Category: یورپ

  • فرانس، برطانیہ اور جرمنی ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے پر متفق

    فرانس، برطانیہ اور جرمنی ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے پر متفق

    لندن : برطانوی دفتر عظمیٰ سے جاری مشترکہ بیان میں فرانس،جرمنی اور برطانیہ نے کہا ہے کہ تینوں ممالک ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر متفق ہیں، البتہ تہران کی حکومت سے خطے کو در پیش مسائل سے نمٹنے کے لیے امریکا کے ساتھ کام کرنے کے لیے بھی پر عزم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے صدر ایمینؤل مکرون نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری معاہدے کے حوالے عالمی ممالک میں کی جانے والی بات چیت میں شامل کیا جائے۔

    گذشتہ روز فرانسیسی صدر ایمینؤل مکرون اور ایرانی صدر مولانا حسن روحانی کی ٹیلی فون پر بات کے دوران حسن روحانی کا کہنا تھا کہ سات عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے پر کوئی بات چیت نہیں کی جاسکتی۔

    برطانوی وزارت اعظمیٰ کے دفتر سے فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے سربراہوں کے مشترکہ طور پر جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ تینوں یورپی ممالک کی اعلیٰ قیادت ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے پر متفق ہے کیوں کہ موجودہ معاہدہ ہی تہران کو جوہری منصوبوں سے دور رکھنے میں مدد کرسکتا ہے۔

    برطانوی دفتر عظمیٰ سے بیان جاری ہونے سے قبل فرنسیسی صدر مکرون نے جرمن چانسلر انجیلا میرکل سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے قیام سے روکنے کے لیے معاہدہ ہی واحد حل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ موجودہ معاہدے میں توسیع اور ترامیم کی ضرورت ہے، البتہ یہ طے کرنا ضروری ہے کہ چھ عالمی طاقتوں کے ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا 2025 میں اختتام کے بعد کیا ہوگا۔

    صدر مکرون کا کہنا ہے کہ معاہدے کے اختتام کے علاوہ ایران کو بیلسٹک میزائل کے تیارتی سے روکنا اور مشرق وسطیٰ کے استحکام کو نقصان پہنچانے میں ایرانی حکومت کے مبینہ کردار کا حل ڈھونڈنا بھی ناگزریر ہے۔

    برطانیہ کے دفتر عظمیٰ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تینوں یورپی ممالک دنیا کے امن و استحکام کو ایران سے لاحق خطرات کا سامنا کرنے کے لیے امریکا کے ساتھ متحد ہیں۔

    فرانس، برطانیہ اور جرمنی کا ایران کے جوہری معاہدوں کے متعلق بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر عمل درآمد کو جاری رکھنے اور منسوخ کرنے کے متعلق فیصلہ آنا ہے۔

    صدر ٹرمپ موجودہ نے معاہدے کو دیوانگی اور متنازعے قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 12 مئی کو جوہری معاہدے کے بعد ایران سے ختم کی گئی اقتصادی پابندیوں کو بحال کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • اسپین میں گینگ ریپ میں ملوث ملزمان کی رہائی کے خلاف ہزاروں افراد سراپا احتجاج

    اسپین میں گینگ ریپ میں ملوث ملزمان کی رہائی کے خلاف ہزاروں افراد سراپا احتجاج

    میڈرڈ : اسپین میں ہزاروں افراد کا دوشیزہ سے جنسی زیادتی کرنے والے ملزمان کی رہائی کے خلاف مظاہرہ، پراسٹیکیوٹر نے عدالت سے ملزمان کو 20 سال سے زائد قید کی سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین کے شہر پامپلونا میں کم عمر لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کرنے والے پانچ ملزمان کی رہائی کے خلاف ہزاروں شہریوں کا تیسرے روز بھی شدید احتجاج جاری ہے۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق عدالت نے ملزمان کو گینگ ریپ کے الزام میں بری کردیا تاہم جنسی طور پر ہراساں کرنے کے جرم میں 9 سال کی قید کی سزا سنائی سنائی تھی۔

    مظاہرین دوشیزہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزمان کی رہائی کے خلاف گذشتہ تین روز سے احتجاج کررہے ہیں.

    ہسپانوی خبر رساں اداروں کے مطابق اسپین میں بڑھتے ہوئے عصمت دری کے واقعات اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنّے والی متاثرہ لڑکی سے اظہار یکجہتی کے لیے 30 ہزار سے زائد شہری سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔

    گینگ ریپ کی وجہ سے شہریوں نے اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں واقع قومی اسمبلی کے باہر بھی مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ جبکہ بارسلونا اور ویلینسیا شہر میں جمعرات سے مظاہرے جاری ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ 18 سالہ دوشیزہ کو اسپین میں منقعد ہونے والے بُل رننگ فیسٹیول کے دوران جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    پراسٹیکیوٹر نے اسپین کی اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جنسی ہراسگی میں ملوث پانچوں ملزمان کو 20 سال زائد کی سزا سنائی جائے۔

    ججز نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ ‘جس وقت دوشیزہ کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا، اس وقت متاثرہ لڑکی نے کوئی مزاحمت بھی کی’۔

    ہسپانوی حکام کا کہنا تھا کہ حکومت جنسی جرائم کی درجہ بندیوں کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں تاکہ عصمت دری میں ملوث ملزمان کے خلاف بہتر قانونی کارروائی کی جاسکے.

    مظاہرین دوران احتجاج شدید نعرے بازی کرتے رہے کہ یہ جنسی ہراسگی نہیں بلکہ عصمت دری ہے۔

    مظاہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ احتجاج صرف حالیہ دنوں ہونے والے گینگ ریپ کے خلاف نہیں ہے، بلکہ اس نظام کے خلاف ہے جس کے ذریعے خواتین کے ساتھ بد سلوکی کرنے والے افراد بچ جاتے ہیں۔

    مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اسپین کے قوانین میں عصمت دری سے متعلق قوانین میں تندیلی کی جائے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2016 میں 27 سے 29 سال کے اوباش نوجوانوں نے پامپلونا میں اپارٹمنٹ میں 18 سالہ لڑکی کو عصمت دری کا نشانہ بنایا تھا۔ جب شہر میں بُل رننگ فیسٹیول بھی جاری تھا۔

    متاثرہ لڑکی کے ساتھ عصمت دری میں ملوث ملزمان نے دوران زیادتی کے واقعے کی موبائل سے ویڈیو بناکر سماجی رابطے کی ویب سائٹ واٹس ایپ پر شیئر کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یورپی یونین میں اصلاحات، جون تک حتمی شکل دینے کا امکان

    یورپی یونین میں اصلاحات، جون تک حتمی شکل دینے کا امکان

    پیرس: فرانس کے وزیر خزانہ برونو لے مائر نے کہا ہے کہ جرمنی اور فرانس رواں برس جون تک یورپی یونین میں اصلاحات کے حوالے سے مشترکہ تجاویز کو حتمی شکل دیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ میں منعقد یورو زون کے وزرائے خزانہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، فرانسیسی وزیر خزانہ ’برونو لے مائر‘ کا کہنا تھا کہ جرمنی اور فرانس مشترکہ طور پر چاہتے ہیں کہ یورو زون کا مزید طاقتور اور ایک دوسرے کے انتہائی قریب ہونا ازحد ضروری ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین میں اصلاحات وقت کی ضرورت ہے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اصلاحات پر غور کر رہے ہیں، کوشش ہے جلد سے جلد اس عمل کو مکمل کر لیا جائے۔

    برطانیہ اور یورپی یونین کےدرمیان بریگزٹ پرعمل درآمد کا معاہدہ طےپاگیا

    علارہ ازیں اسی کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے جرمنی کے وزیر مالیات ’اولاف شولس‘ کا کہنا تھا کہ ایک مربوط مشترکہ منصوبے پر رواں برس مئی یا جون میں پیرس اور برلن کے درمیان اتفاق رائے ہو سکتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اصلاحات سے متعلق پیرس اور برلن کو آپس میں اتفاق رائے پیدا کرنی چاہیے، جس کا مقصد یورو زون کو مزید مضبوط بنانا ہے، امید ہے تمام معاملات باہمی مشاورت اور حکمت عملی سے طے ہوجائیں گے۔

    ٹرمپ کی ماحول دشمن پالیسیوں پر فرانسیسی صدر کی تنقید

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ پر عمل درآمد کا معاہد طے پاگیا ہے جس کے بعد برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا عمل مارچ 2019 سے شروع ہوگا جبکہ یورپی یونین سے انخلا کے معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے برطانیہ اور یورپی یونین نے عبوری انتظامات کے معاہدے پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فرانسیسی میوزیم جعل سازی کے بڑے اسکینڈل کا شکار

    فرانسیسی میوزیم جعل سازی کے بڑے اسکینڈل کا شکار

    ایلنے: فرانسیسی میوزیم جعل سازی کے ایک بڑے اسکینڈل کا شکار ہوگیا، نمائش کے لیے رکھے گئے اٹھارویں صدی کے مصور کے فن پارے جعلی نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی مصور ایچین ٹیرس کے نام سے منسوب میوزیم میں ان کے تقریباً نصف فن پارے جعلی نکلے، ان فن پاروں کی تعداد 82 ہے جس کے انکشاف کے بعد میوزیم کے منتظمین کو نہایت شرمندگی اٹھانی پڑی۔

    مذکورہ فن پاروں کے بارے میں خیال کیا گیا تھا کہ یہ 1857 میں پیدا ہونے والے فرانسیسی پینٹر ایچین ٹیرس نے تخلیق کیے ہیں۔ میوزیم کی انتظامیہ جعل سازی سے بے خبر رہی تاہم ایک تاریخ دان نے میوزیم آکر اس کے بارے میں انھیں آگاہ کیا۔

    معلوم ہوا ہے کہ جعلی فن پاروں پر ایک لاکھ ساٹھ ہزار ڈالر لاگت آئی تھی، ایلنے کونسل نے یہ پینٹنگز، ڈرائنگز اور واٹر کلرز عجائب گھر کے لیے 20 برس کے لیے خریدے تھے۔ یہ فن پارے مصورکے مرنے کے بعد بننے والی عمارتوں کی مصوری پر مشتمل تھے۔

    فرانسیسی شہری تین چہروں والا دنیا کا واحد شخص

    کئی ماہ قبل آرٹ کے ایک ماہر ایرک فورکاڈا نے عجائب گھر سے یہ بتانے کے لیے رابطہ کیا تھا کہ ان کو پینٹگز کی اصلیت پر شکوک و شبہات ہیں، جس پر ماہرین کی ایک ٹیم بٹھائی گئی، جنھوں نے تجزیے کے بعد کہا کہ نصف فن پارے مصور کے بنائے ہوئے نہیں ہیں۔

    مقامی میئر نے صورت حال کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے میوزیم کے وزیٹرز سے معافی مانگی، تاہم پولیس یہ جعلی فن پارے بنوانے یا فروخت کرنے والے کی تلاش شروع کردی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جوہری معاہدہ ایرانی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے پہلا قدم ہے، انجیلا میرکل

    جوہری معاہدہ ایرانی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے پہلا قدم ہے، انجیلا میرکل

    واشنگٹن : جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ طے ہونے والا معاہدہ ایرانی سرگرمیوں کو روکنے اور جوہری پروگرام کی سخت نگرانی کے لیے پہلا قدم ہے.

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز جرمنی کی چانسلر انجیلا میرکل اور امریکی صدر کے درمیان ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے سربراہوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بنایا گیا معاہدہ تہران کو لگام دینے کے لیے کافی نہیں ہے۔

    انجیلا میرکل نے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے امن و استحکام کی خاطر مزید بہتر اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔

    جرمن چانسلر انجیلا میرکل کا کہنا تھا کہ ’ہم جوہری معاہدے کو ایران کی رفتار سست کرنے والے جوہری معاہدے کو ابتدائی مرحلہ تصور کرتے ہیں۔ البتہ موجودہ جوہری معاہدہ ایران کی خواہشات کو روکنے کی ضمانت نہیں ہے۔

    جرمن چانسلر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کو کم کرنے اور پہلے سے زیادہ نگرانی کرنے کے لیے مذکورہ معاہدے پہلا قدم ہیں اس حوالے سے امریکا اور یورپی ممالک میں اتحاد و اتفاق ہونا چاہیئے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے کو ایک مرتبہ پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔

    انہوں نے ایرانی حکومت کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پیھلنے والی بد امنی، انارکی، تشدد اورخون ریزی کی ذمہ دار ایرانی رجیم ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیئے کہ لاکھوں انسانوں کی قاتل حکومت جوہری ہتھیاروں کو حاصل کرنے کے خواب بھی نہ دیکھ سکے، اور ایرانی حکومت دہشت گردوں کی حمایت کرنے اور خطرناک میزائلوں کی فراہمی کے سلسلے کو بھی ختم کرے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہسپانوی پولیس کی مراکش میں کارروائی، انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ گرفتار

    ہسپانوی پولیس کی مراکش میں کارروائی، انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ گرفتار

    میڈرڈ :اسپین کے سیکیورٹی اداروں نے مراکش میں کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی تارکین وطن کو اسپین پہنچانے والے گروہ کو گرفتار کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین کے سیکیورٹی اداروں نے مراکش میں کارروائی کرتے ہوئے انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ کو گرفتار کرلیا ہے، جو انتہائی تیز رفتار کشتیوں کا استعمال کرکے غیر قانونی طریقے سے تارکین وطن کو اسپین پہنچاتے تھے۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ گروپ تین افراد کو کشتی میں سوار کرتے تھے اور فی کس 4 ہزار یورو وصول کرکے محض آدھے گھنٹے میں مراکش سے اسپین کے درمیان 15 کلومیٹر ک سمندری پٹی کو طے کرتے تھے۔

    پولیس کے مطابق مراکش سے کشتی کے ذریعے اسپین میں داخل ہونے والے میاجرین کی تعداد کو نہایت تھوڑی ہے لیکن کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے یورپ میں داخل ہونے کے رجحان میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    ہسپانوی پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والا گروہ پہلے اسی طریقے کا استعمال کرکے منشیات بھی اسپین اسمگل کرتا تھا، غیر قانونی طریقے سے اسپین میں داخل ہونے تارکین وطن فرانس یا اٹلی منتقل ہوجاتے ہیں۔

    خیال رہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑا، سنہ 2015 میں دس لاکھ تارکین وطن یورپی یونین میں داخل ہوئے۔

    سنہ 2015 میں تارکین وطن بڑی تعداد میں ترکی سے یونان اور بلقان کے ذریعے یورپ میں داخل ہوکر مغرب اور شمال میں واقع ممالک میں منتقل ہوگئے تھے۔ ان مہاجرین کی زیادہ تر آبادی جرمنی میں مقیم ہے۔

    یورپی یونین نے سنہ 2016 میں ترکی کو ایک معاہدے کے ذریعے پابند کیا تھا کہ وہ غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے والے افراد کو ترکی کی سرحد استعمال نہ کرنے دے۔ جس کے بعد بحرہ ایجیئن کو عبور کرکے یورپ جانے والوں کی تعداد میں واضح کمی واقع ہوئی تھی۔

    دوسری جانب بحیرء روم کو عبور کرکے اٹلی پہنچے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، یورپ پہنچنے والے مہاجرین میں شمالی افریقہ خصوصاً لیبیا کے شہریوں کی زیادہ تعداد ہے۔

    تارکین وطن کی بحیرء روم کے ذریعے یورپ آمد کے سلسلے کو روکنے کے لیے یورپی یونین اور لیبیا کے درمیان بھی معاہدہ طے ہوا ہے جس کے بعد غیر قانونی طریقوں سے یورپی ممالک میں داخل ہونے والے افراد نے نئے راستے تلاش کرنا شروع کردیئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • عدالت نے آسٹریلیا کے سب سے بڑے کسینو پر 3 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد

    عدالت نے آسٹریلیا کے سب سے بڑے کسینو پر 3 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد

    سڈنی : آسٹریلوی عدالت نے میلبرن میں واقع اسٹریلیا کے سب سے بڑے کسینو پر جوئے کی مشینوں کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرنے پر 3 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا.

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلوی عدالت نے ملک کے سب سے بڑے جوئے خانے کو لوگوں کے جیتنے کے امکانات کم کرنے کے لیے مشینوں میں چھیڑ چھاڑ کرنے پر 3 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا۔

    ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ میلبرن میں واقع آسٹریلیا کے سب سے بڑے کراؤن کسینو کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑی سزا دی گئی ہے۔

    اسٹریلوی حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ کسینو پر پہلے بھی کئی الزامات لگتے رہے ہیں, جرمانہ حالیہ دنوں درج ہونے والی شکایات کے بعد عائد کیا گیا ہے۔

    آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریا میں شراب اور جوئے کے ضابطہ اخلاق کے لیے بنائے گئے کمیشن(وی سی جی ایل آر) کے حکام نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ’کسینوں کے عملے نے جوئے کی 17 مسینوں میں پر ’سادہ بٹن‘ لگائے تھے۔ تاکہ صارفین صرف دو طریقوں سے کھیل سکیں، جس میں ان کے جیتنے کے امکانات کم تھے۔

    وی سی جی ایل آر نے حکام نے اپنے بیان میں کہا کہ ’کمیشن کی جانب سے کراؤن کسینوں پر عائد کیا گیا سب سے بڑا جرمانہ ہے، جس سے مذکورہ معاملے پر حکام کی سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے۔

    ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جوئے میں رقم ہارنے والے ممالک میں آسٹریلوی عوام دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ جو سب سے زیادہ فی کس کے حساب سے رقم ہار جاتے ہیں۔

    کمشین کے حکام نے اعتراف کیا ہے کہ کسینو کے عملے نے جان بوجھ کر جوئے کے قوانین کو سبوتاژ کرنے کی کوشش نہیں کی تھی اور کسینوں کے اس اقدام نے جوا کھیلنے والے افراد کی شرح میں بھی کئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ عدالت کی جانب سے کراؤن کسینو پر جرمانہ عائد کرنے کے بعد دیگر کسینوں مالکان جوئے کی مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش نہیں کریں گے۔

    اسٹریلوی حکام کا کہنا تھا کہ کراؤن کسینو کا عملہ پہلے کو الزامات کی مسلسل تردید کرتا رہا، تین ماہ کی تفتیش کے بعد کسینوں نے مسینوں سے چھیڑ چھاڑ کرنے کا اعتراف کیا۔

    ادارے نے تسلیم کیا ہے کہ کسینو کے اس اقدام سے جوا بازوں کے جیتنے کی شرح پر فرق نہیں پڑا اور نہ ہی کیسینو نے جان بوجھ کر قانون توڑنے کی کوشش کی تھی، تاہم اس جرمانے سے آئندہ کسی کیسینو کو بغیر اجازت مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کرنے کی جرات نہیں ہو گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • گرجا گھر میں اونگھتے ہوئے شہزادہ ولیم کی تصویر وائرل

    گرجا گھر میں اونگھتے ہوئے شہزادہ ولیم کی تصویر وائرل

    لندن: برطانوی شہزادہ ولیم گرجا گھر  میں منعقد ایک تقریب میں اوگھتے ہوئے پائے گئے جن کی یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئ۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز شہزادہ ولیم اپنے بھائی شہزادے ہیری اور ان کی منگیتر میگھن مارکل کے ساتھ چرچ میں منعقد ایک تقریب میں شریک تھے کہ اسی دوران وہ نیند میں اونگھتے ہوئے دیکھائی دیئے، لیکن یہ منظر کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کر لیا جس کے بعد تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    تقریب کے دوران ایک موقع ایسا بھی آیا کہ شہزادہ ولیم نے تھکن اور شدید نیند کے باعث چند لمحے کے لیے آنکھیں بند کیں اور سوگئے، جس کے بعد شہزادے کی یہ تصویر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئی۔

    برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن کے ہاں‌ بیٹے کی ولادت، تھریسامے کی مبارکباد

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ میڈلٹن کے ہاں تیسرے بچے کی ولادت ہوئی، جس پر برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے شاہی جوڑے کو بیٹے کی ولادت پر مبارکباد پیش کی گئی تھی، علاوہ ازیں شاہی خاندان میں نئے مہمان کی آمد پر برطانیہ میں خوب جشن بھی منایا گیا۔

    واضح رہے کہ برطانوی شاہی خاندان میں شہزادہ ولیم کا تیسرا بچہ تخت نشینی کے لیے پانچویں نمبر پر ہے، اس فہرست میں سب سے پہلے شہزادہ چارلس ہیں جن کے بعد شہزادہ ولیم، شہزادہ جارج اور شہزادی شارلٹ نومولود بچے سے پہلے تخت نشینی کے حقدار ہوں گے۔

    برطانیہ کی ننھی شہزادی کا انوکھا اعزاز

    خیال رہے کہ اس وقت برطانوی شاہی تخت پر ملکہ الزبتھ براجمان ہیں اور ان کی موت یا تخت سے دستبرداری کی صورت میں ان کے صاحبزادے پرنس چارلس کو بادشاہ بنایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کریم چوری کا الزام، میڈرڈ کی وزیر اعلیٰ عہدے سے مستعفی

    کریم چوری کا الزام، میڈرڈ کی وزیر اعلیٰ عہدے سے مستعفی

    اسپین: سپر مارکیٹ میں کریم چوری کے الزام پر اسپین کے صوبے میڈرڈ کی وزیر اعلیٰ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسپین کے صوبے میڈرڈ کی خاتون وزیر اعلیٰ کرسٹینا سیفونٹیس اس وقت اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑ گیا جب ان پر ڈپارٹمنٹل اسٹور سے کریم چوری کرنے کا الزام لگایا گیا۔

    وزیر اعلیٰ نے اعتراف کیا ہے کہ سپر مارکیٹ سے انہوں نے کریم کے دو پیکٹ چوری کیے تھے بعدازاں چالیس یورو ان کی قیمت ادا کردی گئی تھی، سپر مارکیٹ انتظامیہ کی جانب سے کرسٹینا کے خلاف کسی قسم کی شکایت درج نہیں کرائی گئی۔

    کریم چوری کا یہ واقعہ 2011 میں پیش آیا تھا، اس فوٹیج میں مسز سیفونٹیس کو جنوبی میڈرڈ میں واقع ایک سپریم کورٹ کے سیکیورٹی گارڈ کے سامنے اپنا بیگ خالی کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ کرسٹینا سیفونٹیس وزیر اعظم ماریانو راخوی کی قدامت پسند پیپلزپارٹی سے تعلق رکھتی ہیں، وزیر اعظم بھی حالیہ دنوں میں ایم اے کے ایک مقالے میں جعل سازی کے الزامات کا سامنا کرچکے ہیں، جامعہ کارلوس کے ملازمین کا کہنا تھا کہ مقالے پر ثبت دستخط ماریانو راخوی کے نہیں بلکہ جعلی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • رومانیہ کے بعد جمہوریہ چیک نے بھی سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا

    رومانیہ کے بعد جمہوریہ چیک نے بھی سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا

    پراگ : جمہوریہ چیک کے صدر زیمان نے بھی امریکی صدر کے متنازعے فیصلے کی پیروی کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے بعد یورپی یونین کے رکن ممالک نے بھی اپنے سفارت خانے یروشلم منتقل کرنے شروع کردیئے ہیں۔ جمہوریہ چیک نے بھی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    جمہوریہ چیک کی حکمران جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ اور چیک کے صدر میلوش زیمان نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ جمہوریہ چیک نے اپنے قونصل خانے کو یروشلم منتقل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

    صدر زیمان کا کہنا تھا کہ چیک سفارت خانے کو تین مرحلوں میں یروشلم منتقل کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں مغربی یروشلم میں اعزازی قونصل خانہ کھولا جائے گا۔

    دوسرے مرحلے میں جمہوریہ چیک یروشلم میں اپنا ثقافتی مرکز کھولے گا، اس کے بعد تیسرے سفارت خانے کو منتقل کیا جائے گا۔

    اسرائیل اور چیک کے درمیان معملات طے ہونے کے بعد جمہوریہ چیک یورپی یونین کا دوسرا ملک ہے جس نے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا ہے۔

    جمہوریہ چیک کے وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق پراگ حکومت یروشلم کے معاملے پر یورپی یونین کے اس مشترکہ فیصلے کی بھرپور حمایت کرتا ہے، جس کے تحت یروشلم کو مستقبل میں فلسطین اور اسرائیل کا دارالحکومت تصور کیا جاتا ہے۔


    امریکہ کےبعد گوئٹےمالا کا بھی اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنےکا اعلان


    واضح رہے کہ جمہوریہ چیک کے صدر میلوش زیمان اسرائیل کے کٹر حامیوں میں سے ہیں، میلوش زیمان نے سب سے پہلے چار سال قبل سفارت خانے کو مغربی یروشلم منتقل کرنے کی بات کی تھی۔

    صدر میلوش زیمان نے چیک سفارت خانے کو مغربی یروشلم منتقل کرنے کا اعلان گذشتہ روز اسرائیلی ڈپٹی وزیر خارجہ سے صدارتی محل میں ملاقات کے بعد کیا ہے۔


    رومانیہ نے بھی اپنا سفارست خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا


    یاد رہے کہ گذشتہ برس امریکی صدر نے کہا تھا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا معاملہ کافی عرصے سے سردخانے میں تھا، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بر اعظم امریکا کے ملک گوئٹے مالا کے صدر جمی موریلس اور رومانیہ کی حکمران حماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ لیویا ڈراگانیا نے اسرائیل میں موجود اپنے سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں