Category: یورپ

  • فلموں کا شوقین مجرم فلمی انداز میں جیل سے فرار

    فلموں کا شوقین مجرم فلمی انداز میں جیل سے فرار

    پیرس: فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں فلموں کے شوقین ایک گینگسٹر نے فلمی انداز میں جیل سے فرار ہو کر سیکیورٹی اداروں کی دوڑیں لگوا دیں۔

    فرانس میں مسلح ڈکیتی اور دوران ڈکیتی قتل کرنے والے مجرم ریدوئن فائد کو اس کے ساتھی اس وقت چھڑا لے گئے جب وہ وزیٹرز روم میں اپنے بھائی کے ساتھ ملاقات کر رہا تھا۔

    فائد کے ساتھی ایک جگہ سے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کو یرغمال بنا کر اسے ہیلی کاپٹر سمیت جیل کے اندر لے آئے۔

    ایک ساتھی جیل کے احاطے میں ہیلی کاپٹر کی حفاظت کرتا رہا جبکہ 2 ساتھی اندر داخل ہوئے، دھوئیں کے بم چلائے اور ویزیٹرز روم کے دروازے توڑ کر فائد کو ہیلی کاپٹر میں بٹھا کر فرار ہوگئے۔

    یہ ساری کارروائی صرف 10 منٹ میں مکمل کی گئی۔

    بعد ازاں پولیس کو قریبی علاقے سے ہیلی کاپٹر مل گیا جسے جلا دیا گیا تھا لیکن فائد اور اس کے ساتھ تاحال مفرور ہیں۔ فرانسیسی پولیس کے 3 ہزار اہلکار اس وقت فائد کی تلاش پر مامور ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ فائد ہالی ووڈ فلموں کا بے حد شوقین ہے اور امریکی ڈائریکٹر مائیکل مین کی کرائم فلموں کا دیوانہ ہے۔

    ان کے مطابق ایک بار پیرس فلم فیسٹیول کے دوران وہ مائیکل مین سے ملا اور اس سے کہا، ’تم میرے تکنیکی مشیر ہو‘۔ اس نے کئی جرائم میں مائیکل کی فلموں میں دکھائی جانے والی مجرمانہ تکنیکیں بھی استعمال کیں۔

    فائد اس سے قبل بھی ایسی ہی ایک خطرناک تکنیک سے جیل سے فرار ہوچکا ہے۔ سنہ 2013 میں اس نے جیل کے گارڈز کو ڈھال بنا کر ڈائنامائٹ سے ذریعے جیل کے دروازوں کو توڑا اور فرار ہوگیا۔

    فرار کی یہ کامیاب کوشش اس نے جیل پہنچنے کے صرف ایک گھنٹے کے اندر کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمنی: مسلم خواتین کا کپّہ پہن کر یہودیوں سے اظہار یکجہتی

    جرمنی: مسلم خواتین کا کپّہ پہن کر یہودیوں سے اظہار یکجہتی

    برلن : جرمنی میں یہودیت مخالف نظریات اور مذہبی انتہا پسندی میں اضافے کے بعد مسلمان خواتین حجاب کے اوپر کپّہ پہن کر یہودیوں کی حمایت کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں یہودیوں کے خلاف مذہبی انتہا پسندی میں اضافے کے باعث مسلمان خواتین یہودیوں کے حق میں سڑکوں پر نکل آئیں ہیں، مسلم خواتین نے حجاب کے اوپر کپّہ (یہودی ٹوپی) پہن پر یہودیوں سے اظہار یکجتی بھی کیا۔

    سماجی رابطوں کی ویب سایٹز پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے سیکڑوں کی تعداد میں باحجاب مسلمان خواتین سر پر کپّہ پہنے برلن کی شاہراہوں پر جرمنی میں موجود یہود مخالف عناصر کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں ایک عربی شخص برلن کی اہم شاہراہ پر ایک شہری کو نفرت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

    یہودیوں کے ساتھ اظہار یکجیتی کے لیے منعقدہ مظاہرے کے شرکاء کا کہنا تھا کہ ’ہر مذہب کے پیروکار کو جرمنی میں رہنے کا حق حاصل ہے اور یہاں سب کے لیے آزادی ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن ڈکٹیٹر ہٹلر کے دور حکومت میں یہودیوں کے قتل عام کے بعد سنہ 2017 میں صرف برلن میں یہودی مخالف واقعات میں 55 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق بیشتر یورپی شہریوں کا خیال ہے کہ یہودیت کی مخالفت ماضی میں بھی ہوتی رہی ہے، البتہ حالیہ دنوں ہونے والے واقعات و حادثات میں یہودیوں کے خلاف مزید شدید آگئی ہے۔

    خیال رہے کہ برلن میں ایک شہری کو یہودیوں سے تعصب کی بنیاد پر شامی تارکین وطن نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی میں بڑھتی ہوئی یہودیوں کی مخالفت کی روک تھام کے لیے حکومت نے ایک کمشنر تعینات کردیا ہے۔ ’حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ یہودیوں کی عبادگاہیں، اسکول، نرسری سب کے لیے سیکیورٹی گارڈز رکھنا ضروری ہوگیا ہے‘۔

    اینجیلا مرکل کا کہا ہے کہ ماضی پیش آنے والے ہولوکاسٹ کے واقعے کے تناظر میں جرمنی یہودیوں کی سیکیورٹی اور سلامتی کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے اور امید ہے کہ یورپ کے دیگر ممالک بھی اس حوالے جرمنی کا ساتھ دیں گے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق انتہا پسند گروپس کا خیال ہے کہ ملک تارکین وطن کے پیدا ہونے والے بحران کے باعث جرمنی میں یہودیت مخالت سوچ اور واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمن چانسلر سے اختلافات کے بعد ہورسٹ زیہوفر کا مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا

    جرمن چانسلر سے اختلافات کے بعد ہورسٹ زیہوفر کا مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا

    برلن : جرمن چانسلر انجیلا میرکل اور وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے درمیان تارکین کے وطن کے مسئلے پر سامنے آنے والے اختلافات میں مزید شدت آگئی، مذاکرات میں ناکامی کے بعد وزیر داخلہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کو تیار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وزیر داخلہ اور حکمران پارٹی کی قدامت پسند اتحادی جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے صدر ہورسٹ زیہوفر نے اتوار کی رات ہونے والے طویل مذاکرات کے بعد اپنے عہدے سے استفعیٰ دینے کو تیار ہوگئے ہیں۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سی ایس یو کے صدر تارکین وطن کے معاملے پر انجیلا میرکل کی پالیسیوں کے سخت مخالف ہیں، جس کے باعث دونوں رہنماؤں کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے تھے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے سے ہورسٹ زیہوفر اور انجیلا میرکل کے درمیان مہاجرین کے مسئلے پر مشاورت جاری تھی تاکہ جرمنی میں برھتے ہوئے تارکین وطن کے بحران کو حل کیا جاسکے۔

    فرانس کے میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ انجیلا میرکل سے مذاکرات کی ناکامی اور مہاجرین سے متعلق سخت مؤقف اختیار کرنے کی وجہ سے جرمنی کے صوبے باوریا کی سیاسی جماعت سی ایس یو نے بھی ہورسٹ زیہوفر کی حمایت ختم کردی۔

    خیال رہے کہ جرمنی کے وزیر داخلہ نے جرمن چانسلر انجیلا میرکل کو متنبہ کیا تھا کہ 1 جولائی تک تارکین وطن سے متعلق مشترکہ یورپی معاہدے کو عملی جامہ نہ پہنانے کی صورت میں سرحد پر موجود اور دوسرے یورپی ممالک میں پناہ کی درخواست دینے والے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لوٹادیں گے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل جرمنی کی چانسلر انجیلا میرکل نے یورپی یونین کے اجلاس میں تارکین وطن سے متعلق متفقہ معاہدے کو حتمی شکل دی ہے، جس کے بعد اسپین اور یونان، جرمنی سے واپس لوٹائے جانے والے مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ زیہوفر کو یورپی ممالک کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر اطمئنان نہیں ہے، لہذا انہوں نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے بعد سی ایس یو کسی اور پارٹی ممبر کو وزیر داخلہ کے لیے نامزد کرے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سی ایس یو کے انجیلا میرکل کی حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کی صورت میں جرمن چانسلر کی حکومت مزید مشکلات کا شکار ہوجائے گی اور ممکن ہے کہ حکومت ہی ختم ہوجائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خواتین مریضوں سے زیادتی کے جرم میں فرانسیسی ڈاکٹر کو 10 سال قید کی سزا

    خواتین مریضوں سے زیادتی کے جرم میں فرانسیسی ڈاکٹر کو 10 سال قید کی سزا

    پیرس: فرانس کی ایک فوج داری عدالت نے گزشتہ برس اسپتال میں 32 خواتین مریضوں کو زیادتی کے جرم میں ایک مقامی ڈاکٹر کو دس سال قید کی سزا سنائی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 32 خواتین مریضوں کی تصاویر بنانے اور انہیں زیادتی کا نشانہ بنانے والے ڈاکٹر ٹیبری ڈاساس کو دس سال قید کی سزا سنادی۔

    [bs-quote quote=”ملزم کو دس سال قید کے ساتھ حیات طب کے پیشے پر پابندی اور مسلسل دس سال تک علاقے سے باہر نہ جانے کی سزا دی گئی ہے” style=”style-2″ align=”left”][/bs-quote]

    سزا پانے والے 68 سالہ ڈاکٹر وسطی فرانس کے علاقے ارگان سور سلوڈر میں سابق سرکاری ڈاکٹر رہ چکا ہے، ان پر 32 خواتین کی آبرو ریزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    ملزم ڈاکٹر پر خواتین کے طبی معائنے کے دوران ان کی تصاویر بنا کر ان کی پرائیویسی میں مداخلت کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

    عدالت نے چار خواتین کی جانب سے زیادتی کے الزامات میں ملزم کو بری کردیا ہے، فرانسیسی پراسیکیوٹر جنرل نے ملزم کو 18 سال قید کی سفارش کی تھی۔

    پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا تھا کہ ملزم نے خواتین کی اجازت کے بغیر ان کی تصاویر بنائیں، تین ہفتے تک جاری رہنے والے ٹرائل کے دوران ملزم نے زیادتی کے الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔

    ملزم کو دس سال قید کے ساتھ حیات طب کے پیشے پر پابندی اور مسلسل دس سال تک علاقے سے باہر نہ جانے کی سزا دی گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یونان اور اسپین تارکین وطن کو قبول کرنے کے لیے تیار

    یونان اور اسپین تارکین وطن کو قبول کرنے کے لیے تیار

    برسلز : اسپین اور یونان نے جرمنی کی تجویز پر اتفاق رائے کرتے ہوئے جرمنی سے لوٹائے جانے والے تارکین وطن کو اپنے ملک میں پناہ دینے کی یقین دہانی کروادی۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ شب بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہونے والے یوپی یونین کے سربراہی کانفرنس کے دوران اسپین، جرمنی اور یونان کی حکومتوں کے درمیان معاہدہ طے ہوا ہے کہ جرمنی سے واپس لوٹائے جانے والے تارکین وطن کو اپنے ملک میں قبول کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے ترجمان شٹیفن زائنرٹ نے جمعے کے روز سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا تھا کہ مہاجرین کے معاملے پر اسپین اور یونان نے جرمنی کی جانب سے پیش کردہ تجویز پر اتفاق کیا ہے۔

    انجیلا میرکل کے ترجمان کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر جاری پیغام میں کہنا تھا کہ جرمنی اور آسٹریا کی مشترکہ سرحد سے واپس بھیجے جانے والے تارکین وطن کو اسپین اور یونان کی حکومتیں اپنے ملک میں پناہ دینے کو تیار ہیں۔

    زائبرٹ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں صرف ان مہاجرین کو قبول کریں گی، جنہوں نے پہلے سے اسپین اور یونان میں سیاسی پناہ کے خواہش مند ہوں گے اور یورپ کے ڈیٹا بیس سسٹم ’یورو ڈیک‘ میں ان کے فنگر پرنٹس درج ہوں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار کے مطابق اسپین اور یونان میں موجود سیاسی پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند تارکین وطن کی اکثریت جرمنی میں رہائش کی قانونی حیثیثت حاصل کرنا چاہتی ہے، کیوں کہ ان کے عزیز و اقارب جرمنی میں مقیم ہیں۔

    جرمن چانسلر کے ترجمان زائبرٹ کا کہنا تھا کہ انجیلا میرکل اور دونوں یورپی ممالک کے درمیان یہ عہد و پیمان ہوا ہے کہ جرمن حکومت اسپین اور یونان میں موجود تارکین وطن کو ان کے اہل خانہ سے ملانے کے لیے قانونی کارروائی میں تیزی لائے گا۔

    یاد رہے کہ یورپی یونین کے اجلاس میں سربراہان کا تارکین وطن سے متعلق ’یورپی ممالک میں مہاجرین کے تمام کیمپ بند کرکے یورپ سے باہر پناہ گزین کیمپ لگانے‘ پر اتفاق ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے درمیان طے پانے والا معاہدہ انجیلا میرکل کے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا، کیوں کہ پناہ گزنیوں کے معاملے پر یورپی یونین میں مشترکہ حل کے بغیر میرکل کی حکومت کو شدید خطرات لاحق تھے۔

    خیال رہے کہ جرمن چانسلر اور جرمن وزیر داخلہ ہورست زیہوفر کے درمیان تارکین وطن سے متعلق معاملات پر شدید اختلافات سامنے آئے تھے۔ ہورست زیہوفر کا مؤقف ہے کہ جرمنی کے علاوہ یورپ کے کسی اور ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے مہاجرین کو جرمنی میں داخلے کی اجازت نہ دی جائے، جبکہ میرکل مستقل ان کی مخالفت کرتی آرہی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پرتگال: خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے جرم میں برطانوی سیاح گرفتار

    پرتگال: خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے جرم میں برطانوی سیاح گرفتار

    لزبن : پرتگال کی پولیس نے برطانوی نوجوان کو 23 سالہ برطانوی دوشیزہ کو تشدد کرنے اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے جرم گرفتار کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک پرتگال کی پولیس نے سیاحت کی غرض سے پرتگال آنے والے 23 سالہ برطانوی شہری کو خاتون سیاح کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے جرم میں گرفتار کرلیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 23 سالہ برطانوی ملزم کے خلاف شکایت درج ہوئی تھی کہ مذکورہ شخص نے 17 سالہ برطانوی دوشیزہ کو نائٹ کلب کے باہر زبردستی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، تاہم پولیس نے ملزم کو البوفیرا ہوٹل سے حراست میں تھا۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ 23 سالہ سیاح نے متاثرہ لڑکی کو ہوٹل کے باہر مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنا رہا تھا، جسے روکنے میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔

    مقامی ذرائع اطلاعات کے مطابق متاثرہ دوشیزہ نے پولیس کو بیان دیا تھا کہ ’میں نے خود کو بچانے کی بہت کوشش کی لیکن ملزم نے پھر بھی میرے ساتھ عصمت دری کی‘۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ اہکاروں نے متاثرہ خاتون کو طبی امداد اور طبی معائنے کے لیے فارو اسپتال منتقل کرنے کے بعد ملزم کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، تاکہ واقعے کی تفتیش کی جاسکے۔

    یاد رہے کہ پرتگال پولیس نے رواں برس اپریل میں البوفیرا ہوٹل کے بار میں کام کرنے والے شخص کو 19 سالہ برطانوی سیاح کے ساتھ عصمت دری کرنے کے جرم میں گرفتار کیا تھا، جو بعد میں ضمانت پر رہا ہوگیا۔ تاہم واقعے کی تحقیقات تاحال جاری ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 19 سالہ برطانوی شہری نے پولیس میں شکایت درج کروائی تھی کہ بار میں کام کرنے والے شخص نے نشے کی حالت مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    خیال رہے کہ ماضی قریب میں ایک 25 سالہ برطانوی خاتون ساحل سمندر پر ترک کھلاڑی کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بنی تھی۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق ترک کھلاڑی نے بیان دیا تھا کہ ’میں نے برطانوی خاتون کے ساتھ زبردستی نہیں کی تھی بلکہ خاتون کی مرضی بھی شامل تھی جس کے بعد ترک کھلاڑی کو بغیر کسی مقدمے کے بری کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • جرمنی: رہائشی عمارت میں دھماکہ، تین افراد ہلاک

    جرمنی: رہائشی عمارت میں دھماکہ، تین افراد ہلاک

    برلن: جرمنی کے شہر برمن کی ایک رہائشی عمارت میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز دور دراز علاقوں تک بھی سنی گئی، دھماکے کے بعد عمارت کا ملبہ پچاس میٹر دوری تک پھیل گیا۔

    جرمن میڈیا کا کہنا ہے کہ اس دھماکے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوئے، دھماکے کے بعد عمارت سے 41 سالہ خاتون اور اس کے 7سالہ بیٹے جبکہ ان کے پڑوس کے مکان سے ایک 70 سالہ عورت کی بھی لاش برآمد کر لی گئی ہے۔

    جرمنی کے شمال مغربی شہر برمن کی رہائشی عمارت میں دھماکہ صبح سویرے ہوا بعد ازاں امدای ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچیں اور عمارت میں موجود دیگر لوگوں کو ریسکیو کیا جبکہ ہلاک ہونے والوں کو بھی اسپتال منتقل کیا گیا۔


    جرمنی میں فٹبال ٹیم کی بس میں دھماکہ، ایک زخمی


    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں عمارت بر ی طرح متاثر ہوئی اور ملبہ 50 میٹر کی دوری تک پھیل گیا تاہم اب تک اس دھماکے کی اصل و جہ نہیں بتائی گئی۔

    دوسری جانب ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے دھماکہ گھر میں گیس کے اخراج کے باعث ہوا ہوا تاہم تحقیقات جاری ہے جس کے بعد ہی حتمی فیصلہ کیا جائے گا جبکہ دھماکے کے نتیجے میں عمارت کا اندونی حصہ مکمل طور پر جل کر خاک ہوگیا۔


    جرمنی میں مسجد اور بین الاقوامی کانفرنس سینٹر کے باہر دھماکہ


    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں جرمنی کے  شہر ووپرٹل کی ایک رہائشی عمارت میں دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں متعدد افراد شدید زخمی ہوگئے تھے، بعد ازاں اسپتال حکام نے 5 زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یورپی سربراہ اجلاس، تارکین وطن سے متعلق معاہدہ طے پاگیا

    یورپی سربراہ اجلاس، تارکین وطن سے متعلق معاہدہ طے پاگیا

    برسلز: یورپی یونین میں تارکین وطن کے موضوع پر معاہدے طے پاگیا ہے، اب یورپ میں سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو مزید سخت عمل سے گزرنا پڑے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ دیگر معاملات کے علاوہ یونین کے اٹھائیس ارکان نے یورپی یونین سے باہر تارکین وطن کے مراکز قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    مراکز میں پناہ گزینوں اور تارکین وطن کی درخواستوں کا ان کی اپنی ہی سرزمین پر جائزہ لیا جائے گا کہ درخواست گزار کو سیاسی پناہ ملنے کے کتنے امکانات ہیں، اس کے علاوہ شمالی افریقی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کو یورپی یونین کی جانب سے ان مراکز کے قیام کے لیے مالی مدد بھی فراہم کی جائے گی۔

    معاہدے سے متعلق جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ یورپی ممالک پناہ گزینوں کی غیر قانونی اور بے قاعدہ ہجرت کا حل تلاش کرنے کے لیے آئندہ بھی مفاہمت سے کام کرتا رہے گا۔

    واضح رہے کہ سربراہ اجلاس کی کامیابی جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے لیے زیادہ اہم ہے کیونکہ تارکین وطن کے موضوع پر کسی مشترکہ یورپی حل کے بغیر ان کی حکومت کو خطرات لاحق تھے، مرکل کی ہم خیال جماعت سی ایس یو سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر اور چانسلر کے مابین اسی موضوع پر شدید اختلافات سامنے آئے تھے۔

    جرمن وزیر داخلہ زیہوفر چاہتے ہیں کہ کسی دوسرے یورپی ملک میں اندراج شدہ تارکین وطن کو جرمن سرحد سے واپس بھیج دیا جائے جبکہ مرکل اس کی مخالف ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یورپی یونین کا تارکین وطن سے متعلق معاہدے پر اتفاق

    یورپی یونین کا تارکین وطن سے متعلق معاہدے پر اتفاق

    برسلز : یورپی یونین کے اجلاس میں سربراہان کا تارکین وطن سے متعلق ’یورپی ممالک میں مہاجرین کے تمام کیمپ بند کرکے یورپ سے باہر پناہ گزین کیمپ لگانے‘ پر اتفاق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق برسلز میں جاری 12 گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد یورپی ممالک کے سربراہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ یورپ میں موجود مہاجرین کے تمام کیمپوں کو بند کرکے یورپی یونین سے باہر ایک عارضی کیمپ بنایا جائے گا۔

    اطلاعات کے مطابق پناہ گزینوں سے متعلق معاہدے میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا ہے کہ یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ یورپی ممالک میں داخلے کی اجازت دی جائے یا نہیں دی جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے اجلاس کے دوران سربراہان مملکت نے پناہ گزینوں سے متعلق فیصلہ سرحدوں پر بڑھتی ہوئی غیر قانونی مہاجرین کی تعداد اور یورپی ممالک میں پیدا ہونے معاشی و سیکیورٹی مسائل کے باعث کیا گیا ہے۔

    یورپی میڈیا کا کہنا تھا کہ یورپی رہنماؤں کے اجلاس میں یورپ کو لاحق سیکیورٹی مسائل، تارکین وطن کی آباد کاری اور دیگر مضوعات کو بھی زیر بحث لایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق رات بھر چلنے والے یورپی کونسل کے کامیاب اجلاس کے بعد یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ 28 ممالک پر مشتمل یورپی یونین پناہ گزینوں سمیت کئی معاملات پر متفق ہوگئی ہے۔

    جرمنی کی چانسلر انجیلا میرکل کا اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ ’یورپی یونین کے رکن ممالک غیر قانونی طور پر یورپی سرحدوں کو عبور کرنے والے تارکین وطن کے معاملے پر مستقبل میں بھی مفاہمت سے کام لیں گے‘۔

    انجیلا میرکل کا کہنا تھا کہ ’اجلاس کے دوران طے پانے والے مختلف نکاتی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کافی کچھ کرنا پڑے گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اجلاس میں یورپی ممالک کے سربراہوں نے ترکی کے ساتھ  2016 میں تارکین وطن سے متعلق طے پانے والے معاہدے کی 3 سو ارب ڈالر کی دوسری قسط دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے درمیان طے پانے والا معاہدہ انجیلا میرکل کے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا، کیوں کہ پناہ گزنیوں کے معاملے پر یورپی یونین میں مشترکہ حل کے بغیر میرکل کی حکومت کو شدید خطرات لاحق تھے۔

    خیال رہے کہ جرمن چانسلر اور جرمن وزیر داخلہ ہورست زیہوفر کے درمیان تارکین وطن سے متعلق معاملات پر شدید اختلافات سامنے آئے تھے۔ ہورست زیہوفر کا مؤقف ہے کہ جرمنی کے علاوہ یورپ کے کسی اور ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے مہاجرین کو جرمنی میں داخلے کی اجازت نہ دی جائے، جبکہ میرکل مستقل ان کی مخالفت کرتی آرہی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • تارکین وطن کے بحران کا حل یورپی سطح پر حکمت عملی سے نکلے گا: جرمن چانسلر

    تارکین وطن کے بحران کا حل یورپی سطح پر حکمت عملی سے نکلے گا: جرمن چانسلر

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ تارکین وطن کے بحران کا حل یورپی سطح پر مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے سے نکلے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے جرمنی کے دارلحکومت برلن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں دو روزہ پورپی یونین کی سربراہی کانفرنس ہونے جارہی ہے جس میں جرمن چانسلر بھی شرکت کریں گی۔

    برسلز روانہ ہونے سے قبل جمعرات کے دن انہوں نے برلن میں کہا کہ یورپ کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے لیکن مہاجرین کا مسئلہ اس بلاک کے مستقبل کا تعین کرے گا، مسئلہ حل نہ کیا گیا تو آگے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔


    تارکین وطن کے بحران پر یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس


    خیال رہے کہ یورپی یونین کی دو روزہ سربراہی کانفرنس میں مہاجرین کے بحران کے علاوہ کئی دیگر اہم علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، حال ہی میں اٹلی کی جانب سے مزید تارکین وطن کو اپنے خطے میں داخلے کی اجازت نہ دینے پر بھی گفتگو ہوگی۔

    دوسری جانب تارکین وطن سے متعلق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کا گذشتہ دنوں کہنا تھا کہ ایسی یورپی ریاستیں جو مہاجرین کو اپنے خطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتیں ان پر مالیاتی پابندی ہونی چاہیے۔


    یورپ میں تارکین وطن کی آمد روکنےکیلئے ترکی اور یورپی یونین کے درمیان معاہدہ


    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ مہاجرین کو قبول نہ کرنے والی خود غرض ریاستیں ہیں جو صرف اپنا مفاد دیکھتی ہیں، یورپی یونین سے مکمل مراعات حاصل کرنے والی تمام ریاستوں کو یونین کی مشترکہ پالیسی پر عمل کرنا ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔