یقینی صورت حال، مہنگائی میں مسلسل اضافہ، مرکزی بینکوں کی جانب سے شرحِ سود میں نرمی، اور سرمایہ کاروں کا سونے کی طرف بڑھتا رجحان۔

    عالمگیر کرونا وبا، روس یوکرین جنگ اور حالیہ عالمی تجارتی کشیدگیوں نے بھی سونے کی قیمت کو نئی بلندیوں تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کیا۔

    تاہم، سونے نے گزشتہ چند برسوں میں مسلسل مثبت منافع دیا ہے، 2016 میں 11.35 فی صد، 2017 میں 5.11 فی صد، 2018 میں 7.91 فی صد، 2019 میں 23.79 فی صد، 2020 میں 27.97 فی صد، 2022 میں 13.19 فی صد، 2023 میں 15.37 فی صد، 2024 میں 20.61 فی صد اور 2025 میں اب تک 30.40 فی صد کا منافع ریکارڈ کیا گیا ہے۔


    چاندی کی قیمت میں یکدم بڑا اضافہ


    ان اعداد و شمار ظاہر ہوتا ہے کہ سونے نے نِفٹی اور سینسیکس سے بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سونا روایتی طور پر ایک ’محفوظ سرمایہ کاری‘ مانا جاتا ہے، خاص طور پر جب معیشت غیر مستحکم ہو۔ یہی وجہ ہے کہ جب دیگر اثاثے گراوٹ کا شکار ہوتے ہیں تو سرمایہ کار سونے کی طرف رخ کرتے ہیں۔

    موجودہ دور میں جب مہنگائی بڑھ رہی ہے اور عالمی سطح پر مالیاتی پالیسیوں میں نرمی نظر آ رہی ہے، تو سونے کی مانگ اور قیمت دونوں بڑھتی جا رہی ہیں۔ کیا سونے کی قیمتیں آئندہ بھی بڑھتی رہیں گی؟ اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سونے نے سال کی پہلی ششماہی میں زبردست ریٹرن دیا ہے لیکن دوسری ششماہی میں بھی اس کی کارکردگی مضبوط رہنے کی امید ہے۔

    ماہرین کے مطابق امریکا اور دیگر ممالک کے مرکزی بینکوں کی شرح سود میں کمی اس اضافے کی وجہ ہو سکتی ہے، تاہم کچھ ماہرین یہ بھی مانتے ہیں کہ اتنی تیزی کے بعد قیمتوں میں وقتی کمی بھی آ سکتی ہے، جس سے درمیانی مدت والے سرمایہ کاروں کو فائدہ ہوگا۔

  • کے الیکٹرک نے سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی

    کے الیکٹرک نے سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی

    سالوں بعد کراچی الیکٹرک (کے الیکٹرک) نے سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی ہے اور سوا اب روپے جمع کرا دیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کے الیکٹرک نے کئی سال بعد سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی ہے اور دو قسطوں میں سوا ارب روپے سے زائد کی رقم جمع کرائی ہے۔

    فریقین کے درمیان 32 ارب روپے سے زائد کے واجبات میں سے کے الیکٹرک نے 9.142 ارب روپے ادا کرنے اتفاق کیا اور ادائیگیوں کا شیڈول بھی جاری کر دیا۔

    شیڈول کے مطابق ستمبر 2025 تک سندھ حکومت کو 4.258 ارب روپے کی ادائیگی کی جائے گی جب کہ کے الیکٹرک ہر ماہ جمع شدہ الیکٹرسٹی ڈیوٹی ادا کرنے کا بھی پابند ہوگا۔

    معاہدے کے مطابق بجلی بلوں میں صارفین سے وصول کی گئی الیکٹرسٹی ڈیوٹی اب اقساط میں سندھ حکومت کو ادا کی جائے گی۔ اس وقت الیکٹرسٹی ڈیوٹی کی مد میں کے الیکٹرک پر 32 ارب روپے سے زائد واجب الادا ہیں۔ الیکٹرسٹی ڈیوٹی کی عدم ادائیگی کا معاملہ پی اے سی میں زیر غور آیا تھا۔

    دریں اثنا کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ کے درمیان 25 ارب روپے کے واجبات کا معاملہ تاحال حل طلب ہے اور کے الیکٹرک نے سرکاری محکموں کو بر وقت بل کی ادائیگی نہ کرنے پر بجلی کے کنکشن منقطع کرنے کی تنبیہہ جاری کر دی ہے۔

  • پاکستان کو گزشتہ مالی سال 22ارب ڈالرز سے زیادہ کی بیرونی فنڈنگ ملی

    پاکستان کو گزشتہ مالی سال 22ارب ڈالرز سے زیادہ کی بیرونی فنڈنگ ملی

    پاکستان کو گزشتہ مالی سال کے دوران 22ارب ڈالرز سے زیادہ کی بیرونی فنڈنگ حاصل ہوئی ہے، وزارت اقتصادی امور نے رپورٹ جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت اقتصادی امور کی جانب سے گزشتہ مالی سال کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال آئی ایم ایف سے تقریباً 2 ارب ڈالرز موصول ہوئے، چین، سعودی عرب، یو اے ای کی جانب سے 8 ارب ڈالرز قرض رول اوور کیے گئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال 19ارب 39 کروڑ ڈالرز کا بیرونی قرضہ، گرانٹس حاصل کرنے کا ہدف تھا۔

    اقتصادی امور ڈویژن نے بتایا کہ عالمی مالیاتی اداروں سے پاکستان کو 4.83 ارب ڈالرز وصول ہوئے، پاکستان نے گزشتہ مالی سال 4.29 ارب ڈالرز کا کمرشل قرضہ بھی حاصل کیا۔

    پاکستان میں اقتصادی استحکام کی رفتار حوصلہ افزا ہے، آئی ایم ایف

    دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ مالی سال نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں 1.91 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی، ایشیائی ترقیاتی بینک نے 2.13 ارب ڈالرز فراہم کیے۔

    گزشتہ مالی سال عالمی بینک نے 1.37 ارب ڈالرز کا ترقیاتی قرضہ دیا، گزشتہ مالی سال اسلامی ترقیاتی بینک نے 55 کروڑ 23 لاکھ ڈالرز کا شارٹ ٹرم قرضہ فراہم کیا۔

    اقتصادی امور ڈویژن کی دستاویز میں بتایا گیا کہ اسلامی ترقیاتی بینک نے اس کے علاوہ بھی 18 کروڑ 63 لاکھ ڈالرز فراہم کیے۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-received-external-funding-3-5-billion-dollars-5-months/

  • ’حکومتی ریٹ پر ملزمالکان چینی دینے کو تیار نہیں‘

    ’حکومتی ریٹ پر ملزمالکان چینی دینے کو تیار نہیں‘

    صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت کے مقرر کردہ ریٹ پر ملز مالکان چینی دینے کو تیار نہیں۔

    اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ریٹیلرز اور ہول سیلرز حکومتی ریٹ پر چینی نہ ملنے پر پریشان ہیں وزیراعظم کریانہ ریٹیلرز تاجروں سے زیادتی کا نوٹس لیں، ریٹیلرز کے اخراجات مدنظر رکھ کر چینی کے ریٹ مقرر کیے جائیں۔

    اجمل بلوچ نے کہا کہ ملز سے ہول سیلرز تک 6 روپے فی کلو اخراجات آتے ہیں ہول سیلرز سے ریٹیلرز تک چینی فی کلو 5 روپے اخراجات آتے ہیں، حکومت سے منظورشدہ شاپر بیگ 6 روپے میں پڑتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈنڈے کے زور پر ریٹ کم کرانا کسی صورت مناسب نہیں ملک میں خریدو فروخت میں 70 فیصد کمی آچکی ہے۔

    وفاقی حکومت نے چینی کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے قیمتوں میں کمی کی تھی تاہم شہری اب بھی 200 روپے کلو خریدنے پر مجبور ہیں۔

    پاکستان میں چینی کی قیمت کا بحران سنگین ہو گیا ہے اور حکومتی دعووں کے باوجود ملک بھر میں کہیں بھی چینی سستی نہیں ہو سکی ہے۔

    وفاقی حکومت نے گزشتہ دنوں چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے شوگر ملوں سے مذاکرات کے بعد اس کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی تھی اور ریٹیل قیمت 172 روپے فی کلو کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا تھا۔

    تاہم حکومت کی تمام تر کوششوں اور دعووں کے باوجود چینی مافیا عوام کو حکومت کے طے کردہ نرخ پر چینی دینے کو تیار نہیں ہے اور ملک کے بیشتر شہروں میں چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو برقرار ہے۔

    وفاقی حکومت کے ماتحت ادارہ شماریات نے اس حوالے سے اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی، پنڈی اور اسلام آباد میں چینی اب بھی 200 روپے فی کلو برقرار ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہی چینی لاہور میں 192 روپے کلو جب کہ گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، حیدرآباد، لاڑکانہ، پشاور، خضدار میں 190 روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے۔

    کوئٹہ میں 188 روپے، سرگودھا، ملتان اور بہاولپور میں 185 جب کہ بنوں میں 180 روپے کلو میں دستیاب ہے۔

  • چاندی کی قیمت میں یکدم بڑا اضافہ

    چاندی کی قیمت میں یکدم بڑا اضافہ

    پاکستان میں چاندی کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ میں چاندی کی مانگ و رسد، ڈالر کی قیمت، مہنگائی، عوامی مانگ اور سرکاری پالیسیوں جیسے مختلف عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔

    ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کا تعین اس لیے اہم ہے کہ تاریخی طور پر یہ ایک معیاری وزن سمجھا جاتا ہے اور زیادہ تر چاندی کے زیورات اسی وزن اور مخصوص معیار کے تحت تیار کیے جاتے ہیں، پاکستان کے مختلف شہروں میں چاندی کی قیمت میں تھوڑا سا اتار چڑھاؤ پایا جاسکتا ہے۔

    ملک میں مقامی کرنسی کے حساب سے روزانہ چاندی کی قیمت اپ ڈیٹ ہوتی ہے، فی گرام چاندی، دس گرام چاندی اور فی تولہ چاندی کی قیمت آج ملک میں کیا رہی اس حوالے سے ذیل میں قیمتوں کی تفصیلات بتائی گئی ہی۔

    ملک بھر میں چاندی کی قیمت میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا، کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں آج 10 گرامی چاندی کی قیمت 3,566 روپے رہی جبکہ ان شہروں میں ایک تولہ چاندی کی قیمت 4,155 روپے ریکارڈ کی گئی۔

    اسی طرح راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ میں بھی چاندی کے نرخ یکساں رہے، ان شہروں میں 10 گرامی چاندی کی قیمت 3,566 روپے رہی جبکہ ایک تولہ چاندی کی قیمت 4,155 روپے رہی۔

    پاکستان میں چاندی کو صرف زیورات کے طور پر ہی نہیں بلکہ ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ یہاں چاندی کی سرمایہ کاری کے بارے میں کچھ اہم باتیں جاننا ضروری ہے:

    مہنگائی کے خلاف ایک ہیج: چاندی کو اکثر مہنگائی کے خلاف ایک ہیج سمجھا جاتا ہے۔ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

    طویل مدتی سرمایہ کاری: چاندی میں سرمایہ کاری کو طویل مدتی سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس کی قیمت میں مختصر مدت میں اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے لیکن طویل مدت میں یہ ایک اچھی سرمایہ کاری ثابت ہو سکتی ہے۔

    سونا کے مقابلے میں کم خطرناک: سونا کے مقابلے میں چاندی کو کم خطرناک سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ سونا بھی ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے لیکن چاندی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کم ہوتا ہے۔

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، نیا ریکارڈ بن گیا

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، نیا ریکارڈ بن گیا

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی ریکارڈ کی گئی اور 100 انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج 100 انڈیکس ایک لاکھ 39 ہزار 419 پر بند ہونے کا نیا ریکارڈ بن گیا، کاروباری دن میں 100 انڈیکس ایک ہزار 703 پوائنٹس کے بینڈ میں رہا۔ 100 انڈیکس کی بلند ترین سطح ایک لاکھ 39 ہزار 901 رہی۔

    بازار میں آج 62 کروڑ 90 لاکھ شیئرز کے سودے 34 ارب 67 کروڑ روپے میں طے ہوئے۔ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 124 ارب روپے بڑھ کر 16 ہزار 629  ارب  روپے ہے۔

    دوسری جانب انٹربینک میں پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر دو پیسے مہنگا ہوکر 284 روپے 97 پیسے ہوگیا۔

    گزشتہ روز انٹربینک میں امریکی ڈالر کا ریٹ 284 روپے 95 پیسے تھا۔

  • پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر کا ریٹ

    پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر کا ریٹ

    انٹر بینک میں پاکستان کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر مہنگا ہوگیا۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق انٹربینک میں پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر دو پیسے مہنگا ہوکر 284 روپے 97 پیسے ہوگیا۔

    گزشتہ روز انٹربینک میں امریکی ڈالر کا ریٹ 284 روپے 95 پیسے تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی ڈالر کی شرح میں یہ چھوٹی تبدیلی پاکستان کی معیشت کے لیے وزن رکھتی ہے۔ کمزور پاکستانی روپے مشینری، ایندھن اور اشیائے صرف کی درآمدات کی لاگت کو بڑھاتا ہے، جو افراط زر کو بڑھا سکتا ہے اور زندگی کے اخراجات میں اضافہ کر سکتا ہے۔

    مثبت پہلو یہ ہے کہ برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ پاکستانی مصنوعات بیرون ملک زیادہ سستی ہو جائیں گی، جس سے ٹیکسٹائل اور زراعت جیسی صنعتوں کو فائدہ ہو گا۔

    پاکستان میں آج ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی قیمت

    زر مبادلہ کی شرح غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کو بھی متاثر کرتی ہے، پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی ڈالر پر مبنی قرضوں کی لاگت میں اضافہ کرتی ہے۔

    کاروبار اور سرمایہ کار ان تبدیلیوں کو قریب سے دیکھتے ہیں کیونکہ یہ تجارتی توازن، سرمایہ کاری کے بہاؤ اور معاشی استحکام کو متاثر کرتے ہیں۔