Category: یورپ

  • قرآنی آیات کو حذف کرنے کے فرانسیسی مطالبے پر ترک صدر کا سخت ردعمل

    قرآنی آیات کو حذف کرنے کے فرانسیسی مطالبے پر ترک صدر کا سخت ردعمل

    انقرہ: ترک صدر طیب اردگان نے فرانس کی جانب سے پیش کیے جانے والے اس منشور کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں فرانس کے چوٹی کے مفکرین و سیاستدانوں نے قرآن پاک سے چند آیات حذف کردینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    گزشتہ ماہ 21 اپریل کو سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی اور سابق وزیر اعظم مینوئیل ولاز سمیت 300 معروف فرانسیسی اسکالرز، مصنفین اور سیاستدانوں کا دستخط شدہ ایک منشور فرانسیسی اخبار میں شائع کیا گیا جس میں کہا گیا کہ قرآن پاک سے چند آیات کو حذف کردیا جائے۔

    منشور میں کہا گیا کہ قرآن کی یہ آیات ’تشدد پر ابھارتے ہوئے یہودیوں اور عیسائیوں کو سزا دینے اور انہیں قتل کرنے کی تلقین کرتی ہیں اور اسلام کو نہ ماننے والوں کو سزا دینے کی ترغیب دیتی ہیں‘۔

    منشور میں کہا گیا کہ ان آیات کو حذف کردیا جائے تاکہ قرآن کو ماننے والا کوئی شخص کسی جرم کے ارتکاب کے لیے مقدس آیات کا سہارا نہ لے۔

    ترک صدر طیب اردگان نے اپنی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے پارلیمنٹری گروپ سے میٹنگ کے دوران کہا کہ اس منشور پر دستخط کرنے والے قرآن کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ انہوں نے کبھی خود اپنی مذہبی کتب انجیل، زبور اور تورات بھی نہیں پڑھی ہوں گی۔ اگر انہوں نے اپنی کتب پڑھی ہوتیں تو وہ ان پر پابندی عائد کرنے پر غور کرتے۔

    اردگان نے کہا کہ اگر آپ ہماری مذہبی کتاب کو نشانہ بنائیں گے تو جواباً ہم ایسا نہیں کریں گے۔ ’ہم آپ کی سطح پر آکر آپ کی مذہبی اور مقدس اقدار کو نشانہ نہیں بنائیں گے‘۔

    ترکی کی اپوزیشن پارٹی ری پبلکن پیپلز پارٹی کے لیڈر کمال قلیچ دار اوغلو نے صدر اردگان سے بھی زیادہ سخت ردعمل دیا۔

    انہوں نے کہا کہ فرانس کا یہ اقدام القاعدہ، النصرہ اور داعش جیسی جماعتوں کے طرز فکر کی عکاسی کرتا ہے۔

    اپنی جماعت کے اراکین سے ایک میٹنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ ان فرانسیسی شخصیات کا کہنا ہے کہ ان آیات کو اس لیے نکالا جائے کیونکہ یہ فرسودہ ہوچکی ہیں۔ ’فرسودہ وہ آیات نہیں بلکہ آپ خود ہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ آپ کا یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ آپ القاعدہ اور داعش کی حمایت کرتے ہیں۔ ’اگر آپ ان دہشت گرد جماعتوں کی حمایت کرنا چاہتے ہیں جو اپنے مکروہ افعال کے لیے مذہب کا سہارا لیتی ہیں، تو آپ کو کوئی نہیں روک سکتا‘۔

    کمال اوغلو نے مزید کہا کہ ہم تمام مذہبی کتب کا احترام کرتے ہیں۔ اسلام امن کا مذہب ہے اور ساری دنیا نے اس کا اعتراف کیا ہے۔ اسلام میں تشدد یا نفرت کا کوئی ذکر نہیں البتہ جابجا امن قائم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ ’منشور پر دستخط کرنے والے نہیں جانتے کہ اسلام کیا ہے‘۔

    کمال اوغلو نے یہ بھی تجویز دی کہ منشور پر دستخط کرنے والے تمام افراد حضور اکرمﷺ کا آخری خطبہ حج پڑھیں جسے دنیا کا پہلا انسانی حقوق کا ضابطہ اخلاق مانا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • امریکا جوہری معاہدے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے، مغربی ممالک

    امریکا جوہری معاہدے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے، مغربی ممالک

    واشنگٹن : امریکا کی جوہری معاہدے سے علیحدگی باوجود مغربی ممالک نے ایران کے ساتھ معاہدے پر کام کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا معاہدے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے۔

    تفصیلات کے مطابق چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین سنہ 2015 میں امریکی صدر باراک اوبامہ کی صدارات میں طے ہونے والا جوہری معاہدہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ روز منسوخ کرتے ہوئے صدارتی حکم نامے پر دستخط بھی کردیئے ہیں۔

    امریکی صدر ٹرمل کی جانب سے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے باوجود مغربی طاقتوں نے ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے پر باقی رہنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔

    ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے میں شامل مغربی ممالک جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے طے شدہ معاہدے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے۔

    مغربی ممالک کا کہنا تھا کہ روس اور چین مسلسل ایرانی جوہری معاہدے کی حمایت کررہے ہیں، اس لیے مغربی ممالک بھی سنہ 2015 میں طے ہونے والے معاہدے میں شامل دیگر طاقتوں کے ساتھ مل کر معاہدے پر کام کریں گے۔

    ایران نے امریکا کے حالیہ اقدمات پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایٹمی معاہدہ باقی نہیں رہے گا تو ایران دوبارہ ایٹمی ہتھیار کو تیار کرنے لیے کام کرے گا۔

    ایران کے صدر مولانا حسن روحانی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’میں نے ملک کے وزیر خارجہ کو حکم دیا ہے کہ اگلے ہفتے چین اور روس سمیت معاہدے میں شامل دیگر مغربی ممالک سے گفت و شنید کرے‘۔

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ’اگر معاہدے کے دیگر ممبران اپنی جگہ باقی رہتے ہیں تو معاہدے کے مقاصد ان کے تعاون سے حاصل کیے جاسکتے ہیں‘۔

    واضح رہے کہ نام نہاد (جے سی پی او اے) کمیٹی نے ایران پر برسوں سے عائد اقتصادی پابندیوں میں جوہری معاہدے کے ذریعے نرمی تھی، مذکورہ کمیٹی میں اقوام متحدہ، امریکا اور یورپی ممالک شامل ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمہ نے گذشتہ روز جے سی پی او اے سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مذکورہ جوہری معاہدہ خوفناک اور یکطرفہ معاہدہ تھا‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ایران ریاستی دہشت گردی کی سرپرستی کرتا ہے، ایران کے ساتھ معاہدہ یکطرفہ تھا، ایران نے معاہدے کے باوجود جوہری پروگرام جاری رکھا تھا‘۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اور اپنے اتحادیوں کو بچانے کے بجائے کہا ہے کہ ’ایرانی حکومت کو ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے کمزور حدود بنائی گئی تھی اور شام اور یمن سمیت پورے مشرق وسطیٰ میں ایران کے خطرناک رویوں کے لیے کوئی حدود ہی موجود نہیں ہیں‘۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ ایٹمی معاہدے کے مطابق ایران کو بیلسٹک میزائل کی تیاری سے روکنے کے لیے کچھ نہیں تھا اور ایران کے جورہی منصوبوں کا معائنہ کرنے کے لیے بھی کوئی خاص میکنزم موجود نہیں ہے‘۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’میں ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کررہا ہوں جو سنہ 2015 میں جوہری معاہدے کے بعد کم کردی گئی تھی‘۔

    امریکی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیاں فوری طور پر عائد نہیں کی جائیں گی، ایران کے ساتھ تجارت کرنے والی کمپنیوں کے پاس اپنے آپریشن بند کرنے کے لیے چھ ماہ ہیں‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’دوبارہ عائد کی گئی پابندیوں میں ایران کی مذکورہ کمپنیوں کو نشانہ بنایا جائے گا، جن میں ایرانی تیل کے شعبے، طیاروں کی برآمدات، دھاتوں کی خرید و فروخت اور ایرانی حکومت پر ڈالر کی خریداری پر بھی پابندی ہوگی۔

    امریکا کے مشیر برائے قومی سلامتی جون بولٹن کا کہنا تھا کہ ’جو یورپین کمپنیاں ایران کے ساتھ تجارت کررہی ہیں وہ چھ ماہ کے اندر اندر اپنے آپریشن بند کردیں ورنہ امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے کےلیے تیار رہیں‘۔

    خیال رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدوں کے باعظ خطے میں ایران کی اشتعال انگیزیوں میں مزید اضافہ ہوجاتا جارہا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانوی شہزادہ ہیری اور اداکارہ میگھن مرکل کی نئی رہائش گاہ، تصاویر منظر عام پر

    برطانوی شہزادہ ہیری اور اداکارہ میگھن مرکل کی نئی رہائش گاہ، تصاویر منظر عام پر

    لندن: برطانوی شہزادہ ہیری اور اداکارہ میگھن مرکل کی شادی کی تیاریاں عروج پر ہیں جبکہ شادی کے بعد دونوں کی نئی رہائش گاہ کی تصاویر بھی منظر عام پر آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہزادہ ہیری اور میگھن کے لیے برطانیہ کے کینسنگٹن پیلیس میں 21 کمروں پر مشتمل ’اپارٹمنٹ 1 اے‘ کی تزئین و آرائش کا کام انتہائی تیزی سے جاری ہے، جہاں وہ شادی کے بعد رہیں گے، اس اپارٹمنٹ میں منتقل ہونے کے بعد وہ شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ مڈلٹن کے ہمسائے بن جائیں گے۔

    شہزادہ ہیری، میگھن مرکل سے شادی نہ کریں، مرکل کے بھائی کا مشورہ

    برطانوی میڈیا کے مطابق شہزادہ ہیری اپارٹمنٹ 1اے کی تزئین و آرائش اپنی زیر نگرانی کرا رہے ہیں، وہ اکثر پیلیس کا دورہ کرتے اور کام کا جائزہ لیتے ہیں اور ورکرز سے پوچھتے ہیں کہ کام کب تک مکمل ہو جائے گا، جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ جلد از جلد اپارٹمنٹ کو تیار دیکھنا چاہتے ہیں۔

    واضح رہے کہ پرنس ہیری اور امریکی اداکارہ میگھن مرکل ایک دوسرے کے قریبی دوست ہیں، جن کے درمیان گزشتہ برس نومبر میں باقاعدہ منگنی ہوئی تھی، جس کے بعد شادی کی تاریخ کے لیے 19 مئی کا اعلان کیا گیا تھا، شاہی خاندان میں شادی کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔

    برطانوی شاہی خاندان کی نئی رکن میگھن مرکل کون ہیں؟

    خیال رہے کہ پرنس ہیری کی عمر 32 سال ہے جبکہ ان کی ہونے والی بیوی اداکارہ میگھن مرکل 36 برس کی ہیں، شادی کے لیے 600 مہمانوں‌کو دعوت نامے دئیے گئے ہیں، جبکہ شادی کے لیے دونوں (شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل) انتہائی پرجوش دکھائی دیتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسرائیل میں جاپانی وزیر اعظم کو جوتے میں میٹھا پیش کردیا گیا

    اسرائیل میں جاپانی وزیر اعظم کو جوتے میں میٹھا پیش کردیا گیا

    تل ابیب: اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے سرکاری رہائش گاہ پر جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے کو دئیے گئے عشائیے میں میٹھا جوتے میں پیش کردیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جن جوتوں میں میٹھا پیش کیا گیا وہ اصلی نہیں تھے بلکہ خاص دھات کے بنے ہوئے تھے، جاپانی وزیر اعظم نے میٹھا تو کھا لیا لیکن جاپانی سفارتکار سیخ پا ہوگئے اور سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے ذاتی شیف نے جن جوتوں میں میٹھا پیش کیا ان میں چاکلیٹس، اور شیریں خوان موجود تھیں، جاپان میں جوتے کو انتہائی توہین آمیز سمجھا جاتا ہے، جاپانی اپنے دفاتر میں جوتے اتار کر داخل ہوتے ہیں۔

    جاپانی وزیر اعظم نے کسی بھی قسم کا ردعمل دئیے بغیر شیریں خوان بھی چکھا اور چاکلیٹس بھی کھائیں تاہم دیگر ممالک کے سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ جاپان میں جوتے سے زیادہ بے وقعت چیز اور کوئی نہیں ہے، جاپانی اس واقعے کو کبھی نہیں بھولیں گے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کھانے میں پیش کی جانے والی ڈشز کی منظوری وزارت خارجہ نے نہیں دی تھیں، ہم شیف کا احترام کرتے ہیں اور اسے سراہتے ہیں، وہ انتہائی تخلیقی ذہن رکھتا ہے۔

    واضح رہے کہ جاپان کے وزیر اعظم اپنی اہلیہ کے ہمراہ رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں اسرائیل کے سرکاری دور پر پہنچے تھے، جہاں اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ نے مہمانوں کو اپنے سرکاری گھر میں مدعو کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران شام کو جدید ہتھیار فراہم کررہا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم

    ایران شام کو جدید ہتھیار فراہم کررہا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم

    بیت المقدس: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران شام کو جدید ہتھیار فراہم کررہا ہے جو اسرائیل کے لیے خطرہ ہے، ایران کا مقابلہ بعد میں کرنے کے بجائے جلد کرلیا جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، نیتن یاہو نے کہا کہ ہم ایرانی جارحیت کو روکنے کا ارادہ رکھتے ہیں خواہ اس کے لیے کسی بھی تنازع میں داخل ہونا پڑے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ایران پر چڑھائی نہیں چاہتے مگر کسی بھی منظر نامے کے لیے تیار ہیں، اسرائیل پڑوسی ملک شام میں ایران کے مستقل عسکری وجود کو کسی طور درگزر نہیں کرے گا۔

    نیتن یاہو کے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات پر غور کررہے ہیں کہ ان کا ملک 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے دستبردار ہوجائے یا نہیں۔

    یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے سخت مخالفوں میں سے تھے، جس کی رو سے ایران پر سے بین الاقوامی پابندیاں اُٹھانے کے عوض تہران کی یورینیم افزودگی پر روک لگانا لازم قرار دیا گیا۔

    گزشتہ ہفتے نیتن یاہو نے انکشاف کیا تھا کہ ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق اسرائیلی انٹیلی جنس کو حاصل ہونے والی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کے حوالے سے اپنی سابقہ کوششوں کے بارے میں جھوٹ بولا تھا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم اس پر کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایران نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، ایران کا اعتبار کرنا ممکن نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فرانس نے کیمیائی حملوں کے ذمہ داروں کی تشخیص کے لیے نیا طریقہ بتادیا

    فرانس نے کیمیائی حملوں کے ذمہ داروں کی تشخیص کے لیے نیا طریقہ بتادیا

    پیرس : فرانس کی جانب سے شہریوں پر کیمیائی بموں سے حملہ کرنے والے ملزمان کی تشخیص کے لیے نئے میکنزم تیار کرنے کی پیش کردہ تجویز پر عالمی طاقتیں غور کرنے لگی.

    تفصیلات کے مطابق کیمیائی حملوں کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی تنظیم او پی سی ڈبلیو کی دوما میں تحقیقات کے بعد یورپی یونین کے رکن ملک فرانس حملہ آوروں کا پتہ چلانے کے لیے ایک نیا میکنزم بنانے کی تجویز پیش کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتیں کیمیل حملوں میں ملوث افراد کا تعین کرنے کے حوالے سے فرانس کی جانب سے پیش کردہ تجویز کا جائزہ لے رہی ہیں، کیمیل حملوں کی ممانعت کرنے والی تنظیم او پی سی ڈبلیو صرف حملوں کی نشاندہی کرنے ک صلاحیت رکھتی ہے لیکن نئے میکنزم کے بعد حملہ آور کا تعین بھی کرسکے گی۔

    خیال رہے کہ شام میں کیمیائی حملوں کے حوالے سے اقوام متحدہ اور او پی سی ڈبلیو سنہ 2015 سے مشترکہ طور پر تحقیقات میں مصروف تھے، مذکورہ اداروں کے اختیارات میں اضافے کی تجویز کو ویٹو کردیا تھا۔

    اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران فرانسیسی مندوب کا کہنا تھا کہ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جب بھی شام کے حوالے سے کوئی منصوبہ یا تجویز پیش کی جاتی ہے تو اس کا راستہ بلاک کردیا جاتا ہے، ہمیں ایسا میکنزم تیار کرنے کی ضرورت ہے جس کے ذریعے ذمہ دار کی پہچان کی جاسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ فرانس کی جانب سے پیش کردہ تجویز کی راہ میں ایران اور روس رکاوٹیں حائل کرسکتے ہیں کیوں کہ ماضی میں مذکورہ تنطیم میں شام کے خلاف پیش کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر پیش کردہ قرارداد نامنظور ہوگئی تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں عالمی سطح پر ایسے میکنزم تیار کرنے کی ضرورت ہے جو کیمیائی حملے کرنے والوں کا تعین کرسکیں‘ جس کے بعد اعصاب متاثر کرنے والے کیمیل حملوں کے واقعات میں واضح کمی رونما ہوگی۔

    واضح رہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی تنظیم او پی سی ڈبلیو کی شوریٰ اعلیٰ میں 41 ارکان ہیں اگر کسی بھی قرار داد کی منظوری لینی ہو تو 27 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔

    دوسری جانب قرار داد مسترد ہونے کا متبادل یہ ہے کہ او پی سی ڈبلیو اپنی 192 ارکان کی کانفرنس منعقد کرے جو سنہ 1997 کی کانفرنس میں کیمیائی ہتھیاروں کے حوالے سے طے ہونے والے قوانین پر عمل درآمد کے لیے مداخلت کرسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ فرانس کے موجودہ صدر ایمیئول مکرون نے رواں برس مارچ میں نیدر لینڈ کا دورہے کے دوران او پی سی ڈبلیو کے سربراہ احمت اوزمچو سے ملاقات کرتے ہوئے نئے میکنزم کے حوالے گفتگو کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • پاکستان اور یو اے ای کے درمیان 2 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط

    پاکستان اور یو اے ای کے درمیان 2 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط

    اسلام آباد : متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے مابین تعاون کے تیسرے مرحلے میں مخلتف منصوبوں کے لیے دونوں ممالک نے 2 ارب ڈالر کے منصوبوں کے معاہدوں پر کیے۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کے روز متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان تعاون کے تیسرے مرحلے کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے لیے دونوں ممالک کے وفود کےمابین 2 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔

    متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے ابوظہبی کے ترقیاتی فنڈ سے چلنے والے منصوبوں کے تیسرے مرحلے کے لیے ڈائریکٹر عبداللہ خلیفہ ال غافی اور ملٹری کالج برائے انجینئرنگ کے کمانڈنٹ میجر جنرل انور الحق چوہدری نے معاہدوں پر دستخط کیے۔

    ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر پاک فوج کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاکستان میں تعینات متحدہ عرب امارات کے سفیر حمّاد عبید الزابی بھی موجود تھے۔

    پاکستانی میڈیا کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے مذکورہ منصوبے کا مقصد پاکستان کے شہریوں کی امداد اور پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے ترقیاتی کاموں میں مدد تعاون فراہم کرنا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ منصوبوں کا مقصد ملک میں جاری ترقیاتی کاموں کی تعمیل کرنا ہے جو طویل مدت تک آمدنی والے افراد کو پایئداری اور فائدہ پہنچائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • غیر ملکی سیاح پاکستان کا قدرتی حسن دیکھ کر حیران، ویڈیو دیکھیں

    غیر ملکی سیاح پاکستان کا قدرتی حسن دیکھ کر حیران، ویڈیو دیکھیں

    پاکستان کا شمار اُن ممالک میں ہوتا ہے جو قدرتی وسائل اور فطری حسن سے مالا مال ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں کے تمام ہی علاقے جغرافیائی خصوصیت اور منفرد حسن رکھتے ہیں۔

    پاکستان کے شمالی علاقوں کے حسن اور بالخصوص خیبرپختونخواہ کے علاقے سوات کو یورپی ملک سوئٹزر لینڈ کے ہم پلہ قرار دیا جاتا ہے، یہاں کے قدرتی حسن کو دیکھنے کے لیے سیاح دور دراز علاقوں سے آتے ہیں۔

    پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن کی کامیابی کے بعد غیر ملکی سیاحوں کی ایک بار پھر آمد کا سلسلہ جاری ہوگیا، حال ہی میں یورپ سے تعلق رکھنے والی خاتون سیاح ایوا زو بیک پاکستان کے خوبصورت علاقے گلگت بلتستان پہنچیں۔

    دیکھیں: پاکستان کے خوبصورت سیاحتی مقامات

    خاتون سیاح گلگت بلتستان کی خوبصورتی کو دیکھ کر دنگ رہ گئیں کیونکہ انہوں نے اس قدر حسین مناظر اپنی زندگی میں پہلے کبھی دیکھے نہیں تھے، انہوں نے عطاء آباد جھیل کی سیر بھی کی اور خصوصی ویڈیو بنا کر پاکستان کے قدرتی حسن کو دنیا بھر میں بسنے والے لوگوں تک پہنچایا۔

    یہ بھی دیکھیں: پاکستان کی خوبصورت ترین جھیلیں

     ایوا زو بیک نے عطاء آباد جھیل بننے کے محرکات بتائے اور ناظرین کو یہ بھی آگاہ کیا کہ جھیل تقریباً 200 فٹ گہری ہے جبکہ پہاڑ کے اوپر حصے کو کاٹ کر شاہراہ قراقرم  کی سڑک بنائی گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی فوج شام سے کبھی نہیں جائے گی، سربراہ فرانسیسی فوج

    امریکی فوج شام سے کبھی نہیں جائے گی، سربراہ فرانسیسی فوج

    پیرس: فرانسیسی فوج کے سربراہ فرانسوا لیوکوانٹا نے کہا ہے کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ امریکی فوج داعش کا خاتمہ کرنے سے پہلے شام سے واپس جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سربراہ فرانسیسی فوج نے کہا کہ داعش کو شکست دینا میری اولین ترجیح ہے، اسی لئے میں سمجھتا ہوں کہ امریکیوں کے ساتھ ہمارا شام میں رہنا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ داعش کو شکست دئیے بغیر امریکی ملک چھوڑیں گے، اپنے ملک کی اسپیشل ٹاسک فورس کو شام میں تعینات رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سربراہ فرانسیسی فوج کا کہنا تھا کہ ہم اسپیشل ٹاسک فورس سمیت داعش کے خاتمے کے لیے ہر طریقہ بروئے کار لائیں گے، فرانس عمومی طور پر میدان جنگ میں اپنی ایلیٹ فورس کے استعمال سے متعلق تفصیلات ظاہر نہیں کرتا۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    فرانسیسی فوجی قیادت کی جانب سے پیش کردہ اندازوں کے مطابق داعش کے دو ہزار جنگجوں تنظیم کے آخری گڑھ میں مورچہ زن ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی وزیر دفاع جیمس میٹس نے انکشاف کیا تھا کہ پیرس نے شام میں اپنی اسپیشل ٹاسک فورس کی کمک بھیجی ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی مرتبہ شام سے اپنی فوج کی واپسی کے اعلانات کرچکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ فوج کا کام داعش کو شکست دینا تھا جو ہماری فوج نے احسن طریقے سے انجام دیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پیوٹن کے خلاف روس بھر میں مظاہرے جاری، 1ہزار روسی گرفتار

    پیوٹن کے خلاف روس بھر میں مظاہرے جاری، 1ہزار روسی گرفتار

    ماسکو : چوتھی بار روس کے صدر منتخب ہونے والے ولادیمیر پیوٹن کے خلاف ماسکو سمیت روس بھر میں شدید احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے، پولیس نے اپوزیشن رہنما سمیت 1ہزار مظاہرین کو گرفتار کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق روس میں چوتھی مرتبہ صدر منتخب ہونے والے ولادیمیر پیوٹن کی حلف برداری سے قبل ہی ماسکو سمیت روس بھر میں ہونے والے شدید احتجاجی مظاہروں کے دوران اپوزیشن رہنما بھی گرفتار کرلیے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روسی پولیس نے ہفتے کے روز مظاہرہ کرنے والے تقریباً 1 ہزار افراد کو موجودہ روسی صدر کے خلاف مظاہرہ کرنے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا، جس میں 41 سالہ اپوزیشن رہنما الیکسی نوالنے کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

    ولادیمیر پیوٹن کے خلاف روس کے دارالحکومت ماسکو، رشیا کے دوسرے بڑے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں گذشتہ کئی روز سے مظاہرے جاری ہیں، دونوں شہروں میں مظاہرہ کرنے والے افراد کو پولیس نے بلااجازت احتجاج کرنے پر گرفتار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ تقریباً الیکسی نوالنے سمیت 350 اپوزیشن کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    روسی میڈیا کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز الیکسی نوالنے کو بلا اجازت احتجاج کرنے اور وفاقی پولیس کے خلاف مزاحمت کرنے مقدمات درج کرنے کے بعد رپا کردیا گیا۔

    روسی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ مظاہرین ماسکو کے پشکن اسکوائر پر احتجاج کے دوران یوکرائنی زبان میں ’شرم کرو، شرم کرو‘ ’روس پیوٹن سے آزاد ہوکر رہے‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

    دوسری جانب چھوتی بار روس کے صدر منتخب ہونے والے ولادیمیر پیوٹن کی حمایت میں نیشنل لیبریشن موومنٹ نے بھی ہفتے کے روز ہی پشکن اسکوائر پر ریلی کا انعقاد کیا، جس کے باعث صدر پیوٹن کے حامی اور ان کے مخالفین آمنے سامنے آگئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔