Category: بجٹ

  • اپوزیشن اراکین کی حکومتی بجٹ پر سخت تنقید

    اپوزیشن اراکین کی حکومتی بجٹ پر سخت تنقید

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے محکمہ زراعت نہیں بلکہ زرعی صنعت کو ریلیف فراہم کیا ہے۔

    قومی اسمبلی میں بجٹ پیش ہونے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے حکومت کی کارکردگی اور بجٹ پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف تو حکومت اکثر چیزیں باہر سے درآمد کررہی ہے مگر دوسری طرف ترقی کے دعوے کیے جارہے ہیں، یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔

    حکومت اجلاس کے دوران ایوان کے اراکین کی بات نہیں سنتی اسی وجہ سے ایوان کے اراکین کی جانب سے مایوسی اور اجلاسوں میں عدم حاضری کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، حکومت کے لیے مسائل بڑھ رہے ہیں۔

    اس موقع پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا مالی بجٹ تاریخ میں کبھی پیش نہیں کیا گیا مگر حکومت مردم شماری کروانے میں ناکام رہی ہے تو ایسے بجٹ کو صرف مفروضے کے طور پر شمار کیا جاسکتا ہے۔

    تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی تقریر میں کرپشن کے خاتمے یا تحقیقات کے لیے ایک لفظ تک ادا نہیں کیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات کے باوجود سرمایہ کاری نہ ہونا حکومتی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے، موجودہ حکومت نے پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور میں کچھ زیادہ ہی قرضے حاصل کرلیے ہیں۔

    مسلم لیگ ق کے رہنما پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے پیش ہونے والا بجٹ تاجروں کے حق میں نہیں ہے، ملازمین، محنت کشوں، تاجروں اور دیگر شعبوں کو نئے بجٹ میں ٹیکس عائد کر کے ظلم کیا گیا ہے، ہمارے دورِ حکومت میں پنجاب کے زرعی ٹیوب ویل پر 50 فیصد رعایت تھی۔

    اس ضمن میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ  ’’ یہ موجودہ حکومت کا آخری بجٹ ہے‘‘۔

  • بلاول بھٹو نے حکومت کو ناکام لیگ قرار دے دیا

    بلاول بھٹو نے حکومت کو ناکام لیگ قرار دے دیا

    کراچی: بلاول بھٹو نے ایک بار پھر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’ناکام لیگ‘ کا نام دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت رواں برس اپنے معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ شرح نمو کا ہدف 5.5 فیصد تھا جو 4.71 فیصد حاصل ہوا۔

    انہوں نے حکومت کو ’ناکام لیگ‘ کا نام دے دیا۔

    واضح رہے کہ کل وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے قومی اقتصادی سروے رپورٹ 16-2015 پیش کردی جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح کم ہو رہی ہے اور زرعی شعبے میں شرح نمو منفی رہی۔

    بجٹ 17-2016 آج پیش کیا جائے گا *

    بجٹ 17-2016: اہم تجاویز اے آر وائی نیوز کو موصول *

    بجٹ 17-2016: دہشت گردی کے خلاف 100 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ *

    آئندہ مالی سال کے لیے شرح نمو کے ہدف میں کمی کا امکان *

    رواں سال کپاس کی پیداوار میں بھی چالیس لاکھ بیلز کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی جس سے مجموعی قومی پیداوار میں نصف فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چاول کی پیداوار میں تقریبا ڈھائی فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    جی ڈی پی گروتھ ملکی معیشت کا اہم ترین ہدف تھا۔ رواں مالی سال کے لیے حکومت نے ساڑھے 5 فیصد معاشی ترقی کا ہدف مقرر کیا تھا مگر رواں مالی سال معاشی شرح نمو 5 فیصد بھی نہیں ہوئی۔ معاشی شرح نمو 4.7 فیصد رہی۔

  • سرکاری ملازمین تنخواہوں او ر پینشن میں 12 سے15 فیصد تک اضافے کا امکان

    سرکاری ملازمین تنخواہوں او ر پینشن میں 12 سے15 فیصد تک اضافے کا امکان

    اسلام آباد: بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں بارہ سے پندرہ فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔

    آئندہ مالی سال میں حکومت تنخواہ اور پینشن دینے کیلئے چھ سو چودہ ارب روپے مختص کرنے کا ارادہ کھتی ہے، وزارت خزانہ زرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں بارہ سے پندرہ فیصد تک کا اضافہ متوقع ہے۔

    زرائع کے مطابق رواں سال کے بجٹ میں دیا گیا عارضی ریلیف بھی تنخواہ کا مستقل حصہ بنا دیا جائے گا، ایڈ ہاک ریلیف کے تنخواہ میں شامل ہونے سے تنخواہ میں چار فیصد تک کا اضافہ ہو جائے گا۔ مختص کردہ رقم میں سے تین سو ساٹھ ارب تنخواہوں جبکہ پینشن کیلئے دو سو چوون ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔

    سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو کہ آئندہ بجٹ کیلئے سفارشات دے گی۔

  • اقتصادی سروے 16-2015: زرعی شعبے میں شرح نمو منفی رہی

    اقتصادی سروے 16-2015: زرعی شعبے میں شرح نمو منفی رہی

    اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے قومی اقتصادی سروے رپورٹ 2015-16ء پیش کردی جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح کم ہورہی ہے زرعی شعبے میں شرح نمو منفی رہی۔

    اسلام آباد میں پریس بریفنگ میں انہوں نے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ سرورق اچھا ہے اندر بھی سب اچھا ہوگا، اس سال جی ڈی پی کی نمو 4.71 فیصد رہی، صنعتی شرح نمو 6.8 فیصد رہی جو کہ گزشتہ سال 4.81 فیصد تھی۔

    ملکی قرضوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کو 10ماہ میں 59ارب روپے کے قرضے واپس کیے، حکومت قرضوں کی واپسی کی پالیسی پرعمل پیرا ہے ۔

    بے روزگاری اور مہنگائی سے متعلق انہوں نے اعدادو شمار پیش کیے کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح میں ہر سال کمی آرہی ہے، 2013ء میں بے روزگاری کی شرح 6.2 اور 2014ء میں 6.1 فیصد اور 2015ء میں 5.9فیصد رہی اسی طرح مہنگائی پر قابو پانے پر کام جاری ہے، رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 3فیصد کے اندر رہے گی۔ .

    زرمبادلہ کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 21ارب ڈالر ہوگئے اسٹیٹ بینک کے پاس 16 کروڑ ڈالر اور کمرشل بینکوں کے پاس 4ارب ڈالر ہیں، اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر 19 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے ۔

    اعدادو شمار کے مطابق سب سے زیادہ سرمایہ کاری توانائی کے شعبے میں 52کروڑ ڈالر ہوئی، بجلی کی پیداوار سابقہ سال 11.98 تھی جو بڑھ کر 12.18  فیصد ہوگئی۔

    انہوں نے بتایا کہ زراعت کے شعبہ میں منفی گروتھ ہوئی، مذکورہ شعبے میں 3.9 کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جو کہ حاصل نہ ہوسکا، کپاس کی فصل 28فیصد کم رہی ,فصل خراب ہونے کی وجہ سے زراعت کاہدف حاصل نہں ہوا،بجٹ میں کل زرعی شعبہ کے لیے خصوصی پیکیج کا اعلان کریں گے۔

    اسحق ڈار کے پیش کردہ مختلف شعبہ جات کے پیش کردہ اعداد وشمار کے مطابق کمیونی کیشن میں ساڑھے 5کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی..10ماہ مٰں 441 ارب کے قرضے دیے ،بینکنگ سیکٹر کے اثاثے بڑھ کر 12.1 ارب روپے سے 14ارب روپے ہوگئے ،فنانس اینڈ انشورنش کی شرح بڑھ کر 7.84  فیصد ہوگئی جو سابقہ سال  6.48تھی ، رانسپورٹ  میں 6.4 فیصد، کان کنی  میں 3.9فیصد بہتری آئی، خدمات سابقہ سال 4.31 فیصد تھیں جو بڑھ  5.7  ہوگئیں۔

    اسحق ڈار نے بتایا کہ پی آئی اے اور ریلوے میں بہتری آئی، ریلوے 13.8فیصد بہتر ہوا، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کی شرح بھی 4.06فیصد بہتر ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق معدنیات میں 10.2فیصد، سیمنٹ میں 10.4، کیمیکل میں 10فیصد، فارما میں 7.21 فیصد، ماربل میں 50 فیصد، جپسم میں 46 فیصد بہتری آئی۔

    وزیرخزانہ نے بتایا کہ تعمیرات کی نمو بہت بڑھی جو سابقہ سال 6.24تھی جو اب 13.10 فیصد ہوگئی ۔ خوردہ فروشوں کی شرح 4.57 فیصد ہوگئی جو کہ 2.63فیصد تھی،،ہول سیل کے شعبہ میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہہ مئی میں کنزیومر پرائس انڈیکس میں کمی ہوئی تاہم اس سے دو ماہ پہلے اضافہ ہوا،کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم ہوا ،روپے کی قدر مستحکم ہے ، عوامی سرمایہ کاری 1132 ارب ہوگئی جو کہ سابقہ مالی سال 1000 ارب روپےتھی، غیرملکی سرمایہ کاری میں 5.4 فیصد اضافہ ہوا، فنانشیل سیکٹر میں تین کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، گزشتہ 10ماہ میں 1973ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔

    اسحق ڈار نے مزید بتایا کہ دالوں اور پھلوں کی پیداوار ہدف سے کم رہی تاہم چاول کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔

  • پنجاب کا بجٹ 2015-16 پیش کردیا گیا

    پنجاب کا بجٹ 2015-16 پیش کردیا گیا

    لاہور: پنجاب کا آئندہ مالی سال 2015-16 کا بجٹ پیش کردیا گیا، بجٹ میں شعبہ تعلیم پر ستائیس فیصد خرچ کیا جائے گا،  سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے 7 فیصد اور میڈیکل الاؤنس میں 25 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کی وزیر خزانہ عائشہ غوث نے آئندہ مالی سال 2015-16ء کا بجٹ پیش کردیا، اسمبلی میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کا شعبہ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ تعلیم پر بجٹ کا 27 فیصد خرچ کیا جائے گا۔

    پنجاب میں تعلیم کے لئے 320 ارب 20 کروڑ روپے جبکہ صحت کے لئے 31 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ پنجاب اسمبلی لاہور میں پیش کئے گئے مالی سال 2015،سولہ کے فنانس بل میں نئے ٹیکس تجویز کردئیے گئے ہیں جس کے مطابق گڈزٹرانسپورٹ کے کاروبارپر سولہ فیصد ٹیکس لگانے کی تجویزہےویزا پروسیسنگ یاایڈوائزری اوربیرون ملک تعلیم اور ایمگریشن کی خدمات پر بھی سولہ فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔

    پبلک ریلیشنز خدمات،کمیونیکیشن سروسز،اورمیڈیا مینجمنٹ سروسزپر بھی ٹیکس لگایا جائے گا اکاونٹنٹس،آڈیٹرز،ٹیکس کنسلٹنٹس اور کارپریٹ لاکنسلٹنٹ پر بھی سولہ فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز ہے دوسری جانب ہوائی جہاز کے ٹکٹ پر15سو سے10ہزارفی ٹکٹ ٹیکس لگانے کی تجویز ہے ۔

    پنجاب میں 5سو کلومیٹر سے طویل سفر کی ہوائی ٹکٹ پر25سو روپے ٹیکس لیاجائے گا5سو کلومیٹر سے کم ہوائی ٹکٹ پر15سو روپے ٹیکس ہوگا،انٹرنیشنل ہوا سفر کے لئےاکانومی اور اکانومی پلس ٹکٹ پر 5ہزار روپےٹیکس دینا ہوگا۔ فنانس بل کے مطابق کلب ،بزنس اور فسٹ کلاس انٹر نیشنل ہوائی سفر پر دس ہزار روپے فی ٹکٹ ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔

    حج ،عمرہ مسافراورسفارتکارہوائی ٹکٹ پر ٹیکس سے مستثنٰی ہوں گے۔چارٹرڈ طیارے کے ذریعے سفر کرنے والوں پر سولہ فیصد ٹیکس عائدکیاجائے گا۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ قرضہ جات کی ریکوری کی خدمات فراہم کرنے والوں پر بھی سولہ فیصد ٹیکس ہوگا فوٹو گرافی اسٹوڈیوز،تقریبات کی فوٹوگرافی اور مووی بنانے والوں پر بھی سولہ فیصد ٹیکس عائد کیاجائے گا،ٹیکس نادہندگان کے خلاف سخت کارروائی کافیصلہ کیا گیا ہے۔

    ٹیکس حکام کی طرف سے طلب کی گئی معلومات فراہم نہ کرنے پرجرمانے ہوں گےپہلے نوٹس پردستاویزات فراہم کرنے والوں کو25ہزار روپے جرمانہ ہوگادوسرے نوٹس اوراس کے بعد جاری ہونے والے ہرنوٹس پر50ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا،بیوٹی پارلرز،کلینک،سلمنگ کلینک، ہیئرپالنٹیشن کرنے والوں پربھی ٹیکس بٹھادیا گیاجن پارلرزاورکلینکس پراے سی نہیں ہوں گے وہ ٹیکس سے مستثٰی ہوں گےائیرکنڈیشن پارلرزپرٹیکس4سو سےبڑھاکرایک ہزار روپے ٹیکس کردیاگیا۔

    وزیر خزانہ عائشہ غوث نے پنجاب میں کم ازکم تنخواہ 12 ہزار سے بڑھا کر 13 ہزار کرنے کا اعلان بھی کیا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے 7 فیصد اور میڈیکل الاؤنس میں 25 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    میڈیکل الاؤنس میں اضافہ پنشنرز کو بھی ملے گا۔ سرکاری ملازمین کے 2 ایڈہاک ریلیف الاؤنسز بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ عائشہ غوث نے بتایا کہ پنجاب میں آئندہ مالی سال کے لئے ترقیاتی بجٹ 400 ارب روپے، لیپ ٹاپ اسکیم کے لئے 5 ارب، کسانوں کو ٹریکٹر دینے کیلئے 5 ارب روپے، لائیو اسٹاک کے شعبے کے لئے 8 ارب 59 کروڑ روپے، محکمہ پولیس کیلئے 94 ارب 62 کروڑ روپے، محکمہ آبپاشی کے لئے 50 ارب 85 کروڑ روپے، دیہی علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر ومرمت کے لئے 150 ارب، معدنی ذخائر سے استفادہ کے لئے 2 ارب 17 کروڑ کی رقم، ماڈل مویشی منڈیوں کیلئے 80 کروڑ روپے، مواصلات اور ورکس کے لئے 81 ارب روپے، سیاحت کے فروغ کے لیے 93 کروڑ روپے جبکہ زرعی شعبے کے لئے 19 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

  • پنجاب اسمبلی میں آج نئے مالی سال کا بجٹ پیش کیا جائے گا

    پنجاب اسمبلی میں آج نئے مالی سال کا بجٹ پیش کیا جائے گا

    لاہور: پنجاب اسمبلی کا بارہ سو بیس ارب کاسالانہ بجٹ برائے دو ہزار پندرہ سولہ آج پیش کیا جارہا ہے، صوبائی وزیرِ خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث بخش بجٹ تقریر کریں گی۔

    پنجاب کے بارہ سو بیس ارب کے بجٹ میں چار سو ارب سے زائد تر قیارتی بجٹ مختص کیے جانے کا امکان ہے، سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے ایڈہاک الاؤنس میں ساڑھے سات فیصد اضافہ متوقع ہے۔

    بجٹ میں اورنج لائن ٹرین کے لیے دس ارب، لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے پانچ ارب جبکہ توانائی بحران کے خاتمے کے لیے بتیس ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔

    پراپرٹی ٹیکس میں دس فیصد اضافہ کیا جائے گا جبکہ تعلیمی اداروں کی حالت بہتر بنانے کے لیے پینتیس ارب روپے رکھے جائیں گے۔

    پنجاب کو نیشنل فنانس کمیشن سے آٹھ سو چورانوے ارب روپے حاصل ہوں گے جبکہ پنجاب ریونیو اتھارٹی ٹیکس میں دس نئی سروسز کا اضاٖفہ کرے گی، جسے ستر ارب کا ہدف دیا جائے گا۔

  • سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ مسترد کرتے ہیں، پولٹری ایسوسی ایشن

    سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ مسترد کرتے ہیں، پولٹری ایسوسی ایشن

    اسلام آباد : پاکستان پولٹری ایسو سی ایشن نے پولٹری فیڈ پر سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔

    ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا ہے کہ اضافی ٹیکسوں کے بعد مرغی کی قیمتوں میں اضافے کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑے گا۔

    اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران پولٹری ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر میجر (ر) احمد وسیم کا کہنا تھا کہ حالیہ بجٹ میں پولٹری فیڈ پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی مد میں بالترتیب پانچ ،پانچ فیصد اضافہ قبول نہیں، اضافے سے فیڈ کی بوری200روپے جبکہ پولٹری مصنوعات 7فیصد تک مہنگی ہوجائیں گی۔

    اضافہ واپس نہ لیا گیا تو احتجاج کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں گوشت کی ضروریات کا چالیس فیصد پولٹری صنعت سے حاصل کیا جا رہا ہے۔

    ٹیکسز کے نفاذ سے مرغی کے گوشت اور انڈوں کی پیداواری لاگت میں ناقابل برداشت اضافہ ہو جائے گا ۔

    ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں مرغی کے نرخ میں اضافہ سندھ کے گرم علاقوں میں واقع پولٹری فارمز میں چوزوں کے مرنے کے باعث ہوا۔

  • دفاعی بجٹ میں آرمی کو ملے گا سب سے بڑا حصہ

    دفاعی بجٹ میں آرمی کو ملے گا سب سے بڑا حصہ

    اسلام آباد:حکومت نے مالی سال 2015-2016 میں دفاع کے شعبے میں 781 ارب روپے مختص کردئے، جو کہ گذشتہ سال 2014-2015 سے 11.1 فیصد زیادہ ہیں, آرمی کودفاعی بجٹ کا سب سے بڑا حصہ ملے گا

    گذشتہ معاشی سال 2014-2015 میں حکومت بے دفاع کے لئے 700 ارب روپے مختص کئے تھے جسے بعد ازاں بڑھا کر 719 ارب کردیا گیا تھا۔ حالیہ بجٹ میں آرمی کو 371.04 ارب روپے ملیں گے جو کہ کل دفاعی بجٹ جا 47.5 فیصد ہے۔ ایئر فورس کو 371.04 ارب روپے (21 فیصد) اور پاک بحریہ کو 84.9 ارب روپے ملیں گے جو کہ کل دفاعی بجٹ کا 10 فیصد ہے۔

    حکومت کا کہنا ہے کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے کیونکہ ملک اس وقت دہشت گردی کے عفریت سے نبرد آزما ہے جسے شکست دینے کے لئے طویل المعیاد منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

    دفاعی بجٹ میں کئے گئے حالیہ اضافے سے مسلح افواج کو اپنی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے اور سیکیورٹی کو درپیش مسائل کا سامنا کرنے میں مدد ملے گی۔

    وزیرِ خزانہ اسحاق ڈارکا اپنی بجٹ تقریرمیں کہنا تھا کہ’’ آپریشن ضرب عضب برائی کی جڑ کو اکھاڑ پھینکنے کے لئے شروع کیا گیا تھا اور مسلح افواج نے اس میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں جن کا ہر پاکستانی کو اعتراف کرنا چاہیئے‘‘۔ ’’

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’کراچی اورپشاورمیں دہش گردوں کی باقیات کی جانب سے کی جانے والی جان لیوا کاروائیاں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ جنگ کے اس مرحلے پرہم مطمئن ہوکر نہیں بیٹھ سکتے‘‘۔

  • بجٹ میں وڈیروں، جاگیرداروں کے مفادات کا تحفظ کیا گیا،الطاف حسین

    بجٹ میں وڈیروں، جاگیرداروں کے مفادات کا تحفظ کیا گیا،الطاف حسین

    لندن : متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے اس امرپرشدید مایوسی اورگہرے دکھ کا اظہارکیا ہے کہ حالیہ وفاقی بجٹ میں عوام کے بجائے جاگیرداروں، وڈیروں ، بڑے بڑے سرمایہ داروں اور 2 فیصد مراعات یافتہ طبقہ کے مفادات کاتحفظ کیاگیاہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ایسی صورتحال میں جبکہ وفاقی وزیرخزانہ خوداس بات کااعتراف کررہے ہیں کہ حکومت اپنے معاشی اہداف حاصل نہیں کرسکی ہے تو ملک کی موجودہ خراب معاشی صورتحال کاتقاضہ تھاکہ وفاقی حکومت زراعت کے شعبہ میں بھی آمدنی پر ٹیکس عائد کرتی۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی وڈیروں، جاگیرداروں کے مفادات کاتحفظ کیاگیاہے۔بجٹ میں بجلی کے بڑے بلوں کی ادائیگی پر تو ٹیکس عائدکردیاگیاہے جس سے صنعتی پیداوارمتاثرہونے کاخطرہ ہے۔

    دوسری جانب زراعت کے شعبہ میں اربوں کھربوں روپے کمانے والے جاگیرداروں ،وڈیروں اوربڑے بڑے زمینداروں کی آمدنی پر کوئی ٹیکس عائدنہیں کیاگیاہے اوراس کوصوبائی معاملہ کہہ کرٹال دیا گیا ہے ۔

    الطاف حسین نے کہا کہ مہنگائی پر قابوپانے کیلئے تیل کی قیمتوں اورپیٹرولیم لیویز کا خاتمہ کیاجاناچاہیے تھالیکن اس بجٹ میں بھی بجلی، گیس اورتیل پر سیلزٹیکس عائد کیا گیا ہے جس کی نتیجے میں مہنگائی میں کمی ہونے کے بجائے اضافہ ہوگا۔

    بجٹ میں چھوٹی اورگھریلو صنعتوں کے فروغ کیلئے بھی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں ۔حالیہ بجٹ میں صحت اور تعلیم کے شعبہ میں بھی بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا۔

    الطاف حسین نے کہاکہ کراچی قومی خزانے میں ملک کی مجموعی آمدنی کا 70 فیصد دیتاہے لیکن ملکی ترقی کیلئے ایک ہزار514 ارب روپے میں سے کراچی کیلئے محض 16 ارب کاایک منصوبہ رکھا گیا ہے جو کراچی کے ساتھ سراسرظلم ،زیادتی اورکھلاتعصب ہے۔

    الطاف حسین نے کہاکہ جب تک حکومتیں عوام کے بجائے محض مراعات یافتہ طبقہ کے مفادات کوتحفظ دیتی رہیں گی نہ توملک صحیح معنوں میں ترقی کرے گااورنہ ہی ملک کے غریب عوام کی حالت بہترہوسکے گی۔

  • بجٹ 2015-16 شئیرزکی خریدوفروخت پرکیپیٹل گین ٹیکس کی شرح بڑھادی گئی

    بجٹ 2015-16 شئیرزکی خریدوفروخت پرکیپیٹل گین ٹیکس کی شرح بڑھادی گئی

    کراچی : بجٹ 2015-16میں کراچی اسٹاک مارکیٹ میں ٹریڈنگ کرنےوالوں کیلئےکچھ بری خبریں ہیں تو کچھ اچھی بھی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق موجودہ بجٹ میں سولہ کھرب روپےکےلگ بھگ سالانہ ملکی ترقیاتی بجٹ منظور کئے گئے ہیں، تاہم اسٹاک مارکیٹ میں شیئرز کی خرید وفروخت کرنے والوں کیلئے بری خبر یہ بھی ہے کہ شئیرزکی خریدوفروخت پرکیپیٹل گین ٹیکس کی شرح بڑھادی گئی ہے۔

    اب یکم جولائی سےیومیہ شئیرزخریدنے بیچنےوالوں پرکیپیٹل گین ٹیکس ساڑھےبارہ کےبجائے15 فیصد لگےگا۔  ایک سال کےاندرشئیرز بیچےتو ٹیکس ساڑھےبارہ فیصد دیناہوگا جو پہلے دس فیصد تھا۔

    شیئرزکےمنافع پرٹیکس بڑھادیاگیا۔ ڈیویڈنڈ کی آمدنی پرٹیکس کی شرح 10سے12.5فیصدہوگی۔شئیرزاورسیکیورٹیز ٹرانسفر بشمول سی ڈی سی پر سولہ فیصد سیلز ٹیکس عائدکردیا گیا۔

    اسٹاک ایکسچینج میں لسٹ ہونےکی خواہشمند کمپنیزکیلئےفیس بھی بڑھادی گئی۔ جبکہ بجٹ میں اسٹاک مارکیٹ کیلئےایک اچھی خبر یہ ہے کہ اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ کمپنیزکیلئےٹیکس کریڈٹ کی حدمیں اضافہ کیا گیا ہے۔

    ٹیکس کریڈٹ کی حد 15سےبڑھاکر20 لاکھ روپےکردی گئی۔ کارپوریٹ ٹیکس 33 سےکم کرکے 32 فیصدکردیاگیا، ڈیوڈنڈ نہ دینے والی کمپنیز پردس فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔