Category: یورپ

  • یورپ اسرائیل مخلاف مہم چلانے والی این جی اوز کی مالی معاونت بند کرے، اسرائیل

    یورپ اسرائیل مخلاف مہم چلانے والی این جی اوز کی مالی معاونت بند کرے، اسرائیل

    تل ابیب : اسرائیلی حکومت نے یورپی یونین پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ اسرائیلی مصنوعات کے خلاف بائیکاٹ مہم چلانے والی این جی اوز اور دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کرنا بند کرے۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی حکومت نے یورپی یونین پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین اسرائیل کے خلاف مہم چلانے والی غیر سرکاری این جی اوز کی معاونت کرنا مدد کرے۔

    اسرائیل کی وزارت برائے اسٹریٹیجک افیئرز کا ایک رپورٹ میں کہنا تھا کہ یورپی یونین دہشت گردی کے حوالے سے بنائی گئی پالیسیوں کی خود خلاف ورزی کررہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزارت اسٹریٹیجک افیئرز نے جمعے کے روز اپنی رپورٹ شائع کی جس میں ان این جی اوز کی فہرست بھی شامل تھی جن کو یورپ سے فنڈ کی صورت میں رقم وصول ہوتی ہے۔

    اسرائیلی حکومت کا کہنا تھا کہ رقم وصول کرنے والی این جی اوز اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلاتی ہیں۔ رپورٹ میں الزام لگایا ہے کہ مذکورہ این جی اوز کا تعلق دہشت گرد تتنظیموں سے ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ریاست کو توقع کررہی ہے کہ یورپی یونین مکمل شفافیت کے ساتھ اقدامات کرتے ہوئے واضح کرے گا کہ یورپ کس حد تک ان تنظیموں کی مالی معاونت کررہا ہے جو اسرائیل کے خلاف دہشت گردی اور اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ میں ملوث ہیں۔

    اسرائیل کا کہنا تھا کہ رپورٹ کے مطالعے سے مزید تشویش بڑھ گئی ہے کہ یورپ کے ٹیکس دہندگان کا پیسہ اسرائیل کے خلاف کام کرنے والی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کے لیے صرف کیا جارہا ہے۔

    اسرائیلی حکومت کا کہنا تھا کہ یورپی یونین ان این جی اوز اور تنظیموں کی مالی معاونت کرنا بند کرے جو اسرائیلی مصنوعات کے خلاف مسلسل بائیکاٹ مہم چلا رہی ہیں۔

    اسرائیل کا کہنا تھا کہ سنہ 2016 میں یورپی یونین کی جانب سے 50 کروڑ یورو کے فنڈز جن این جی اوز اورتنظیموں کو موصول ہوئے تھے ان کی فہرست بھی اسرائیل کے پاس موجود ہے۔

    دوسری جانب یورپی یونین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایسی کوئی چیز موصول نہیں ہوئی ہے اور یورپ پر اعتماد ہے کہ ’یورپی یونین کسی بھی ایسی تنظیم یا این جی اوز کو مالی معاونت فراہم نہیں کررہا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمن چانسلر کی چینی صدر سے ملاقات، ایران سے متعلق جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال

    جرمن چانسلر کی چینی صدر سے ملاقات، ایران سے متعلق جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال

    بیجنگ: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی اور دونوں رہنماؤں نے ایران سے متعلق جرہری ڈیل پر تبادلہ خیال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی خاتون چانسلر انجیلا مرکل دو روزہ سرکاری دورے پر چین میں موجود ہیں جہاں انہوں نے آج چین کے دار الحکومت بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی، علاوہ ازیں انہوں نے چینی وزیر اعظم ’کیچیانگ‘ اور دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔

    عالمی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد جرمن خاتون چانسلر نے اُس چینی حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کیا، جس کے تحت چین نے موٹر کاروں کی امپورٹ پر عائد محصولات میں کمی کی ہے، ملاقات کے دوران دونوں رہنما بڑے خوشگوار موڈ میں نظر آئے۔


    جرمنی شام میں کسی بھی فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا، انجیلا مرکل


    ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ امریکا ایران جوہری معاہدے سے دست بردار ہوچکا ہے، لیکن چین اور جرمنی ایران جوہری ڈیل کے ساتھ کھڑے ہیں، چین اور جرمنی اپنے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

    اس دوران انجیلا مرکل نے چینی رہنماؤں سے کہا کہ وہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے راستے میں بھی حائل رکاوٹوں اور مشکلات کو دور کرے تاکہ زیادہ سے زیادہ تجارتی معاملات طے پائیں، معیشت کی بہتری کے لیے یہ اقدام ضروری ہے۔


    اوباما نےمیرے اور انجیلا مرکل کے فون ٹیپ کیے‘ ڈونلڈ ٹرمپ


    خیال رہے کہ چینی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے خاص طور پر آزاد تجارت کی ضرورت پر زور دیا، مرکل نے چینی صدر اور وزیراعظم کے ساتھ ملاقاتیں دارالحکومت بیجنگ کے گریٹ ہال میں کی، مرکل اور لی کیچیانگ نے ایرانی جوہری ڈیل کا دفاع بھی کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی ولی عہد اور فرانسیسی صدر میں رابطہ، خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال

    سعودی ولی عہد اور فرانسیسی صدر میں رابطہ، خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال

    ریاض: سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فرانسیسی صدر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق محمد بن سلمان اور عمانوایل ماکروں کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، جس میں‌ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے تبادلہ خیال کیا گیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق اس گفتگو میں خطے میں ہونے والی تازہ پیش رفت کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا ہے۔ یاد رہے کہ سعودی ولی عہد کے پاس نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع کا قلم دان بھی موجود ہے.

    خیال رہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے ماہ اپریل میں امریکا کے تین ہفتے کے طویل دورے کے بعد سرکاری دعوت پر فرانس کا دورہ کیا تھا، جہاں انھوں نے فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں اور دوسرے اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقاتیں کیں.

    یاد رہے کہ 21 اپریل کو سعودی شاہی محل کے نزدیک فائرنگ کی آوازیں سنائی دی تھیں، جس کے بعد ولی عہد محمد بن سلمان کئی روز تک میڈیا سے دور رہے، اس پراسرار گمشدگی نے کئی قیاس آرائیوں کو جنم دیا، روسی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ 21 اپریل کی مبینہ بغاوت میں سعودی ولی عہد شدید زخمی ہوگئے ہیں.

    سعودی حکام نے جلد ہی اس دعویٰ کی تردید کر دی اور محمد بن سلمان کی مصری صدر السیسی کے ساتھ ایک تصویر جاری کی. گذشتہ دونوں سعودی عرب کے سرکاری میڈیا نےمحمد بن سلمان کی حالیہ تصویر جاری کی تھی، جس میں وہ کونسل برائے اقتصادی کونسل کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

    اب سعودی ولی عہد نے اور فرانسیسی صدر سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، جس میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا.


    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے متعلق قیاس آرائیاں جھوٹی ثابت ہوئیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایرانی سپریم لیڈر نے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے7شرائط پیش کردیں

    ایرانی سپریم لیڈر نے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے7شرائط پیش کردیں

    تہران :ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے یورپی ممالک اور ایران کے درمیان طے ہونے والے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے سات شرائط پیش کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق سنہ 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے ہونے والے ایٹمی معاہدے سے امریکا کی دست برداری کے بعد یورپی ممالک اور ایران کے درمیان معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے حکام کی کوششیں جاری ہیں۔

    گذشتہ روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے سات شرائط پیش کی گئی ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے سرکاری ویب سایٹ پر بدھ کے روز جاری بیان میں یورپی ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی منسوخی کے بعد یورپی بینک ایرانی تیل کی تجارت کو تحفظ فراہم کریں اور ایران سے خام تیل کی خریداری کو جاری رکھیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای کا بیان میں کہنا تھا کہ یورپی ممالک کو وعدہ کرنا ہوگا کہ وہ ایران کے بیلسٹک میزائل منصوبے پر کوئی مذاکرات نہیں کریں گے اور نہ ہی مشرق وسطیٰ میں ہونے والی سرگرمیوں کے حوالے سے کوئی نئے مذاکرات ہوں گے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے جاری بیان میں کہا ہے کہ یورپی ممالک کو ایران کے ساتھ ہونے والی تجارت کو محفوظ بنانا ہوگا۔ ایران برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ کوئی جنگ نہیں چاہتا تاہم ان پر بھروسہ بھی نہیں کرسکتا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر امریکا ایرانی تیل کی فروخت کو کوئی نقصان پہنچاتا ہے تو پھر یورپ کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا اور ایران سے تیل کی خریداری کرنی ہوگی۔ جس کے لیے یورپی ممالک کو تحفظ دینے کی ضمانت دینی چاہیئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • فرانسیسی صدر آج ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کریں گے

    فرانسیسی صدر آج ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کریں گے

    ماسکو: فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون آج روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کریں گے اس دوران باہمی تعلقات کی مضبوطی پر زور دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ کئی مہینوں سے فرانس اور روس کے تعلقات میں کمزوری دیکھنے میں آئی ہے تاہم آج 24 مئی کو فرانس کے صدر روس کا دورہ کرتے ہوئے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کریں گے اور تعلقات کی مزید بہتری پر زور دیا جائے گا۔

    عالمی میڈیا کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون تین روزہ سرکاری دورے پر آج روس کے شہر سینٹ پیٹزبرگ پہنچے گے جہاں وہ ولادی میر پیوٹن سے ہاہمی تعلقات کی مضبوطی سمیت ایران اور شام کی موجودہ صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔


    شام کے معاملے پراختلاف : روسی صدرنے فرانس کا دورہ مؤخرکردیا


    واضح رہے کہ ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف سخت جملوں کا استعمال بھی کر چکے ہیں تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ روس میں ہونی والی یہ ملاقات روس اور فرانس کے باہمی تعلقات کو مزید تقویت بخشے گی۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال مئی کو روسی صدر ولادی میر پوٹن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئیل میکروں سے ملاقات کی تھی، یہ ملاقات فرانسیسی شہر مارسے میں ہوئی تھی۔


    فرانس کے وزیراعظم دو روزہ دورے پر یونان پہنچ گئے


    قبل ازیں روسی حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں رہنما دو طرفہ تعلقات میں بہتری اور خاص طور پر تجارت اور انسداد دہشت گردی میں تعاون کے ساتھ ساتھ شام اور یوکرائن میں امن عمل کے حوالے سے بات چیت کریں گے، بعد ازاں مذکورہ ملاقات بھی کامیاب ثابت نہیں ہوئی تھی، باوجود اس کے  روس اور فرانس کے مابین دوری پائی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روزہ رکھنے والے مسلمان سیکیورٹی رسک ہیں، ڈنمارک کی وزیر کی ہرزہ سرائی

    روزہ رکھنے والے مسلمان سیکیورٹی رسک ہیں، ڈنمارک کی وزیر کی ہرزہ سرائی

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کی وزیر برائے امیگریشن انگرا اسٹوج برگ نے روزہ رکھنے والے مسلمانوں کو معاشرے کے لیے سیکیورٹی رسک قرار دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انگرا اسٹوج برگ نے کہا ہے کہ ڈنمارک میں موجود مسلمان رمضان میں 18 گھنٹے تک کچھ کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں، اس دوران وہ اپنے کاموں پر بھی جاتے ہیں، وہ مختلف مشینیں بھی آپریٹ کرتے ہیں اور بسیں بھی چلاتے ہیں ان کا یہ عمل ہمارے تحفظ کے لیے خطرات پیدا کرسکتا ہے۔

    خاتون وزیر نے کہا کہ ڈنمارک میں موجود تمام مسلمان رمضان کے دوران اپنے کاموں سے چھٹیاں لیں تاکہ ہماری سوسائٹی کو لاحق خطرات دور ہوسکیں۔

    ڈنمارک کی تھری ایف ٹرانسپورٹ یونین نے خاتون وزیر کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسا مسئلہ پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں جو ابھی تک موجود ہی نہیں ہے۔

    ڈنمارک کی مسلم یونین نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ پر خاتون وزیر کو کہا ہے کہ مس اسٹوج برگ آپ کی توجہ کا شکریہ لیکن مسلمان بالغ افراد روزہ رکھ کر بھی اپنا اور معاشرے کے دیگر افراد کا خیال رکھنے کی بہترین اہلیت رکھتے ہیں۔

    خاتون وزیر کی جماعت کے ایک وزیر نے اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے اسٹوج برگ کو تجویز دی ہے کہ سیاست دان غیر ضروری مداخلت کے بجائے حقیقی مسائل حل کرنے کی جانب توجہ دیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایران سے متعلق امریکا کی نئی پالیسی، یورپی یونین نے تحفظات کا اظہار کردیا

    ایران سے متعلق امریکا کی نئی پالیسی، یورپی یونین نے تحفظات کا اظہار کردیا

    لندن: امریکا کی جانب سے ایران کے حوالے بنائی گئی نئی حکمت عملی پر یورپی یونین نے تحفظات کا اظہار کردیا جبکہ سعودی عرب نے نئی پالیسی کی مکمل حمایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے گذشتہ روز ایران سے متعلق امریکا کی نئی پالیسی کا اعلان کیا تھا، علاوہ ازیں مائیک پومپیو نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا ایران پر تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کرے گا، پابندیوں کے بعد ایران کو اپنی معیشت کی بقا کا مسئلہ پڑ جائے گا۔

    عالمی میڈیا کے مطابق یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کی رابطہ کار فیڈریکا موگرینی نے امریکا پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران جوہری معاہدے پر قائم رہے، جب تک ایران معاہدے کی پاسداری کرتا رہے اس وقت تک سمجھوتے کی شقوں پر عمل درآمد جاری رکھنا چاہیے۔


    ایران، امریکا کی دھمکیوں اور دباؤ میں نہیں آئے گا: حسن روحانی


    دوسری جانب جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک امریکا کے بغیر بھی ایرانی معاہدے کا نفاذ برقرار رکھنا چاہتے ہیں، ایران نے اگر دوبارہ جوہری پروگرام کا آغاز کیا تو اس سے خطرات جنم لے سکتے ہیں اسی لیے یورپ معاہدے پر مکمل قائم ہے۔

    علاوہ ازیں برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جونسن نے جوہری معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دنیا کو ایران کے ایٹم بم سے محفوظ رکھنے والا سمجھوتہ ہے، اس سے دست برداری کے بجائے امریکا کو چاہیے کہ وہ اس میں دوبارہ شامل ہوکر دنیا کو ایٹمی خطرات سے محفوظ رکھے۔


    امریکا،سعودی عرب اور یواےای‘ایران کے خلاف متحد


    خیال رہے کہ سعودی عرب نے امریکی جانب سے ایران سے متعلق نئ پالیسی کے بعد مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے، علاوہ ازیں جب امریکا نے ایران جوہری ڈیل سے دست برداری کا اعلان کیا تھا اس وقت بھی سعودی عرب امریکا کے ساتھ کھڑا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پوپ کا چلی جنسی اسکینڈل پرتہلکہ خیزبیان

    پوپ کا چلی جنسی اسکینڈل پرتہلکہ خیزبیان

    ویٹیکن: پوپ فرانسس نے چلی جنسی اسکینڈل میں پیش رفت کرتے ہوئے متاثرہ فریق کو بے قصور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خدا اور پوپ تم سے محبت کرتے ہیں، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بیان بڑا طوفان ثابت ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ان دنوں ویٹیکن چرچ چلی میں  بچوں کے ساتھ پادریوں کے ہاتھوں ہونے والے بد سلوکی کے مبینہ واقعات کی تحقیقات کرنے اور قصور وار کو قرار واقعی سزادلوانے کی کوشش میں مصروف ہے۔

    چلی سے تعلق رکھنے والے پادری  بشپ جان بیروس میڈرڈ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ایک ساتھی فرنینڈو کراڈیما کے جنسی جرائم پر پردہ ڈالا ہے۔ گزشتہ جمعے روم میں ہونے والے ہنگامی اجلاس میں چلی سے تعلق رکھنے والے تمام 34 بشپ نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی تھی ، جس کی وجہ پوپ کا ان کے طریقہ کار پر عدم اعتماد کا اظہار تھا۔

    میکسیکو: ایک ہفتے میں تین پادری قتل

    گزشتہ روز اسپین کے ایک اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ چلی میں جنسی زیادتی کا شکار ہونے والے شخص نے پوپ سے ملاقات کی ہے، مذکورہ شخص کے بارے میں کہا جارہاہے کہ وہ ہم جنس پرست ہے، تاہم پوپ نے اسے بے قصور قرار دیتے ہوئے کہا کہ’پوپ اورخدا دونوں تم سے پیار کرتے ہیں‘۔

    اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ’پوپ نے مذکورہ شخص سے یہ بھی کہا کہ تم جیسے بھی ہو اس میں تمہارا کوئی قصور نہیں ہے ، خدا نے تمہیں ایسا ہی تخلیق کیا ہے‘۔ ان کے اس بیان کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ ایک بہت بڑا طوفان ثابت ہوگا اور کہ یہ بیان رومن کیتھولک چرچ کے بنیادی عقائد کے منافی ہے۔ ویٹیکن سٹی کے ترجمان کا اس معاملے پر کہنا ہے کہ عموماًٍ وہ پوپ کے ذاتی حیثیت میں دیے گئے بیان کی تشریح نہیں کرتےاور یہ بھی اسی نوعیت کا ایک بیان  ہے۔

    یاد رہے کہ چلی میں اس قسم کے جرائم کی اطلاعات نصف دہائی سے سنائی دے رہی تھیں تاہم رواں سال جنوری میں اس معاملے میں شدت آگئی یہاں تک کہ پوری دنیا میں اس پر احتجاج کیا گیا، مجبورا ً پوپ کو از خود اس معاملے کا نوٹس لینا پڑا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ایرانی ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لیے یورپ کی کوششیں ناکافی ہیں، جواد ظریف

    ایرانی ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لیے یورپ کی کوششیں ناکافی ہیں، جواد ظریف

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے یورپی یونین کے سربراہ برائے توانائی میگوئل اریاس سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ یورپ کی ایرانی ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لیے کوششیں ناکافی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق رواں ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ طے شدہ جوہری معاہدہ منسوخ کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں عالمی طاقتوں بالخصوص یورپی ممالک کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، بعد ازاں امریکا نے ایران جوہری ڈیل سے دست برداری کے بعد ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر دیں ہیں۔

    ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکا کی ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی منسوخی کے بعد سے یورپ کی متعدد کمپنیاں ایران میں کی گئ سرمایہ کاری ختم کرنے کی باتیں کررہی ہیں۔

    جواد ظریف کا کہنا ہے کہ یورپی کمپنیوں کی جانب سے ایران میں کی گئی سرمایہ کاری ختم کرنے کی باتیں یورپ کے ایٹمی معاہدوں کے حوالے سے کیے گئے وعدوں کی مخالفت کررہی ہیں۔ اگر ایران کی اقتصادیات کا خیال نہیں رکھا گیا تو ہم ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری پر دوبارہ کام شروع کردیں گے۔

    دوسری جانب یورپی یونین کے کمشنر برائے توانائی میگوئل ایریاس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یورپ کسی نئے معاہدے کے حوالے مذاکرات نہیں کرے گا، بلکہ سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے پر ہی باقی رہے گا۔

    یاد رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ کے اوائل میں اپنے یورپی اتحادیوں کی گذارشات کو درگزر کرتے ہوئے ایران کے ساتھ طے شدہ معاہدہ ختم کرکے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردی تھی۔

    یورپی یونین کے عہدیدار میگوئل اریاس کا کہنا تھا کہ یورپ کا مؤقف واضح ہے یورپی یونین ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر قائم ہے اور یہ ہی معاہدہ کار آمد ثابت ہوگا۔‘‘

    ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے سربراہ برائے توانائی میگوئل اریاس کے ساتھ ہونے والی ملاقات سے واضح ہوا ہے کہ سنہ 2015 میں طے ہونے والے ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لیے یورپ کی کوششیں اور حمایت کافی نہیں ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی کے پادری اہم عہدے کے لیے مقرر، پوپ فرانسس کا اعلان

    کراچی کے پادری اہم عہدے کے لیے مقرر، پوپ فرانسس کا اعلان

    روم: مسیح برادری کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے دنیا بھر میں 14 کارڈینلز کی تقرریاں کردیں جس کے تحت کراچی کے آرچ بشپ جوزف کوٹس کو بھی کارڈینل کا اعزاز دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پوپ فرانسس نے دنیا بھر کے 14 گرجا گھروں میں موجود پادریوں کو کارڈینل کا مقرر کرنے کا اعلان کیا جن میں کراچی کے آرچی بشپ جوزف کوٹس بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: پوپ فرانسس نے پاکستانی نوجوان کا سندھی اجرک کا تحفہ قبول کرلیا

    پوپ فرانسس 29 جون کو منعقد ہونے والی ٹاپ کونسل مٹینگ میں منتخب کردہ کارڈ ڈینلز کو عہدے تفویض کریں گے، جوزف کوٹس دوسرے پاکستانی پادری ہیں جنہوں نے کارڈینل کا اعزاز اپنے نام کیا۔

    واضح رہے کہ کارڈینل کا انتخاب دنیا کے پانچ براعظموں سے کیا گیا جن میں پاکستان، عراق، مڈغاسکر اور جاپان کے مسیح رہنماؤں کے نام شامل تھے۔ اس موقع پر پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ کارڈینلز کے عہدوں کا مقصد اور اس کے لیے پادریوں کا انتخاب گرجا گھروں کی یکجہتی کا مظہر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔