Category: یورپ

  • جرمن گلوکارہ کو دہشت گردی کے مقدمات کے تحت ترک پولیس نے گرفتار کرلیا

    جرمن گلوکارہ کو دہشت گردی کے مقدمات کے تحت ترک پولیس نے گرفتار کرلیا

    انقرہ/برلن : جرمن گلو کارہ ہوزن کین کو ترک پولیس نے کالعدم کردستان ورکر پارٹی سے تعلقات اور دہشت گردی کے مقدمات کے تحت الیکشن مہم چلانے کے دوران گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی پولیس نے جرمن گلو کارہ کو عراقی یزدیوں کی نسل کشی سے متعلق فلم بنانے اور اس میں اہم کردار ادا کرنے پر دہشت گردی کا مقدمہ بنایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 47 سالہ ہوزن کین کو ترکی کے مغربی صوبے ایڈیرنی سے اتوار کے روز ’پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی‘ کی الیکشن مہم چلانے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہوزن کین کردش حمایت یافتہ ’پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی‘ ایچ ڈی پی کے صدارتی امیدوار ’صلاح ہیٹن ڈیمرٹس‘ کی انتخابی مہم کے سلسلے میں صوبہ ایڈیرنی میں پروگرام کررہی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ’ایچ ڈی پی‘ ترکی کی دوسری بڑی اپوزیشن جماعت ہے، جس نے پارلیمانی انتخابات کے دوران 11.7 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔

    خیال رہے کہ ایچ ڈی پی کے صدراتی امیدوار ’صلاح ہیٹن ڈیمرٹس‘ پہلے سے دہشت گردی کے مقدمات کے تحت جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دوہری شہریت کی حامل کی گلوکارہ کو گرفتار کرکے ترکی نے برلن اور انقرہ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا کردی ہے۔

    جرمنی کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ہوزن کین کے حراست میں لیے جانے سے متعلق آگاہی تھی۔

    ترکی کے خبر رساں اداروں کہنا تھا کہ ہوزن کین پر دہشت گرد کردش تنظیم ’کردستان ورکر پارٹی‘ کی رکن ہونے اور شدت پسندی کے منصوبوں کو پھیلانے کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

    ترکی کی پولیس کی جانب سے گلوکارہ کے خلاف یزدیوں کی نسل کشی سے متعلق فلمائے گئے سین کو ثبوت کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، جس میں ہوزن کین کردستان ورکر پارٹی کے مسلح گوریلا جنگوؤں کے ساتھ موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی میں پیدا ہونے والی ہوزن نے اپنے ہی ملک میں گرفتاری اور ہراسگی کا نشانہ بننے کے بعد سنہ 1993 میں جرمنی میں سیاسی پناہ لے لی تھی۔

    واضح رہے کہ سنہ 1990 میں ترکی کی حکومت کی جانب سے کرد ثقافت اور زبان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوگیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جرمن حکومت کا مہاجرین کو گھر کی تعمیر کے سلسلے میں‌ رقم دینے کا فیصلہ

    جرمن حکومت کا مہاجرین کو گھر کی تعمیر کے سلسلے میں‌ رقم دینے کا فیصلہ

    برلن : جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے دفتر میں منعقدہ اجلاس میں حکومت اور اتحادی جماعتوں نے تارکین وطن کو جرمنی میں گھر خریدنے اور تعمیر کرنے کے سلسلے میں رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں تارکین وطن اور یورپی اصلاحات سمیت کئی موضوعات پر جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے دفتر میں گذشتہ روز ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں حکومت کی جانب سے تارکین وطن کو جرمنی میں گھر خریدنے یا بنانے کے لیے رقم دینے پر اتفاق ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چانسلر اینجلا میرکل کے دفتر میں منعقد ہونے والے اجلاس میں جرمنی کی اتحادی حکومت میں شامی کرسچن سوشل یونین(سی ایس یو) کرسچن ڈیموکریٹک یونین(سی ڈی یو) اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی(ایس پی ڈی) کے سربراہوں نے شرکت کی۔

    حکومت میں شامل جماعتوں کی یونین کے لیڈر فولکر کاؤڈر کا اجلاس میں ہونے والے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’جرمنی میں موجود مہاجرین کو گھر کی تعمیر یا خریداری کے لیے دی جانے والی رقم رواں برس سے سنہ 2020 دسمبر تک دی جائے گی‘۔

    فولکر کاؤڈر کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کو مکانات کی تعمیر کے سلسلے میں دیئے جانے والے پیسوں کے منصوبوں کو ’چائلڈ بینیفٹ منی فار کنسٹرکشن‘ کا نام سے منسوب کیا گیا ہے کیوں کہ حکومت خاندان میں شامل بچوں کی تعداد کے اعتبار سے ہی تارکین وطن کو رقم کی ادائیگی کرے گی۔

    فولکر کاؤڈر کا مزید کہنا تھا کہ مہاجرین کو گھر کی تعمیر اور خریداری کے سلسلے میں دی جانے والی رقوم کے منصوبے میں مزید تیزی لانی ہوگی، ساتھ ہی ساتھ جرمن حکومت ملک میں موجود تارکین وطن کے بچوں کو 10 برس کے دوران 12 ہزار یورو کی رقم بھی ادا کرے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اجلاس میں تارکین وطن سے متعلق معاملات پر تینوں سیاسی جماعتوں کے سربراہان متفق نہ ہوسکے۔

    جرمن حکومت کی اتحادی جماعت کے سربراہ اور جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا مطالبہ ہے کہ ’وہ تارکین وطن جنہوں نے یورپ کے کسی دوسرے ملک میں پناہ کی درخواست دی ہوئی ہے، انہیں جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے‘۔

    دوسری جانب جرمن چانسلر انجیلا میرکل چاہتی ہیں کہ تارکین وطن کے معاملے پر یورپی سطح پر کوئی فیصلہ کیا جائے، جس کے بعد دونوں رہنماروں کے درمیان اختلافات میں مزید اضافہ ہوگیا۔

    خیال رہے کہ جرمنی کے وزیر داخلہ ہورست زیہوفر نے انجیلا میرکل کو دھمکی دی تھی وہ انہیں وفاقی کابینہ سے برطرف کرنے سے گریز کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اجلاس میں موجود سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی آندریا ناہلس کا کہنا تھا کہ یونین جماعتیں حکومتی کام میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہیں جس کے باعث سیاسی عمل سستی کا شکار ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ہالینڈ میں خواتین کے نقاب پہننے پرپابندی عائد

    ہالینڈ میں خواتین کے نقاب پہننے پرپابندی عائد

    ایمسٹرڈیم: ہالینڈ میں خواتین کے نقاب پہننے پرپابندی عائد کردی گئی، جس کے بعد خواتین اب پبلک مقامات پرنقاب استعمال نہیں کرسکیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ہالینڈ میں بھی مسلمان متعصبانہ رویے کا شکار ہے، جہاں خواتین کےنقاب لینے پرپابندی لگا دی گئی، سینٹ نے خواتین کے نقاب پرپابندی کا بل منظورکرلیا، جس کے بعد اب اسکولوں، پارکوں، اسپتالوں اور دیگر پبلک مقامات پرخواتین نقاب نہیں پہن سکیں گی۔

    ڈچ حکام کا کہنا ہے کہ نقاب پرپابندی کا فیصلہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کیا گیا جبکہ ہیلمٹ،ماسک اوردیگرچہرہ چھپانے والی چیزوں کے عمارتوں میں استعمال پر بھی پابندی ہوگی تاہم ہیلمٹ کا استعمال گلیوں میں کیا جا سکے گا۔

    یاد رہے کہ ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے نقاب اور برقعے پر پابندی کا قانون منظور کرلیا، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے، 74 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  ڈنمارک میں نقاب پر پابندی عائد کردی گئی


    ڈنمارک میں پابندی کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا، ایک بار خلاف ورزی پر 150 ڈالر جرمانہ عائد کیا جائے گا، جبکہ چار بار خلاف ورزی کی گئی تو ڈبل جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل آسٹریا، فرانس اور بیلجیم سمیت دیگرتیرہ ممالک بھی اسی طرح کا قانون منظور ہوچکا ہے اوراب ہالینڈ بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے، جہاں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جرمنی میں غائب ہونے والی 48 ٹن وزنی کرین مصر سے برآمد

    جرمنی میں غائب ہونے والی 48 ٹن وزنی کرین مصر سے برآمد

    برلن: چند ماہ قبل جرمنی میں 48 ٹن وزنی کرین چوری ہوئی جسے ملک بھر میں ڈھونڈا گیا مگر کوئی سراغ نہ مل سکا تاہم کرین کو مصر سے برآمد کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر شٹوٹگارٹ میں گم ہونے کے بعد مصر سے ملنے والی کرین کے واقعے نے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے، جرمنی پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں مگر چوروں نے ایسا کام دکھایا کہ کسٹم حکام کو خبر تک نہ ہوئی کہ ایک بھاری بھرکم کرین چوری کرنے کے بعد ایک سے دوسرے ملک پہنچا دی گئی ہے۔

    یہ گزشتہ 19 مارچ کا واقعہ ہے کرین کے مالک نے پولیس کے پاس چوری کی شکایت درج کرائی، کرین کا نمبر اور اس کی دیگر تفصیلات پولیس کو فراہم کردیں، پولیس نے متعدد مقامات پر کرین کو تلاش کیا مگر کچھ پتہ نہ چل سکا، پولیس نے ملزم کی نشاندہی پر پانچ ہزار یورو انعام کا بھی اعلان کیا تھا۔

    کرین کے مالک کا کہنا ہے کہ کرین کی قیمت 2 لاکھ یورو ہے اور اسے آخری بار جرمنی کے علاقے اے 38 میں ارفورٹ کی طرف لے جاتے دیکھا گیا تھا۔

    بیس مارچ کو جرمنی کے اخبارات میں بھی کرین چوری کی خبریں شائع ہوئیں، بحری اور بری بندرگاہوں کو بھی کرین کی چوری کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

    تین ماہ بعد کرین کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ مصر کے شہر اسکندریہ پہنچا دی گئی ہے اور اسکندریہ کے کسٹم حکام کے پاس ہے، کرین چور اسے سمندر کے راستے مختلف ممالک سے گزار کر مصر لے گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تارکین وطن کے بحران پر یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس

    تارکین وطن کے بحران پر یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس

    برسلز: تارکین وطن کے بحران پر یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں مہاجرین کے مسئلے کے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہوا جس میں 28 یورپی یونین ریاستوں کے رہنماؤں نے شرکت کی جس کا مقصد یورپ کو تارکین وطن کے بحران سے نکالنا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپ میں مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا جو موجودہ رکن یورپی یونین ریاستوں کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے اگر یورپ اس بحران سے نہ نکلا تو معاملہ مزید سنگین ہوسکتا ہے۔۔

    اجلاس میں اٹلی کی جانب سے مزید مہاجرین کو اپنے خطے میں قبول نہ کرنے پر بات کی گئی ساتھ ہی موجودہ صورت حال سے نکلنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    خیال رہے کہ جنگ اور غربت کے شکار ممالک سے فرار ہونے والے ہزاروں افراد یورپی ممالک خصوصاًﹰً اٹلی اور یونان کا رخ کر رہے ہیں اور اس دوران سینکڑوں افراد اس کوشش میں بحیرہ روم کی موجوں کی نذر بھی ہو چکے ہیں، جس کے باعث یہ مسئلہ مزید سنگین ہوتا جارہا ہے۔


    تارکین وطن قبول نہ کرنے والی یورپی ریاستوں پر پابندی ہونی چاہیے: فرانسیسی صدر


    دوسری جانب اطالوی حکومت نے ایک طرف تو مہاجرین کے ملک میں داخلے پر ایک طرح سے پابندی عائد کر دی ہے اور دوسری جانب یورپی یونین سے بھی زیادہ تعاون کا مطالبہ کررہی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا تھا کہ وہ یورپی یونین کی رکن ریاستیں جو مہاجرین کے مسئلے پر یونین کا ساتھ نہیں دے رہیں ان پر مالیاتی پابندی ہونی چاہیے۔


    یورپین مائیگریشن فورم کا چوتھا اجلاس، تارکین وطن اور پناہ گزینوں‌ کے مسائل پرغور


    انہوں نے مزید کہا تھا کہ ایسے ممالک یورپی یونین کے ممبر ہیں اور ساتھ ہی مراعات بھی حاصل کررہے ہیں لیکن ذاتی مفاد کی خاطر مہاجرین کو اپنے خطے میں جگہ نہیں دے رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • فرانس: مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی، 10 مشتبہ افراد گرفتار

    فرانس: مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی، 10 مشتبہ افراد گرفتار

    پیرس : فرانس کی انسداد دہشت گردی پولیس نے خفیہ اطلاعات پر کارروائی کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے 10 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک فرانس کی انسداد دہشت گردی پولیس فرانس کی دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب رجحان رکھنے والے دس مبینہ شدت پسندوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانس کی پولیس کو خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھی کہ دائیں بازو کے کچھ افراد مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

    فرانس کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے ذرائع کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے فرانس کے مختلف شہروں سے گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔

    عدالت ذرائع کا کہنا تھا کہ سیکورٹی اداروں کی جانب سے مذکورہ گرفتاریاں ہفتے کے روز عمل میں آئی تھیں اور زیادہ تر انتہا پسندوں کو فرانس کے جزیرے کوریسکا سے حراست میں لیا گیا ہے۔

    سیکیورٹی اداروں کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز حراست میں لیے گئے شدت پسندوں کو مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    فرانس کی داخلی سلامتی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد دائیں بازو کے نظریات کے حامل اور منظم گروپ کا حصّہ ہیں، مذکورہ انتہا پسندوں پر اسلامی نظریات کے حامل افراد کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات کا شبہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حراست میں لیے گئے افراد سے متعلق خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھی کہ مشتبہ ملزمان ہتھیاروں کے حصول کے لیے کوشاں تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • جرمنی میں عمارت دھماکے سے تباہ، 25 افراد زخمی

    جرمنی میں عمارت دھماکے سے تباہ، 25 افراد زخمی

    برلن: جرمنی کے شہر ووپرٹال میں دھماکے سے ایک عمارت تباہ ہوگئی جس کے نتیجے میں 25 افراد زخمی ہوگئے، چار زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے مغربی شہر ووپرٹال میں زوردار دھماکے سے عمارت تباہ ہوگئی، جس کے نتیجے میں 25 افراد زخمی ہوگئے، پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    پولیس کے مطابق دھماکے کی آواز دور تک سنی گئی، اطلاع ملنے پر ریسیکیو ادارے اور فائر فائٹرز نے موقع پر پہنچ کر ملبے میں دبے افراد کو نکال کر اسپتال منتقل کیا۔

    اسپتال انتظامیہ کے مطابق 25 زخمیوں میں سے 4 کی حالت تشویشناک ہے جبکہ فائر فائٹرز نے کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد دھماکے کے نتیجے میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا اور امدادی کارروائی مکمل کرلی گئی ہیں۔

    پولیس کے مطابق دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا، جائے وقوعہ کو سیل کردیا گیا ہے تاہم پولیس نے ابتدائی شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    دھماکے کے نتیجے میں عمارت کے قریب کھڑی گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں جبکہ قریبی عمارتوں میں رہائش پذیر افراد کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایف اے ٹی ایف: پاکستان کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار

    ایف اے ٹی ایف: پاکستان کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار

    پیرس : ایف اے ٹی ایف کے غیر رسمی اجلاس میں پاکستانی وفد کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا، پاکستان کو گرے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا با ضابطہ اجلاس آج شروع ہو گیا، ایف اے ٹی ایف کا سہ ماہی اجلاس 29 جون تک جاری رہے گا، پاکستان کا نام باضابطہ گرے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کا امکان ہے۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ گزشتہ اجلاس میں کیا گیا تھا، پاکستان کے 3 رکنی وفد نے ایف اے ٹی ایف کو رپورٹ پیش کی تھی، 27 صفحات پرمشتمل رپورٹ 25 اپریل کو پیش کی گئی تھی۔


    مزید پڑھیں: پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں آنے کا کوئی امکان نہیں، مشیر خزانہ


    سفارتی ذرائع کے مطابق رپورٹ اینٹی منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیرر فنانسنگ اقدامات سے متعلق تھی، ایف اے ٹی ایف کےغیر رسمی اجلاس میں رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دی گئی، پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے پر بحث جاری ہے، گرے لسٹ میں شامل کرنے کا باضابطہ اعلان ہوگا۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ گرے لسٹ کی صورت میں ایف اے ٹی ایف کے مستقبل کا ایکشن پلان دیا جائے گا، جولائی میں ایف اے ٹی ایف کے وفد کا پاکستان کا دورہ بھی متوقع ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ویٹی کن سٹی: پادری پر بچوں سے بد فعلی کا الزام ثابت، 5 برس قید

    ویٹی کن سٹی: پادری پر بچوں سے بد فعلی کا الزام ثابت، 5 برس قید

    روم : ویٹی کن سٹی کے سفیر منسگنور کارلو کو عدالت نے بچوں کے ساتھ مکروہ فعل انجام دینے اور ان کی تصاویر و ویڈیوز بنانے کے جرم میں 5 برس قید اور 5 ہزار یورو جرمانے کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق مسیحی برادری کے مقدس ترین مرکزی مقام ویٹی کن سٹی کے سابق سفیر کو بچوں کے ساتھ بد فعلی کرنے کے جرم میں 5 برس قید کی سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کم عمر بچوں کے ساتھ بد فعلی کرنے کی متعدد تصاویر اور ویڈیوز مونسگنور کارلو البرٹو کاپیلّا کے موبائل فون سے برآمد ہوئی ہیں، جس کے بعد عدالت نے مذکورہ سفیر کو سزا سنائی ہے۔

    سفیر کا کہنا تھا کہ ’واشنگٹن میں موجود ویٹی کن کے سفارت خانے میں تعیناتی کے دوران میں اپنے ذاتی مسائل کا شکار تھا، ویٹی کن کے حکام نے بچوں کے ساتھ فحش ویڈیوز بنانے کے الزامات کے بعد پادری کو گذشتہ برس امریکا سے واپس بلایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے کہا تھا کہ مونسگنور کارلو البرٹو کا سفارتی استثنا ختم کیا جائے تاکہ وہ امریکا میں مقدمات کا سامنا کرسکے۔ دوسری جانب کینیڈا نے بھی کاپیلا کے نام پر وارنٹ جاری کیے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مسیحی پادری ویٹی کن سٹی کے چھوٹی سی جیل میں 5 سال قید کیا جائے گا اور سابق سفیر کو 5 ہزار یورو جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ بچوں کے ساتھ بد فعلی کرنے اور ان کی ویڈیوز و تصاویر بنانے کا حالیہ واقعہ ہے، جس کے باعث کیتھولک چرچ کو ایک مرتبہ پھر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ ویٹی کن میں پوپ فرانسس کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد چلی کے 34 پادریوں نے بچوں کے ساتھ مکروہ فعل انجام دینے پر اپنے استعفے پیش کیے، ایک اطلاع کے مطابق پادریوں کی جانب سے مشترکہ استعفیٰ پیش کیا تھا، جن میں سے پوپ فرانسس نے صرف تین استفعے منظور کیے تھے۔

    پوپ فرانسس نے مئی میں فرنینڈو کرادیما کے متاثرین تین پادریوں سے ملاقات کی جس کے بعد کارلوس نے کہا کہ چلی میں کیتھولک چرچ کے لیے نیا دن ہے، 3 کرپٹ پادریوں کو باہر نکال دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ چلی میں سال 2000 سے اب تک 80 کیتھولک پادریوں کے خلاف بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیس درج ہوچکے ہیں، پوپ فرانسس نے دو اور پادریوں کے استعفے بھی منظور کئے جن کی عمریں 75 برس سے زیادہ ہوگئی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • تارکین وطن قبول نہ کرنے والی یورپی ریاستوں پر پابندی ہونی چاہیے: فرانسیسی صدر

    تارکین وطن قبول نہ کرنے والی یورپی ریاستوں پر پابندی ہونی چاہیے: فرانسیسی صدر

    پیرس: فرانس کے صدر امانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ میں ان یورپی ریاستوں پر مالیاتی پابندیوں کا حامی ہوں جو تارکین وطن کو اپنے خطے میں جگہ دینے سے انکار کرتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے فرانسیسی دار الحکومت پیرس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، امانوئیل میکرون کا کہنا تھا کہ چند یورپی ریاستیں مہاجرین کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں، وہ یورپی یونین سے مراعات تو حاصل کررہے ہیں لیکن پالیسی پر عمل نہیں کررہے۔

    انہوں نے کہا کہ اٹلی میں تارکین وطن کی بڑی تعداد موجود ہے، لیکن گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال اٹلی پر دباؤ کم ہے لیکن یورپی ممالک کی طرف مہاجرین کا بحران زیادہ ہے اور اب یہ سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔


    یورپین مائیگریشن فورم کا چوتھا اجلاس، تارکین وطن اور پناہ گزینوں‌ کے مسائل پرغور


    فرانسیسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین میں ایسے ممالک کو برداشت نہیں کیا جائے گا جو یک جہتی کی بنیاد پر مختلف مراعات تو حاصل کرتے رہیں، تاہم مہاجرین کے معاملے پر الگ ہو جائیں۔

    یورپی یونین کی پالیسی کے تحت اٹلی اور یونان میں موجود تارکین وطن کو یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جانا ہے، تاہم کئی ممالک مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں اسی تناظر میں امانوئیل میکرون کا ردعمل سامنے آیا ہے۔


    یورپ میں تارکین وطن کی آمد روکنےکیلئے ترکی اور یورپی یونین کے درمیان معاہدہ


    خیال رہے کہ رواں سال 8 مارچ کو یورپ میں تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے مسائل سے متعلق یورپی یونین کی اقتصادی و سماجی کمیٹی اور یورپین کمیشن کے محکمہ داخلہ کی جانب سے برسلز میں چوتھے يورپین مائگریشن فورم کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مذکورہ سنگین مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔