Category: کاروباری خبریں

پاکستان اور دنیا بھر سے آنے والی کاروباری خبریں تجارت

پاکستان اور دنیا بھر سے آنے والی تازہ ترین خبریں پڑھنے کے لئے اے آر وائی نیوز کے تجارت سیکشن پر آئیں

Business News in Urdu – Business News Pakistan

 

تجارت کی خبریں

  • کراچی اور لاہور میں ایف بی آر قوانین کے خلاف تاجروں، صنعت کاروں کی کامیاب ہڑتال

    کراچی اور لاہور میں ایف بی آر قوانین کے خلاف تاجروں، صنعت کاروں کی کامیاب ہڑتال

    کراچی/ لاہور: شہر قائد اور لاہور میں ایف بی آر قوانین کے خلاف تاجروں اور صنعت کاروں نے ہفتے کے روز کامیاب ہڑتال کی، جس میں مرکزی مارکیٹوں میں دکانیں مکمل طور پر بند رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور چیمبر کی اپیل پر ایف بی آر قوانین کے خلاف شہر کی زیادہ تر مارکیٹیں بند رہیں، جن میں شاہ عالم، اکبری منڈی، انارک لی، اردو بازار، مال روڈ، ہال روڈ اور بیڈن روڈ کی مارکیٹیں شامل ہیں۔

    لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد کا کہنا تھا کہ تاجروں نے حکومت کو پیغام دے دیا ہے کہ کسی صورت ٹیکس پالیسی قبول نہیں ہے، ہم مذاکرات کے حامی ہیں لڑائی کے نہیں، اور بدھ کو آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔

    صدر انجمن تاجران لاہور مجاہد مقصود بٹ کا کہنا تھا کہ ہڑتال ایف بی آر قوانین کے خلاف ایک ٹریلر ہے، ٹیکس دینے والے تاجروں کا معاشی قتل منظور نہیں ہے۔ شہر کے تاجروں کا کہنا تھا کہ قوانین کے خاتمے تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔


    ایف پی سی سی آئی اور لاہور چیمبر کے درمیان زبردست لفظی گولہ باری شروع


    ادھر کراچی چیمبر اور ایف پی سی سی آئی کے درمیان رسہ کشی میں تاجر اور صنعتکار دو حصوں میں تقسیم نظر آئے، تاہم اس کے باوجود شہر کے اہم تجارتی مراکز ہفتے کے روز بند رہے، اور وفاقی حکومت کی جانب سے ایف بی آر کو دیے گئے غیر ضروری اختیارات کے خلاف کراچی میں معاشی اور صنعتی سرگرمیاں معطل رہیں۔

    کورنگی، لانڈھی، سائٹ، نارتھ کراچی اور فیڈرل بی ایریا صنعتی علاقے میں 60 فی صد فیکٹریاں بند اور تقریباً 40 فی صد صنعتیں کھلی رہیں، نارتھ کراچی صنعتی ایسوسی ایشن کے صدر فیصل معیز کا کہنا تھا کہ 70 فی صد انڈسٹری بند رہی ہے، جس میں ایکسپورٹ انڈسٹری بھی شامل ہے، تاہم شہر کے ساتوں صنعتی علاقوں میں برآمدات کی حامل صنعتوں میں مشینیں چلتی رہیں۔

    کراچی میں 60 فی صد سے زائد صنعتکاروں نے کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی کی اپیل پر صنعتی سرگرمیاں بند رکھیں، ایکسپورٹر افتخار احمد ملک نے کہا کہ حکومت اگر ملک میں کاروبار کا فروغ چاہتی ہے اور ایکسپورٹ کو بڑھانا چاہتی ہے تو کالے قوانین واپس لے۔

    کراچی چیمبر کے صدر محمد جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ ہڑتال کا مقصد فنانس ایکٹ کے تحت نافذ کیے گئے سخت اور کاروبار دشمن ٹیکس اقدامات کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانا تھا۔ جاوید بلوانی نے کہا کہ حکومت نے اگر اگلے ہفتے تک مطالبات نہ مانے تو ہڑتال کا دائرہ کار وسیع کر دیں گے۔

  • ایف پی سی سی آئی اور لاہور چیمبر کے درمیان زبردست لفظی گولہ باری شروع

    ایف پی سی سی آئی اور لاہور چیمبر کے درمیان زبردست لفظی گولہ باری شروع

    کراچی: ہفتے کی ہڑتال کی کال پر ایف پی سی سی آئی اور لاہور چیمبر کے درمیان زبردست لفظی گولہ باری شروع ہو گئی، لاہور چیمبر کے صدر ابوذر شاد نے ایف پی سی سی کے صدر عاطف اکرام شیخ کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔

    ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام کے 17 جولائی کے خط کے جواب میں لاہور چیمبر کے صدر نے ایف پی سی سی آئی کے صدر سے استعفیٰ مانگ لیا ہے، لاہور چیمبر کے صدر ابوذر شاد نے کہا ہے کہ کاروبار مخالف پالیسیوں کے خلاف مضبوط مؤقف اختیار کرنے میں آپ کی نااہلی ایف پی سی سی آئی کے صدر کی حیثیت سے آپ کے کردار پر سنگین سوالات اٹھاتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے کی بجائے، آپ کو خود کا جائزہ لینا چاہیے کہ تاجر برادری کا آپ کی قیادت سے اعتماد کیوں ختم ہو گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ آپ کے ذاتی مفادات اجتماعی بھلائی کی وکالت کرنے کے آپ کے فرض پر چھا جاتے ہیں۔

    صدر لاہور چیمبر ابوذر شاد نے کہا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ آپ کو فوری طور پر عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔ تاجر برادری کو ایسے نمائندوں کی ضرورت نہیں ہے جو حکومت کے لیے ثالث کا کردار ادا کریں۔


    کراچی سے مانسہرہ اور کینجھر جھیل جانے والی 2 بسیں الٹنے سے 9 مسافر جاں بحق


    دوسری جانب ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے لاہور چیمبر کے صدر ابوزر شاد سے کہا کہ حکومت کے ساتھ میٹنگ کے دوران آپ کے طرز عمل پر گہری تشویش اور مایوسی ہے، افسوس کی بات ہے کہ کارروائی کے دوران آپ کا رویہ اور طرز عمل آپ کے عہدہ کے مطابق نہیں تھا۔

    عاطف اکرام نے لاہور چیمبر کے صدر کو کہا کہ آپ کے طرز عمل نے نہ صرف اجلاس کے لہجے اور مقصد میں خلل ڈالا بلکہ موجود ہر شخص کا قیمتی وقت اور توانائی ضائع کی، ایسا رویہ کاروباری برادری کی نمائندگی کی ساکھ کو مجروح کرتا ہے اور ان اداروں کو نقصان پہنچاتا ہے جن کی ہم قیادت کرتے ہیں۔

  • سندھ میں کاشت کی جانے کھجوریں اپنی مثال آپ ہیں

    سندھ میں کاشت کی جانے کھجوریں اپنی مثال آپ ہیں

    صوبہ سندھ کا علاقہ مور جھنگو جو موروں کے شہر کے نام سے بھی مشہور ہے۔ یہاں پر اگنے والی کھجوریں کی اقسام اپنی مثال آپ ہیں۔

    اربوں روپے مالیت کا چھوہارا اور کھجور ہر سال بیرون ممالک کو برآمد کرنے سے ملک کو بھاری زرمبادلہ حاصل ہوتاہے، ہزاروں کاشت کار ہر سال چھوٹے بڑے باغات میں کھجور کی کاشت کرتے ہیں۔

    مور جھنگو ایک تاریخی علاقہ ہے جسے یہ نام برطانوی دور حکومت میں دیا گیا۔ اے آر وائی نیوز مورو کے نمائندے ممتاز آریسر کی رپورٹ کے مطابق 400 ایکڑ اراضی پر پھیلے مور جھنگو اسٹیٹ فارمز کے اس باغ میں دس سے زائد اقسام کی کھجوریں اور اس کے 20 ہزار سے زائد درخت ہیں۔ اس میں سے 3 اقسام کی کھجوروں نے پھل دینا شروع کردیا ہے۔

    مور جھنگو اسٹیٹ فارم کے مالک نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کھجور کو درخت سے اتارنے ، چھوہارا اور کھجور بنانے سے لے کر منڈیوں تک پہنچانے کے لئے کھجور کی کاشت سے وابستہ چھوٹے کاشتکاروں اور مزدوروں کو بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔

    کھجور کے باغات

    گزشتہ چند سالوں سے بدلتے موسمی حالات کے باعث کھجور کی پیدا وار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، جس کے پیش نظر مور جھنگو فارم کے پاس کھجوروں کے معیار کو برقرار رکھنے کیلیے جائیر بھی لگایا گیا ہے تاکہ مارکیٹ میں تازہ کھجور سپلائی کیا جاسکے۔

     

  • "پاکستان میں ہرسال چینی کا گیم کیا جاتا ہے”

    "پاکستان میں ہرسال چینی کا گیم کیا جاتا ہے”

    عوام پاکستان پارٹی کے مرکزی رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سال چینی کا گیم کیا جاتا ہے، یہ کام کرنے والے تجربہ کار ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مل مالکان کو ضرورت ہوتی ہے تو چینی ایکسپورٹ کھول دی جاتی ہے، حکومت نے وعدہ کیا چینی کی قیمت 140 سے بڑھےگی تو ایکسپورٹ روک دیں گے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ چینی کی قیمت کچھ دنوں کےلیے کم ہوگی تو سارے سال کے گنے کی قیمت کم ہوجائےگی، چینی کی قیمت کم کرکے مل مالکان سستہ گنا خرید لیں گے۔

    شوگرانڈسٹری سے معاملات طے، چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر

    سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں بھی چینی مل مالکان کابینہ میں ہوتے تھے، چینی مل مالکان وزیراعظم سے ملاقات کرسکتے ہیں، کاشتکار ملاقات نہیں کرسکتا۔

    خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے چینی کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے قیمتوں میں کمی کی تھی تاہم شہری اب بھی 200 روپے کلو خریدنے پر مجبور ہیں۔

    پاکستان میں چینی کی قیمت کا بحران سنگین ہو گیا ہے اور حکومتی دعوؤں کے باوجود ملک بھر میں کہیں بھی چینی سستی نہیں ہو سکی ہے۔

    وفاقی حکومت نے گزشتہ دنوں چینی کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے شوگر ملوں سے مذاکرات کے بعد اس کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی تھی اور ریٹیل قیمت 172 روپے فی کلو کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/sugar-sector-deregulation-high-level-committee-17-07-2025/

  • حکومت کا کے پی ٹی چارجز 50 فیصد کم کرنے کا اعلان

    حکومت کا کے پی ٹی چارجز 50 فیصد کم کرنے کا اعلان

    حکومت نے کے پی ٹی پر ڈرائی بلک ایکسپورٹ کارگو کے پورٹ چارجز میں 50 فیصد کمی کا اعلان کردیا۔

    وزیر برائے سمندری امور جنید انوار چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کے مطابق تاجروں کو سہولتیں فراہم کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ویرفیج چارجز میں بھی 50 فیصد کمی نافذ کردی گئی ہے۔

    جنید انوار چوہدری کا کہنا ہے کہ اسٹوریج چارجز میں 50 فیصد کمی کا فوری اطلاق ہوگا، 5 فیصد سالانہ اضافے کا اطلاق مؤخر کردیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملکی برآمدات کو فروغ ملے گا، کاروباری اخراجات میں کمی ہوگی۔

    وزیر برائے سمندری امور نے کہا کہ یہ تبدیلیاں بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے، پائیداری بڑھانے اور اسمارٹ میری ٹائم طریقوں کی طرف منتقلی کے لیے قومی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

    جنید چوہدری نے میری ٹائم سیکٹر کو عالمی ماحولیاتی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک لچکدار معیشت ماحولیاتی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ چلتی ہے۔ یہ اصلاحات ایک مستحکم، سبز اور عالمی سطح پر مسابقتی پاکستان کے وزیر اعظم کے وژن کی عکاسی کرتی ہیں۔

  • آج ملک بھر میں چاندی کی قیمت میں کتنا بدلاؤ آیا؟

    آج ملک بھر میں چاندی کی قیمت میں کتنا بدلاؤ آیا؟

    پاکستان میں چاندی کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ میں چاندی کی مانگ و رسد، ڈالر کی قیمت، مہنگائی، عوامی مانگ اور سرکاری پالیسیوں جیسے مختلف عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔

    ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کا تعین اس لیے اہم ہے کہ تاریخی طور پر یہ ایک معیاری وزن سمجھا جاتا ہے اور زیادہ تر چاندی کے زیورات اسی وزن اور مخصوص معیار کے تحت تیار کیے جاتے ہیں، پاکستان کے مختلف شہروں میں چاندی کی قیمت میں تھوڑا سا اتار چڑھاؤ پایا جاسکتا ہے۔

    ملک میں مقامی کرنسی کے حساب سے روزانہ چاندی کی قیمت اپ ڈیٹ ہوتی ہے، فی گرام چاندی، دس گرام چاندی اور فی تولہ چاندی کی قیمت آج ملک میں کیا رہی اس حوالے سے ذیل میں قیمتوں کی تفصیلات بتائی گئی ہی۔

    ملک بھر میں چاندی کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ ہوا، کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں آج 10 گرامی چاندی کی قیمت 3,503 روپے رہی جبکہ ان شہروں میں ایک تولہ چاندی کی قیمت 4,081 روپے ریکارڈ کی گئی۔

    اسی طرح راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ میں بھی چاندی کے نرخ یکساں رہے، ان شہروں میں 10 گرامی چاندی کی قیمت 3,503 روپے رہی جبکہ ایک تولہ چاندی کی قیمت 4,081 روپے رہی۔

    پاکستان میں چاندی کو صرف زیورات کے طور پر ہی نہیں بلکہ ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ یہاں چاندی کی سرمایہ کاری کے بارے میں کچھ اہم باتیں جاننا ضروری ہے:

    مہنگائی کے خلاف ایک ہیج: چاندی کو اکثر مہنگائی کے خلاف ایک ہیج سمجھا جاتا ہے۔ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

    طویل مدتی سرمایہ کاری: چاندی میں سرمایہ کاری کو طویل مدتی سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس کی قیمت میں مختصر مدت میں اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے لیکن طویل مدت میں یہ ایک اچھی سرمایہ کاری ثابت ہو سکتی ہے۔

    سونا کے مقابلے میں کم خطرناک: سونا کے مقابلے میں چاندی کو کم خطرناک سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ سونا بھی ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے لیکن چاندی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کم ہوتا ہے۔

  • اے ٹی ایم کارڈ کے بغیر پیسے کیسے نکال سکتے ہیں؟

    اے ٹی ایم کارڈ کے بغیر پیسے کیسے نکال سکتے ہیں؟

    اے ٹی ایم کارڈ گھر بھول جائیں اور پیسوں کی ضرورت پڑ جائے تو لوگ پریشان ہوجاتے ہیں کہ اب کیا کریں لیکن اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کارڈ کے بغیر بھی اے ٹی ایم سے پیسے نکالے جاسکتے ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اے ٹی ایم کارڈ کے بغیر پیسے نکالنے کے لیے آپ کے پاس موبائل اور یو پی آئی ایپ کا ہونا لازمی ہے۔

    بھارت میں بڑے بینک صارفین کو اے ٹی ایم کے بغیر کارڈ سے پیسے نکالنے کی سہولت مہیا کررہے ہیں، اگر آپ یو پی آئی موبائل ایپس جیسے یونو، آئ موبائل، یو کیش وغیرہ استعمال کرتے ہیں تو پیسے باآسانی نکال سکتے ہیں۔

    اے ٹی ایم کارڈ کے بغیر پیسے کیسے نکالیں؟

    اے ٹی ایم پر جائیں اور اسکرین پر ’کارڈ لیس کیش ود ڈرال‘۔ ’یو پی آئی کیش ود ڈرال‘ یا پھر ’یونو کیش’ جیسے آپشن کو منتخب کریں۔

    اس کے بعد آپ کی اسکرین پر کیو آر کوڈ یا کوڈ نمبر نمودار ہوگا پھر فون میں کوئی بھی یو پی آئی ایپ کھولیں جیسے گوگل پے وغیرہ اور کوڈ کو ’اسکین اینڈ پے‘ آپشن کے ساتھ اسکین کریں، پھر وہ رقم درج کریں جتنی آپ نکالنا چاہتے ہیں اور یو پی آئی پن کے ساتھ لین دین کی تصدیق کرلیں۔

    اے ٹی ایم سے چند سیکنڈ میں رقم نکل جائے گی اور کارڈ کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی۔

    علاوہ ازیں کچھ بینکوں کی جانب سے 6 ہندسوں کا یونو کیش کوڈ بھی فراہم کیا جاتا ہے جس سے آپ اے ٹی ایم میں درج کرکے فوری طور پر رقم نکال سکتے ہیں۔

  • حکومت سے مذاکرات کامیاب، تاجروں کا کل ہڑتال نہ کرنے کا اعلان

    حکومت سے مذاکرات کامیاب، تاجروں کا کل ہڑتال نہ کرنے کا اعلان

    حکومت اور بزنس کمیونٹی میں فنانس بل کی متنازع شقوں پر مذاکرات کامیاب ہو گئے جس کے بعد صدر ایف پی سی سی آئی نے کل ہڑتال نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔

    صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام کے مطابق حکومت نے فنانس بل اور سیلزٹیکس ایکٹ کی متنازع شقوں پر لچک دکھائی ہے حکومت نے متنازع شقیں واپس لینے کا اعلان کیا ہے حکومت نے بزنس کمیونٹی کےتمام مطالبات تسلیم کیے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے چیمبرز ہڑتال نہ کرنے پر ہمارے ساتھ ہیں کچھ دوست ناراض تھے آج کی میٹنگ کے بعد وہ بھی ہم سےمتفق ہیں، کسی ایک بندے نے کال دی تو انفرادی حیثیت میں ہو گی اس کا بزنس کمیونٹی سےتعلق نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بزنس کمیونٹی کے تحفظات بہت اچھے طریقے سے سنے کل بزنس کمیونٹی کی جانب سےہڑتال نہیں ہو گی۔

    صدر انجمن تاجران پاکستان اجمل بلوچ نے کہا کہ پہلی بار ایف پی سی سی آئی اور انجمن تاجران ایک پیج پر ہیں حکومت نے تمام مسئلے حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ایک ماہ میں مسئلےحل ہو جائیں گے،ابھی ہڑتال کی ضرورت نہیں جب ضرورت پڑی تو انجمن تاجران اور تمام چیمبرز مل کر بڑی ہڑتال کریں گے۔

    گروپ لیڈر راولپنڈی چیمبر سہیل الطاف نے کہا کہ حکومتی یقین دہانی پر احتجاج کی کال مؤخر کر رہے ہیں ضرورت پڑی توسب مل کر احتجاج کرینگے۔

    صدرسیالکوٹ چیمبر اکرام الحق نے واضح کیا کہ حکومت سے اگلی میٹنگ تک احتجاج مؤخر کرنے کا اعلان کرتے ہیں حکومت نے آج کے اجلاس میں مثبت رویہ اپنایا۔

  • حکومت چینی سستی کرانے میں ناکام ہو گئی

    حکومت چینی سستی کرانے میں ناکام ہو گئی

    وفاقی حکومت نے چینی کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے قیمتوں میں کمی کی تھی تاہم شہری اب بھی 200 روپے کلو خریدنے پر مجبور ہیں۔

    پاکستان میں چینی کی قیمت کا بحران سنگین ہو گیا ہے اور حکومتی دعووں کے باوجود ملک بھر میں کہیں بھی چینی سستی نہیں ہو سکی ہے۔

    وفاقی حکومت نے گزشتہ دنوں چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے شوگر ملوں سے مذاکرات کے بعد اس کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی تھی اور ریٹیل قیمت 172 روپے فی کلو کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا تھا۔

    شوگر انڈسٹری سے معاملات طے، چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر

    تاہم حکومت کی تمام تر کوششوں اور دعووں کے باوجود چینی مافیا عوام کو حکومت کے طے کردہ نرخ پر چینی دینے کو تیار نہیں ہے اور ملک کے بیشتر شہروں میں چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو برقرار ہے۔

    وفاقی حکومت کے ماتحت ادارہ شماریات نے اس حوالے سے اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی، پنڈی اور اسلام آباد میں چینی اب بھی 200 روپے فی کلو برقرار ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہی چینی لاہور میں 192 روپے کلو جب کہ گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، حیدرآباد، لاڑکانہ، پشاور، خضدار میں 190 روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے۔

    کوئٹہ میں 188 روپے، سرگودھا، ملتان اور بہاولپور میں 185 جب کہ بنوں میں 180 روپے کلو میں دستیاب ہے۔

    دوسری جانب حکومت نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد چینی بحران کے خاتمے کے لیے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے اس حوالے سے ٹینڈر بھی جاری کر دیا تھا۔

    وفاقی حکومت نے درآمد شدہ چینی کی عوام کو کم قیمت میں فراہمی یقینی بنانے کے لیے چینی پر سیلز ٹیکس کم کرنے کا اعلان کیا تھا اور ایف بی آر نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا جس کے مطابق درآمدی چینی پر سیلز ٹیکس 18 کی بجائے 0.25 فیصد ہوگا۔

    تاہم درآمد شدہ چینی پر سیلز ٹیکس چھوٹ پر آئی ایم ایف کی جانب سے اعتراضات اٹھا دیے گئے ہیں۔

    حکومتی ذرائع نے بتایا کہ امپورٹڈ چینی 249 روپے میں پاکستان پہنچے گی اور حکومتی اعلان کے مطابق امپورٹڈ چینی پر 55 روپے فی کلو سبسڈی دینا پڑے گی۔

    واضح رہے کہ کراچی ہول سیل گراسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالرؤف ابراہیم پہلے ہی اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چینی درآمد کرنے کی صورت میں قیمت کے سنگین بحران کی نشاندہی کر چکے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/sugar-crisis-in-pakistan-if-imported-what-price-will-citizens-get/

  • پاکستان کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی

    پاکستان کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی

    انٹربینک میں پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں امرکی ڈالر کی قدر کم ہوگئی۔

    استیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر 10 پیسے سستا ہوکر 284 روپے 87 پیسے کا ہوگیا۔

    گزشتہ روز انٹر بینک میں امریکی ڈالر 284 روپے 97 پیسے رہا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی ڈالر کی شرح میں یہ چھوٹی تبدیلی پاکستان کی معیشت کے لیے وزن رکھتی ہے۔ کمزور پاکستانی روپے مشینری، ایندھن اور اشیائے صرف کی درآمدات کی لاگت کو بڑھاتا ہے، جو افراط زر کو بڑھا سکتا ہے اور زندگی کے اخراجات میں اضافہ کر سکتا ہے۔

    پاکستان میں آج ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی قیمت

    مثبت پہلو یہ ہے کہ برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ پاکستانی مصنوعات بیرون ملک زیادہ سستی ہو جائیں گی، جس سے ٹیکسٹائل اور زراعت جیسی صنعتوں کو فائدہ ہو گا۔

    زر مبادلہ کی شرح غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کو بھی متاثر کرتی ہے، پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی ڈالر پر مبنی قرضوں کی لاگت میں اضافہ کرتی ہے۔

    کاروبار اور سرمایہ کار ان تبدیلیوں کو قریب سے دیکھتے ہیں کیونکہ یہ تجارتی توازن، سرمایہ کاری کے بہاؤ اور معاشی استحکام کو متاثر کرتے ہیں۔