Category: یورپ

  • فرانس: نومولود بچے کو تھپڑ مارنے والا کیتھولک پاردی عہدے سے فارغ

    فرانس: نومولود بچے کو تھپڑ مارنے والا کیتھولک پاردی عہدے سے فارغ

    پیرس : فرانس کے کیتھولک پادری کو نومولود بچے کو بپتسزم کے دوران منہ پر تھپڑ مارنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد معطل کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک فرانس کے 89 سالہ کیتتھولک پادری کو جمعے کے روز سوشل میڈیا پر نومولود بچے کو تھپڑ مارنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر مسیحی عبادت خانے کی ڈیوٹی سے فارغ کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کو اب تک ہزاروں لوگ دیکھ چکے ہیں، وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پاردی نومولود بچے کو بپتسزم(غسل مقدس) کے دوران رونے پر منہ تھپڑ مار رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایک مسیحی خاندان اپنی مذہبی روایات کے مطابق اپنے نومولود بچے کو کیتھولک پاردی سے بپتسزم(غسل مقدس) دلوانے لاتے ہیں، بپتسزم کے دوران بچے کے بے تحاشا رونے پر پادری غصّے میں آکر خود پر قابو نہ رکھ سکے اور نومولود کے منہ پر تھپڑ لگا دیا۔

    سوشل میڈیا پر نومولود کی وائرل ہونے والی ویڈیو دیکھنے والے افراد نے پادری کو معصوم بچے کے منہ پر تھپڑ مارنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انتہائی دکھ اور غصّے کا اظہار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سماجی رابطے کی ویب سایٹز پر ویڈیو دیکھنے والے صارفین نے کہا ہے کہ ’کس طرح ممکن ہے کہ کوئی 89 سالہ پادری طیش میں آکر معصوم بچے کو رونے پر تشدد کا نشانہ بنائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کم سن بچے کے ساتھ پادری کے ناروا سلوک نے بچے کے والدین کو بھی حیرت میں مبتلا کردیا تھا، جس کے بعد نومولود کے والد نے زبردستی پادری سے بچے کو لےلیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے نے واقعے کی تفصیلات شائع کرتے ہوئے بچے کو چپ کروانے کے لیے پادری کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کو ’خوفناک‘ قرار دیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کاروں پر اضافی محصولات عائد کردی جائیں گی‘ امریکی صدر کی دھمکی

    کاروں پر اضافی محصولات عائد کردی جائیں گی‘ امریکی صدر کی دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی کاروں کی امریکا درآمد پر اضافی محصولات عائد کردی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے پہلے ہی اسٹیل اور ایلومینیم پر اضافی محصولات عائد کی جاچکی ہیں جس کے بعد صدر ٹرمپ نے دھمکی بھرے پیغام میں کہا ہے کہ یورپی کاروں پر بھی درآمدی کی صورت میں اضافی ٹیکس عائد کی جاسکتی ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق دو روز قبل یورپی یونین نے اسٹیل اور ایلومینیم پر اضافی ٹیکس کے درعمل میں یورپ درآمد کی جانے والی امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیے ہیں جبکہ امریکی صدر کی یہ دھمکی اسی تناظر میں سامنے آئی ہے۔


    بھارت: امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد


    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر یورپی یونین امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات کا فیصلہ واپس نہیں لیتا تو امریکا اب یورپی کاروں کی درآمدی پر بھی تقریباً 20 فیصد اضافی ٹیکس لگائے گا۔

    قبل ازیں بھارت نے بھی گذشتہ روز اسٹیل اور ایلومینیم پر اضافی ٹیکس کے درعمل میں امریکا کی متعدد منصوعات پر اضافی محصولات کا اعلان کیا ہے۔


    امریکا کی اضافی محصولات، یورپی یونین نے بھی کمر کس لی


    یاد رہے کہ امریکا نے رواں ماہ یکم جون سے اپنے ہاں یورپی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر دس سے پچیس فیصد تک اضافی محصولات عائد کر دیے تھے۔

    خیال رہے کہ کینیڈا اور میکسیکو کے عہدے داروں نے بھی امریکی فیصلے کے جواب میں محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے لیکن ابھی تک انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن امریکی مصنوعات کو ہدف بنایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • انجیلا مرکل وزارت داخلہ سے خوش نہیں تو اتحادی حکومت ختم کردیں، جرمن وزیر داخلہ زیہوفر

    انجیلا مرکل وزارت داخلہ سے خوش نہیں تو اتحادی حکومت ختم کردیں، جرمن وزیر داخلہ زیہوفر

    برلن: جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ چانسلر انجیلا مرکل انہیں برطرف کرنے سے باز رہیں اور اگر وہ ان کے کام سے خوش نہیں تو انہیں وسیع تر اتحادی حکومت کو ختم کردینا چاہئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہوگا کہ کسی وزیر کو ملکی سلامتی کو یقینی بنانے کی کوشش میں برطرف کیا جائے گا۔

    جرمن چانسلر مرکل اور وزیر داخلہ بورسٹ زیہوفر کے درمیان تارکین وطن کے موضوع پر اختلافات شدید ہیں، ان اختلافات کی وجہ سے مرکل حکومت کے مستقبل پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

    زیہوفر کا تعلق باویریا میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی پارٹی سی ایس یو سے ہے اور کہا جارہا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ جماعت سی ڈی یو سے اتحاد ختم کرسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ جرمنی کے وزیر داخلہ کی جانب سے مائیگریشن قوانین سے متعلق تیار کیا گیا نیا منصوبہ انجیلا مرکل اور ہورسٹ زیہوفر میں اختلاف کے باعث تاخیر کا شکار ہوگیا تھا۔

    قدامت پسند وزیر داخلہ کی جانب سے جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے 63 نکات پر مبنی نیا مسودہ انجیلا مرکل نے منظور کرنا ہے جس کے بعد اسے پارلیمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    جرمن میڈیا کے مطابق ہورسٹ زیہوفر اور انجیلا مرکل کے درمیان مذکورہ نکتے پر اختلاف ہوا ہے کہ’کوئی بھی تارک وطن جرمنی کےلیے علاوہ کسی اور یورپی ملک میں پناہ کی درخواست دے چکا ہو، تو اسے جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اٹلی کا تارکین وطن کو ریسکیو کرنے والے بحری جہازوں کو ضبط کرنے کا اعلان

    اٹلی کا تارکین وطن کو ریسکیو کرنے والے بحری جہازوں کو ضبط کرنے کا اعلان

    روم : اٹلی نے فرانسیسی صدر کے بیانات کے بعد بحیرہ روم سے تارکین وطن کو ریسکیو کرنے والے دو بحری جہازوں کو ضبط کرکے ان کی قانونی حیثیثت کا جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی کی حکومت نے یورپ میں تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کو پیش نظر رکھتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بحیرہ روم سے تارکین وطن کو ریسکیو کرنے والے کے دو جہازوں کو ضبط کرے گی۔

    اٹلی کی حکومت کا کہنا ہے کہ جرمنی سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی تنظیم کے تارکین وطن کو سمندر سے ریسکیو کرنے والے دو جہازوں کو ضبط کرکے ان کی قانونی حثیثیت کا تعین کرے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا فرانسیسی صدر ایمینئول مکرون کی جانب سے دیئے گئے بیانات نے یورپی یونین کے احساسات کو مجروح کیا ہے، جس کی وجہ سے اٹلی کی نئی حکومت نے مذکورہ اقدام کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    خیال رہے کہ اٹلی کی حکومت نے رواں ماہ تارکین وطن کو سمندر سے ریسکیو کرنے والے ایکیوریس نامی جہاز کو قبول کرنے سے منع کردیا تھا، جس کے بعد 630 مہاجرین سے بھرے ہوئے بحری جہاز کو اسپین نے قبول کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز یورپی یونین کے 10 ممالک نے برسلز میں ملاقات کرکے تارکین وطن کی یورپی ممالک آمد کو روکنے کےلیے منصوبہ بندی کرنے پر زور دیا ہے۔

    برسلز میں اتوار کے روز ہونے والی میٹنگ کے بعد اٹلی نے اعلان کیا تھا کہ اطالوی حکومت یورپی یونین کے کسی بھی منصوبے پردستخط نہیں کرے گی جب تک ان منصوبوں میں اٹلی کو ترجیج نہ دی جائے، جبکہ پولینڈ، جمہوریہ چیک، سلوواکیا، اور ہنگری نے مذکرات سے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے تارکین وطن کی ایجنسی نے جمعرات کے روز جاری ہونے والے بیان میں حالیہ دنوں لیبیا کے سمندر میں 220 افراد کی ہلاکت پر ’حیرانگی اور افسردگی‘ کا اظہار کرتے ہوئے فوری ایکشن لینے کا کہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی صدر کے مہاجرین سے متعلق بیانات دینے کے بعد یورپی یونین کے رکن ممالک سے تعلقات میں کشیدگی آئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بلیو وھیل ویڈیو گیم کا ماسٹر مائنڈ روس سے گرفتار

    بلیو وھیل ویڈیو گیم کا ماسٹر مائنڈ روس سے گرفتار

    ماسکو: قاتل گیم بلیو وھیل کا ماسٹر مائنڈ قانون کے شکنجے میں آگیا، روس کی پولیس نے اس کی تصاویر اور شناخت جاری کردی، 22 سالہ شخص کا نام نکیتا نیارونوف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قاتل گیم بلیو وھیل کے ماسٹر مائنڈ کو روس سے گرفتار کرلیا گیا ہے، روسی پولیس کا کہنا ہے کہ نکیتا کو ایک سال قبل گرفتار کیا گیا لیکن اسے اب ظاہر کیا گیا ہے۔

    روسی پولیس کے مطابق 22 سالہ ملزم نے ابھی تک اقبال جرم نہیں کیا ہے، نکیتا اپنے دفاع میں دلیل پیش کرتا ہے کہ اس نے ان لڑکیوں کی مدد کی ہے جو اس دنیا سے ناامید ہوچکی تھیں۔

    نکیتا نیارونوف ماسکو کے نواحی علاقے کا رہائشی ہے اور اپنے گھر سے ہی گیم کو آپریٹ کرتا تھا، وہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس کے ذریعے نوجوان لڑکے لڑکیوں سے رابطے کرتا اور انہیں خودکشی پر اکساتا اور وہ آخرکار اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیتے۔

    نکیتا 40 کم عمر لڑکیوں کو ٹارگٹ کرچکا ہے، پولیس کے مطابق اگر ملزم نے اقبال جرم کرلیا تو اسے چھ سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    واضح رہے بلیو وھیل گیم 50 دنوں پر مشتمل تھا، گیم کھیلنے والوں کو مختلف ٹاسک دئیے جاتے تھے، جن میں ہارر موویز دیکھنا، سنسان جگہ پر جانا اور آخری ٹاسک عمارت سے چھلانگ لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا ہوتا تھا۔

    خیال رہے کہ چند ماہ قبل دبئی میں رہائش پذیر دو فلپائنی طلبا نے بھی قاتل گیم کا ٹاسک پورا کرنے کے لیے خودکشی کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پاناما لیکس کے معاملے پر پاکستان نے قانونی مدد طلب نہیں کی، جرمن صحافی کا انکشاف

    پاناما لیکس کے معاملے پر پاکستان نے قانونی مدد طلب نہیں کی، جرمن صحافی کا انکشاف

    برلن: بین الاقوامی صحافتی تنظیم آئی سی آئی جے کے لیے کام کرنے والے صحافی نے انکشاف کیا ہے کہ پاناما پیپرز کے بعد کئی ملکوں نے قانونی معاونت کے لیے رابطہ کیا مگر حیران کن طور پر پاکستان نے کوئی مدد طلب نہیں کی۔

    آئی سی آئی جے سے منسلک جرمی صحافی فریڈرک اوبرمائر نے انکشاف کیا کہ دو برس قبل سامنے آنے والی پاناما لیکس کے بعد متعدد ممالک نے قانونی مشاورت حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ تھا ابھی تک پاکستان نے پاناما سے متعلق کوئی قانونی مدد طلب نہیں کی اور نہ ہی وہاں سے مشاورت کے حوالے سے کوئی رابطہ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ دو برس قبل اپریل میں بحراوقیانوس کے کنارے پر واقع ملک پاناما کی صحافتی تنظیم آئی سی آئی جے نے غیر قانونی اثاثہ جات کی ڈیڑھ لاکھ دستاویزات پامانہ پیپرز کے نام سے شائع کی تھیں، جس کے باعث دنیائے ممالک کی کئی حکومتیں ہل گئیں تھیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا بھرمیں تہلکہ مچانے والی پاناما پیپرز کی نئی لیکس منظرعام پر

    پاناما لیکس میں یورپی ملک آئس لینڈ کے وزیراعظم سگمندر گنلگسن اور اُن کی اہلیہ کا نام سامنے آنے کے بعد عوام نے شدید احتجاج کیا، جس کے بعد انہیں مجبورا وزارت سے مستعفیٰ ہونا پڑا تھا۔

     دستاویزات میں سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا نام بھی سامنے آیا، جس کے بعد انہیں عدالتوں میں پیش ہوکر صفائی دینی پڑی تھی۔ پاناما دستاویزات میں سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سمیت دیگر 400 سے زائد افراد کے نام سامنے آئے تھے، شریف خاندان کی آفشور کمپنیاں منظر عام پر آنے کے بعد نوازشریف نے قوم سے خطاب کر کے مطمئن کرنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہے۔

    سپریم کورٹ کی ہدایت پر پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے بینچ تشکیل دیا گیا، جس نے نوازشریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے آفشور کمپنیوں کی مزید تحقیقات نیب کے سپرد کردی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روس : فٹبال ورلڈ کپ کی لائیو کوریج کے دوران خاتون صحافی ہراساں

    روس : فٹبال ورلڈ کپ کی لائیو کوریج کے دوران خاتون صحافی ہراساں

    ماسکو : روس میں فٹبال ورلڈ 2018 کی برائے راست نشریات کے دوران اوباش نوجوان کی جانب سے خاتون صحافی کو ہراساں کرنے پر دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس میں جاری فٹبال رولڈ کپ 2018 کے دوران جرمن نشریاتی ادارے سے تعلق رکھنے والی خاتون صحافی جولیتھ گونزالیس تھیران کو فٹبال مقابلوں کی برائے راست کوریج کے دوران اوباش نوجوان رخسار پر بوسہ دے کر فرار ہوگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن نشریاتی ادارے کے لیے رپورٹنگ کرنے والی خاتون صحافی نے نوجوان کی بہودہ حرکت پر جذباتی ہونے کے بجائے خود پر قابو رکھا تاہم خاتون صحافی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا منظر دنیا بھر برائے راست دیکھا گیا۔

    روس میں فٹبال کے مداح کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے بعد خاتون صحافی نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ انسٹا گرام پر دیئے گئے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’خواتین صحافیوں کو عزت دیں‘۔

    جرمن نشریاتی ادارے ڈچ ویل سے منسلک خاتون صحافی کا کہنا تھا کہ ’میں فٹبال ورلڈ کپ کے دوران کھیلے جانے والے میچز کی برائے راست رپورٹ دینے کے لیے گذشتہ دو گھنٹے سے تیاری کر رہی تھی لیکن کسی نے ایسی نازیبا حرکت نہیں کی۔

    جولیتھ گونزالیس نے کہا کہ ’جب برائے راست نشریات کا آغاز ہوا تو اوباش نوجوان نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میرے رخسار پر بوسہ لیا اور فرار ہوگیا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خاتون صحافی جولیتھ گونزالیس کو ہراساں کرنے کا واقعہ روس کے شہر سارانسک میں جمعے کے روز پیش آیا تھا۔

    جولیتھ گونزالیس کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ ’میرے ساتھ روس میں جو نازیبا حرکت ہوئی وہ ہرگز قابل برداشت نہیں، خواتین صحافی مردوں کے شانہ بشانہ پیشہ ورانہ صحافتی امور انجام دے رہی ہیں اور برابری کے حقوق کی حق دار ہیں‘۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تمام ممالک کے شہری فٹبال ورلڈ کا جشن منارہے ہیں لیکن اپنی حدود کا تعین کرتے ہوئے ایک دوسرے کی عزت اور احترام کا بھی خیال رکھیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا کی اضافی محصولات، یورپی یونین نے بھی کمر کس لی

    امریکا کی اضافی محصولات، یورپی یونین نے بھی کمر کس لی

    پیرس: امریکا کی جانب یورپی دھاتوں کی درآمد پر اضافی محصولات عائد کرنے کے ردعمل میں یورپی یونین نے بھی جوابی محصولات کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے یورپی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر اضافی محصولات عائد کیے ہیں، جس کے ردعمل میں یورپی یونین نے بھی امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یورپی یونین نے جمعہ بائیس جون سے اپنے ہاں امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    یورپی یونین کی تجارتی امور کی خاتون کمشنر سیسیلیا مالسٹروم کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے تحت امریکی مصنوعات کے درآمد پر دو عشاریہ آٹھ ارب یورو مالیت کے اضافی ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔


    امریکا کا دھاتوں پر اضافی محصولات کا فیصلہ، یورپی یونین نے بھی حکمت عملی تیار کرلی


    سیسیلیا مالسٹروم کا کہنا ہے کہ امریکی درآمدی کی جن مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کی جائیں گی ان میں بلو جینس اور موٹر سائیکل بھی شامل ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اسٹیل اور ایلو مینیم پر اضافی محصولات عائد کرنا ایک منفی عمل ہے، یورپی یونین کے پاس اور کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ بھی امریکی درآمدی پر اضافی ٹیکس عائد کرے۔


    امریکا کا چینی درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان


    قبل ازیں امریکا نے بھی رواں ماہ یکم جون سے اپنے ہاں یورپی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر دس سے پچیس فیصد تک اضافی محصولات عائد کر دیے تھے۔

    خیال رہے کہ کینیڈا اور میکسیکو کے عہدے داروں نے بھی امریکی فیصلے کے جواب میں محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے لیکن ابھی تک انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن امریکی مصنوعات کو ہدف بنایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمنی: شامی مہاجر نے عدالت میں اسرائیلی شہری پر حملے کا اعتراف کرلیا

    جرمنی: شامی مہاجر نے عدالت میں اسرائیلی شہری پر حملے کا اعتراف کرلیا

    برلن : جرمنی کی عدالت میں شامی تارکِ وطن نے دو اسرائیلی شہریوں کو بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بنانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اسرائیلی شہری پر تشدد نہیں کرنا چاہتا تھا بلکہ صرف ڈرانا چاہتا تھا‘۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دارالحکومت برلن میں گذشتہ ماہ کپّہ (یہودی ٹوپی) پہنے ہوئے ایک شخص کو شامی تارکِ وطن نے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جسے بعد میں پولیس نے گرفتار عدالت میں پیش کردیا تھا۔

    عدالت کے سامنے شامی شخص نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے کپہ پہنے ہوئے اسرائیلی شخص کو بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ جس پر میں شرمندہ ہوں اور اپنے غلطی کی معافی مانگتا ہوں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ ماہ ہونے والے حملے کی متاثرہ شخص نے اپنے موبائل سے ویڈیو بنا کر سماجی رابطوں کی ویب سایٹز پر شیئر کیا تھا، جس کے بعد جرمنی کی یہودی کمیونٹی نے متاثرہ اسرائیلی شہری سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں بھی نکالی تھیں۔

    جرمنی کی یہودی کمیونٹی کے سربراہ نے شامی مہاجر کے حملے کے بعد بیان جاری کیا تھا کہ ’یہودی بڑے شہروں میں اسرائیل کی مذہبی ٹوپی (کپّہ) پہنّے سے گریز کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا ’حملہ آور نے عربی میں ’یہودی‘ چیختے ہوئے ایڈم نامی 21 سالہ اسرائیلی شہری کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اس موقع پر قریب موجود ایک شخص نے متاثرہ نوجوان کو بچایا اور حملہ آور کو دور کیا تھا۔

    جرمن میڈیا کو انٹر ویو دیتے ہوئے 21 سالہ متاثرہ طالب علم نے یہ انکشاف کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا تھا کہ وہ یہودی نہیں بلکہ اسرائیلی عرب ہے۔

    متاثرہ نوجوان ایڈم نے جرمن خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’وہ اور اس کا دوست یہ جائزہ لے رہے تھے کہ برلن میں کپّہ پہنّے والا محفوظ ہے یا نہیں‘۔

    جرمن میڈیا کے مطابق شامی مہاجر کے وکیل عدالت کو بتایا کہ ’شامی نوجوان حملے کے وقت نشے کی حالت میں تھا۔

    شامی نوجوان نے عدالت میں معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’مجھ سے غلطی ہوئی، میں تشدد نہیں کرنا چاہتا تھا صرف ڈرانا چاہتا تھا‘۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک عربی شخص برلن میں ایک شہری کو نفرت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

    یاد رہے کہ ہٹلر کے دور میں یہودیوں کی کثیر تعداد جرمنی چھوڑ گئی تھی اور سنہ 1989 سے پہلے محض 30 ہزار کی تعداد میں یہودی جرمنی میں آباد تھے، تاہم دیوارِ برلن گرنے کےبعد سے جرمنی میں یہودیوں کی آبادی میں اضافہ دیکھا گیا ہے جن میں زیادہ تر روس سے یہاں آکر آباد ہوئے ہیں، اور ان کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • یونان : فوجی انقلاب کا مطالبہ کرنے والا رکن پارلیمنٹ گرفتار

    یونان : فوجی انقلاب کا مطالبہ کرنے والا رکن پارلیمنٹ گرفتار

    ایتھنز : یونان کے سیکیورٹی اداروں نے دائیں بازو کی سیاسی جماعت کے شدت پسند رکن پارلیمنٹ کو ملک میں فوجی انقلاب اور حکام بالا کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک یونان کے سیکیورٹی اداروں نے دو روز قبل دائیں بازو کے ایک انتہا پسند رکن پارلیمنٹ کو ملک میں فوجی انقلاب کا نعرہ لگانے کے جرم میں گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یونان کی دائیں بازو کی سیاسی تنظیم ’گولڈن ڈان‘ کے ممبر اور رکن پارلیمنٹ ’بابیروسس‘ نے یونانی حکومت کی جانب سے مقدونیا کا نام تبدیل کرنے کا معاہدہ طے پانے کے بعد حکومت پر عدم اعتماد کی تجویز کے مباحثے کے دوران فوجی انقلاب کا مطالبہ کیا تھا۔

    یونانی پارلیمنٹ کے ممبر بابیروسس نے دوران مباحثہ تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یونان کے ٹکڑے ہونے کا آغاز ہوگیا ہے، لہذا عسکری قیادت کو ملک کے وزیر اعظم، وزیر دفاع اور صدر کو گرفتار کرلینا چاہیئے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق رکن پارلیمنٹ نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’سیاسی قیادت ریاست کے مفادات کے بجائے اپنے ذاتی مفادات کے لیے امور انجام دے رہے ہیں، اس لیے فوجی انقلاب ضروری ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دائیں بازو کی سیاسی جماعت گولڈن ڈان نے باربیروسس کی جانب سے فوجی انقلاب اور سربراہان مملکت کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے پر پارٹی سے بے دخل کردیا ہے۔

    یونان کے عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے رکن پارلیمنٹ کی گرفتاری پر تحقیقات کا حکم دیا ہے کہ بابیروسس کے بیان میں غداری شامل تھی یا نہیں۔

    خیال رہے کہ مقدونیا کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر 17 جون کو دستخط ہوئے تھے جس کے بعد ’یوگو سلاویہ‘ کی سابقہ ریاست کا نام تبدیل کرکے ’جمہوریہ شمالی مقدونیا‘ رکھا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔