Category: یورپ

  • جرمنی: تاریخ کی سب سے بڑی چھاپہ مار کارروائی، 100 ملزمان گرفتار

    جرمنی: تاریخ کی سب سے بڑی چھاپہ مار کارروائی، 100 ملزمان گرفتار

    برلن : جرمنی کی پولیس نے ملکی سطح پر انسانی اسمگلنگ، جسم فروشی اور منظم جرائم میں ملوث گروہوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 100 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ مذکورہ چھاپے جرمنی کی تاریخ کی سب سے بڑی کاررووائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے سیکیورٹی اداروں نے بدھ کے روز ملک بھر کے مختلف شہروں اور علاقوں میں چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے انسانی اسمنگلنگ، جبراً جسم فروشی اور دیگر جرائم میں ملوث 100 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

    جرمن پولیس کے حکام نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا ہے کہ جرمنی کے 1500 سے زائد پولیس اہکاروں نے تازہ چھاپہ مار کارروائی میں حصّہ لیا جس میں جی سی جی 9، ایلیٹ ٹیم کے اہلکار شامل تھے۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں نے چھاپہ مار کرروائی میں تھائی لینڈ سے جرمنی میں مکروہ فعل انجام دینے کے لیے نو عمر خواتین اور مردوں کو جرمنی اسمگل کرنے والے گروہ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے جرمنی کے شمال مغربی حصّے میں 60 سے زائد اپارٹمنٹ پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

    پولیس ترجمان نے کہا ہے کہ سائگن کے علاقے سے 59 سالہ تھائی خاتون اپنے 62 سالہ جرمن ساتھی کے ہمراہ حراست میں لی گئی ہے جو انسانی اسمگلنگ کرنے والے گروہ کی سربراہ ہے۔ مذکورہ ملزمان پر منظم انداز میں جرائم پیشہ افراد کا نیٹ ورک چلانے کا الزام ہے۔

    جرمنی کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’سیکیورٹی اداروں نے چھاپہ مار کارروائی کے دوران زبردستی مکروہ فعل انجام دینے والی سیکڑوں خواتین اور مردوں کو بازیاب کروایا گیا ہے‘۔

    پبلک پراسٹیکیوٹر کا کہنا تھا کہ سات ملزمان کو بدھ کی صبح گرفتار کیا گیا ہے، گروہ کے باقی ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس کی کارروائیاں جاری ہیں.

    جرمنی اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ سنہ 1951 سے اب تک جتنی بھی پولیس کارروائیاں کی گئی ہیں، سیکیورٹی اداروں‌ کی موجودہ کارروائی تاریخ کی سب سے بڑی کارروائی ہے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بلو ٹوتھ ڈیوائسز کے ذریعے نقل کا انوکھا منصوبہ پکڑا گیا

    بلو ٹوتھ ڈیوائسز کے ذریعے نقل کا انوکھا منصوبہ پکڑا گیا

    سنگاپور: کمرہ امتحانات میں نقل کرانے کا انوکھا منصوبہ پکڑا گیا، ایک سنگارپورین استاد نے تسلیم کیا کہ انہوں نے 2016 میں چھ چینی طلباء کو نقل کرنے میں مدد فراہم کی تھی، یہ کام مکمل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹین کیا یان نے امتحانی سوالات اپنے ساتھیوں کو خفیہ طور پر فیس ٹائم کے ذریعے بھجوا دئیے جنہوں نے بعد میں طالب علموں کو کال کی اور جواب انہیں پڑھ کر سنائے۔

    طالب علموں نے امتحانات کے دوران چوری چھپے موبائل فون، بلو ٹوتھ ڈیوائسز اور جلد کے رنگ والے ایئر فونز کا استعمال کیا، ٹین کیا یان پر 27 الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ دیگر تین افراد نے نقل کروانے کے الزامات مسترد کردئیے ہیں۔

    جن امتحانات میں نقل کرائی گئی وہ او لیول کے تھے جو عموماً 16 سال کے طالب علم دیتے ہیں، استغاثہ کے مطابق نقل کا منصوبہ اس وقت سامنے آیا جب نگران امتحان نے غور کیا کہ ایک طالب علم کے پاس سے کچھ غیر معمولی آوازیں آرہی ہیں، اس طالبعلم کو کمرہ امتحان سے الگ کیا گیا اور تلاشی لی گئی تو اس کے پاس سے ایک موبائل فون، بلو ٹوتھ ڈیوائس، جلد کے رنگ کا ایئر فون برآمد ہوا۔

    مقدمے کی سماعت کے آغاز کے پہلے دن استغاثہ کا کہنا ہے کہ ٹین کیان اور اس کے ساتھیوں نے اکتوبر 2016 میں سنگاپور اگزامینیشنز اینڈ اسیسمینٹ بورڈ کے امتحانات میں چھ طالب علموں کو امتحانات میں نقل کروانے میں مدد فراہم کی تھی۔

    اساتذہ پر ایک چینی شہری سے 8000 سنگارپوین ڈالر لینے اور دوسرے طالب علموں سے 1000 سنگارپورین ڈالر لینے کا الزام ہے، نقل کے باوجود اگر طالب علم امتحانات میں فیل ہوجاتے تو انہیں رقم واپس کردی جانی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فرانس کا شامی صدر کو بڑے سِول اعزاز سے محروم کرنے کا فیصلہ

    فرانس کا شامی صدر کو بڑے سِول اعزاز سے محروم کرنے کا فیصلہ

    پیرس: فرانس نے شامی صدر بشارالاسد سے اپنا بڑا سِول اعزاز لیجن آف آنر واپس لینے کا فیصلہ کرلیا ہے، یہ فرانس کا سب سے باوقار اور اعلیٰ قومی اعزاز ہے۔

    فرانسیسی پریس کے مطابق یہ خبر شام میں مخصوص اہداف پر امریکا و برطانیہ کی جانب سے میزائل حملوں میں فرانس کی شرکت کے بعد آئی ہے، بشارالاسد پر الزام لگایا گیا تھا کہ انھوں نے باغیوں کے علاقے دمشق کے مضافات دوما میں مشتبہ مہلک گیس حملے  کیے تھے۔

    فرانسیسی صدارتی آفس کے مطابق بشار سے یہ اعزاز واپس لینے کا فیصلہ تادیبی کارروائی کے طور پر کیا گیا ہے۔ انھیں 2001 میں یہ اعزاز سابق فرانسیسی صدر یاک شیراک نے دیا تھا۔

    شام پرحملے کامقصد بشارالاسد کو سخت پیغام دینا ہے‘ جیمزمیٹس

    نیوز رپورٹس کے مطابق اس قومی اعزاز سے جلد ہی محروم ہونے والے بشار اکیلے نہیں ہیں بلکہ گزشتہ برس فرانسیسی حکومت نے ہالی ووڈ کی ایک مقتدر شخصیت ہاروے وائن اسٹائن سے بھی یہ اعزاز واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے جن پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات ہیں۔

    واضح رہے کہ فرانس اپنے قومی اعزاز ’لیجن آف آنر‘ کے نظام کو درست کرنے کا باقاعدہ اعلان کرچکا ہے، یہ اعزاز دو صدیوں سے روایتی طور پر ہر سال تین ہزار افراد کو دیا جاتا ہے، اب اس تعداد کو اگلے دو برسوں میں نصف تک لایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہنگری: منتخب وزیراعظم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پرآگئے 

    ہنگری: منتخب وزیراعظم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پرآگئے 

    بڈاپسٹ: ہنگری میں ہزاروں افراد حال ہی میں منتخب ہونے والے دائیں بازو کی حکومت کے وزیراعظم وکٹر اوربان کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے‘ حکومت کو کرپٹ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہنگر ی کے دارالحکومت بڈا پسٹ میں ہفتے کے روز ہونے والے مظاہرے میں  ہزاروں افراد نے حال ہی میں منتخب ہونے والے وزیر اعظم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انتخابی نظام  کو غیر منصفانہ قرار دے دیا۔ عوام کی ایسی ہی کثیر تعداد وزیراعظم کے خلاف گزشتہ ماہ بھی سڑکوں پر آئی تھی۔

    یہ احتجاج انتخابات کے محض چھ دن بعد ہی شروع ہوگیا ہے جس میں  فائدیز نامی حکومتی پارٹی کل رجسٹرڈ ووٹوں کی نصف تعدادحاصل کرکے دو تہائی اکثریت کے ساتھ ایک بار پھر منتخب ہوئی تھی۔ اوربان  کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ امیگریشن کے سخت ترین مخالف ہیں جس کے سبب انہیں پسند نہیں کیاجاتا ۔

    اہم بات یہ ہے کہ یہ احتجاج فیس بک کے ایک گروپ کی جانب سے شروع کیا گیا ہے  جس کا نعرہ’ہم اکثریت ہیں‘ ہے۔ اپنی اکثریت کا اظہار کرنے کے لیے عوام کی کثیر تعداد بڈاپسٹ کی سڑکوں پر امڈ آئی تھی۔ فیس بک  گروپ کی انتظامیہ کی جانب سے آئندہ ویک اینڈ پر اسی نوعیت کے ایک اور بڑے احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق کم ازکم ایک لاکھ افراد نے ہفتے  کے روز ہونے والے اس احتجاج میں شرکت کی تھی اور ان میں سے بیشتر نے ہنگری اور یورپین یونین کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری دارالحکومت میں تعینات کی گئی تھی جن میں خصوصی طور پر فسادات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھنے والے افسران کو سامنے لایا گیا تھا ، تاہم احتجاج پر امن رہا اور عوام اپنا مطالبہ حکومت کے سامنے پیش کرکے واپس پر امن طریقے سے گھروں کو لوٹ گئے۔

    اورگنائزرز کا کہنا ہےکہ وہ اپنے مطالبات کی منظوری تک اسی  قسم کے مظاہروں کا انعقاد کرتے رہیں گے۔ مظاہرے سے خطاب کرنے والے رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ وکٹر اوربان نے دھاندلی کے ذریعے الیکشن ہتھیا یا ہے جبکہ کرپشن اور اختیارات کا غلط استعمال بھی ان کے عہد ِ حکومت جاری رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • لکڑی سے تیار ہونے والی انوکھی اور عالی شان عمارت

    لکڑی سے تیار ہونے والی انوکھی اور عالی شان عمارت

    اوسلو: یوں تو عموماً گھروں اور عمارتوں کی تیاری کے لیے لوہے، سیمنٹ اور کنکریٹ کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن ناروے میں ایک ایسی انوکھی عمارت سامنے آئی جس کی تیاری کے لیے لکڑیوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ناروے کے علاقے برومنڈال میں ایک ایسی عمارت زیر تعمیر ہے جس کی تکمیل کے لیے سیمنٹ، بجری، کنکریٹ اور دیگر ضروری اشیا کے بجائے ناروے کے جنگلات سے حاصل کردہ لکڑیوں کا استعمال کیا جارہا ہے، جو آئندہ سال مکمل کر لی جائے گی۔

    منتظمین کے مطابق اس عمارت کی تعمیر مارچ 2019 میں مکمل کر لی جائے گی، اس 18 منزلہ عمارت میں 67 تا 149 مربع میٹر کے 27 اپارٹمنٹس تیار کیے جائیں گے،علاوہ ازیں ایک ہوٹل، سوئمنگ پول، دفاتر اور ریستوران بھی اس عمارت میں موجود ہوں گے۔

    مٹی سے بنی چار سو سال پرانی عمارت میں رہنے والا سعودی شہری

    خیال رہے کہ ویانا میں بھی اس وقت لکڑی کی مدد سے 84 میٹر بلند عمارت تعمیر کی جارہی ہے جو 24 منزلوں پر مشتمل ہے، تاہم اس عمارت میں سیڑھیاں سیمنٹ سے تیار کی جائیں گی، ویانا میں قائم کی جانے والی اس عمارت میں اپارٹمنٹس، دفاتر اور دکانیں وغیرہ بھی موجود ہوں گے۔

    پہاڑوں کے دامن میں لکڑی سے بنی منفرد مسجد

    واضح رہے کہ اس وقت دنیا میں آسٹریا کے لکڑی کی صنعتی استعمال کو نہایت اہمیت حاصل ہے اور یہ دنیا بھر میں کراس لیمینیٹڈ لکڑی کی پیدوار میں سرفہرست بھی ہے، تیرنے ضلع میں قائم 9 منزلہ عمارت کراس لیمینیٹڈ لکڑی اور شیشے سے بنائی گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خودکشی کی مشین: ایمسٹرڈیم میں متنازعہ ایجاد  کی نمائش

    خودکشی کی مشین: ایمسٹرڈیم میں متنازعہ ایجاد کی نمائش

    ایمسٹرڈم: ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم میں متنازعہ ایجاد کی پہلی بار عوامی نمائش کی گئی جس کے ذریعے اپنی زندگی سے پریشان انسان محض ایک بٹن دبا کر خودکشی کرسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس متنازعہ ایجاد مشین کی نمائش ڈچ شہر میں منعقدہ ایک ’جنازہ شو‘ میں کی گئی، اس نمائش کو دیکھنے کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد نے دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔

    خودکشی کی اس مشین کا نام ’سارکو‘ بتایا جاتا ہے جو انگریزی زبان کے لفظ ’سارکوفیگس‘ کا مخفف ہے، جس کا مطلب تابوت ہوتا ہے، مشین تھری ڈی پرنٹنگ کی مدد سے تیار کی گئی ہے، مشین کو آسٹریلیا کے شہری فیلپ نیچکے نے ڈچ ڈیزائنر کی مدد سے تیار کیا ہے۔

    مشین میں ایک تابوت میں لگایا گیا ہے جسے ضرورت کے وقت مشین سے علیحدہ بھی کیا جاسکتا ہے، سارکو کے ساتھ گیس کا ایک سلینڈر نصب ہوتا ہے اور خودکشی کرنے کا فیصلہ کرنے والا کوئی بھی انسان اس کے اندر بیٹھ کر محض ایک بٹن دبا کر چند ہی لمحوں میں اپنی زندگی کا خاتمہ کرسکتا ہے۔

    سارکو کے آسٹریلوی موجد فیلپ نیچکے جو قتلِ رحم کو قانونی قرار دینے کے لیے اپنی برسوں پر محیط کوششوں کی وجہ سے ’ڈاکٹر ڈیتھ‘ بھی کہلائے جاتے ہیں، ڈاکٹر ڈیتھ کا کہنا ہے کہ جو کوئی بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہے وہ محض ایک بٹن دبا کر خودکشی کرسکتا ہے۔

    خودکشی کرنے والا شخص جب اس مشین میں بیٹھتا ہے تو یہ مشین نائٹروجن گیس سے بھر جاتی ہے، اس گیس کی وجہ سے پہلے تو مشین کے اندر بیٹھا شخص غنودگی محسوس کرتا ہے، پھر وہ جلد ہی بے ہوش ہوجاتا ہے اور یوں بغیر کسی تکلیف کے اسی بے ہوشی کی حالت میں کچھ ہی دیر میں اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شام پر امریکی حملےعالمی سطح پرافراتفری پھیلانے کا باعث ہوں گے‘ روسی صدر

    شام پر امریکی حملےعالمی سطح پرافراتفری پھیلانے کا باعث ہوں گے‘ روسی صدر

    ماسکو : روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے شام پر دوبارہ میزائل حملوں عالمی امن و استحکام کو نقصان پہنچانے اور دنیا میں افراتفری پھیلانے کا سبب بنے گے۔

    تفصیلات کے مطابق شام پر امریکا اور اتحادی فرانس اور برطانیہ کےمشترکہ میزائل حملوں کے بعد گذشتہ روز روس کے صدر نے بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے شام کے خلاف مزید فوجی کارروائی کو عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

    روس کے صدارتی محل سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کے مسئلے پر گذشتہ روز روسی صدر نے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں دونوں ملکوں کے سربراہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مغربی ملکوں کے شام پر میزائل حملوں نے مسئلہ شام کے حل کی تمام بند کردی ہیں۔

    ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ اگرامریکا اور مغربی اتحادیوں نے شام پر دوبارہ میزائل داغے تو یہ اقوام متحدہ کے عالمی دستور کی خلاف شمار ہوگی، امریکا کے یہ اقدامات دنیا میں افراتفری پھیلانے کا سبب بنے گے۔

    دوسری جانب امریکا نے روس پرمزید دباؤ بڑھانے کے لیے شام کی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کیمیائی اسلحے کی تیاری کے لیے سازو سامان مہیا کرتی ہیں۔

    خیال رہے کہ برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک نے شامی صدر بشارالااسد پر الزام عائد کیا تھا کہ شامی حکومت نے روس اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ مل کر ڈوما پر کیمیائی حملے کیے تھے۔ جس میں 70 سے زائد شہریوں کی موت واقع ہوئی تھی۔


    امریکہ اوراس کےاتحادیوں کوشام پرحملے کے نتائج بھگتنا ہوں گے‘ روسی سفیر


    شام پر حملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اتحادی افواج نے گذشتہ رات انتہائی مہارت سے کیمیائی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، ساتھ امریکی صدر نے فرانس اور برطانیہ کا شکریہ ادا کرتےہوئے کہا ’شام کے خلاف مشن مکمل ہوگیا، میں دونوں ملکوں کی عقل مندی اور اپنی افواج بھیجنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں‘۔

    یاد رہے کہ ہفتے کے روز الاصبح امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک سے ڈوما میں شہریوں پر کیمیائی بم گرائے جانے کے جواب میں شام کی کیمیائی تنصیبات کو تلف کرنے کی غرض سے تین مقامات پر 107 میزائل داغے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا اپنی فوجیں طویل مدت کے لیے شام میں رہنے دے، ایمانوئیل میکرون

    امریکا اپنی فوجیں طویل مدت کے لیے شام میں رہنے دے، ایمانوئیل میکرون

    پیرس : فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کو راضی کرلیا ہے کہ وہ اپنی افواج کو طویل مدت کے لیے شام میں رہنے دیں اور میزائل حملوں کی تعداد کو محدود رکھیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی شہر دوما پر مبینہ کیمیائی حملوں کے جواب میں امریکا، فرانس، اور برطانیہ کے جانب سے شام کے متعدد شہروں میں ہفتے کے روز ٹوماہاک اسارٹ میزائیلوں سے حملہ کیا گیا تھا۔

    فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے امریکی صدر ٹرمپ کو راضی کیا ہے کہ امریکی افواج کو شام سے واپس بلانے کے بجائے طویل مدت کے لیے تعینات کریں۔

    خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ’بہت جلد امریکا شام سے اپنی فوجیں واپس بلالے گا‘۔

    یاد رہے کہ ہفتے کے روز امریکا اور اتحادیوں فرانس اور برطانیہ نے دوما پر کیمیل اٹیک کے جواب میں مشترکہ فوجی کارروائی کرتے ہوئے شامی رجیم کے متعدد کیمیائی ہتھیاروں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔

    ایمانوئیل میکرون نے فرانسیسی نشریاتی ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں نے امریکی صدر پر زور دیا ہے کہ شام پر حملوں کی تعداد کم رکھیں‘۔

    امریکا اور فرانس کے درمیان پہلے سے دوستانہ تعلقات ہیں اور شام پر مشترکہ حملے سے پہلے بھی دونوں کے درمیان بات چیت ہوئی تھی۔

    فرانسیسی صدر کی جانب سے دیئے گئے بیان پر وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر کا کہنا تھا کہ ’امریکا کا مقصد ابھی تبدیل نہیں ہوا ہے، صدر ٹرمپ نے واضح طور پرکہہ دیا ہے کہ امریکی افواج جتنی جلدی ممکن ہو واپس بلائی جائے گی‘۔

    وائٹ ہاوس کی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکا دولت اسلامیہ کو کچلنے اور واپس آنے سے روکنے کے لیے پوری طرح سے پرعزم ہے‘۔

    خیال رہے کہ امریکی افواج کے 2000 سے زائد فوجی مشرقی شام میں کردش اور عرب جنگوؤں (سیرین جمہوری فورس) کے اتحاد کی معاونت کرنے کے لیے موجود ہیں۔

    ایمانوئیل میکرون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے معاملے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کا خواہش مند ہوں تاکہ ’شام کے مسئلے پر فوجی کارروائی کے علاوہ کوئی حل نکالا جاسکے، اسی سلسلے میں اگلے ماہ روس کے دورے پر جاؤں گا‘۔

    کیمیل ہتھیاروں کے استعمال کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی غیر سیاسی تنظیم ’او پی سی ڈبلیو‘ کیمیائی حملوں کی تحقیقات کے سلسلے میں شام موجود ہے اور چند روز میں تفتیش کے لیے متاثرہ شہردوما کا دورہ بھی کرے گی۔

    روسی حکام نے بیان جاری کیا ہے کہ ’جب شامی شہردوما میں ابھی تک کسی قسم کے کیمیائی حملے کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ حملے کس نے کیے، تو پھر امریکا اور اتحادیوں نے شام کے خلاف فوجی کارروائی کیوں کی‘۔

    روسی حکام کا مؤقف ہے کہ دوما میں کوئی کیمیائی حملے نہیں ہوئے بلکہ برطانیہ نے کیمیائی حملوں کا ڈراما رچایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں شام پر حملے کے تینوں اتحادیوں نے پیش کردہ نئے مسودے میں کہا ہے کہ ’تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار‘ تیس روز کے اندر کیمیائی حملوں سے متعلق اپنی رپورٹ سلامتی کونسل میں جمع کروائے۔


    شام نےدوبارہ کیمیائی حملہ کیا، توامریکا پھرمیزائل داغےگا‘ڈونلڈ ٹرمپ


    واضح رہے کہ شام اور اتحادیوں کی جانب سے دوما پرمبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک کے ساتھ شام کی کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے روس کی شام سے متعلق قرارداد مسترد کردی ہے، یہ ہنگامی اجلاس شام پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حملے کے بعد روس کے مطالبے پر بلایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جب تک شام کی موجودہ قیادت ہےحملےرکنےکی کوئی ضمانت نہیں‘ نیٹو

    جب تک شام کی موجودہ قیادت ہےحملےرکنےکی کوئی ضمانت نہیں‘ نیٹو

    برسلز: نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے مشترکہ حملوں نے شامی حکومت کی حملے کرنے کی صلاحیتوں کو متاثر کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ برطانیہ اور فرانس نے شام پرحملوں کے حوالے سے نیٹو کو بریفنگ دی جس میں کہا گیا کہ مشترکہ حملے کیمیائی حملوں کے خلاف آخری حل کے طور پرکیے گئے۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے نیٹوکو بریفنگ کے دوران بتایا کہ مشترکہ حملوں سے شام کی حملے کرنے کی صلاحیتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

    دوسری جانب نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ نے بریفنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شام پرحملے کا مقصد کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنا تھا۔

    جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ شام پرامریکہ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کیے جانے والے حملے سے شام کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے باز رہے۔

    نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ جب تک شام کی موجودہ قیادت ہے حملے رکنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے جبکہ شام پر حملوں میں نیٹو شریک نہیں ہے۔

    نیٹو کی جانب سے شام کی موجودہ صورت حال پر بیان جاری کیا گیا ہے جس میں روس، شام، ایران پرمتاثرہ علاقوں میں مستقل امداد کی رسائی پرزور دیا گیا ہے۔

    امریکہ شام پردوبارہ حملے کے لیے تیار ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بشارالاسد کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شام نے دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکہ اس پردوبارہ حملے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    واضح رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمنی: داعش سے تعلق کے شبہے میں تین شامی نوجوان گرفتار

    جرمنی: داعش سے تعلق کے شبہے میں تین شامی نوجوان گرفتار

    برلن : جرمن پولیس نے شام و عراق میں مسلح کارروائیاں کرنے والی عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی رکنیت رکھنے کے الزام میں تین شامی مہاجرین کو گرفتار کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق جرمن پولیس نے فرانسیسی سرحد کے قریب سے 3 شامی مہاجرین کو دہشت گردی کے شبہ میں گرفتار کرلیا۔ مبینہ دہشت گرد مغربی ریاست سارلینڈ کے پناہ گزین کیمپوں میں مقیم تھے۔ گرفتار افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    تفتیش کاروں کے مطابق ملزمان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب پناہ گزینوں کے کیمپ میں خدمات سر انجام دینے والے ایک ملازم نے ملزم کی ویڈیو دیکھی جس میں وہ جنگی وردی پہنے اور ہاتھ میں دستی بم اور دیگر اسلحہ تھامے ہوئے تھا۔

    ویڈیو دیکھنے کے بعد ملازم نے پولیس کو مطلع کیا۔

    جرمنی کے ریاستی دفتر استغاثہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے حراست میں لیے جانے والے تینوں شامی نوجوانوں میں سے دو افراد کا تعلق عالمی دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ سے ہے۔

    تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزمان جرمنی میں سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو کالعدم تنظیم احرار الشام میں بھرتی کررہے تھے تاکہ انہیں شام میں جاری خانہ جنگی میں استعمال کیا جاسکے، مذکورہ شدت پسند گروپ کو عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے تشکیل دیا تھا۔

    تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان میں سے دو افراد پہلے سے جرمن پولیس کی مرتب کردپ دشدت پسند افراد فہرست میں شامل تھے، فی الحال ان کی جانب سے طے کردہ کسی حملے کے بارے میں معلومات نہیں ملیں۔ ۔


    جرمنی: خودکش حملے کی منصوبہ بندی‘نوجوان گرفتار


    پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزمان کے خلاف بڑی تعداد میں ثبوت موجود ہیں، جن میں ان کے موبائل فون اور کمپیوٹر سے حاصل کردہ ڈیٹا بھی شامل ہے۔

    پولیس کے مطابق تینوں ملزمان شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران سنہ 2015 میں جرمنی میں داخل ہوئے تھے اور سیاسی پناہ کے لیے درخواست دی تھی۔ جرمنی آنے کے بعد تینوں ملزمان جرمنی کے شہر سارلوئس میں رہائش تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔