Category: انٹرٹینمںٹ

  • بیٹا کوئی بھی مذہب اختیار کرسکتا ہے، سیف، کرینہ

    بیٹا کوئی بھی مذہب اختیار کرسکتا ہے، سیف، کرینہ

    ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ کرینہ کپور کے خاوند سیف علی خان نے کہا ہے کہ تیمور کو کوئی بھی مذہب اختیار کرنے کی آزادی کا حق حاصل ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اداکار سیف علی خان نے کہا کہ تیمور کو مکمل آزادی ہے کہ وہ ماں باپ کے مذہب کے علاوہ بھی کسی اور مذہب کو منتخب کرسکتا ہے اس ضمن میں ہم دونوں نے اُسے پوری آزادی دی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بطور والد اپنے بیٹے کو کھلے ذہن اور اچھی شخصیت کا حامل انسان دیکھنا چاہتا ہوں مگر میری اہلیہ کرینہ تیمور بیٹے کو لبرل اور عاجز انسان دیکھنے کی خواہش رکھتی ہیں اس لیے ہم دونوں نے فیصلہ کیا کہ اُسے جو پسند ہو اُسی راہ پر چلے۔

    پڑھیں: ’’ تیمور سے کتنا پیار کرتی ہوں وقت ثابت کرے گا، کرینہ کپور ‘‘

    یاد رہے کہ بالی ووڈ جوڑے کی شادی 2012 میں ہوئی تھی اور گزشتہ برس اُن کے بیٹے کی پیدائش ہوئی جس کا نام مسلمانوں کی مناسبت سے تیمور علی خان رکھا گیا ہے۔ بیٹے کی پیدائش سے قبل قیاس آرائیاں دیکھنے میں آئی تھیں۔

    تیمور کی پیدائش کے بعد انڈسٹری میں مصروفیات کے باعث مختلف لوگوں کی جانب سے کرینہ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، جس پر انہوں نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیٹے سے کتنا پیار کرتی ہوں، یہ وقت ثابت کرے گا۔

  • فن کے افق کا بے مثال ستارہ ۔ معین اختر

    فن کے افق کا بے مثال ستارہ ۔ معین اختر

    تحریر: م ش خ
    انتقال پر زندگی کا خاتمہ نہیں ہوتا بلکہ اس کے بعد ہمیشہ شک و شبہ سے بالاتر زندگی کی شروعات ہوتی ہے اور رب کی دنیا میں وہ اپنے اعمال کے مطابق زندگی بسر کرتا ہے۔ زندگی کا چراغ بجھنے کے بعد سفر آخرت بحیثیت مسلمان کے ہمارے نیک اعمالوں پر مبنی ہے۔ ماہ اپریل جب بھی آتا ہے تو معین اختر مرحوم کی یادیں ان کے چاہنے والوں کو ستاتی ہیں معین اختر بڑے فنکار تھے۔ اتنے بڑے فنکار کے لیے قلم اٹھاتے ہوئے اسے تحریری شکل دینے کے لیے کئی مرتبہ سوچنا پڑا۔

    معین اختر مرحوم سے ہمارا بڑا قریبی رشتہ رہا۔ نگار کے بانی محترم الیاس رشیدی مرحوم ہمارے استادوں کی جگہ تھے۔ 1996ء کی بات ہے راقم اس زمانے میں نوجوانی کی دہلیز پر تھا۔ ان کا بائی پاس آپریشن جناح اسپتال میں ہوا تھا۔ الیاس رشیدی مرحوم نے پھولوں کے گلدستے کے ساتھ ہمیں ان کے پاس بھیجا کہ میری طرف سے انہیں دعائے صحت کا پیغام دیجیئے گا۔ جب ہم جناح اسپتال پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ موصوف بیٹھے سگریٹ پی رہے ہیں جبکہ ان کے آپریشن کو تیسرا ادن تھا۔ ہم نے حیرت سے پوچھا معین بھائی یہ آپ کیا کر رہے ہیں۔ حسب معمول زندہ دلی سے کہا، ’یار اب تو ہر لحاظ سے دل زیرو میٹر ہوگیا ہے اب کیا فکر ہے‘۔ وہ عمر کے آخری ایام تک سگریٹ نوشی کرتے رہے۔

    معین 24 دسمبر 1950ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ابراہیم مرحوم کا تعلق بھارت کے شہر مراد آباد سے تھا۔ ہجرت کے بعد وہ اور ان کے اہل خانہ ناظم آباد، ویسٹ وہارف، جیکب لائن اور برنس روڈ کے علاقوں میں کرائے پر رہے۔ معین اختر کے دو بھائی اور ایک ہمشیرہ ہیں معین ان سب میں بڑے تھے۔ 1966ء میں ریڈیو سے انہوں نے مزاحیہ اداکاری کا آغاز کیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ معین بڑے فنکاروں کے قافلے میں شامل ہوگئے۔ فنی زندگی کے 45 سالوں میں انہیں نے ستارہ امتیاز، تمغہ حسن کارکردگی کے علاوہ کئی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ ہولی فیملی اسپتال کے ڈاکٹر عرفان احمد مرحوم جو ان کے دوست تھے نے پہلا اسٹیج ڈرامہ ’بات بن جائے‘ ڈاؤ میڈیکل کالج میں کروایا۔ اداکار جمشید انصاری مرحوم ہمارے کزن کے سالے تھے۔ اس حوالے سے ان سے اکثر ملاقاتیں رہتی تھیں اور وہی معین اختر سے دوستی کا سبب بھی بنی۔ معروف فلم اسٹار پی ٹی وی کے پروڈیوسر امیر امام کے پاس معین کو لے کر گئیں انہوں نے اپنے ڈرامے ’سچ مچ‘ میں انہیں کاسٹ کیا اور اپنے پہلے ہی پروگرام میں انہوں نے خود کو منوالیا۔

    معین امیر امام مرحوم کو اپنا استاد کہتے تھے۔ پی ٹی وی کی سابق پروڈیوسر ساحرہ کاظمی نے انہیں مزاحیہ ڈرامہ ’روزی‘ میں مس روزی کا کردار دیا۔ اس کامیڈی کھیل کے حوالے سے ہم نے ایک روزنامے کے ٹی وی تبصرے میں پروگرام پر تنقید کردی تھی۔ اس بات کا انہوں نے بہت برا منایا اور تاج محل ہوٹل میں منعقد ہونے والے پروگرام ’بے بیاں معین اختر‘ میں خطاب کرتے ہوئے ہمارا نام لے کر ناراضگی کا اظہار کیا جبکہ ہم نے بحیثیت صحافی کے معین اختر پر انہیں پروگرام کے کمزور پہلوؤں پر روشنی ڈالی تھی۔ اس محفل میں بحیثیت مقرر کے میں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ معین بھائی آپ پر تنقید نہیں لکھی بلکہ پروگرام پر کی اور یوں کچھ عرصے انہوں نے ہم سے بات نہیں کی پھر فلم اسٹار اظہار قاضی مرحوم نے اپنی فلم ’غنڈہ‘ کے سیٹ پر ہماری ان سے دوستی کروادی اور وہ آخر دم تک قائم رہی۔

    معین بہت بڑے فنکار تھے ایسے فنکار صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ معین اختر تھوڑے سے ضدی تھے۔ اظہار قاضی مرحوم نے لاہور میں اپنے گھر پائے کی دعوت رکھی۔ میں این ٹی ایم کی طرف سے لاہور ایک پروگرام کے لیے گیا تھا وہاں محمد علی، ندیم، شفقت چیمہ، شمیم آرا، بہار، نیلی، یونس ملک، نور جہاں، سلطان راہی ودیگر حضرات سے تقریباً روزانہ ملاقاتیں ہوتی تھیں۔ بات پائے کی دعوت کی ہو رہی تھی۔ اس دعوت میں معین اختر بھی مدعو تھے۔ اس دن ہارٹ کے حوالے سے معین بھائی کی طبیعت بہت ناساز تھی۔ ہم نے انہیں منع کیا کہ آپ پائے نہ کھائیں، اظہار قاضی سے کہا یار ان کے لیے کچھ اور بنوا دو مگر وہ نہ مانے اور جی بھر کر پائے کھائے اس لیے ہم نے انہیں ضدی لکھا۔ وہ صحت کے معاملے میں احتیاط سے کام نہیں لیتے تھے۔ ویسے معین اختر بڑے انسان بھی تھے بڑے فنکار بھی تھے کچھ عرصے اسکینڈلز کی زد میں بھی رہے جس کی انہیں پریس کانفرنس کرکے تردید کرنی پڑی۔ ان کی پہلی فلم ’تم سا نہیں دیکھا‘ تھی یہ ان کی پہلی فلم تھی جو ریلیز نہ ہوسکی۔ فلم ساز غفار دانہ والا مرحوم کی فلم ’راز‘ اور فرقان حیدر کی فلم ’کے ٹو‘ میں کام کیا۔ 1970ء میں انہوں نے اسٹیج پر انتھونی کوئن، جان ایف کینیڈی، دلیپ کمار، محمد علی، وحید مراد، کی پیروڈی کر کے خوب نام کمایا اور پھر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ اسٹیج ڈرامے میں اگر معین نہ ہوتے تو شائقین اسٹیج ڈرامہ نہیں دیکھتے تھے۔

    این ٹی ایم میں راقم بحیثیت سینئر نیوز ایڈیٹر کے کام کرتا تھا اور وہ این ٹی ایم کے پروگرام میں معین اختر کو ضرور مدعو کیا جاتا تھا۔ ’لوز ٹاک‘ جس کے مصنف انور مقصود تھے ایک مقبول پروگرام تھا۔ آخری دم تک اس سے وابستہ رہے۔ نگار ایوارڈز کی تقریب پہلی مرتبہ پاکستان فلم اینڈ ٹی وی جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین اطہر جاوید صوفی نے این ٹی ایم سے آن ایئر کروائی۔ اس میں بھی معین اختر کی کاوشیں شامل تھیں۔ پشتو فلموں کے دلیپ کمار، بدر منیر مرحوم نے ہمیں بتایا تھا کہ جب میری پہلی فلم یوسف خان شیر پاؤ ریلیز ہونے والی تھی تو میں نے ایک فنکشن کا اہتمام کیا اور معین سے کہا کہ آپ اس کے کمپیئر ہوں گے۔ پروگرام معین اختر نے بہت خوبصورت کیا۔ جب میں نے ان سے معاوضے کی بات کی تو انہوں نے کہا کہ چھوٹے بھائی سے کون پیسے لیتا ہے بس تمہاری فلم سپر ہٹ ہوجائے یہی میرا معاوضہ ہے اور یوسف خان شیر پاؤ پاکستان کی پہلی پشتو سپر ہٹ فلم تھی۔

    بہت کم لوگوں کو یہ بات معلوم ہے کہ سلطان راہی مرحوم اور معین اختر مرحوم میں دل لگی بہت تھی یہ بات سلطان راہی مرحوم نے ایک ملاقات میں بتائی تھی۔ انہوں نے کئی مرتبہ معین اختر سے کہا کہ تم پنجابی فلم میں اور کام کرلو تاکہ فن میں کوئی گنجائش نہ رہ جائے اور انہوں نے ایک دفعہ انہیں ’مولا جٹ‘ کے ہدایت کار یونس ملک مرحوم سے بھی ملوایا تھا مگر انہوں نے کام نہیں کیا۔ اداکار محمد علی مرحوم معین اختر سے بہت محبت کرتے تھے۔ علی بھائی نے ایک واقعہ سناتے ہوئے بتایا کہ جب میری فلم ’آس‘ سپر ہٹ ہوئی تو ایورنیو اسٹوڈیو میں فلم کے مصنف معروف کہانی نویس اور مقبول صحافی علی سفیان آفاقی (جو ہمارے استاد تھے) نے ایک تقریب ’آس‘ کی کامیابی پر ایورنیو اسٹوڈیو میں رکھی۔ تقریب کے کمپیئر معین اختر تھے۔ میں اسٹیج پر بیٹھا تھا میں نے سفیان بھائی سے کہا کہ معین سے کہیں کہ سب سے پہلے میری پیروڈی کرے اور اگر نہیں کی تو میں اسے کمپیئرنگ نہیں کرنے دوں گا۔ اس بات پر معین کو پرزور تالیوں کی گونج میں مدعو کیا گیا اور سلام سے لے کر آس کی مختصر کہانی تک میرے لہجے میں کمپیئرنگ کرکے خوب داد سمیٹی۔

    معین بڑا آرٹسٹ ہے۔ معین اختر بڑی صلاحیتوں کے مالک تھے اپنی اولاد کے لیے ساری عمر محنت کی تمام بچوں کو امریکہ میں سیٹ کیا۔ وہ مجھے کہتے تھے کہ پہلے اپنے اہل خانہ پر توجہ دو قناعت پسند انسان تھے۔ اتنا کچھ ہونے کے باوجود ان کی اہلیہ سلمہ آپا ستی گورنمنٹ کے ایم سی کے ایک اسکول میں ٹیچر تھیں جو ناظم آباد بلاک ڈبلیو میں واقع تھا۔ دولت کی ریل پیل ہونے کے باوجود اہلیہ کی نوکری کو اپنے لیے باعث عزت سمجھتے تھے کہ اس ملک نے انہیں بہت نوازا تھا وہ ملک کے وفادار تھے۔ اپنے ساتھیوں کا بہت خیال رکھا کرتے تھے۔ اپنے محسنوں کی بہت عزت کرتے تھے۔ انور مقصود، حاجی عبدالرؤف سے بہت محبت کرتے تھے۔ آخری ایام میں بہت بیمار تھے تو کہتے تھے کہ انور مقصود اور حاجی عبدالرؤف نے میرا بہت ساتھ دیا ہے میں ان دونوں کا احسان کبھی نہیں بھول سکتا۔

    واقعی معین اختر اپنی مثال آپ تھے۔ صحت کی وجہ سے آخری ایام میں ڈاکٹروں نے انہیں ہوائی سفر سے منع کیا تھا جس کی وجہ سے وہ صرف کراچی تک محدود ہوگئے تھے۔ معین اختر کو کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں تھی وہ اپنے فن کا خود اعلیٰ سرٹیفکیٹ تھے۔ معین اختر کے لیے کیا خوب شاعر نے کہا۔

    تمہاری محبت سے لے کر تمہارے الوداع کہنے تک وصی
    ہم صرف تمہیں چاہتے ہیں تم سے کچھ نہیں چاہتے

  • مشہور ڈرامہ الفا براوو چارلی  کی اداکارہ کی نئی تصاویر نے مداحوں کو حیران کردیا

    مشہور ڈرامہ الفا براوو چارلی کی اداکارہ کی نئی تصاویر نے مداحوں کو حیران کردیا

    کراچی : 80 کے دور کا مشہور زمانہ ڈرامہ ’الفا براوو چارلی‘  جسے بھلائے نہیں بھلایا جا سکتا، اس میں بہت سے معروف کرداروں میں سے ایک کردار شہناز کا تھا، جنہوں نے ناصرف اداکاری بلکہ اپنے حسن سے بھی مداحوں کو گرویدہ کرلیا تھا لیکن اب اس اداکارہ کی نئی تصاویر دیکھ کر مداح ہکا بکا رہ گئے ۔

    پاکستان کے شہرہ آفاق ڈرامہ سیریل ’’الفا براوو چارلی‘‘میں مرکزی کردار کرنے والی لڑکی شہناز خواجہ کی معصومیت پر اس وقت کئی لوگ اپنا دل ہار بیٹھے تھے لیکن شہناز کی نئی تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی ، جیسے دیکھ کر مداح حیران رہ گئے، جس میں شہناز کو پہچاننا کسی صورت آسان نہیں ہے۔

     

    شہناز خواجہ نئی تصاویر میں بڑھتی عمر کے باوجود نوجوان دکھائی دے رہی ہیں، جس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ وہ متعدد بار چہرے کی سرجری کے عمل سے گزر چکی ہیں۔

     

     

    پاک فوج کے جوانوں کی زندگی پر مبنی ڈرامہ

    خیال رہے کہ یہ ڈرامہ پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر کی پروڈکشن میں بنا تھا اور اس کی ڈائریکشن شعیب منصور نے دی تھی۔ ڈرامہ 1998 میں ٹیلی کاسٹ کیا گیا، جس نے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی تھی۔

    ڈرامہ 4 مرکزی کرداروں فراز، کاشف، گل شیر اور شہناز کے گرد گھومتا تھا۔

  • سید نور کی ’آئینہ 2‘ میں شہروز سبزواری کاسٹ

    سید نور کی ’آئینہ 2‘ میں شہروز سبزواری کاسٹ

    پاکستانی فلم انڈسٹری کی مشہور فلم آئینہ کا سیکوئل بننے جارہا ہے اور فلم کے لیے شہروز سبزواری کو کاسٹ کرلیا گیا ہے۔

    فلم آئینہ 70 کی دہائی کی مشہور فلم تھی جس میں مرکزی کردار شبنم اور ندیم بیگ نے ادا کیا تھا۔ اب حال ہی میں ہدایت کار سید نور نے اس فلم کا سیکوئل آئینہ 2 بنانے کا اعلان کیا ہے جس میں ایک بار پھر ندیم اور شبنم جلوہ گر ہوں گے۔

    سنہ 77 میں ریلیز کی جانے والی فلم آئینہ میں ان دونوں کا ایک بیٹا بھی دکھایا گیا تھا جو اب سیکوئل میں بڑا ہوچکا ہوگا۔ یہ کردار بہروز سبزواری کے بیٹے شہروز ادا کریں گے۔

    It’s an Honour just standing next to you, let alone sharing screen for my first Film. Ab tow ‘Chein Aye Na’ : )

    A post shared by Shahroz Sabzwari (@shahrozsabzwari) on

    شہروز خود بھی ایک بہترین اداکار ہیں اور متعدد ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔ ان کے ساتھ کسی اداکارہ کو بھی لیا جائے گا، تاہم وہ کون ہوگی ابھی اس کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔

    واضح رہے کہ اداکارہ شبنم کچھ عرصہ قبل ہی پاکستان آئی ہیں۔

    کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں فلم کی تیاری کے حوالے سے منعقد کی گئی تقریب میں انہوں نے آئینہ کی شوٹنگ کی یادوں کو بھی دہرایا۔

    انہوں نے بتایا کہ فلم کی شوٹنگ کا وقت صبح 9 بجے ہوتا تھا اور وہ بالکل وقت پر تیار ہو کر سیٹ پر پہنچ جاتی تھیں لیکن ندیم کا کچھ پتہ نہیں ہوتا تھا۔

    مزید پڑھیں: شبنم اور ندیم کی جوڑی آئینہ 2 میں جلوہ گر

    بالآخر وہ 12 بجے آنکھیں ملتے ہوئے سیٹ پر نمودار ہوتے تھے اور آتے ہی ایسا بہانہ گھڑتے تھے کہ کوئی بھی انہیں کچھ نہیں کہہ پاتا تھا۔

    شبنم نے بتایا کہ وہ اس بات پر ندیم بیگ سے بہت لڑتی بھی تھیں کیونکہ انہیں شام میں جلدی گھر پہنچنا ہوتا تھا لیکن ندیم کی وجہ سے شوٹنگ دیر سے ختم ہوتی تھی۔

    فلم آئینہ سنہ 1977 میں ریلیز کی گئی تھی جسے بشیر نیاز نے تحریر کیا تھا اور ہدایت کار نذر الاسلام تھے۔ اس فلم کا شمار پاکستان کی کامیاب ترین فلموں میں ہوتا ہے۔

  • عاطف اسلم‘ عمران عباس کا جنید جمشید سمیت رفتگاں کو خراجِ تحسین

    عاطف اسلم‘ عمران عباس کا جنید جمشید سمیت رفتگاں کو خراجِ تحسین

    لکس اسٹائل ایوارڈ میں جنید جمشید سمیت سال 2016 میں ہم سے بچھڑجانے والوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا‘ نامور شخصیات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے عاطف اسلم اور عمران عباس نے خصوصی پرفارمنس پیش کی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں گزشتہ دنوں منعقد ہونے والے لکس اسٹائل ایوارڈ 2017 میں گزشتہ سال ہم سے بچھڑجانے والی معروف شخصیات کی خدمات کے اعتراف کے لیے خصوصی پرفارمنس کا اہتمام کیا گیا۔

    تقریب کے دوران معروف اداکاروگلوکار عمران عباس نے نصرت فتح علی خان کے ہمیشہ زندہ رہنے والے گانے ’کسے دا یار نہ بچھڑے‘ گایا اوران کی پرفارمنس کے دوران پس منظر میں معروف مصنف انتظارحسین‘ فاطمہ ثریا بجیا‘ اداکارہ شمیم‘ ماڈل قندیل بلوچ‘ اداکارہ نیشا ملک‘ یاور حیات خان‘ جنید جمشید اور سماجی کارکن خرم ذکی کی تصاویر جلوہ گر ہوتی رہیں۔

    تقریب کے اختتام پر نامور گلوکار عاطف اسلم نے ماضی کے نامورگلوکاراورماضی قریب کے ممتاز مذہبی رہنماء جنید جمشید کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

    عاطف اسلم نے جنید جمشید کو انہی کا گانا گاکر’ہم کیوں چلیں اس راہ پر‘انہیں یاد کیا‘ پرفارمنس سے قبل ان کا کہنا تھا کہ جنید جمشید آج ہمارے ساتھ نہیں لیکن ان کو یاد کرنا بنتا ہے۔

    لکس اسٹائل ایوارڈز میں اے آروائی ڈیجیٹل کے مقبول ترین ڈرامے دل لگی کو سال کے بہترین ڈرامے کے اعزاز سے بھی نوازا گیا‘ اس کے علاوہ قرۃ العین بلوچ بہترین گلوکارہ قرار پائیں‘‘ اے آروائی فلمز کی پیشکش ’دوبارہ پھر سے‘ میں بہترین پرفارمنس پر صنم سعید کو بہترین اداکارہ کا اعزاز دیا گیا‘ حسنین لہری اورصدف کمال سال کے بہترین ماڈل قرار پائے اور اس کے علاوہ بھی ستاروں سے مزین اس شام میں دیگر کئی شخصیات کو ایوارڈز دیے گئے۔

    تقریب کے آغاز میں عاطف اسلم کے  ہمراہ کئی فنکاروں کی جانب سے قومی ترانے’پاک سرزمین شاد باد‘ پر دیکھنے کے لائق پرفارمنس دی گئی جسے ناظرین نے بے حد پسند کیا۔

  • اقبال بانو کی برسی‘ سنئے ان کی 6 مشہورغزلیں

    اقبال بانو کی برسی‘ سنئے ان کی 6 مشہورغزلیں

    لاہور: معروف غزل گائیک و گلوکارہ اقبال بانو کو مداحوں سے بچھڑے 8 برس بیت گئے‘ ان کی آواز میں گایا فیض احمد فیض کا کلام ’ہم دیکھیں گے‘ آج بھی پاکستان کے عوام دلوں کی آواز ہے۔

    بھارت کے شہر نئی دلی میں سن1935 میں پیدا ہونے والی اقبال بانو کو بچپن سے ہی موسیقی سے لگاؤتھا جسے پروان چڑھانے میں ان کے والد نے اہم کردارادا کیا۔

    انھوں نے موسیقی کی تربیت استاد چاند خان سے حاصل کی اور1950 میں اپنی فنی زندگی کا آغاز آل انڈیا ریڈیو سے کیا۔ 1952 میں شادی کے بعد اپنے شوہر کے ہمراہ پاکستان آگئیں اورملتان میں رہائش پذیر ہوئیں تاہم شوہر کی وفات کے بعد ملتان سے لاہور منتقل ہوگئیں۔

    اقبال بانو کوغزل گائیکی کے ساتھ ساتھ کلاسیکل، نیم کلاسیکل، ٹھمری اوردادھرہ میں بھی خاص ملکہ حاصل تھا۔ وہ اردو، پنجابی ، فارسی زبانوں پر مکمل عبور رکھتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے مختلف زبانوں میں غزل گائیکی میں اپنی خصوصی مہارت سے نمایاں مقام حاصل کیا۔

    انھوں نے فلم گمنام ، قاتل ، انتقام، سرفروش، عشق لیلی اور ناگن جیسی سپرہٹ فلموں میں گیت گائے ۔فلم قاتل میں ان کی آواز میں گایا ہواگیت پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے، تولاکھ چلے ری گوری تھم تھم کے نے انھیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا.

    انہیں 1990 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ اقبال بانو 21اپریل 2009 کو 74 برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعد جہان فانی سے کوچ کرگئی تھیں۔


    اقبال بانو کی منفرد آواز میں یادگارغزلیں



    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • جولیا رابرٹس  5ویں بار دنیا کی خوبصورت ترین عورت قرار

    جولیا رابرٹس 5ویں بار دنیا کی خوبصورت ترین عورت قرار

    نیویارک : امریکی معروف اداکارہ جولیا رابرٹس نے پانچویں مرتبہ دنیا کی خوبصورت ترین عورت کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔

    امریکی جریدے پیپلز نے اپنے نئے ایڈیشن مٰیں 49سالہ اداکارہ جولیا رابرٹس کو ایک بار پھر دنیا کی خوبصورت ترین عور ت کےاعزاز سے نوازا ہے، جولیا پانچویں مرتبہ یہ اعزاز حاصل کرکے پیپلز میگزین کی پہلی شخصیت بن گئی ہیں۔

    وہ دوہزار گیارہ میں عمدہ پرفارمنس پر آسکرایوارڈ بھی اپنے نام کرچکی ہیں۔

    جولیا رابرٹس کا کہنا ہے کہ یہ ان کے پرستاروں کی محبت کا نتیجہ ہے جس کی بدولت انہیں ایک بار پھر اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

    واضح ہو کہ 49سالہ جولیا تین بچوں کی ماں ہیں اور انہوں نے گزشتہ بیس سال سے اپنی خوبصورتی کو برقرار رکھا ہوا ہے جبکہ  گذشتہ سال جولیا رابرٹس نے ہالی ووڈ کی مہنگی ترین اداکارہ ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

  • چارلی چپلن کے 600 ہم شکل

    چارلی چپلن کے 600 ہم شکل

    جنیوا: اداکاری کے شعبے میں نئے معیار ترتیب دینے والے خاموش فلموں کے معروف اداکار چارلی چپلن کو ان کے 600 ہم شکل افراد نے جمع ہو کر خراج عقیدت پیش کیا۔

    یہ افراد اس معروف اداکار کی 128 ویں سالگرہ کے موقع پر سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں واقع ان کے گھر کے باہر جمع ہوئے۔

    اس گھر میں چارلی چپلن کا خاندان 25 برس تک مقیم رہا۔ اب اس گھر کو میوزیم میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

    چارلی چپلن سے مشابہت رکھنے والے افراد میں صرف مرد ہی نہیں بلکہ خواتین، بچے اور بچیاں بھی شامل تھے جنہوں نے اداکار کی طرح مونچھیں لگا کر، ٹوپی پہن کر اور چھڑی تھام کر ان کو خراج عقیدت پیش کیا۔

    جینیوا میں ان 662 افراد نے جمع ہو کر چارلی چپلن کے سب سے زیادہ مشابہہ افراد ہونے کا عالمی ریکارڈ بھی بنا لیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اذان پر تنقید، سونو نگم نے بیان کی وضاحت دے دی

    اذان پر تنقید، سونو نگم نے بیان کی وضاحت دے دی

    ممبئی: بھارتی گلوکار سونو نگم نے اذان سے متعلق دیے گئے بیان پر شدید ردعمل سامنے آنے کے بعد وضاحت دے ڈالی۔

    تفصیلات کے مطابق اذان سے متعلق دیے گئے بیان پر آنے والے ردعمل اور معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سونو نگم نے اپنے بیان پر وضاحت دے ڈلی۔

    سماجی رابطےکی ویب سائٹ پر سونو نگم نے کہا کہ ’’میرا بیان مسلمان یا اذان مخالف نہیں تھا، میں نے لاؤڈ اسپیکر سے متعلق بات کی تھی‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’میرے ٹوئٹس کو مسلمان مخالف رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ، میں اپنے بیان پر آج بھی قائم ہوں کیونکہ میرا مقصد اذان کو کہنا نہیں بلکہ لاؤڈ اسپیکر پر تنقید کرنا تھا‘‘۔

    سونو نگم نے کہا کہ ’’مساجد ، مندر، اور گردواروں میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال نہیں ہونا چاہیےتاہم جن لوگوں کی دل آزاری ہوئی اُن سے معافی مانگتا ہوں‘‘۔

    یاد رہے گزشتہ روز سونونگم نے اذان سے متعلق ٹوئیٹ کیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، گلوکار کے مداحوں نے سنگر کو آڑے ہاتھوں لیا اور بیان کی مذمت کی تھی۔

    پڑھیں: ’’ اذان کی آواز سُن کر اٹھتی ہوں، پوجا بھٹ ‘‘

  • اذان کی آواز سُن کر اٹھتی ہوں، پوجا بھٹ

    اذان کی آواز سُن کر اٹھتی ہوں، پوجا بھٹ

    ممبئی: بالی ووڈ کی معروف اداکارہ پوجا بھٹ اذان سے متعلق دیے گئے سونو نگم کے بیان کے خلاف میدان میں آگئیں اور اذان کے حق میں بیان دے ڈالا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پوجا بھٹ نے کہا کہ ’’میں باندرا کی فضاء میں روز اذان کی آواز اور گرجا گھر کی گھنٹی پر اٹھتی ہوں اور اگر بتی جلا کر بھارت کے جذبے کو سلیوٹ کرتی ہوں‘‘۔

    واضح رہے کہ سونو نگم نے اذان پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’میں مسلمان نہیں ہوں مگر پھر بھی فجر کی اذان سننی پڑتی ہے اور اُس کی وجہ سے اٹھنا بھی پڑتا ہے

    بھارتی سنگر سونو نگم کے اذان سے متعلق نازیبا ٹوئٹ پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک نیا ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا اور اُن کے مداحوں نے گلوکار کو اس بیان پر آڑے ہاتھوں لیا تھا۔

    پڑھیں: ’’ مسلمان نہیں پھر بھی اذان کی وجہ سے صبح اٹھنا پڑتا ہے، سونو نگم ‘‘

    بھارت سے ہی تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے سونو نگم کو لکھا کہ ’’آپ نے مودی کو خوش کرنے کے لیے یہ بیان دیا، آپ کو اُس وقت ظلم نظر نہیں آیا جب مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے تھے‘‘۔

     یاد رہے ماضی میں پریانکا چوپڑا اپنی پریس کانفرنس میں کہہ چکی ہیں کہ انہیں اذان کی آواز سُن کر سکون ملتا ہے، یہ بات انہوں نے اپنی فلم کی پرموشن کے دوران پریس کانفرنس میں کی تھی جبکہ دبنگ خان نے بھی ایک پروگرام میں اذان کی آواز سُن کر عوام کو خاموش ہونے کا اشارہ دیا اور اذان ختم ہونے پر اپنی بات شروع کی تھی۔