Category: یورپ

  • فرانس: سپر مارکیٹ میں خاتون کا چاقو سے حملہ، دو افراد زخمی

    فرانس: سپر مارکیٹ میں خاتون کا چاقو سے حملہ، دو افراد زخمی

    پیرس: فرانس کی سپر مارکیٹ میں ایک خاتون نے چاقو سے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں دو افراد شدید زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ فرانس کے جنوبی شہر ’ٹیولن‘ میں قائم ایک سپر مارکیٹ میں پیش آیا جہاں ایک خاتون نے خاص قسم کے تیز دھار آلے سے خاتون سمیت دو افراد کو شدید زخمی کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ چاقو بردار خاتون نے علی الصبح سپر مارکیٹ میں آئے لوگوں پر حملہ کیا، ایک زخمی شخص کے سینے پر گہرے زخم آئے تاہم خاتون سمیت دونوں افراد خطرے سے باہر ہیں۔


    پیرس حملہ: ایک ملزم نے گرفتاری دے دی


    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خاتون ذہنی مریضہ ہوسکتی ہے تاہم تحقیقات کر رہے ہیں ہوسکتا ہے کسی عسکریت پسند نظریات کی حامل بھی ہو، سپرمارکیٹ سے گرفتاری کے بعد خاتون کے گھر پر چھاپہ مار کر تلاشی بھی لی گئی تاہم ایسی کوئی متنازعہ چیز برآمد نہیں ہوئی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ 25 سالہ گرفتار خاتون کا کوئی جرائم کا ریکارڈ نہیں ہے، اس واقعے کو دہشت گردی کہنا قبل ازوقت ہوگا تاہم تحقیقات کر رہے ہیں جس کے بعد ہی حقائق سامنے آئیں گے۔


    پیرس میں چاقو بردار شخص کا حملہ، داعش نے ذمہ داری قبول کرلی


    خیال رہے کہ فرانس میں 2015 سے اب تک دہشت گردی کے مختلف واقعات میں تقریباً 250 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں تاہم فرانس میں اس وقت سیکیورٹی بھی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ فرانس کے دار الحکومت پیرس میں ایک چاقو بردار شخص نے حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ چار زخمی ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسپین کا بڑا اقدام، تارکین وطن کے جہاز کو قبول کرلیا

    اسپین کا بڑا اقدام، تارکین وطن کے جہاز کو قبول کرلیا

    میڈرڈ : فرانسیسی تنظیم ایس او ایس میڈیٹرینی کا تارکین وطن سے بھرا ہوا بحری جہاز اسپین پہنچ گیا، اسپین کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ’انسانی حقوق کے تحت تارکین وطن کو محفوظ بندر گاہ فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق چند روز قبل فرانسیسی تنظیم ایس او  ایس میڈیٹرینی کے مہاجرین سے بھرا ہوا بحری جہاز اسپین کے شہر ویلنشیا میں لنگر انداز ہوگیا ہے جہاں تارکین وطن کا مہاجرین کے کیمپ میں استقبال کیا گیا ہے۔

    اسپین کے شہر ویلنشیا سٹی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فرانسیسی تنظیم کے بحری جہاز میں 450 مرد، سات حاملہ خواتین سمیت 80 عورتیں، اور کم عمر بچے سوار  تھے، جنہیں چند روز قبل سمندر میں ڈوبنے سے بچایا تھا اور اٹلی روانہ کیا تھا لیکن اٹلی نے جہاز کو لنگر انداز ہونے سے منع کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسپین کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’انسانیت کی خدمت کرنا اور انسانی جانوں کو ضائع ہونے سے بچانے میں مدد کرنا اور انسانی حقوق کے قوانین کے تحت کے تارکین وطن کو بندر گاہ فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے‘۔”

    ہسپانوی شہر ویلنشیا کے میئر کا تارکین وطن کے ساتھ اٹلی کے ناروا سلوک پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’مہاجرین سے بھرے ہوئے جہاز کو اٹلی نے لنگر انداز ہونے کی اجازت نہ دینا، اٹلی کا غیر انسانی اقدام تھا‘۔

    ریڈ کراس کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ’تارکین وطن کے یورپی ممالک آنے کی وجہ یورپ کی اقدار ہیں، اگر مہاجرین کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا گیا تو یورپی اقدار سے بے وفائی ہوگی‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسپین پہنچے والے تارکین وطن امداد کے لیے 2،320 افراد پر مشتمل ٹیم حرکت میں آگئی ہے، جس میں ریڈ کراس کے بھی1 ہزار رضا کار شامل ہیں۔

    اسپین کی حکومت نے گذشتہ روز جاری بیان میں کہا تھا کہ فرانسیسی حکومت مہاجرین میں ان تارکین وطن کو قبول کرے گی جو فرانس میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔


    اٹلی اور فرانس کے درمیان مہاجرین کے مسئلے پر کشیدگی میں اضافہ


    یاد رہے کہ اٹلی میں موجودہ حکومت عوامیت پسند ہے، جس نے جہاز میں حاملہ خواتین، اور سینکڑوں بچوں سمیت 629 افراد ہونے کے باوجود بحری جہاز کو لنگز انداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد اطالوی اور فرانسیسی حکومت کے درمیان کشیدگی ہوئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • غیر قانونی تارکین وطن سے جرمنی تنہا نہیں لڑ سکتا، انجیلا مرکل

    غیر قانونی تارکین وطن سے جرمنی تنہا نہیں لڑ سکتا، انجیلا مرکل

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کے تعداد کو کم کرنے کی ضرورت ہے، اس بحران سے جرمنی تنہا نمٹ نہیں سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن چانسلر مرکل اور وزیر داخلہ بورسٹ زیہوفر کے درمیان تارکین وطن کے موضوع پر اختلافات شدید ہیں، ان اختلافات کی وجہ سے مرکل حکومت کے مستقبل پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

    زیہوفر کا تعلق باویریا میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی پارٹی سی ایس یو سے ہے اور کہا جارہا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ جماعت سی ڈی یو سے اتحاد ختم کرسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ 2015 میں مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے جرمنی تقسیم ہوا تاہم اب ایسا دوبارہ نہیں ہوگا۔

    انجیلا مرکل نے کہا تھا کہ مخصوص وقت میں ایک ملین مہاجرین کو جرمنی آنے کی اجازت دینا ایک غیر معمولی استثنیٰ تھا لیکن اب ایسا دوبارہ نہیں کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی مستقبل میں بھی سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو قبول کرے گا لیکن ساتھ ہی ایسے تارکین وطن کی ملک بدری کا سلسلہ تیز کیا جائے گا جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فرانسیسی صدر اور اطالوی وزیر اعظم جوزیپے کونٹے آج ملاقات کریں گے

    فرانسیسی صدر اور اطالوی وزیر اعظم جوزیپے کونٹے آج ملاقات کریں گے

    پیرس : فرانسیسی صدر ایمینؤل مکرون اٹلی کے وزیر اعظم جوزیپے کونٹے سے آج ملاقات کریں گے، فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ ’موجودہ دور میں اجتماعی اقدامات اٹھانا وقت اہم ضرورت ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی اور فرانس میں مہاجرین کے مسئلے پر کشیدگی اور دھمکیوں کے باوجود فرانس کے صدر ایمینؤل مکرون آج بروز جمعہ اٹلی کے نو منتخب وزیر اعظم جوزیپے کونٹے سے فرانسیسی شہر روش فورٹ میں ملاقات کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانس کے صدر اور اطالوی وزیر اعظم کے درمیان ایسے وقت میں ملاقات ہورہی ہے جب دونوں ممالک کے حکومتی عہدیداران ایک دوسرے کے خلاف سخت مؤقف رکھتے ہیں، اور ایک روز قبل سخت بیانات کا تبادلہ بھی ہوچکا ہے۔

    فرانس کے صدر ایمینؤل مکرون نے اطالوی وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے روانہ ہونے سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’موجودہ دور میں اجتماعی اقدامات اٹھانا وقت اہم ضرورت ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کی جانب سے خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ روش فورٹ میں دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں مہاجرین کے معاملے پر بھی ضرور بات ہوگی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل اٹلی کی حکومت نے فرانس کی انسانی حقوق کے لیے خدمات انجام دینے ولی تنظیم ایس او ایس میڈیٹرینی کے مہاجرین سے بھرے ہوئے بحری جہاز کو اطالوی بندر گاہ پر لنگر انداز ہونے سے منع کردیا تھا۔

    فرانسیسی صدر نے اٹلی کی حکومت کی جانب سے تارکین وطن کو پناہ نہ دینے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’اٹلی حکومت کا فیصلہ انتہائی مایوس کن ہے‘۔

    جس کے بعد اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے فرانسیسی حکومت کی جانب سے دیئے گئے بیانات کے جواب میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ’پیرس حکومت مہاجرین کو کسی اور ملک میں بھیجنے کے بجائے فرانس میں پناہ دے اور سرکاری سطح پر معافی مانگے‘۔

    واضح رہے کہ بحری جہاز میں حاملہ خواتین، اور سینکڑوں بچوں سمیت 629 افراد سوار تھے، جنہیں بحیرہ روم سے ریسکیوں کیا تھا۔ لیکن اٹلی نے منع کرنے پر مہاجرین کو اسپین روانہ کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سوئٹزرلینڈ: سیلفی کا جنون دو سیاحوں کی جان لے گیا

    سوئٹزرلینڈ: سیلفی کا جنون دو سیاحوں کی جان لے گیا

    برن: سوئٹزرلینڈ میں سیلفی کا جنون برطانوی اور آسٹریلوی سیاح کی جان لے گیا، برطانوی اور آسٹریلوی سیاح 90 میٹر اونچی دیوار سے گر کر ہلاک ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق واقعہ سوئٹزرلینڈ کے ساحلی شہر لشبونہ کے قریب پیش آیا، چالیس سالہ برطانوی سیاح اور تیس سالہ آسٹریلوی خاتون نے ایک خاکروب سے کہا کہ وہ ان کی سیلفی بنائے جبکہ وہ دونوں نوے فٹ بلند دیوار پر چڑھ گئے۔

    [bs-quote quote=”بظاہر ایسا لگتا ہے کہ سیلفی کے دوران ان میں سے ایک کا پاؤں پھسلا تو اس کو بچانے کی کوشش میں دونوں اونچی دیوار سے گر کر ہلاک ہوگئے” style=”style-2″ align=”left” author_name=”سربراہ ریسکیو ٹیم”][/bs-quote]

    ساحلی شہر کی ریسکیو ٹیم کے سربراہ نے بتایا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ سیلفی کے دوران ان میں سے ایک کا پاؤں پھسلا تو اس کو بچانے کی کوشش میں دونوں اونچی دیوار سے گر کر ہلاک ہوگئے۔

    ایک اطلاعات کے مطابق ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ وہ دونوں خود سیلفی بنا رہے تھے کہ موبائل ہاتھ سے گرا اور وہ اسے پکڑنے کی کوشش میں نیچے آگرے اور ہلاک ہوگئے۔

    خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں سیلفی کے جنون نے ایسے کئی المناک حادثات کو جنم دیا ہے، سیلفی کے شوقین بلند عمارتوں، پہاڑوں سے گرنے یا پانی میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • اٹلی اور فرانس کے درمیان مہاجرین کے مسئلے پر کشیدگی میں اضافہ

    اٹلی اور فرانس کے درمیان مہاجرین کے مسئلے پر کشیدگی میں اضافہ

    روم : اٹلی کے وزیر داخلہ نے دھمکی دی ہے کہ پیرس حکومت مہاجرین کے مسئلے پرمعافی مانگے وگرنہ ایمنیئول مکرون اور اطالوی وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات ملتوی کردی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کی انسانی حقوق کے لیے خدمات انجام دینے والی تنظیم ایس او ایس میڈیٹرینی کے بحری کو اطالوی بندر گاہ کر لنگر انداز ہونے کی اجازت نہ دینے پر فرانس اور اٹلی کے درمیان سفارتی کشیدگی میں‌ پھر اضافہ ہونے لگا۔

    اٹلی کے وزیر داخلہ نے اطالوی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر معافی نہ مانگی توفرانسیسی صدر ایمینئول مکرون اور اطالوی وزیر اعظم کے مایبن 15 جون کو ہونے والی ملاقات منسوخ کردی جائے گی.

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مہاجرین کے بحری جہاز کو لنگر انداز کرنے کے معاملے کے بعد اطالوی وزیر اقتصادیات اور فرانسیسی ہم منصب کے درمیان گذشتہ روز ہونے والی ملاقات میں ملتوی ہوگئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹلی میں موجودہ حکومت عوامیت پسند ہے، جس نے جہاز میں حاملہ خواتین، اور سینکڑوں بچوں سمیت 629 افراد ہونے کے باوجود بحری جہاز کو لنگز انداز نہیں ہونے دیا تھا۔

    فرانس کی امدامی تنظیم ایس او ایس کا کہنا تھا کہ مذکورہ تارکین وطن کو بحیرہ روم سے ریسکیو کیا تھا، لیکن اٹلی کے اجازت نہ دینے پر انہیں اسپین روانہ کیا گیا۔

    یورپی نیوز ایجنسیوں کے مطابق اٹلی کی نئی حکومت کی جانب سے مہاجرین سے متعلق سخت رویہ اختیار کرنے پر فرانسیسی حکومت سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اطالوی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    اطالوی حکومت کی جانب سے مہاجرین ملک میں پناہ نہ دینے پر فرانسیسی صدر تنقید نے موجودہ اطالوی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اٹلی حکومت کا فیصلہ انتہائی مایوس کن ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی حکومت کی جانب سے اٹلی پر تنقید کیے جانے کے بعد اٹلی نے روم میں تعینات فرایسیسی سفیر کو طلب کرکے بیانات پر وضاحت مانگی ہے۔

    اطالوی حکومت کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’رومی حکومت فرانسیسی صدر کے مذکورہ بیانات کو قابل قبول نہیں سمجھتی‘ ایسے بیانات فرانس اور اٹلی کے درمیان ڈراڑ ڈال دیں گے۔

    اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے فرانسیسی حکومت کی جانب سے دیئے گئے بیانات کے جواب میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’پیرس حکومت مہاجرین کو کسی اور ملک میں بھیجنے کے بجائے فرانس میں پناہ دے اور سرکاری سطح پر معافی مانگے‘۔

    فرانسیسی وزیر خارجہ نے اطالوی حکومت کے سخت رویے کے بعد رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’فرانس مہاجرین کے باعث اٹلی پر آنے والے دباؤ سے آگاہ ہے اور ہماری حکومت اس حوالے تعاون کرنے کے لیے بھی تیار ہے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جرمنی میں جدید ٹیکنالوجی سے سجے سب سے بڑے میلے کا آغاز

    جرمنی میں جدید ٹیکنالوجی سے سجے سب سے بڑے میلے کا آغاز

    برلن: جرمنی میں جدید ٹیکنالوجی سے سجے سب سے بڑے میلے کا آغاز ہوگیا، میلے میں کئی ممالک کے وفود سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے شہر ہین اوور میں سی ای بی آئی ٹی نامی ٹیکنالوجی کی سب سے بڑی نمائش میں تین ہزار سے زائد کمپنیوں نے اپنے اسٹالز لگائے ہیں۔

    اسٹالز میں رکھی گئی نت نئی ماڈل کی اشیاء شرکا کی توجہ کا مرکز بن رہی ہیں، گزشتہ روز شروع ہونے والا یہ میلا 15 جون تک جاری رہے گا۔

    میلے میں کئی ممالک کے وفود اور ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی اس میلے کی رونقیں بڑھانے پہنچے جہاں سیکیورٹی میں جدید طریقے متعارف کروانے میں خاص دلچسپی کا اظہار کیا گیا۔

    ہیلپنگ روبوٹ سمیت مختلف قسم کے روبوٹ، سیلف ڈرائیونگ وہیکلز، ورچوئل ٹیکنالوجی ہو یا پھر سائیکلنگ مشینیں تمام اشیاء شرکا کی توجہ کا مرکز بنی رہیں، میلے کا آغاز 11 جون ہوا، یہ رنگا رنگ رنگ میلا جمعہ 15 جون کو اختتام پذیر ہوجائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمنی میں سیاسی پناہ سے متعلق تیار کردہ نیا منصوبہ تاخیر کا شکار

    جرمنی میں سیاسی پناہ سے متعلق تیار کردہ نیا منصوبہ تاخیر کا شکار

    برلن : جرمنی کے وزیر داخلہ کی جانب سے مائیگریشن قوانین سے متعلق تیار کیا گیا نیا منصوبہ انجیلا مرکل اور ہورسٹ زیہوفر میں اختلاف کے باعث تاخیر کا شکار ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک جرمنی میں ایک روز قبل تارکین وطن کی سیاسی پناہ سے متعلق نیا منصوبہ پیش کیا جانا تھا جسے آخری اوقات میں پیش کرنے سے روک دیا گیا۔

    غیر ملکی خب رساں ادارے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کی جانب سے تیار کردہ نئے منصوبے کے مؤخر ہونے کا باعث ہورسٹ زیہوفر اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے اختلافات کو قرار دے رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملک کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر جرمنی کی قدامت پسند جماعت سی ایس یو کے سربراہ ہیں، جنہوں نے ’مائیگریشن کے حوالے سے نیا ماسٹر پلان‘ تیار کیا تھا جسے تاحال مؤخر کردیا گیا ہے۔

    جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر مائیگریشن کے منصوبے کو پیش نہ کرنے کی کوئی خاص وجہ بیان نہیں کر پائے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ نئے مسودے میں کچھ سطروں پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے، لہذا ان پر کام کرنا باقی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بتایا کہ قدامت پسند وزیر داخلہ کی جانب سے جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے 63 نکات پر منبی نیا مسودہ انجیلا مرکل نے منظور کرنا ہے جس کے بعد اسے پارلیمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    جرمن میڈیا کے مطابق ہورسٹ زیہوفر اور انجیلا مرکل کے درمیان مذکورہ نکتے پر اختلاف ہوا ہے کہ’کوئی بھی تارک وطن جرمنی کےلیے علاوہ کسی اور یورپی ملک میں پناہ کی درخواست دے چکا ہو، تو اسے جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔

    وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جرمنی میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور شہریوں کی سیکیورٹی کا ذمہ دار ی میرے اوپر ہے، مائیگریشن پلان کو مزید تاخیر کا شکار نہیں ہونے دوں گا‘۔

    ہورسٹ زیہوفر کا کہنا تھا کہ ’جرمن عوام کا اعتماد دوبارہ بحال کرنے کے لیے مہاجرین کی سیاسی پناہ سے متعلق قوانین کا ازسر نو جائزہ لینے  اور ترتیب دینے کی ضرورت ہے‘۔

    خیال رہے کہ جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل کی حکمران جماعت سی ڈی یو اور سی ایس یو کے اتحاد کے ساتھ حکومت کررہی ہیں اور انجیلا مرکل کی اتحادی جماعت سی ایس یو تارکین وطن سے متعلق سخت قانون ترتیب دینا چاہتی ہے۔

    دوسری جانب جرمن چانسلر کی دوسری اتحادی جماعت ایس پی ڈی کی جانب سے ہورسٹ زیہوفر کے تیار کردہ نئے مسودے کو ’تباہ کن‘ قرار دیتے ہوئے مائیگریشن قوانین سے متعلق نیا مسودہ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بچوں کے ساتھ زیادتی میں ملوث 3 پادریوں کے استعفے منظور

    بچوں کے ساتھ زیادتی میں ملوث 3 پادریوں کے استعفے منظور

    ویٹی کن سٹی: پوپ فرانسس نے بچوں کے ساتھ زیادتی میں ملوث چلی کے تین پادریوں کے استعفے منظور کرلیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ویٹی کن میں پوپ فرانسس کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد چلی کے پادریوں نے اپنے استعفے پیش کیے، ایک اطلاع کے مطابق پادریوں کی جانب سے مشترکہ استعفیٰ دو دہائی قبل دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”چلی میں سال 2000 سے اب تک 80 کیتھولک پادریوں کے خلاف بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیس درج ہوچکے ہیں” style=”style-2″ align=”left”][/bs-quote]

    ویٹی کن سٹی سے جاری کردہ بیان کے مطابق استعفیٰ دینے والوں میں 61 سالہ پادری جان بیروس شامل ہیں، انہیں 2015 میں منتخب کیا گیا تھا۔

    بشپ جان بیروس پر الزام تھا کہ انہوں نے فرنینڈو کرادیما کی خرافات کو چھپانے کی کوشش کی ہے، ویٹی کین نے فرنینڈو کرادیما پر بچوں کے ساتھ زیادتی کے الزامات پر انہیں تاحیات منصب سے معطل کردیا تھا۔

    پوپ فرانسس نے مئی میں فرنینڈو کرادیما کے متاثرین تین پادریوں سے ملاقات کی جس کے بعد کارلوس نے کہا کہ چلی میں کیتھولک چرچ کے لیے نیا دن ہے، 3 کرپٹ پادریوں کو باہر نکال دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ چلی میں سال 2000 سے اب تک 80 کیتھولک پادریوں کے خلاف بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیس درج ہوچکے ہیں، پوپ فرانسس نے دو اور پادریوں کے استعفے بھی منظور کئے جن کی عمریں 75 برس سے زیادہ ہوگئی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • یورپ اب کی بارامریکا کی نہیں سنے گا، مرکل نے ٹرمپ کو وارننگ دے دی

    یورپ اب کی بارامریکا کی نہیں سنے گا، مرکل نے ٹرمپ کو وارننگ دے دی

    برلن: جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے جی سیون ممالک کی میٹنگ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے کو سنگین اور پریشان کن قرار دیتے ہوئے جوابی اقدامات کرنے کی تنبیہہ کردی ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق برلن واپسی پر انجیلا مرکل کا پرزور انداز میں کہنا تھا کہ ٹرمپ کے حالیہ یو ٹرن کے بعد یورپی ممالک کو خطے میں جاری تجارتی جنگ کا سامن کرنے کے لیے ایک دوسرے کے مزید قریب آنا ہوگا۔

    ان کا کہناتھا کہ ہم بار بار کسی کو اپنے اوپر مسلط ہونے نہیں دیں گے۔ ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مرکل کا کہنا تھا کہ یورپین یونین امریکا کی جانب سے اسٹیل اور المونیم کی تجارت پر عائد کردہ ٹیرف کے خلاف مدافعتی اقدامات کرے کہ یہ وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ یورپین یونین پہلی جولائی کو امریکی ٹریڈ ٹیرف کے خلاف اپنی پالیسی آشکار کرے گا۔

    انہوں نے جی سیون سمٹ میں کیے گئے انتہائی مشکل فیصلے کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے عمل پر بھی ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر کے رویے سے لگتا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمیشہ بس ایک ہی سائیڈ فاتح ہوتی ہے باقی سب کو ہارنا ہوتا ہے۔ یہ مشکل اور مایوس کن صورتحال ہے تاہم ابھی یہ سب ختم نہیں ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ سے اٹھارہ ماہ تک جاری رہنے والی سیاسی جدوجہد کے بعد انہوں نے یورپ کے اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ آپس میں کام کرنے کے نئے طریقے وضع کیے جائیں اور امریکا کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی کام شروع کیا جائے۔

    انجیلا مرکل نے یہ بھی کہا کہ ہمیں بحیثیت یورپ اپنے اصولوں پر جاپان اور کینیڈا کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں