Category: یورپ

  • جرمنی: ریلوے اسٹیشن پر چاقو بردار شخص کا حملہ، دو افراد زخمی

    جرمنی: ریلوے اسٹیشن پر چاقو بردار شخص کا حملہ، دو افراد زخمی

    برلن : جرمنی کے شہر فلینز برگ کے ریلوے اسٹیشن کے قریب ٹرین میں ایک چاقو بردارشخص نے حملہ کرکے خاتون پولیس اہلکار سمیت دو افراد کو زخمی کردیا.

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر فلینزبرگ کے مرکزی ٹرین اسٹیشن پر ایک چاقو بردار شخص نے خنجر سے حملہ کرکے خاتون پولیس اہلکار اور ایک شہری کو زخمی کردیا،تاہم خاتون پولیس اہلکار نے فوری کارروائی کرتے ہوئے فائرنگ کرکے حملہ آور کو موقع پر ہی ہلاک کردیا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمنی کی پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 30 مئی بدھ کی شام جرمنی کی شمال مغربی سرحد پر واقع شہر فلینزبرگ کے ریلوے اسٹیشن پر ٹرین میں ایک تارکِ وطن نے چاقو سے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت دو افراد زخمی ہوئے تھے۔

    جرمنی کے سیکیورٹی اداروں کا کہنا تھا کہ حملہ کرنے والا تارکِ وطن 24 سال کا نوجوان تھا جو سنہ 2015 میں اریٹریا سے جرمنی آیا تھا اور پناہ کی درخواست منظور ہونے کے بعد جرمنی کی ریاست جنوبی رائن ویسٹ فیلیا میں رہائش پذیر تھا۔

    غیر ملکی خبر رسان ادارے کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ انٹر سٹی ٹرین میں سوار 24 سالہ حملہ آور کی ایک شخص سے تلخ کلامی ہوئی تھی جس کے بعد چاقو بردار شخص نے خنجر کے وار کرکے مسافر کو شدید زخمی کردیا تھا۔

    عینی شاہد کا کہنا تھا کہ ٹرین میں موجود خاتون پولیس اہلکار نے مسلح شخص کو شہری پر حملہ کرتے دیکھا تو مداخلت کرنے کی کوشش کی جس پر حملہ آور نے خاتون پولیس اہلکار پر بھی چاقو سے وار کیے جس سے خاتون اہلکار بھی زخمی ہوگئی تاہم پولیس اہلکار جوابی فائرنگ کرکے حملہ آور کو ہلاک کردیا۔


    جرمنی میں نامعلوم افراد کاریلوےاسٹیشن پرحملہ‘5افرادزخمی


    عینی شاہدین نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ چاقو بردار شخص کے حملوں اور پھر خاتون پولیس اہلکار کی فائرنگ کے نتیجے میں ٹرین میں موجود مسافر شدید خوف زدہ ہوگئے تھے۔

    جرمنی کے وزیر داخلہ بورسٹ زیہوفر نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’مذکورہ واقعہ انتہائی پریشان کن ہے، ملک میں کسی صورت تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا‘۔

    جرمنی کی پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز پیش آنے والا حادثہ کسی منظم دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • اسکاٹ لینڈ میں جھیل کا ڈی این اے ٹیسٹ کیوں کیا جارہا ہے؟

    اسکاٹ لینڈ میں جھیل کا ڈی این اے ٹیسٹ کیوں کیا جارہا ہے؟

    اسکاٹ لینڈ میں واقع ایک جھیل لاک نیس کا ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اس کے اندر کئی بار دیکھی جانے والی ایک پراسرار عفریت کی حقیقت معلوم کی جاسکے۔

    37 کلومیٹر رقبے پر محیط اس جھیل میں سینکڑوں افراد نے لمبی گردن والی ایک پراسرار مخلوق کو دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم اب تک اس کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں مل سکا ہے۔

    جھیل کی اس مخلوق کو جھیل کی مناسبت سے ’نیسی‘ کا نام دیا گیا ہے۔

    نیسی کی تصویر جو بعد ازاں جعلی نکلی

    اب ماہرین نے اس مخلوق کے بارے میں مصدقہ معلومات جاننے کے لیے فیصلہ کیا ہے کہ جھیل کے 300 مقامات پر ڈی این اے نمونے لیے جائیں گے۔

    مذکورہ مصوبے کی نگرانی یونیورسٹی آف اوٹاگو نیوزی لینڈ کے پروفیسر نیل گیمل کریں گے۔

    پروفیسر کے مطابق جھیل کے 300 مقامات اور مختلف گہرائیوں میں موجود جلد، پروں، ان کے چھلکوں اور پیشاب وغیرہ کے ڈی این معلوم کر کے ان کا موازنہ موجودہ ڈیٹا بیس سے کیا جائے گا اور اگر کوئی نیا ڈی این اے ہاتھ لگا تو اس بنا پر کسی نئی مخلوق کے ڈی این اے ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    پروفیسر کا کہنا ہے کہ گو کہ وہ اس عفریت کی موجودگی پر یقین نہیں رکھتے تاہم وہ اس کے بارے میں تحقیق ضرور کرنا چاہتے ہیں۔

    مقامی افراد کا ماننا ہے کہ یہ مخلوق کوئی خلائی مخلوق بھی ہوسکتی ہے جس کا ڈی این اے کسی صورت معلوم نہیں کیا جاسکتا۔ یہ بھی مشہور ہے کہ نیسی نامی یہ مخلوق جھیل کے اندر موجود غار میں رہتی ہے اور کبھی کبھی سطح پر آتی ہے۔

    بعض افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ مخلوق ڈائنو سار کی ایک قسم پلیسیو سار ہے جس کے بارے میں کہا جاتا کہ پانی میں رہنے والا یہ جاندار اب تک زندہ ہے۔

    پلیسیو سار

    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فرانس: مسلم اسپائیڈر مین کے ہاتھوں بچ جانے والے بچے کے باپ کو جیل بھیج دیا گیا

    فرانس: مسلم اسپائیڈر مین کے ہاتھوں بچ جانے والے بچے کے باپ کو جیل بھیج دیا گیا

    پیرس: فرانس میں دو روز قبل عمارت کی چوتھی منزل کی بالکونی سے لٹکنے والے بچے کے باپ کے حوالے سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ وہ حادثے کے وقت گھر سے باہر پوکیمون گو گیم کھیلنے میں مصروف تھا، بچے کے باپ کا دو سال کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے پراسیکیوٹر مولینز نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ بچے کا باپ اپنے بیٹے کو گھر میں اکیلا چھوڑ کر سودا سلف لینے چلا گیا تھا اور پھر دکان سے نکل کر پوکیمون گو گیم کھیلنے میں مشغول ہوگیا، مولینز کے مطابق بچے کے باپ کو دو برس تک کی جیل کا سامنا ہے اس لیے کہ اس نے بطور والد اپنی ذمے داری پوری نہیں کی۔

    چار سالہ بچے کو افریقی ملک مالی سے تعلق رکھنے والے ایک تارک وطن نوجوان نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بچالیا تھا، تارک وطن کو اس بہادری پر مسلم اسپائیڈر مین کا خطاب دیا گیا اور فرانسیسی صدر ایمانول میکرون نے اسے فرانسیسی شہریت اور محکمہ فائر بریگیڈ میں ملازمت کی پیش کش کی تھی۔

    واضح رہے کہ اس واقعے کی فوٹیج ریکارڈ کی گئی تھی اور اس کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیا گیا، ویڈیو کو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے دیکھا ہے، اس مالی تارک وطن نوجوان کی شناخت مامودو قساما کے نام سے کی گئی، اس کی عمر 22 سال بتائی گئی ہے۔

    فرانسیسی صدر نے چند روز قبل الیزے پیلس میں مامو دو قساما سے ملاقات کی تھی اور اسے بہادری کے امتیازی مظاہرے کے سبب ایک سرٹیفکیٹ اور سونے کا تمغہ پیش کیا تھا۔

    بچے کو بچانے والے مامودو قساما کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے میں نے اس بچے کو بچالیا، میں بچوں سے بہت پیار کرتا ہوں اور انہیں کسی بھی مشکل صورتحال میں نہیں دیکھ سکتا، فٹبال میچ دیکھنے کے لیے اس علاقے میں موجود تھا کہ اس دوران لوگوں کا رش نظر آیا، اس نے جوں ہی اس بچے کو دیکھا تو اس کو بچانے کی ٹھان لی اور ہمت کرکے ہاتھوں اور بازوؤں کے بل پر اوپر چڑھ گیا اور چوتھی منزل پر اس بچے کو بہ حفاظت بچالیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف برسلز میں انوکھا احتجاج

    فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف برسلز میں انوکھا احتجاج

    برسلز: فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت پر برسلز میں انوکھا احتجاج ریکارڈ کیا گیا، یورپی یونین کونسل کے دفتر کے باہر فلسطینی شہداء کے ہزاروں جوتے رکھ کر اسرائیل پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قابض اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کی شہادت کے خلاف برسلز میں بھرپور آواز اٹھائی گئی، یورپی یونین کونسل کے دفتر کے باہر فلسطینی شہداء کے ساڑھے 4 ہزار جوتے رکھ کر اسرائیلی دہشت گردی کی شدید مذمت کی گئی، مظاہرین نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ اسرائیلیاں پر پابندیاں لگائی جائیں۔

    [bs-quote quote=”یورپی یونین کونسل کے دفتر کے باہر فلسطینی شہداء کے ساڑھے 4 ہزار جوتے رکھ کر اسرائیلی دہشت گردی کی شدید مذمت کی گئی،” style=”style-2″ align=”left”][/bs-quote]

    ایک طرف یورپی یونین کے دفتر کے باہر احتجاج ریکارڈ کرایا جارہا تھا تو دوسری طرف غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت جاری رہی، شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید اور ایک زخمی ہوا۔

    یاد رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ روز غزہ کی پٹی میں 35 سے زائد مقامات پر درجنوں فضائی حملے کئے 70 راکٹس اور مارٹر گولے فائر کئے گئے جو 2014 کی جنگ کے بعد سے ایک بڑا حملہ قرار دیا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ و تشدد سے دو ماہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 115 تک جاپہنچی ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ زخمی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب نے سعد حریری کو یرغمال بنا رکھا تھا، فرانسیسی صدر کا دعویٰ

    سعودی عرب نے سعد حریری کو یرغمال بنا رکھا تھا، فرانسیسی صدر کا دعویٰ

    ریاض : فرانسیسی صدر ایمنیئول مکرون نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب نے گذشتہ برس لبنانی وزیر اعظم سعد حریری کو یرغمال بنا رکھا تھا جیسے فرانس کی سفارتکاری کے ذریعے آزاد کروایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لبنانی وزیر اعظم سعد حریری یورپی یونین کے رکن ملک فرانس کے صدر کو غلط ثابت کرنے کے لیے ایک مرتبہ پھر سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہوگئے ہیں، جہاں وہ چند روز قیام کریں گے۔

    سعد حریری کے دورے سعودی عرب سے متعلق بات منگل کے روز لبنانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کی گئی ہے۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ سعد حریری گذشتہ سال سعودی عرب میں استعفیٰ دینے کے بعد دوسرا دورہ کررہے ہیں۔

    لبنانی وزیر اعظم کا دورہ سعودی عرب فرانسیسی صدر کے حالیہ دنوں سعد حریری سے متعلق دیئے گئے بیان کی نفی کرتا ہے جس میں ایمنیئول مکرون نے کہا تھا کہ گذشتہ برس سعد حریری کو سعودی عرب میں قید کرلیا گیا تھا جنہیں بعد میں فرانس کی سفارتکاری کے ذریعے آزاد کروایا گیا تھا۔

    فرانسیسی صدر نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’بی ایف ایم‘ کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے یہ انکشاف کیا تھا کہ سعودی عرب نے لبنانی وزیر اعظم کو یرغمال بنا رکھا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بتایا کہ سعودی وزارت خارجہ نے منگل کے روز جاری بیان میں کہا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمینئول مکرون کا دعویٰ بلکل بھی درست نہیں ہے۔

    سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور اس کے حکمران لبنان سمیت پورے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں اور سعودی حکام تمام وسائل کا استعمال کرتے ہوئے لبنانی وزیر اعظم سعد حریری کی حمایت و مدد جاری رکھے گیں۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں لبنان میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد سعد حریری کو ایک مرتبہ پھر وفاقی حکومت بنانے کی ذمہ داری ملی ہے۔

    یاد رہے کہ 6 مئی کو لبنان کے پارلیمانی الیکشن میں لبنانی وزیر اعظم کی پارٹی پارلیمنٹ میں اپنی ایک تہائی نشتیں گواں چکی ہے، جبکہ لبنان اور مشرق وسطیٰ میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ مسلح تنظیم حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں نے واضح برتری حاصل کی ہے۔

    خیال رہے کہ موجودہ لبنانی وزیر اعظم سعد حریری نے سنہ 2016 میں پہلی بار لبنان کی وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا تھا، انہوں نے پہلی مرتبہ سنہ 2009 سے 2011 تک حکومت کا حصّہ رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • چاول کے برابر ننھی چپ متعارف، یہ کیا کام کرے گی؟

    چاول کے برابر ننھی چپ متعارف، یہ کیا کام کرے گی؟

    اسٹاک ہوم: سویڈین کے ماہرین نے چاول کے دانے کےبرابر ایک ایسی چپ تیار کی ہے جو انسانی زندگی کو سہل بناتے ہوئے متعدد جھنجھٹوں سے نجات دلا سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سویڈن میں جاسوسی یا ڈیٹا ہیک ہوجانے کے مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین نے ننھی سی چپ تیار کی جسے جسم کے کسی بھی حصے میں نصب کیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ چپ جسم میں بہت آسانی کے ساتھ لگوائی جاسکتی ہے جیسے ناک یا کان چھیدا جاتا ہے، سویڈن کے ہزاروں شہریوں نے اب تک مائیکرو جپ اپنے جسموں میں نصب کروالی ہے۔

    چپ لگنے کے بعد صارف کو شناختی کارڈ، کریڈیٹ کارڈ اور ٹرین کے ٹکٹس خریدنے کی جھنجھٹ سے نجات مل گئی کیونکہ انسانی شناخت کو ظاہر کرنے والی مائیکرو چپ صارف کے نام پر رجسٹرڈ کر کے اُس کا ڈیٹا سرکاری و حساس اداروں سمیت مختلف محکموں کو فراہم کردیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ اُن کی نئی ایجاد یقیناً انسانی زندگی کو سہل بنائے گی کیونکہ اس میں ایسا سسٹم نصب کیا گیا ہے کہ آپ کو اپنے گھر یا دفتر کی چابیوں کی ضرورت پیش نہیں آئی گی اس کے علاوہ مقامی سطح پر چپ کی مدد سے بینک ٹرانزیکشن بھی عمل میں لائی جاسکے گی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 2015 میں سویڈئش ماہرین نے ہی پہلی بار ایک چپ متعارف کرائی تھی جو  متعدد ترقیاتی یافتہ ممالک میں استعمال کی جارہی ہے  اور وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں کا اس پر اعتماد بھی بڑھ رہا ہے۔

    اپنے ہاتھ میں چپ نصب کروانے والے شہری کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے مجھے نئی زندگی ملی جو بہ زیادہ آسان ہے، میرا مشورہ ہے کہ لوگ دیگر جھنجھٹوں سے جان چھڑانے کے لیے اسے اپنے جسم میں نصب کروائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بیلجیم میں مسلح شخص کی فائرنگ، 2 پولیس اہلکاروں سمیت تین افراد ہلاک

    بیلجیم میں مسلح شخص کی فائرنگ، 2 پولیس اہلکاروں سمیت تین افراد ہلاک

    برسلز: بیلجیم کے شہر لیگئی میں مسلح شخص کی فائرنگ سے 2 پولیس اہلکاروں سمیت 3 افراد ہلاک ہوگئے، جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بیلجیم کے شہر لیگئی میں مسلح شخص نے اندھا ھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 3 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 2 اہلکار زخمی بھی ہوئے تاہم حملہ آور پولیس فائرنگ سے مارا گیا۔

    فائرنگ سے زخمی ہونے والے دونوں پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی جارہی ہیں، ڈاکٹرز کے مطابق دونوں اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    بیلجیم کے پراسیکیوٹر کے مطابق فائرنگ کا واقعہ لیگئی شہر کے ہائی اسکول کے نزدیک پیش آیا جب ایک حملہ آور نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ شروع کردی اور پھر ایک خاتون کو یرغمال بنا کر نزدیکی اسکول میں چھپ گیا۔

    پولیس نے علاقے کو چاروں طرف سے گھیر کر جوابی کارروائی میں حملہ آور کو ماردیا جبکہ حملہ آور کی فائرنگ سے ایک راہگیر بھی ہلاک ہوا، واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    سینئر فیڈرل پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ دہشت گردی کا واقعہ ہو، واقعے سے متعلق جائزہ لے رہے ہیں کہ اس میں دہشت گردی کا عنصر شامل ہے یا نہیں۔

    بیلجیم کے اخبار میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق 22 سالہ مسلح شخص ’اللہ اکبر‘ کی صدائیں بلند کررہا تھا اور اس نے حال ہی میں اسلام قبول کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افریقی اسپایڈرمین نے پیرس میں بچے کی زندگی بچالی

    افریقی اسپایڈرمین نے پیرس میں بچے کی زندگی بچالی

    پیرس : فرانس کے صدر ایمنئیول مکرون نے بچے کی جان بچانے والے افریقی تارک وطن کو فرانس کی شہریت اور فائر مین کی ملازمت دے دی.

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع ایک رہائشی عمارت کی چوتھی منزل سے لٹکے ہوئے چار سالہ بچے کی جان بچانے والے افریقی تارک وطن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس کے بعدنوجوان کو اسپائڈر مین کا لقب دیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں کے مطابق مامودو گسامہ(افریقی تارک وطن) کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ  مامودو نے  ایک منٹ سے بھی کم وقت میں بالکونی کے ذرئعے عمارت کی چوتھی منزل پر چڑھ کر بالکونی سے باہر لٹکے ہوئے 4 سالہ بچے کی زندگی بچائی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانس کے صدر ایمینئول مکرون نے مامودو گسامہ کو شاندار بہادری کا مظاہرہ کرنے  پر ایلسی پیلس (پریزیڈنٹ ہاوس) میں مدعو کرکے شکریہ ادا کیا اور فرانس کی شہریت دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا فرانسیسی صدر نے گسامہ کو 4 سالہ بچے کی جان بچانے پر بہادری کا میڈل دیا اور ساتھ ہی ساتھ فائر مین کی ملازمت سے بھی نوازا۔

    واضح رہے کہ مامودو گسامہ گذشتہ برس سمندر کے ذریعے غیر قانونی طور پر اٹلی کے ذریعے یورپ پہنچا تھا۔

    مامودو گسامہ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں شاہراہ پر پیدل چلتا ہوا جارہا کہ ایک عمارت کے باہر مجمع دیکھا، جب آگے گیا تو دیکھا کی ایک چھوٹا بچہ عمارت کی چوتھی منزل کی بالکونی سے لٹکا ہوا ہے، ’جس کے بعد میرے سوچنے کا وقت نہیں تھا، میں نے ڈورتے ہوئے روڈ کراس کیا اور بچے کی جان بچائی‘۔

    مامودو کا کہنا تھا کہ ’میں نے بچے کو اپنے پاتھوں میں لیا اور اس سے پوچھا کی ایسا کیوں کیا؟ لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں سے گفتگو کرتے ہوئے پیرس کی فائر سروسز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہنگامی خدمات انجام دینے والا عملہ جب موقع پر پہنچا تو بچے کو باحفاظت بالکونی سے اتار ا جاچکا تھا۔

    فائر سروس عملے کا کہنا تھا کہ ’خوش قسمتی سے جب بچہ بالکونی سے باہر لٹکا تو موقع پر جسمانی طور فٹ نوجوان موجود تھا، جو ہمت کرکے چوتھی منزل پر گچڑھا اوربچے کی زندگی بچائی‘۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کو مقامی انتظامیہ بتایا کہ ’حادثے کے وقت بچے کے والدین گھر پر نہیں تھے‘۔

    عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ مقامی پولیس نے کمسن بچے کے ساتھ لاپرواہی برتنے پر متاثرہ بچے کے والد سے تفتیش بھی کی گئی، عدالتی ذرائع کا خیال ہے کہ حادثے کے وقت بچے کی ماں پیرس میں موجود نہیں تھی۔

    پیرس کی میئر اینی ہیڈالگو نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر 22 سالہ مامودو گسامہ کا شکریہ ادا کیا اسپایڈر مین 18 کا قلب دیا۔

    میئر نے میڈیا کو بتایا کہ مذکورہ افریقی تارک وطن چند ماہ قبل براعظم افریقہ کے ملک مالی سے فرانس آیا ہے، مامودو گسامہ نے بچے کے جان بچاکر تمام شہریوں کے لیے مثال قائم کردی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمن افواج میں دائیں بازو اور مسلمان انتہا پسندوں کی شناخت

    جرمن افواج میں دائیں بازو اور مسلمان انتہا پسندوں کی شناخت

    برلن : جرمنی کی وزارت داخلہ کی حالیہ دنوں جاری رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ جرمنی کی مسلح افواج میں دائیں بازو اور مسلمان انتہا پسندوں کے 89 افراد کی شناخت کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے اہم رکن ملک جرمنی کی افواج میں دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے انتہاپسندوں کی شناخت ہوئی ہے جو ملکی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک بات ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن کی افواج میں مسلمان اور دائیں بازوں کے نظریات رکھنے والے انتہا پسندوں میں 89 افراد کی شناخت کرلی گئی ہے۔

    ملک کے خفیہ ادارے کی جانب سے ان شدت پسند فوجیوں کی تلاش کے دوران 24 مسلمان انتہا پسندوں کی بھی شناخت ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ جرمنی میں شدت پسندی کا رحجان سنہ 2011 کے بعد سے وسعت پکڑنا شروع ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بتایا کہ جرمن افواج پر نازیوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے افراد کو تلاش کرکے ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق فوج میں انتہاپسندوں کی موجودگی کا اندازہ اس وقت ہوا جب ایک لیفٹینیٹ کے حوالے سے اطلاعات موصول ہوئیں کہ وہ شامی تارک وطن کے حلیّے میں دہشت گردانہ حملے کرنے منصوبہ بندی کررہا ہے۔

    جرمنی کے خفیہ سیکیورٹی ادارے ’ایم اے ڈی‘ کا کہنا تھا کہ جرمنی کی فوج میں حالیہ دنوں انتہا پسندی کا رحجان ماضی کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ کیوں کہ سنہ 2011 کے بعد سے فوج میں بھرتیوں کے دوران سخت قوانین اختیار کیے گئے ہیں۔

    اس حوالے سے جرمنی کی پیرا ملٹری کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جرمنی کی افواج میں نازیوں سے ہمدردی رکھنے والے افراد کی کوئی گنجائش نہیں ہے لہذا ایسے افراد کو بھرتی کے ابتدائی مراحل میں ہی خارج کردیا جائے تو بہتر ہوگا۔

    جرمنی کے خفیہ اداروں نے افواج میں انتہاپسندی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی سرگرمیوں میں پہلے سے زیادہ اضافہ کردیا اور جن افراد کے فارم فوج میں بھرتی کے لیے آتے ہیں ان کی خاص طور پر جانچ پڑتال کی جاتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایم ایچ 17 طیارے کی تباہی کا ذمہ دار روس ہے،  نیدرلینڈ اور آسٹریلیا کا الزام

    ایم ایچ 17 طیارے کی تباہی کا ذمہ دار روس ہے، نیدرلینڈ اور آسٹریلیا کا الزام

    ماسکو : سنہ 2014 میں تباہ ہونے والے ملائیشین طیارے کی تحقیقاتی رپورٹ میں تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ طیارے پر داغے گئے میزائل روسی بریگیڈ کے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سنہ 2014 میں ملائیشیا کی فضائی کمپنی کے تباہ ہونے والے مسافر طیارے کی تحقیقاتی رپورٹ جمعرات کے روز شائع کردی گئی، بین الااقوامی تفتیش کاروں کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد آسٹریلیا اور نیدرلینڈز کی جانب سے روس کو واقعے کا ذمہ دار ٹھرایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملائیشین ایئر لائن کا ایم ایچ 17 طیارہ 298 مسافروں کو لے کر ایمسٹرڈیم سے کوالمپور جارہا تھا جسے یوکرائن میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے سے میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عالمی تفتیش کاروں نے جمعرات کو مکمل ہونے والی اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ طیارے پر داغے گئے میزائل روسی بریگیڈ کے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ امریکا نے تحقیقاتی رپورٹ آنے کے بعد آسٹریلیا اور نیدرلینڈز کی حمایت کا اعلان کیا ہے، امریکی وزارت خارجہ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ روس نیدرلینڈز اور آسٹریلیا کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کے صحیح جوابات دے۔

    امریکی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ روسی افواج کی جارحیت سے یوکرائن میں دس ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے ہیں جن میں ملائیشین طیارے کے مسافر بھی شامل تھے، اب وقت آگیا ہے کہ روس اپنی بربریت کا اختتام کرے۔

    دوسری جانب روس نے سنہ 2014 میں ملائیشین طیارے پر میزائل داغنے کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

    روس کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’روس تفتیش کاروں کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ کو مسترد کرتا ہے، رپورٹ میں اخذ کیا گیا نتیجہ متنازعہ ہے‘۔

    یاد رہے کہ سنہ کی تباہی کے بعد روسی نے مؤقف اختیار کیا ہوا تھا کہ ایم ایچ 17 کو تباہ کرنے میں کسی قسم کا روسی اسلحہ استعمال نہیں ہوا‘۔

    خیال رہے کہ تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ’جس قافلے سے ملائیشین طیارے پر میزائل داغے گئے تھے، اس قافلے میں شامل تمام گاڑیاں روسی افواج کا حصہ تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔