Category: بجٹ

  • پنجاب کا 1650 ارب روپے مالیت کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    پنجاب کا 1650 ارب روپے مالیت کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    لاہور: نئے مالی سال کیلئے پنجاب کے سولہ سو پچاس ارب روپے مالیت کا بجٹ آج سہ پہر پیش کیا جائیگا، صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا پنجاب کے لئے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے بعد پنجاب کا بجٹ آج پیش کیا جارہا ہے، پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے بجٹ اجلاس کے لئے سیکیورٹی سمیت دیگر انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی، اسپیکر رانا محمد اقبال اجلاس کی صدارت کریں گے، قریبی عمارتوں پر اسنائپرز تعینات ہوں گے۔

    بجٹ میں خدمات پرسیلز ٹیکس میں کمی کی تجویز زیرِ غور آنے کا امکان ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں وفاق کی طرز پر اضافے کی تجویز دیے جانے کا امکان ہے۔

    بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ تعلیم، صحت، مواصلات سمیت دیگر محکموں کی نئی ترقیاتی اسکیمیں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل ہونگی۔

    بجٹ میں کوئی نیا میگاپراجیکٹ زیر غور نہیں ہے اورنج ٹرین کے منصوبے کو مکمل کیا جائے گا تاہم تعلیم ، صحت ، مواصلات اور دیگر محکموں کی نئی ترقیاتی سکیمیں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل ہوں گی، بجٹ میں وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر کسانوں کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے گا۔

    صوبائی محاصل کا ہدف 278 ارب مقرر کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ رقم شاہراہوں کی مد میں 70 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ تجاویز کے مطابق تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 42، صحت کیلئے 26 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔

    شہری ترقی کی مد میں 16 ارب، ٹرانسپورٹ کیلئے 32 جبکہ 142 نئے منصوبوں پر 70 ارب، پینے کے صاف پانی کی سکیموں کیلئے 30 ارب، لیپ ٹاپ سکیم کیلئے 6 ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔

    کسانوں کیلئے 50 ارب کا خصوصی پیکیج اور سو ارب روپے کے بلاسود قرضے دیے جانے کی توقع ہے، آبپاشی پر 40، توانائی کیلئے 18، ایمرجنسی سروسز کیلئے ڈھائی ارب روپے مختص کرنے کی تجویز، رنگ روڈ لاہور کیلئے دس اور کینال روڈ کی توسیع کیلئے 5 ارب مختص کئے جارہے ہیں۔

  • کے پی کے بجٹ، ترقیاتی پروگرام کیلئے 166ارب مختص، اسمارٹ اسکول سسٹم لانے کی تجویز

    کے پی کے بجٹ، ترقیاتی پروگرام کیلئے 166ارب مختص، اسمارٹ اسکول سسٹم لانے کی تجویز

    پشاور:نئے مالی سال کے لیے خیبر پختون خوا کے بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کو حتمی شکل دے دی گئی،ترقیاتی پروگرام کے لیے 166 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں پہلی بار 20ارب روپے قرضہ لیا جائےگا ۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ نئے مالی سال 2016-17ء کے لیے خیبر پختون خوا کے بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں پہلی بار قرضہ لیا جارہا ہے ، یہ قرضہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک اور بینک آف خیبر سے حاصل کیا جائےگا جسے ترقیاتی پروگرام کی رقم میں شامل کرکے زیر تکیمل اور نئے منصوبوں پر خرچ کیا جائے گا۔

    اطلاعات ملی ہیں کہ خیبر پختون خوا میں پہلا اسمارٹ اسکول سسٹم متعارف کرایا جائے گا جس کے تحت صوبے بھر میں چار سو اسکول قائم کیے جائیں گے، بجٹ میں اس حوالے سے تجویز شامل کردی گئی ہے، تجویز منظور ہونے کی صورت میں اس مد میں رقم مختص کی جائے گی اور مقررہ جگہوں پر اسکول کھولنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

  • صوبہ سندھ کا 8 کھرب 69 ارب 12 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا

    صوبہ سندھ کا 8 کھرب 69 ارب 12 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا

    کراچی: صوبہ سندھ کا 8 کھرب 69 ارب 12 کروڑ روپے کا بجٹ آج سندھ اسمبلی میں وزیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ پیش کریں گے،جب کہ بجٹ کے خسارے کا تخمینہ 14.50 ارب روپے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے آئندہ مالی سال 2016-2017 کے لیے سینئر وزیر خزانہ ، منصوبہ بندی و
    ترقیات ، زراعت اور توانائی سید مراد علی شاہ نے اگلے مالی سال کےلئے کل خرچ 869 اور آمدن کا تخمینہ 854 ارب کیساتھ 15 ارب خسارے کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔

    بجٹ میں وفاق سے 493 ارب روپے ملنے کاتخمینہ ہے، 572 ارب روپے کی بہت بڑی رقم صوبائی تن خواہوں اور دیگر سرکاری اخراجات پر خرچ ہو گی، بیرونی امداد سے 28 ارب، وفاق اور بینکوں سے20، 20 ارب روپے قرض کے بعد کل ترقیاتی بجٹ 265 ارب روپے ہو گا۔

    یاد رہے سندھ بجٹ کے حوالے سے جمعہ کو سندھ کابینہ کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صدارت میں چیف منسٹر ہاوٴس میں منعقد ہوا تھا،جہاں باہمی مشاورت کے بعد کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی تھی۔

    265ارب کا ترقیاتی بجٹ

    ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے صوبے کا کل ترقیاتی بجٹ 265 ارب روپے رکھنے کی تجویزہے ،جس میں سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 225 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ بجٹ میں 40 ہزار سے زائد اسامیوں پر بھرتی کرنے کا اعلان بھی کیا گیا،یاد رہےترقیاتی بجٹ رواں سال کے مقابلے میں 39 فی صد زیادہ رکھا گیا ہے۔

    صوبائی محصولات میں اضافہ کا طریقہ کار

    بعض صوبائی ٹیکسوں کی شرحوں میں اضافہ اور ردوبدل بھی کیا گیا ہے،ان میں انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ ٹیکس ، پروفیشنل ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس شامل ہیں ۔ خدمات پر سیلز ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع کی جائے گی اور خدمات کے مختلف شعبوں کو اس میں شامل کیا جائے گا،تاخیر سے ٹیکس دینے پر 10 فی صد چارج کرنے کی تجویز بھی ہے۔

    وفاقی حکومت کی طرف حاصل آمدن

    وفاقی حکومت سے سندھ کو اپنے حصے کی رقم کے طور پر 5 کھرب 61 ارب روپے ملنے کی توقع ہے ۔ اس میں قابل تقسیم محاصل سے حاصل ہونے والی رقم کا تخمینہ 4 کھرب 93 ارب 17 کروڑ روپے براہ راست منتقلیوں کا تخمینہ 54 ارب روپے اور آکٹرائے اینڈ ضلع ٹیکس کے بدلے ملنے والی گرانٹس کا تخمینہ 13 ارب 25 کروڑروپے لگایا گیا ہے۔

    صوبائی محصولات سے متوقع آمدنی

    دوسری جانب صوبے کو اپنے محصولاتی اور غیر محصولاتی ذرائع سے ہونے والی ریونیو آمدنی کا تخمینہ ایک کھرب 66 ارب روپے لگایا گیا ہے،اس میں سے خدمات پر سیلز ٹیکس کی مد میں 78 ارب روپے وصول کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جو رواں مالی سال کے 61 ارب روپے کے ہدف سے 17 ارب روپے زیادہ ہے.ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا ہدف 52 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

    دیگر ذرائع سے حاصل آمدن کا تخمینہ

    دیگر ٹیکسوں سے76 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے جبکہ غیر محصولاتی ذرائع سے 12 ارب روپے کی آمدنی کا تخمینہ لگایا گیا ہے، دیگر ذرائع سے تقریبا ایک کھرب 17 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے، ان میں سرمایہ جاتی ٹریڈنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی ، غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے متوقع آمدنی ، وفاقی حکومت کے تعاون چلنے والے منصوبوں کے لیے ملنے والی رقم ، رواں بجٹ کا کیری اوور کیش بیلنس اور صوبے کے پبلک اکاوٴنٹس سے حاصل ہونے والی آمدنی شامل ہے۔

    بجٹ اخراجات کا تخمینہ

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ریونیو اخراجات کا تخمینہ 5 کھرب 60 ارب روپے لگایا گیا ہے ،جو رواں سال کے نظرثانی شدہ بجٹ 5 کھرب ایک ارب روپے کے مقابلے میں 59 ارب روپے زیادہ ہے ۔ حکومت سندھ کے سرمایہ جاتی ( کیپٹل )اخراجات کا تخمینہ 26 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

    سندھ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ

    سندھ کے بجٹ برائے مالی سال 2016-2017 کے لیے ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں وفاقی حکومت کی طرح 10 فیصد ایڈہاک اضافے کی تجویز ہے جب کہ مختلف اسامیوں کو اپ گریڈ بھی کیا گیا ہے،جب کہ مزدوروں کے لیے کم سے کم اجرت کو 13 ہزار سے بڑھا کر 14 ہزار
    روپے کرنے کی تجویز دی ہے تاہم 85 سال سے زائد عمر والے پینشنرز کی پینشن میں اضافہ 25 فی صد ہوگا۔

    معذوروں ملازمین و دیگر الاؤنس

    معذور ملازمین کے الاؤنس 500 سے بڑھا کر 1000 روپے کردیا گیاہے جب کہ ڈریس الاؤنس کی مد میں رقم کو 100 روپے سے بڑھا کر 150 روپے کردی گئی ہے۔

    امن و امان کے قیام کے لیے

    صوبہ سندھ کے مالی سال 2016-2017 کے لیے محکمہ داخلہ کے لیے قیام امن کے لیے مکمل بجٹ کا 14.4 فی صد بجٹ رکھا گیا ہے،جس کا تخمینہ 82.3 ارب روپے رکھا گیا ہے، جو رواں سال کے نظرثانی شدہ بجٹ سے تقریبا 22 فیصد زیادہ ہے۔

    محکمہ داخلہ

    محکمہ داخلہ کے لیے مختص کیے گئے بجٹ میں سے سندھ پولیس کے لیے 74 ارب اور محکمہ داخلہ کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں،جب کہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جامِ شہادت نوش کرنے والے پولیس اہلکاروں کی امدادی رقم بڑھا کر 50 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔

    نئے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل

    بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے آئندہ مالی سال کا کُل ترقیاتی بجٹ 265 ارب روپے ہو گا ۔اس میں سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 2کھرب25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،جس سے صوبائی اے ڈی پی کے لیے2 کھرب روپے اور اضلاع کے اے ڈی پی کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    غیرملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ

    غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 28.25 ارب روپے جبکہ وفاقی حکومت کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے سندھ میں منصوبوں کے لیے 12 ارب روپے ملنے کی توقع کی جا رہی ہے ۔ آئندہ سال کے بجٹ میں انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس 10 فیصد اضافہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    پراپرٹی ٹیکس

    پراپرٹی ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے ۔ پروفیشنل ٹیکس میں بھی خاطرخواہ اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ جب کہ خدمات پر سیلز ٹیکس کا دائرہ ان خدمات تک بھی وسیع کیا جائے گا،جو اب تک اس دائرے میں نہیں آتی ہیں،انفرا سٹرکچر سیس کی شرحوں میں 5.2 سے 10 فیصد تک اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

    زمینوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے رجسٹریشن فیس اور اسٹیمپ ڈیوٹی پر نظرثانی اور نئی ویلیو ایشن ٹیبل بنائی جائے گی ۔ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پراپرٹی ٹیکس ادا کرنے والوں کو 5 فیصد رعایت اور تاخیر سے ادائیگی کرنے والوں کو 10 فیصد جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔

    محکمہ تعلیم

    محکمہ تعلیم کے لیے 164 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ، جس میں سے 151 ارب روپے کے غیر ترقیاتی اور 13 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات شامل ہوں گے۔

    تعلیم کے شعبے میں جو نئے اہم منصوبے شروع کیے جائیں گے،ان میں میمن گوٹھ کراچی میں انجینئرنگ کالج کے قیام ، 25 او لیول اسکولز اور 25 کمپری ہینسو اسکولز کے قیام کے منصوبے بھی شامل ہوں گے ۔ سکھر میں خواتین کی یونیورسٹی کے لیے بھی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

    محکمہ صحت

    محکمہ صحت کے لیے 79 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے،جس میں سے 65 ارب روپے کے غیر ترقیاتی اور 14 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات شامل ہیں،ہسپتالوں کی تعمیر نو اور اپ گریڈیشن کے لیے 44 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

    محکمہ صحت میں 7 تعلقہ اسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا،ماحولیات کو بہتر بنانے کے لیے ساحلی علاقوں میں تیمر کے جنگلات لگانے کے لیے پونے 3 ارب روپے کی رقم مختص کی جائے گی ۔ گورکھ ہل کی ترقی کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

    محکمہ آب پاشی

    محکمہ آب پاشی کے لیے 31.96 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزدی گئ ہے جس میں سے 19.18 ارب روپے کا غیر ترقیاتی اور 12.78 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ شامل ہے۔

    محکمہ زراعت

    محکمہ زراعت کے لیے 17.13 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جس میں سے 6.35 ارب روپے کا غیر ترقیاتی اور 12.78 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ شامل ہے۔

    محکمہ ورکس اینڈ سروسز

    محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے لیے 26.09 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہےجائے، جس میں سے ترقیاتی بجٹ کے 11.50 ارب روپے شامل ہیں۔

    جب کہ وفاقی حکومت کے اشتراک سے چلنے والے منصوبوں کے لیے میچنگ گرانٹ کے طور پر 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    سندھ میں پینے کے پانی ،بجلی اور گیس کے منصوبے

    کراچی کے پانی کے منصوبے کے ۔ 4 کے لیے سندھ حکومت اپنے حصے کی رقم میں سے 6 ارب روپے مختص کرے گی ۔ آئندہ سال تھر کول فیلڈز کے لیے پینے کے پانی کی اسکیموں کے لیے سندھ کے بجٹ میں 10 ارب روپے کا خصوصی بجٹ رکھا گیا ہے۔

    یاد رہے رواں مالی سال کے دوران اس مد میں 3 ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن اس بجٹ میں 60 کروڑ روپے کی کٹوتی کر دی گئی ہے۔

    رواں مالی سال میں اس مد میں نظرثانی شدہ بجٹ 2.4 فیصد ہے ۔بجٹ میں تھر میں مزید 50 آر او پلانٹس کی تنصیب کے لیے بھی رقم مختص کی جائے گی،سندھ کے دیہات کو بجلی اور گیس کی فراہمی کے لیے پونے 3 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

    سندھ کے بلدیاتی اداروں کے لیے مختص بجٹ

    حکومت سندھ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبے کے بلدیاتی اداروں کے لیے بجٹ میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بلدیاتی حکومتوں کو اپنے اخراجات کے لیے 65 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔

    سندھ حکومت کو وفاقی حکومت کی طرف سے آکٹرائے اینڈ ضلع ٹیکس کے بدلے 11.30 ارب روپے کی گرانٹ ملنے کی توقع ہے ۔ یہ رقم بلدیاتی اداروں کو براہ راست منتقل کر دی جاتی ہے،باقی رقم حکومت سندھ خود ادا کرے گی تاکہ بلدیاتی ادارے اپنے اخراجات پورے کر سکیں۔

    بہبود خواتین، کھیل اور نوجوانان

    خواتین کی بہبود کے لیے 22 کروڑ 91 لاکھ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ کھیل اور امور نوجوانان کی مد میں 2 ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔

    سڑکوں،پلوں اور انڈر پاسسز کی تعمیر

    سڑکوں کی تعمیر کے لیے 22.4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،جن سے شاہین کمپلیکس فلائی اوور، یو بی ایل اسپورٹ کملیکس فلائی اوور، اسٹار گیٹ انڈر پاس، شاہراہ قائدین سے طارق روڈ تک،این ای ڈی یونیورسٹی سے صفورہ تک،اور حسن اسکوئر سے نیپا تک شاہراہوں کی تعمیر شامل ہے۔

    کراچی ڈیویژن کے میگا پروجیکٹس

    بجٹ میں کراچی ڈیویژن کے سالانی ترقیاتی بجٹ میں ایک درجن سے زیادہ میگا پروجیکٹس کے لیے 50.3 ارب کی رقم مختص کی گئی ہیں ۔ ان میں ”کے ۔ 4 “ ، ایس ۔ 3 ، اورنج لائن بس پروجیکٹ ، فلائی اوورز اور انڈر پاسز کے منصوبے شامل ہیں۔

    شہید بے نظیر آباد ڈیویژن

    صوبہ سندھ کے بجٹ برائے مالی سال 2016-2017میں بے نظیر آباد ڈیوژن کے لیے 18.9 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے،جس میں شاہراہوں کی تعمیر، ہسپتال اور کالجز کی تعمیر بھی شامل ہے۔

    حیدرآباد ڈیویژن

    ضلع حیدرآباد کے لیے 53.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،جس میں قاسم آباد کارڈیولوجی ہسپتال اور اور مہیڑفلٹریشن پلانٹ کے لیے بھی رقم رکھی گئی ہے۔

    سکھر ڈیویژن

    ڈیویژن سکھر کے لیے مالی سال 2016-2017 میں 22.7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،جس میں تاریخی مکرانی مسجد اور بندر روڈ کی تعمیر شامل ہیں۔

    لاڑکانہ ڈیویژن

    لاڑکانہ ڈیویژن کے لیے 27.3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    میر پور خاص ڈیویژن

    میرپورخاص ڈیویژن کے لیے 26.9 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

    خیر پور

    خیر پور میں آئی ٹی یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کے قیام کے لیے ابتدائی طور پر30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

  • سندھ کا 830ارب کا بجٹ آج پیش ہوگا،صوبائی کابینہ کی منظوری

    سندھ کا 830ارب کا بجٹ آج پیش ہوگا،صوبائی کابینہ کی منظوری

    کراچی: سندھ کا 830 ارب روپے سے زائد مالیت کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا،صوبائی کابینہ نے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی۔

     سندھ کابینہ نے نئے مالی سال 2016-17ء کے لیے بجٹ کی منظوری دے دی، بجٹ آج پیش کیا جائے گا جس میں بجٹ میں تعلیم اورصحت کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔

    سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے ارکان اسمبلی کو نئےمالی سال کے بجٹ پر بریفنگ دی۔

    دی گئی بریفنگ کے مطابق بجٹ میں 996 نئی اسکیمیں شامل کی گئی ہیں، سندھ حکومت کے اداروں نے ریکوری کا ہدف حاصل کرلیا تاہم زمینوں کی الاٹمنٹ پر پابندی سے بورڈ آف ریونیو ہدف حاصل نہ کرسکا۔

    ارکان اسمبلی کو بتایا کہ بجٹ میں تعلیم اور صحت کے شعبہ جات کو خصوصی اہمیت دیتے ہوئے بھاری رقومات مختص کی گئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کا نئےمالی سال کا بجٹ 830 ارب روپے مالیت کا ہوگا، بجٹ میں‌ کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جارہا تاہم موجودہ محصولات کی شرح میں رود بدل کیا جائے گا، بجٹ میں کراچی کے لیے 10 ارب روپے کا خصوصی پیکیج رکھا گیا ہے جب کہ پانی کے منصوبے کے فور کے لیے چھ ارب روپے رکھنے کی تجویززیر غور ہے۔

  • سندھ کا بجٹ 830ارب روپے کا ہوگا، کابینہ آج منظوری دے گی

    سندھ کا بجٹ 830ارب روپے کا ہوگا، کابینہ آج منظوری دے گی

    کراچی: نئےمالی سال کے لیے سندھ کا بجٹ 830 ارب روپے مالیت کا ہوگا جس کی منظوری آج جمعہ کوسندھ کابینہ کے اجلاس سے لی جائے گی، بجٹ میں‌ کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جارہا تاہم موجودہ محصولات کی شرح میں رود بدل کیا جائے گا،اے آئی وائی نیوز نے بجٹ کی تفصیلات حاصل کرلیں۔

    نئے مالی سال کا بجٹ ہفتے کی صبح مراد علی شاہ اسمبلی میں پیش کریں گے. ذرائع کے مطابق جس میں تعلیم کے لیے سب سے زیادہ رقم 150 ارب روپے، صحت کے لیے 55 ارب، بلدیات کے لیے 42 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ بجٹ میں محکمہ داخلہ اور پولیس کے لیے 70ارب روپے مختص کرنے کی تجویر ہے۔

    کراچی کے لیے نئے بجٹ میں 10 ارب روپے کا خصوصی پیکیج رکھا گیا ہے جس میں شارع فیصل کی توسیع،اسٹار گیٹ اور پنجاب چورنگی پر انڈر پاسز کی تعمیر،منزل پمپ قائد آباد پر فلائی اوور،یونیورسٹی روڈ اور طارق روڈ کی ازسر نو تعمیر شامل ہیں۔

    بجٹ میں ایس تھری اور کے فور منصوبے کے لیے رقم مختص کی گئی ہے جب کہ سالانہ ترقیاتی بجٹ میں 38 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے جس کے لیے 224 ارب روپے مختص ہیں جس میں اضلاع کےلیے 25 ارب روپے مختص ہیں.

    نئے مالی سال کے دوران پولیس میں 20 ہزار نئی بھرتیاں‌کی جائیں گی دیگر محکموں میں 10 ہزار سرکاری ملازمتیں دی جائیں گی۔بجٹ میں نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جارہا تاہم موجودہ محصولات کی شرح بڑھانے اور ردو بدل کا امکان ہے۔

  • صوبہ سندھ کا بجٹ 11 جون کو پیش کیا جائے گا

    صوبہ سندھ کا بجٹ 11 جون کو پیش کیا جائے گا

    کراچی: حکومت سندھ کا سال 17-2016 کا بجٹ 11 جون کو پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے،اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کا سلسلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیرخزانہ مراد علی شاہ نے بجٹ پر اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لئے ملاقاتیں شروع کر دی ہیں،اور اپوزیشن کی جانب سے دی گئی تجاویزات پر اپنا موقف بھی پیش کیا۔

    اس سلسلے میں صوبائ وزیر خزانہ مرادعلی شاہ نے مسلم لیگ (فنکشنل)،مسلم لیگ(ن)،تحریک انصاف کے نمائندوں سے ملاقات کر چکے ہیں،متحدہ قومی موومنٹ جو سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بھی ہے سے کئی ملاقاتیں کر چکے ہیں.

    اپوزیشن جماعتوں کا اپنے تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر نیا ٹیکس لگایا گیا تو احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کے رواں مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہو گئیں ہیں،حکومت سندھ نے رواں سال کا بجٹ گیارہ جون کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے،سندھ کا بجٹ 2016-2017 سندھ کے وزیر خزانہ مراد علی شاہ بجٹ پیش کریںگے،جس پر حکومت سندھ نے اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • آپریشن ضرب عضب جتنا کامیاب ہوگا سرمایہ کاری بڑھے گی، اسحٰق ڈار

    آپریشن ضرب عضب جتنا کامیاب ہوگا سرمایہ کاری بڑھے گی، اسحٰق ڈار

    اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پوسٹ بجٹ کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن ضرب عضب جتنا کامیاب ہوگا امن اور سرمایہ کاری بڑھے گی۔ ملکی وسائل کو سامنے رکھ کر بجٹ پیش کیا گیا ہے۔ بجٹ میں ساری توجہ زرعی شعبے کی ترقی اور معاشی گروتھ کی طرف مرکوز رکھی اور تمام شعبوں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

    اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت کی مالیاتی پالیسی کی بدولت بیرونی سرمایہ کاری بڑھے گی ہے۔ بجٹ سازی میں تمام شعبوں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ پاکستان کے 5 بڑے شعبوں کو زیرو کردیا ہے اور 2016 میں ٹیکس شرح 15 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ٹیکس ریفنڈز کی واپسی 30 اگست تک مکمل کرلیں گے۔

    وفاق نے 1276 ارب روپے خسارے کا بجٹ پیش کردیا *

    وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی طاقت بننے کے لیے برآمدات میں اضافہ ضروری ہے۔ برآمدات میں گیارہ فیصد کمی ہوئی جسے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بجٹ میں کاشت کاروں کی سہولت اور زراعت کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، جبکہ زرعی شعبے میں قرضوں کو 100 ارب روپے تک بڑھایا گیا ہے۔

    اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ زرعی ٹیوب ویلز پر ساڑھے 3 روپے فی یونٹ کمی کی گئی ہے۔ کھاد کی قیمتوں پر تمام فریقین سے مشاورت سے کمی کی گئی ہے۔ ڈی اے پی کھاد کی قیمت میں 300 روپے جبکہ یوریا کھاد کی قیمت میں میں فی بوری 400 روپے کمی کی گئی ہے۔ پولٹری ایسوسی ایشن نے یقین دہانی کروائی ہے کہ زندہ مرغی کی قیمت 150 روپے فی کلو سے زیادہ نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فونز پر پورا ٹیکس نہیں مل رہا تھا اس لیے ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے۔

  • بجٹ میں پی سی بی پر4 فیصد ٹیکس عائد، چھ سال کا ٹیکس یکمشت مانگ لیا

    بجٹ میں پی سی بی پر4 فیصد ٹیکس عائد، چھ سال کا ٹیکس یکمشت مانگ لیا

    اسلام آباد : وفاقی بجٹ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی آمدنی پر چارفیصد ٹیکس لگا دیا گیا، فنانس بل کےمطابق پی سی بی کو دوہزاردس کی آمدنی سے ٹیکس دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے پاکستان کرکٹ بورڈ پر بجلی گرادی۔ ایک دو سال کا نہیں پورے چھ سال کا ٹیکس یکمشت مانگ لیا۔ ساتھ ہی بجٹ میں کرکٹ بورڈ کی آمدنی پرچارفیصد ٹیکس بھی عائد کردیا گیا۔

    حکومت نے بورڈ پرمیڈیا رائٹس، اسپانسرشپ، گیٹ منی، آئی سی سی اورایشین کرکٹ کونسل سے حاصل ہونےوالی رقم پر چارفیصد ٹیکس عائد کیا ہے۔

    پی سی بی کو دو طرفہ سیریز کیلئے کسی بھی دوسرے بورڈ سے ملنے والی آمدنی پر بھی اتناہی ٹیکس دینا ہوگا۔

    پی سی بی کو خبردارکیا گیا ہے کہ چار فیصد ٹیکس کی سہولت اسی شرط پر ہوگی کہ بورڈ ایف بی آر کیخلاف تمام مقدمات اور درخواستیں واپس لے ورنہ زیادہ ٹیکس دینا ہوگا۔

    پی سی بی کو دوہزار دس سے دوہزار پندرہ تک کے تمام ٹیکس بقایاجات کی ادئیگی کیلئے تیس جون تک کی مہلت دی گئی ہے۔

     

  • بجٹ میں اہم مسائل کو نظر انداز کیا گیا ہے، آصف علی زرداری

    بجٹ میں اہم مسائل کو نظر انداز کیا گیا ہے، آصف علی زرداری

    دبئی : آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ میں اہم قومی مسائل کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بجٹ میں ٹیکس چوری روکنے غریب اور امیر کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق کو ختم کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں زرعی شعبے میں بھی خاص اقدامات نہیں کیے گئے جبکہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے بھی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔

    سابق صدر کا کہنا ہے کہ حکومت نے جی ڈی پی میں اضافے، ٹیکس تناسب، بیروزگاری اور افراط زر کے حوالے سے درست اعداد و شمار پیش نہیں کیے۔

    مزید پڑھیں :        پی پی قیادت کا حکومتی بجٹ کے خلاف سخت احتجاج کا فیصلہ

     دوسری جانب پیپلزپارٹی نے دبئی میں بجٹ اور پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے اجلاس میں حکومت کے خلاف سخت احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔
  • پی پی قیادت کا حکومتی بجٹ کے خلاف سخت احتجاج کا فیصلہ

    پی پی قیادت کا حکومتی بجٹ کے خلاف سخت احتجاج کا فیصلہ

    کراچی :وفاقی بجٹ میں عوام کو ریلیف نہ ملنے پر پیپلزپارٹی کے قیادت نے حکومت کے خلاف سخت احتجاج کا فیصلہ کرلیا۔

    قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے بجٹ پیش کیے جانے کے بعد آصف علی زرداری کی سربراہی میں پارٹی رہنماؤں کا دبئی میں اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں چیئرمین پیپلز پارٹی، بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، فریال تالپور اور  پیپلز پارٹی کی دیگر اعلیٰ قیادت نے شرکت کی۔

    اجلاس میں پانامہ لیکس کی تحقیقات اور ٹی او آرز کے حوالے سے حکومت کے خلاف سخت مؤقف اپنانے پر اتفاق کیا گیا۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر کریم خواجہ، اعجاز دھرماں اور گیان چند نے حکومتی بجٹ کو اعداد و شمار میں تبدیلیاں قرار دیتے ہوئے اسے عوام کے خلاف سازش قرار دیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سب سے زیادہ 70 فیصد ٹیکس ادا کرنے والے صوبے کو نظر انداز کردیا، ایسا بجٹ حکومتی ناکامی کا اعتراف ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ میں بڑے ترقیاتی منصوبے کے حوالے سے بجٹ میں کوئی حصہ نہیں رکھا، حکمران جماعت سماجی کاموں، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں مکمل ناکام ہوگئی ہے۔

    پی پی سینیٹرز نے مزید کہا کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنز میں اضافے سے ملازمین کی زندگیوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

    اس بجٹ کے ذریعے موجودہ حکومت نے مراعات یافتہ طبقے اور اشرافیہ کو تحفظ فراہم کیا ہے، حکومت کا بجٹ میں چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کرنا حکومتی ناکامی کی عکاسی کرتا ہے۔

    پی پی سینٹرز نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مزدور کی کم از کم تنخواہ 15 ہزار روپے مقرر کی جائے اور بلاواسطہ غیر ضروری ٹیکس کو ختم کرنے اعلان کیا جائے۔